Arabic Grammar Basic

14
عل، حرفیں ہیں اسم ، ف تین قسمعتبار سے کلمہ کی ی کے اٰ معنقسام سہ ا تے ہیںقسام کہی کو سہ ا انہ ۔ تعریف اسم کی: دوسرے ہے جو کلمہ سے مراد وہ بلندی ہے ، اس یاے نشانی کا معن اسم لتپنا معنی پر دے سے ملے بغیر ا کلم( ٌ س ر ف) کرسی( ٌ یِ رسُ ا جائے ۔ جیسے کں نہ پاینہ اس میں سے کوئی زما ، مستقبل میور ماضی ، حال کرے اب کا پھول گ( ٌ ۃ رد و) گھوڑا) تعریف فعل کی( : کام کرنا) ر اپنے معنی پر دہ کے ساتھ ملے بغی دوسرے کلم ہے جو کلمہ وہ یہیک زمانہں سے کوئی ار تینوں می لت کرے او جانتا ہے یا جانے گا وہ( ُ م عل ی) ے جان لیا اس ن( مِ ل ا جائے جیسے عں پای اس می) تعریف حرف کی: سم یا ا( یں دوسرے کلمہی پر ظاہر کرنے م ہے جو اپنے معن کلمہ وہ یہ) ف یا کنارہ طر( حرفِ م)ساتھ( ہو جیسے ب کا محتاج) فعلتک( یٰ ال)سے( ن) نوٹ: ہے ۔ مثال یہنوں کی اکھٹی حرف تی اسم ، فعل ، اور میں نے دراز میں( ِ رجّ فی الد م ل القُ عت ض ، و) برسایا سے پانیے آسمان ی نٰ تعال ( ً اء مِ اء م الس نِ مُ ل نز ا قلم رکھا) قسامر سے اسم کی اعتبا اصل کے ا: تین اسم کی ہیں : مصدر ، مشتق ، جامدقسام ا1 ۔ ۔ ۔ مصدر( لنے کی جگہ نک) ئیں اور اس کے اء مشتقہ بنائے جال اور اسمفعا سے اے اور اس لت کر جو کسی کام کے ہونے پر دے کہ اسم ہ وہہ کے آخر میں ترجم‘‘ نا‘‘ میںور فارسی ا‘‘ ن د‘‘ یا‘‘ ن ت‘‘ ) د کرنا مد( ٌ صر آئے ، جیسے ، ن ۔) پینا( ٌ ربُ ش2 ۔ ۔ ۔ مشتق( رہیں ،ور معنی باقیلے کہ اس کے اصلی حروف اے اس طرح نک ہے جو مصدر س وہ اسم) ہوا نکا بنائے جاتے ہیں جیسے سے زیوراتور چاندیر سونے اے مٹی سے برتن او بن جائے جیسی شکل نئی صرف اس ک ۔ یہ) ہوا جانا( ٌ ومُ عل م) نے وا جان( ٌ مِ ال ع سے نکلے ہیں ۔ٌ لمِ لفظ ع ات قسمیں ہیں ۔ کی س اس1 سم فاعل ، ا2 مفعول ، اسم3 ہ ،ہّ صفت مشب4 اسم تفعیل ،5 مبالغہ ، اسم6 اسم آلہ ،7 اسم ظرف ۔3 ۔ ۔ ۔ جامد( نجمد م) ُ لغ ا) گرد( ُ اربُ لغ مصدر ہو جیسے ا اور نہ ہو لمہ سے نہ نکی دوسرے کم ہے جو کس وہ اس یہ( ٌ ۃ ھر ز)ٹہنی( ُ صن پھول کی ٹہنی) قسام کا بیانش ا ش- : ل ہیںں جو حسب ذی ہیبار سے ہوتیدہ کے اعت ہیں جو ماقسام کی وہ اراد کلمہ سے مقسامش ا ش: - 1 ثی مجرد ث- 2 د فیہ مزیثی ث- 3 دّ باعی مجر ر- 4 د فیہ مزی رباعی- 5 دّ اسی مجر خم- 6 د فیہ مزی خماسی ابتدائی تین طرح کا ہوتا ہےعتبار سے کلمہدہ کے ا پر ما طور: - 1 ثی ث( ہوں جیسے ،ہ جس میں تین حروف اصلیہ وہ کلم) سہ حرفیٌ م ل ، ق مِ ل ع- 2 رباعی( ہوں جیسے حروف اصلیہ جس کلمہ کے چار) حرفی چہار ج حر د( س نے لڑھکایا ا) ٌ ر عف ج( کسی شخص کا نام) - 3 خماسی( پانچ ہوں جیسےنچ حروف اصلیہ جس کلمہ کے پا) حرفیٌ ل رج ف س( یدانہ بہ) دو دو قسمیں ہیں کیں سے ہر ایک می مذکورہ با: 1: دّ ثی مجر ث: ہو جیسے کوئی حرف زائد نہں اور ہو جس میں تین حروف اصلیہ مُ ر ، کٌ ن م ز ۔2: د فیہ مزیثی ث: وہ جس میں تین حروف اصلیہ کے ع ہو جیسے کوئی حرف زائد بھی، م کر ، اٌ مان ز ان میں الف

description

Arabic grammar Basic

Transcript of Arabic Grammar Basic

Page 1: Arabic Grammar Basic

سہ اقسام معنی کے اعتبار سے کلمہ کی تین قسمیں ہیں اسم ، فعل، حرف

۔ انہی کو سہ اقسام کہتے ہیں :اسم کی تعریف

کلمے سے ملے بغیر اپنا معنی پر داللت اسم کا معنے نشانی یا بلندی ہے ، اس سے مراد وہ کلمہ ہے جو دوسرے ( س کرے اور ماضی ، حال ، مستقبل میں سے کوئی زمانہ اس میں نہ پایا جائے ۔ جیسے کرسی ) کرسی ( ف ر

