2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو...

46
آوازؿ㨾ຩ 吶岮䰮 2011 1

Transcript of 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو...

Page 1: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

1

Page 2: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

2

از صفحہ نمبر عنواؿ

قرآؿ و سنت ادارہ