رد ۃ ) گالب کا پھول ( گھوڑا( و

( کام کرنا : )فعل کی تعریفاللت کرے اور تینوں میں سے کوئی ایک زمانہ یہ وہ کلمہ ہے جو دوسرے کلمہ کے ساتھ ملے بغیر اپنے معنی پر د

( اس میں پایا جائے جیسے ع لم ) اس نے جان لیا ( ی عل م ) وہ جانتا ہے یا جانے گاحرف ) طرف یا کنارہ ( یہ وہ کلمہ ہے جو اپنے معنی پر ظاہر کرنے میں دوسرے کلمہ ) اسم یا :حرف کی تعریف

( ن )سے( الی )تکفعل ( کا محتاج ہو جیسے ب )ساتھ( م

: نوٹ اسم ، فعل ، اور حرف تینوں کی اکھٹی مثال یہ ہے ۔

اء ) ہللا تعالی نے آسمان سے پانی برسایا ( ، و ض عت الق ل م فی الدرج ) میں نے دراز میں اء م ل ہللا من السم قلم رکھاا نز )

:اصل کے اعتبار سے اسم کی اقسام

اقسام ہیں : مصدر ، مشتق ، جامداسم کی تین ( نکلنے کی جگہ )مصدر ۔ ۔ ۔1

وہ اسم ہے کہ جو کسی کام کے ہونے پر داللت کرے اور اس سے افعال اور اسماء مشتقہ بنائے جائیں اور اس کے شرب ) پینا( ۔آئے ، جیسے ، ن صر ) مدد کرنا ( ‘‘ ت ن ‘‘ یا ‘‘ د ن ‘‘ اور فارسی میں ‘‘ نا ‘‘ ترجمہ کے آخر میں

نکاال ہوا ( وہ اسم ہے جو مصدر سے اس طرح نکلے کہ اس کے اصلی حروف اور معنی باقی رہیں ، )مشتق ۔ ۔ ۔2

صرف اس کی شکل نئی بن جائے جیسے مٹی سے برتن اور سونے اور چاندی سے زیورات بنائے جاتے ہیں جیسے لفظ علم سے نکلے ہیں ۔ ع الم ) جاننے واال ( م علوم ) جانا ہوا ( ۔ یہ

7اسم آلہ ، 6اسم مبالغہ ، 5اسم تفعیل ، 4صفت مشبہہ ، 3اسم مفعول ، 2اسم فاعل ، 1اس کی سات قسمیں ہیں ۔ اسم ظرف ۔

( منجمد )جامد ۔ ۔ ۔3

ۃ ) یہ وہ اسم ہے جو کسی دوسرے کلمہ سے نہ نکال ہو اور نہ مصدر ہو جیسے ا لغب ار ) گرد ( ا لغ ھر صن )ٹہنی( ز (پھول کی ٹہنی

:- شش اقسام کا بیان :شش اقسام سے مراد کلمہ کی وہ اقسام ہیں جو مادہ کے اعتبار سے ہوتی ہیں جو حسب ذیل ہیں

ثالثی مجرد1-

ثالثی مزید فیہ2- رباعی مجرد3-

رباعی مزید فیہ4- خماسی مجرد5- خماسی مزید فیہ6-

: طور پر مادہ کے اعتبار سے کلمہ تین طرح کا ہوتا ہےابتدائی ع لم ، ق ل م سہ حرفی( وہ کلمہ جس میں تین حروف اصلیہ ہوں جیسے ، )ثالثی1- ج چہار حرفی ( جس کلمہ کے چار حروف اصلیہ ہوں جیسے )رباعی2- کسی )ج عف ر ( اس نے لڑھکایا )د حر

( شخص کا نامل حرفی ( جس کلمہ کے پانچ حروف اصلیہ ہوں جیسے پانچ )خماسی3- ( بہیدانہ )س ف رج

: مذکورہ باال میں سے ہر ایک کی دو دو قسمیں ہیں

م ن ، ک رم جس میں تین حروف اصلیہ ہوں اور کوئی حرف زائد نہ ہو جیسے :ثالثی مجرد:1 ۔ ز

م ، کوئی حرف زائد بھی ہو جیسےجس میں تین حروف اصلیہ کے عالوہ :ثالثی مزید فیہ:2 مان ، ا کر ان میں الف ز

Page 2: Arabic Grammar Basic

زائد ہے ۔ج ، ث عل ب جس میں صرف چار حروف اصلیہ ہوں جیسے :رباعی مجرد:3 ( لومڑ )د حر

ج جس میں چار حروف اصلیہ کے عالوہ کوئی حرف زائد بھی ہو جیسے :رباعی مزید فیہ:4 قند ( لڑھکا )ت د حر شمع( ۔ ان میں ت اور ی زائد ہیں ۔ )یل

ل جس میں پانچ حروف اصلیہ ہوں جیسے :خماسی مجرد:5 س ف ر ج ند ریس جس میں پانچ حروف اصلیہ کے عالوہ کوئی حرف زائد بھی ہو جیسے :خماسی مزید فیہ:6 پرانی شراب )خ

( اس میں ی زائد ہے ۔

اور کہتے ہیں اقسام 6شش معلوم ہو گئی کہ اسم کی چھ اقسام بنتی ہیں جن کومذکورہ باال تفصیل سے یہ بات :- نوٹ ۔ فعل کی صرف چار اقسام ہیں کیونکہ خماسی سے فعل کے صیغے نہیں بنتے

:-حرف اصلی اور زائد کا فرق

ئم نہ رہے جو حرف کلمہ کے تمام تغیرات میں قائم رہے وہ اصلی ، اور جو ایک ہی مادہ کے مختلف صیغوں میں قا

ان میں ع ، ل ، اور م حروف اصلیہ ہیں اور ی الف اور واؤ زائدہ ع لم ، ی عل م ، ع الم اور م علوم وہ زائد ہوتا ہے جیسے ۔ ہیں

۔۔۔۔۔۔،،،۔۔۔۔،،،۔۔۔۔۔،،،۔۔۔۔ :-فعل کی تقسیم کے کئی اعتبار ہیں

۔ زمانہ کے اعتبار سے اس کی تین قسمیں ہیں

ماضی ۔1 مضارع ۔2

امر ۔3 گذرا ہوا( ماضی وہ فعل ہے جو کسی کام کے گزشتہ زمانہ میں واقع ہونے پر داللت کرتا ہے :- )ماضی ۔1

ر جیسے اس نے جان لیا ( ۔ )ع لم ، (اس نے مدد کی )ن ص

وہ )ی نصر یسےوہ فعل ہے جو کسی کام کے زمانہ حال یا مستقبل میں واقع ہونے پر داللت کرتا ہے ج:- مضارع ۔2 ( وہ جاتا ہے یا جائے گا )ی ذھ ب ، (مدد کرتا ہے یا کرے گا

حکم دینا ( وہ فعل ہے جس کے ساتھ کسی کو زمانہ مستقبل میں کام کرنے کا حکم دیا جاتا ہے یا کسی سے :- )امر ۔3 ( چاہئیے کہ وہ مدد کرے )لی نصر ، (تو مدد کر )انصر کام کرانے کی خواہش کی جاتی ہے جیسے

!!!!!!!!!نوٹتو )ال ت نصر روکنا( وہ فعل ہے جس کے ساتھ کسی کو زمانہ مستقبل میں کام کرنے سے روکا جاتا ہے جیسے )نہی

( مدد مت کرنہی کوئی مستقل فعل نہیں بلکہ دو حقیقت وہ فعل مضارع ہے جس سے پہلے الئے نہی لگایا جاتا ہے جس کی وجہ

ال ت نصر ال ی نصر ضارع سے آخری حرف پر جزم آ جاتی ہے جیسےسے م -: نسبت کے اعتبار سے فعل کی تقسیم

- 1 ۔ ۔ معروف اس لحاظ سے فعل کی دو قسمیں ہیں

- مجہول ۔2آ ء وہ فعل ہے جس کا فاعل معلوم ہو اور اس کی نسبت فاعل کی طرف ہو جیسے -: معروف لمیذ م طالب ) ش رب الت

ید ( علم نے پانی پیا زید گیا ( ۔ ) ذ ھ ب ز

‘‘ نائب فاعل‘‘ وہ فعل ہے جس کا فاعل معلوم نہ ہو اور اس میں فعل کی نسبت مفعول کی طرف ہو اسے مجہول ۔2

آء کہتے ہیں جیسے ( پانی پیا گیا ) شرب م !فعل ماضی کا بیان

فعل ماضی کی دو قسمیں ہیں ۔ ۔ ماضی معروف1 ۔ ماضی مجہول2

وہ فعل ہے جس کی نسبت زمانہ ماضی میں فاعل کی طرف ہو اور یہ ثالثی مجرد سے مصدر کے !ماضی معروف

فاء کلمہ کو فتح ) زبر ( ، عین کلمہ کو کبھی فتحہ ، کبھی کسرہ ) ز یر( اور کبھی ضمہ )پیش( دینے اور الم کلمہ کو

Page 3: Arabic Grammar Basic

:تنوین کی جگہ فتحہ لگانے سے بنتا ہے جیسے

، ،ش رف سے ش رف ر ،شرب سے شرب ن صر سے ن ص

اس طرح ماضی معروف کے تین وزن ف ع ل ، ف عل اور ف عل آتے ہیں ، ہر ایک کی گردان الگ الگ ذکر کی جاتی ہے!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ف ع ل )بفتحہء عین ( کی گردان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مذکر غائب (مرد نے کیااس ایک )ف ع ل :واحد

(ان دو مردوں نے کیا )ف ع ال : مؤنث

(ان سب مردوں نے کیا )ف ع لوا : جمع

مؤنث غائب

( اس ایک عورت نے کیا )ف ع ل ت : واحد

( ان دو عورتوں نے کیا )ف ع ل ت ا : مؤنث

( ان سب عورتوں نے کیا )ف ع لن : جمع

مذکر مخاطب

(تو ایک مرد نے کیا ) ف ع لت : واحد

ا : مؤنث (تم دو مردوں نے کیا ) ف ع لتم

(تم سب مردوں نے کیا ) ف ع لتم : جمع

مؤنث مخاطب

(تو ایک عورت نے کیا ) ف ع لت : واحد

ا : مؤنث (تم دو عورتوں نے کیا ) ف ع لتم

(تم سب عورتوں نے کیا ) ف ع لتن : جمع

مذکر مؤنث متکلم

(میں ایک مرد یا عورت نے کیا ) ف ع لت : واحد

Page 4: Arabic Grammar Basic

(ہم دو مردوں یا دو عورتوں یا سب مردو یا سب عورتو نے کیا ) ف ع لن ا: جمع

! نوٹ

ماضی کے صیغہ واحد مذکر کے ساتھ ضمائر مرفوعہ متصلہ ) الف تثنیہ ، واؤجمع ، ن ، ت ، تما ،تم ، ت ، تما، تن

، ت ، ن ا ، لگائی جاتی ہیں اور فعل کا صیغہ بدلتا رہتا ہے جیسے مذکورہ گردان سے ظاہر ہے اور یہی ضمیریں اس

فعل کا فاعل بنتی ہیں البتہ واحد مؤنث غائب کے صیغہ کے ساتھ ت ساکنہ لگادیتے ہیں جو عالمت تانیث ہوتی ہے

جیسے : ف ع ل ت میں ت ضمیر ساکنہ ہے ۔

! درج ذیل مصادر سے ف ع ل کے وزن پر ماضی معروف کی گردان آتیں ہیں

نع ) روکنا1 رب ) مارنا( 6۔ م ۔ (۔ ف تح ) کھولنا ( 2۔ ن صر ) مدد کرنا( 3۔ ط لب ) مانگنا( 4۔ غ سل ) دھونا( 5۔ ض

!ماضی مجہول کا بیانکہتے ہیں نائب فاعل یہ وہ فعل ہے جس کی نسبت زمانہ ماضی میں مفعول بہ کی طرف کی جاتی ہے ، اس مفعول کو

کتاب سنی گئی ( ثالثی مجرد افعال سے اس طرح بنتا ہے ۔ )سمع کت اب جیسے !بنانے کا طریقہ

یہ ماضی معروف سے بنتا ہے اس طرح کہ ماضی معروف کے فاء کلمہ کو ضمہ ، عین کلمہ کو کسرہ دیا جاتا ہے ر سے نصر جیسے اور الم کلمہ اپنی حالت پر رہتا ہے ف ت ح وہ پیا گیا ( اور )ش رب سے شرب ، (وہ مدد کیا گیا )ن ص

وہ کھوال گیا (۔ ) سے فتح

!نوٹفعل مجہول فعل متعدی سے بنتا ہے فعل الزم سے نہیں بن سکتا کیونکہ فعل مجہول کی نسبت مفعول کی طرف کی

مجہول بنانا مقصود ہو تو مذکورہ قاعدے کے جاتی ہے اور الزم فعل کا مفعول نہیں ہوتا ۔ اگر الزم فعل سے فعل ذ ھ ب ) کا اضافہ کردیا جاتا ہے جیسے‘‘ ب‘‘مطابق فعل معروف سے مجہول بنا کر نائب فاعل سے پہلے حرف جر

ل سے دخل بہ ۔ وہ گیا ( سے ذھب بہ ، د خ

حالت پر رہتا ہے جیسے گردان سے ظاہر نائب فاعل کے بدلنے کے ساتھ فعل کا صیغہ تبدیل نہیں ہوتا ہمیشہ ایک ہی ہوگا ۔

!فعل مجہول کی گردان

ف ع ل سے فعل جیسے

!مذکر غائب (وہ ایک مرد کیا گیا )فعل واحد فعال تثنیہ

فعلوا جمع

!مؤنث غائب (وہ ایک عورت کی گئی )فعل ت واحد فعل ت ا تثنیہ

فعلن جمع

! مذکر مخاطب

فعلت واحد

ا تثنیہ فعلتم

فعلتم جمع

! مؤنث مخاطب

Page 5: Arabic Grammar Basic

فعلت واحد

ا تثنیہ فعلتم

فعلتن جمع

مذکر و مؤنث متکلم

فعلت

فعلن ا

درج ذیل مصادر فعل متعدی کے ہیں ، ان سے مذکورہ قاعدے کے مطابق گردانیں کی جاسکتی ہیں ۔

رب ، علم ن صر ، ف تح ، س مع ، شرب ، ف ھم ، ض

فعل مضارع کا بیان

اس کی دو قسمیں ہیں ۔ مضارع معروف ۔ مضارع مجہول

! مضارع معروفم وہ فعل ہے جس کے واقع ہونے کی نسبت زمانہ حال یا مستقبل میں فاعل کی طرف کیجاتی ہے جیسے ، ی ر ح

مہربانی کرتا ہے یا کرے گا(۔ )وہ : بنانے کا طریقہ

یہ فعل ماضی معروف سے بنتا ہے اس طرح کہ ماضی معروف کے شروع میں حروف ا ت ین ) ا،ت،ی،ن( میں سے

ایک لگاتے ہیں ، ماضی کا پہال حرف ساکن ہوجاتا ہے ،عین کلمہ پر فتحہ ،ضمہ ،کسرہ تینوں حرکتیں آتی ہیں اور ل س س ے ی جلس ،ش رف سے ی شرف ۔الم کلمہ پر رفع آتا ہے جیسے :ف ع ل سے ی فع ل ،ج

: نوٹ حروف اتین کو حروف مضارع اور عالمت مضارع بھی کہتےہیں ۔

:-تفصیل حسب ذیل ہے

: ی ۔1 مضارع کے چار صیغوں سے پہلے آتی ہے ،تین مذکر غائب کے اور ایک جمع مؤنث غائب کا۔

:ت ۔2 ۔ کے اور چھ مذکر اور مؤنث مخاطب کے آٹھ صیغوں سے پہلے آتی ہے ،دو )واحد ،تثنیہ ( مؤنث غائب

:الف۔3

۔ واحد متکلم کے ایک صیغہ سے پہلے آتا ہے :ن ۔4

۔ جمع متکلم کے ایک صیغہ سے پہلے آتا ہے

!!!اعراب

فعل مضارع ،اسم فاعل کےساتھ مشابہ ہونے کی وجہ سے معرب ہوتا ہے اور جب اس پر نصب اور جزم دینے والے :-حروف داخل نہ ہوں تو یہ مرفوع ہوتا ہے ،تفصیل یہ ہے

پانچ صیغے )واحد مذکر غائب ، واحد مؤنث غائب ، واحد مذکر مخاطب ، واحد متکلم ، جمع متکلم ( مرفوع ہوتے ۔1 ۔ ہیںچار تثنیوں کے آخر میں نون مکسور اور جمع مذکر غائب ومخاطب اور واحد مؤنث مخاطب کے آخر میں نون ۔2

مفتوح آتا ہے اس کو نون اعرابی کہتے ہیں ۔ نون اعرابی کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ واحد مذکر غائب کے رفع کے ۔ عوض آتا ہے

کے آخر میں بھی نون مفتوح ہوتا ہے ،یہ نون ضمیر فاعل دو صیغوں )جمع مؤنث غائب اور جمع مؤنث مخاطب( ۔3 ہے ،اسے نون ضمیر یا نون نسوہ کہتے ہیں اور یہ کسی حالت میں بھی مضارع کے آخر سے نہیں گرتا۔

۔(ثالثی مجرد فعل مضارع معروف مثبت کی گردان )ف ع ل ی فع ل

Page 6: Arabic Grammar Basic

مذکر غائب (وہ کرتا ہے یا کریگا )ی فع ل : واحد

ی فع الن : تثنیہ ی فع لون : جمع

مؤنث غائب

(وہ کرتی ہے یا کریگی )ت فع ل : واحد

ت فع الن : تثنیہ ی فع لن : جمع

مذکر مخاطب

( تو کرتا ہے یا کریگا) ت فع ل : واحد

ت فع الن : تثنیہ

ت فع لون : جمع

مؤنث مخاطب

ت فع لین : واحد

ت فع الن : تثنیہ

ت فع لن : جمع

متکلم

(میں ایک مرد یا ایک عورت کرتا ہوں یا کرونگا) ا فع ل

(ہم دو مرد دوعورتیں ،سب مرد یا سب عورتیں کرتے ہیں یا کرینگے) ن فع ل

ب سے ی ضرب( وہ مارتا ہے یا مارے گا (1 ر (ی فعل کے وزن پرجیسے )ض

مذکر غائب

ی ضرب : واحد ی ضرب ان : تثنیہ ی ضربون : جمع

مؤنث غائب

ت ضرب : واحد ت ضربان : تثنیہ ی ضربن : جمع

مذکر مخاطب

ت ضرب : واحد

ت ضربان : تثنیہ

Page 7: Arabic Grammar Basic

تضربون :جمع

مؤنث مخاطب

ت ضربین : واحد

ت ضربان : تثنیہ

ت ضربن : جمع

مذکر مؤنث متکلم

ا ضرب

ن ضرب

!بیانمضارع مجہول کا

مضارع مجہول وہ فعل ہے جس کے واقع ہونے کی نسبت زمانہ حال یا مستقبل میں مفعول بہ کی طرف کی جاتی

ہے، مفعول کو نائب فاعل بھی کہتے ہیں جیسے پانی پیا جاتا ہے ،کھانا کھایا جاتا ہے ،

س طرح کہ عالمت مضارع اس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ یہ فعل مضارع معروف ثالثی مجرد سے بنتا ہے ا

یعنی حروف ا ت ین ) ا ، ت ، ی ، ن( کو ضمہ اور عین کلمہ کو فتحہ دیا جاتا ہےاور الم کلمہ اپنی حالت پر قائم رہتا

ر ) مدد کیا جاتا ہے یا کیا جائے گا ہے ی فع ل سے یفع ل ) کیا جاتا ہے یا کیا جائے گا( ( ۔ ی نصر سے ینص

!ہےگردان درج ذیل

یفع ل

یفع الن

یفع لون

تفع ل

تفع الن

یفع لن

Page 8: Arabic Grammar Basic

تفع ل

تفع الن

تفع لون

تفع لین

تفع الن

تفع لن

افع ل

نفع ل

تغیرات مضارع کا بیان

تغیرات )تبدیلیاں ( سے مراد مضارع کے صیغہ میں لفظی اور معنوی تبدیلیاں ہیں کیونکہ مضارع کا صیغہ زمانہ حال اور مستقبل دونوں میں مشترک ہوتا ہے ۔

، اس کے پانچ صیغے مرفوع ہوتے ہیں2

، سات صیغوں کے آخر میں نون اعرابی ہوتا ہے ۔3، جمع مؤنث غائب اور جمع مؤنث مخاطب کے آخر میں نون ضمیری ہوتا ہے مگر اس سے پہلے بعض حروف 4

کے داخل ہونے سے اس کے لفظوں اور معنوں میں تبدیلی پیدا ہو جاتی ہے ، اس تبدیلی کو تغیرات مضارع -: ، تفصیل حسب ذیل ہے کہتےہیں

نوٹ : مضارع پر داخل ہونے والے حروف اس میں دو قسم کی تبدیلی پیدا کرتے ہیں ۔

، معنوی 2، اور معنوی1 معنوی تبدیلی ۔

وہ حروف جو صرف مضارع کے معنوں میں تبدیلی کرتے ہیں ۔ چار ہیں ۔ ، الم مفتوح 2، س 3، س وف 4، ال1

ا (وہ البتہ کھولتا ہے ) ل ی فت ح یہ مضارع پر آتا ہے اور اسے زمانہ حال کے ساتھ خاص کردیتا ہے جیسے : ل مفتوح بے شک وہ مجھے غم میں ڈالتا ہے (۔ ) نی ل ی حزننی

وہ ابھی جان لے گا (۔ ) س ی عل م یہ مضارع کو مستقبل قریب کے ساتھ خاص کردیتا ہے جیسے : س

وہ تھوڑی دیر میں جان لیں گے ) س وف ی عل مون یہ مضارع کو مستقبل بعید کے ساتھ خاص کردیتا ہے جیسے : س وف ( ۔

وہ داخل نہیں ہوگا(۔ ) ال ی د خل یہ مضارع کو مستقبل منفی کے معنوں میں کردیتا ہے جیسے : ال

: لفظی و معنوی تبدیلی : تین قسم کے حروف مضارع میں لفظی و معنوی تبدیلی کا باعث بنتے ہیں

، حروف نواصب 2، حروف جوازم 3، نون تاکید1

پہلی دو قسمیں تنہا اور نون تاکید دوسرے حرف کے ساتھ مل کر تبدیلی کرتا ہے ۔

۔ ا ن ، ل ن ،ک ی ، اذ ن نصب دینے والے حروف ( یہ حروف تعداد میں چار ہیں ، ) : حروف نواصب

! لفظی تبدیلی

Page 9: Arabic Grammar Basic

-: حروف ناصبہ درج ذیل لفظی تبدیلی کرتے ہیں ۔ ل ن ینصر ، ل ن ت نصر ۔ یہ حروف مضارع کے پانچ مرفوع صیغوں کو نصب دیتے ہیں جیسے1

ا ، ل ن ینصروا ۔ ، سات صیغوں کے آخر سے نون اعرابی گرادیتے ہیں جیسے2 ل ن ینصر ۔ ل ن یفع لن ، نون ضمیری میں کچھ عمل نہیں کرتے جیسے3

، اگر مضارع کے آخر میں حرف علت )و ، ا ، ی(ہو تو ان کو نہیں گراتے البتہ اگر و ، ی ہو تو نصب ظاہر ہوتی 4 ل ن یدعو ، ل ن یرمی ، ل ن یر ضی۔ ہے اور اگر آخر میں ا ہو تو نصب تقدیری ہوتی ہے جیسے

: معنوی تبدیلی -: معنوی تبدیلی حسب ذیل ہیں

یہ مضارع کو مصدر کے معنی میں کر دیتا ہے اور مستقبل کے ساتھ خاص کردیتا ہے اس ا ن کو ا ن : (ا ن )کہ ،1نی مصدریہ کہتے ہیں ۔ جیسے مصدر اس کا میری مدد کرنا ( اس ا ن اور فعل کے مجموعہ کو ) ا ن ینصر

کہتے ہیں ۔ مؤول

یہ مضارع میں نفی کی تاکید کا معنی پیدا کردیتا ہے اور اسے مستقبل کے ساتھ خاص کردیتا : ( ل ن )ہرگز نہیں ،2 (۔۔۔۔۔۔۔)وہ ہرگز میری مدد نہیں کریگا ل ن ینصرنی ہے ، اس کو نفی تاکید ب لن کہتے ہیں جیسے

یہ مضارع کو مستقبل کے ساتھ خاص کردیتا ہے اور اس کا ماقبل اس کے مابعد کا سبب ہوتا ہے : (ک ی )تاکہ ،3نۃ جیسے ( میں اسالم الیا تا کہ جنت میں داخل ہوں) ا سل مت ک ی ا دخل الج

یہ مضارع کو مستقبل کے ساتھ خاص کردیتا ہے اور اس کا مابعد کسی سوال کا جواب ہوتا ہے : (اذ ن ) پھر یا تب ،4

نۃ جیسے تو اسالم ال ،تب جنت میں داخل ہوگا (۔ )ا سلم اذ ن ت دخل الج

( حروف جوازم ) جزم دینے والے حروف : ان سے مراد وہ حروف ہیں جو مضارع کے آخر کو جزم دیتے ہیں اور یہ پانچ حروف ہیں

ا ، الم امر ، ال نہی ، ان شرطیہ ۔ ل م ، ل م

یہ حروف مضارع پر داخل ہو کر دو قسم کی تبدیلی پیدا کرتے ہیں۔

، لفظی 2، معنوی1 -: حروف جازمہ سے درج ذیل لفظی تبدیلیاں آتی ہیں : لفظی تبدیلی

- ل م ت فع ل ، ل م ی فع ل ، یہ مضارع کے پانچ صیغوں کو جزم دیتے ہیں جیسے1

ل م ی فع ال ، ل م ی فع لوا ، سات صیغوں کے آخر سے نون اعرابی گرادیتے ہیں جیسے2 ۔ ل م ی فع لن ،ل م ت فع لن ، نون ضمیری میں کچھ عمل نہیں کرتے جیسے3

ی دعو سے ل م ی دع ۔ی رمی ، اگر وہ واحد کے صیغے کے آخر میں حرف علت ہو تو اسے بھی گرا دیتے ہیں جیسے4 - سے ل م ی رم ۔ی رضی سے ل م ی رض

معنوی تبدیلی -: حسب ذیل ہے

ل م کہا جاتا ہے جیسے نفی جحد ب ل م ؛ یہ مضارع کو ماضی منفی کے معنی میں کردیتا ہے اور اسے ، لم1 انہوں نے مدد نہ کی(۔) ی نصروا

ا )ابھی تک نہیں ،2 ا ی نصر ؛یہ بھی مضارع کو ماضی منفی کے معنے میں کردیتا ہے جیسے( ل م اس نے ابھی ) ل م تک مدد نہیں کی(۔

ا کی نفی ! نوٹ ا دونوں مضارع کو ماضی منفی کے معنی میں کرتے ہیں مگر ان کی نفی میں فرق یہ ہے ل م ل م اورل م

ا ی نصر )اس نے ابھی تک مدد نہیں تمام زمانہ ماضی کو ،گفتگو کرنے کے زمانہ تک شامل ہوتی ہے جیسے ل م

۔(ل م ی نصر کا معنی ہوگا )اس نے مدد نہ کی جبکہ ل م کی نفی تمام ماضی کو شامل نہیں ہوتی جیسے (کی : ،الم امر3

یہ الم مکسور ہوتا ہے ، یہ فعل مضارع پر داخل ہو کر اسکو زمانہ مستقبل میں کسی کام کی طلب کے کے معنی میں چاہئے کہ وہ داخل ہو ( اور اگر اس الم سے پہلے واؤ یا ) لی دخل ،( چاہئے کہ وہ مدد کرے) لی نصر کردیتا ہے جیسےلی دخل ف آجائے تو الم ساکن ہو جاتا ہے جیسے چاہئے کہ وہ داخل ہو ،اور اگر اس الم سے پہلے واؤ یا ف آجائے ) و

لی دخل ،ف لی نص ر تو الم ساکن ہو جاتا ہے جیسے ۔ و

تو ) ال ت نصر یہ مضارع کو زمانہ مستقبل میں کسی کام کے ترک کرنے کے معنی میں کردیتا ہے جیسے : ال ن ھی ،4

Page 10: Arabic Grammar Basic

وہ مدد نہ مرے (۔) ،ال ی نصر ( مدد مت کر

!(ان شرطیہ )اگر ،5یہ فعل مضارع کے دو صیغوں پر داخل ہوتا ہے دونوں کے آخر کو جزم دیتا ہے ، ان کو مستقبل کے ساتھ خاص

ان کردیتا ہے ،پہال فعل دوسرے فعل کا سبب ہوتا ہے ،پہلے فعل کو شرط اور دوسرے کو جزاء کہتے ہیں جیسے اگر تو مدد کریگا تو میں مدد کرونگا ۔ تنصر انصر

! نون تاکید کا بیان

! تعریف

ا آجاتا ہے ،یہ اس کے یہ نون مضارع کے آخر میں آتا ہے اور اس کے آنے سے مضارع سے پہلے الم مفتوح یا اممعنی میں تاکید پیدا کرتا ہے ،اور اسے زمانہ مستقبل کےساتھ خاص کردیتا ہے اور اس کے آنے سے مضارع کے ا ی بلغ ن )وہ ضرور پہنچے گا(۔ آخری حرف پر فتحہ آجاتا ہے جیسے اس ی فع ل سے ل ی فع ل ن ) وہ ضرور کرے گا(، ام

۔ نون ثقیلہ جو مشدد ہوتا ہے ،2 نون 1 کو مضارع مؤکد بالم تاکید و نون تاکید کہتے ہیں اور اس کی دو قسمیں ہیں خفیفہ جو ساکن ہوتا ہے۔

ان کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ ! نون ثقیلہ کے احکام

، یہ نون مشدد ہوتا ہے ۔1

، مضارع کے چودہ صیغوں کے آخر میں آتا ہے ،سات صیغوں کے آخر سے نون اعرابی گرا دیا جاتا ہے 2 ل ی فع الن جیسے

۔ ، جمع مذکر غائب اور جمع مذکر مخاطب کے آخر سے واؤ جمع بھی گر جاتی ہے جیسے3 ی فع لون سے ل ی فع لن ۔ ل ت فع لن ، واحد مؤنث مخاطب کے آخر سے ی بھی گرجاتی ہے جیسے4

، جمع مؤنث غائب اور جمع مؤنث مخاطب کے نون ضمیری کے پیچھے اور نون ثقیلہ سے پہلے الف ساکن کا 5

اضافہ کیا جاتا ہے تاکہ نون ضمیری اور نون ثقیلہ کے جمع ہونے سے ثقل واقع نہ ہو کیونکہ نون ثقیلہ دو نونوں کے ۔ ل ی فع لن ان قائم مقام ہوتا ہے جیسے

ن ، ل ی ر می ن ، اگر آخر میں 6 ، اگر صیغہ واحد کے آخر میں حرف علت واؤ یا ی ہو تو وہ قائم رہتے ہیں جیسے ل یدعو ی ن حرف علت الف ہو تو ی میں تبدیل ہوجاتا ہے جیسے ۔ ی رضی سے ل ی رض

! نون ثقیلہ کے ماقبل کا اعراب

،مرفوع پانچ صیغوں میں نون ثقیلہ کا ماقبل مفتوح ہوتا ہے ۔1، چھ صیغوں )چار تثنیہ ، اور جمع مؤنث غائب اور جمع مؤنث مخاطب ( کے آخر میں نون ثقیلہ سے پہلے الف 2

ساکن ہوتا ہے ۔ ، جمع مذکر غائب اور جمع مذکر مخاطب میں اس کا ماقبل مضموم اور واحد مؤنث مخاطب میں مکسور ہوتا ہے ۔3

نوٹ ! اگر نون ثقیلہ سے قبل الف ہو تو خود نون ثقیلہ مکسور ہوتا ہے اور باقی صیغوں میں مفتوح ۔

!مضارع مؤکد بالم تاکید و نون ثقیلہ معروف کی گردان

ل ی فع ل ن ل ی فع الن ل ی فع لن

ل ت فع ل ن

ل ت فع الن ل ی فع لن ان

ل ت فع ل ن ل ت فع الن

ل ت فع لن

ل ت فع لن ل ت فع الن

Page 11: Arabic Grammar Basic

ل ت فع لن ان

ال فع ل ن ل ن فع ل ن

!مضارع مؤکد بالم تاکید و نون ثقیلہ مجہول کی گردان

ل یفع ل ن

ل یفع الن ل یفع لن

ل تفع ل ن ل تفع الن

ل یفع لن ان

ل تفع ل ن ل تفع الن ل تفع لن

ل تفع لن ل تفع الن ل تفع لن ان

ال فع ل ن

ل نفع ل ن

! نون خفیفہ کے احکام

یہ نون مضارع کے ان صیغوں کے آخر میں آتا ہے جن میں نون ثقیلہ سے پہلے الف ساکن نہیں ہوتا کیونکہ نون خفیفہ بھی ساکن اور الف بھی ساکن اور دو ساکنوں کا اجتماع جائز نہیں ، باقی تمام احکام میں یہ نون ثقیلہ جیسا ہوتا

ہے وہ آٹھ صیغے ہیں جو درج ذیل ہیں ۔ ! نون خفیفہ معروف کی گردان

ل ی فع ل ن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ل ی فع لن

ل ت فع ل ن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ل ت فع ل ن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ل ت فع لن

ل ت فع لن

Page 12: Arabic Grammar Basic

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ال فع ل ن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ل ن فع ل ن

تثنیہ اور جمع مؤنث کے صیغے نہیں آئینگے ۔

! نون خفیفہ مجہول کی گردان

ل یفع ل ن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ل یفع لن

ل تفع ل ن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ل تفع ل ن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ل تفع لن

ل تفع لن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ال فع ل ن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ل نفع ل ن

! نوٹ

ہے وہ یہ ہیں ۔ واجب یا جائز وہ افعال جن کو نون ثقیلہ یا خفیفہ کے ساتھ مؤکد کرنا، فعل مضارع جب جواب قسم ہو ،مستقبل کے معنے پرداللت کرتا ہو ،الم تاکید اور مضارع کے درمیان فاصلہ نہ 1ن الک ر یم الم ظل وم ، وہللا ال ہو ،مثبت ہو منفی نہ ہو تو اسے نون تاکید سے مؤکد کرنا واجب ہے جیسے وہللا ل ی نصر

ن الم ظلوم ۔ نصر ا ، ان شرطیہ میں مدغم ہوکر داخل ہوتو مضارع کی تاکید جائز ہے جیسے2 ا ، جب فعل مضارع سے پہلے م ام

ا تس افر ن یا ام ۔ تس افر ، جب فعل مضارع سے پہلے الم امر ،الئے نہی ، حرف استفہام ،عرض تخضیض اور حرف تمنی میں سے کوئی 3

Page 13: Arabic Grammar Basic

ن یا لی رح م آجائے تو تاکید جائز ہے جیسے م وغیرہ ۔ لی رح ن یا انصر ، امر حاضر کی تاکید بھی نون ثقیلہ سے جائز ہے جیسے4 ۔ انصر

فعل ماضی کو نون تاکید سے مؤکد نہیں کیا جاتا مگر کبھی اس کی تاکید بھی آنا ثابت ہے جیسے حدیث 5 ، عموماال پاک میں حضور صلی ہللا تعالی علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان موجود ہے ج ک ن منکم الد ا ا در ک ن ف ام ۔ اس مثال میں ا در

ک تھا ۔ اصل میں ا در فعل امر کی بحث

!!! تعریففعل امر وہ فعل ہے جس کے ساتھ کسی کو زمانہ مستقبل میں کام کرنے کا حکم دیا جاتا ہے یا مستقبل میں اس سے

کام کرنیکی خواہش کی جاتی ہے جیسے انصر ) تو مدد کر( لی نصر )چاہئے کہ وہ مدد کرے ( امر معروف کی دو قسمیں ہیں ۔

، امر حاضر معروف1

، امر غائب ومتکلم معروف2

! امر حاضر معروفامر حاضر معروف کے چھ صیغے ہوتے ہیں جو مضارع حاضر معروف کے چھ صیغوں سے بنتے ہیں بنانے کا

طریقہ حسب ذیل ہے ۔

، عالمت مضارع کو حذف کردیں اور پھر دیکھیں اگر عالمت مضارع کا مابعد متحرک ہے تو آخر کو جزم دیں 1 ۔ جیسے ت ھ ب سے ھ ب ، ت عد سے عد ، ت زن سے ز ن

، اگر عالمت مضارع کا مابعد ساکن ہو تو ابتدا میں ہمزہ وصلی لگا دیں اور آخر کو جزم دیں اور عین کلمہ کو 2دیکھیں اگر مضموم ہو تو ہمزہ وصلی مضموم ہوگا جیسے ت نصر سے انصر اور اگر عین کلمہ مکسور یا مفتوح ہو تو

ع سے اسم ع ،ت عر ف سے اعر ف ۔ ہمزہ وصلی مکسور ہوگا جیسے ت سم

، واحد مؤنث مخاطب ،تثنیہ اور جمع کے صیغوں3ع ا ، ت نصرون سے انصروا ۔ ع ان سے اسم نون اعرابی گر جاتا ہے جیسے ت سم

، نون ضمیری اپنی حالت پر قائم رہتا ہے جیسے ت نصرن سے انصرن ۔4، اگر مضارع کے واحد کے صیغے کے آخر میں حرف علت ہو تو گر جاتا ہے جیسے ت دعو سے ادع ، ت رض ی 5

سے ارض ،ت رمی سے ارم ۔

امر غائب و متکلم معروف ۔ امر غائب ومتکلم معروف کے آٹھ صیغے ہوتے ہیں ،بنانے کا طریقہ یہ ہے ،

مضارع غائب و متکلم معروف کے آٹھ صیغوں کے پہلے الم امر لگانے اور آخری حرف کو جزم دینے سے بنتا ہے جیسے ی نصر سے لی نصر ، ا نصر سے النصر ۔

واحد کے صیغوں کے آخر میں حرف علت ہوتو وہ بھی گرجاتا ہے جیسے ی دعو سے لی دع ، ی رمی سے لی رم ۔

، نون اعرابی گرجاتا ہے ۔3 ، نون ضمیری اپنی حالت پر قائم رہتا ہے ۔4

امر مجہولامر مجہول کے چودہ صیغے ہوتے ہیں اور مضارع مجہول سے پہلے الم امر لگانے سے بن جاتے ہیں جیسے

ر ۔ ر سے لتنص ر ، تنص ر سے لینص ینص نون تاکید ۔

امر مجہول ہو یا معروف اس کے آخر میں نون تاکید ثقیلہ اور خفیفہ الحق ہوتے ہیں جیسے انصر سے انصر ن ،

ن وغیرہ ۔ لی نصر سے لی نصر

نوٹ ۔مذکورہ باال بحث سے یہ معلوم ہوا کہ امر حاضر معروف کے پہلے الم مکسور نہیں ہوتا جبکہ امر غائب و متکلم

معروف اور امر مجہول کے پہلے الم مکسور آتا ہے ۔

کوفیوں کے نزدیک امر حاضر معروف ہو یا امر غائب ومتکلم اس کے پہلے لفظا یا تقدیرا الم امر کا ہونا ضروری ا فکم ص ح وا اور حضور صلی ہللا تعالی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے لتاخذوا م لت فر ہے جیسے ہللا تعالی فرماتا ہے و

)اپنی صفوں کو الزم پکڑو (۔

Page 14: Arabic Grammar Basic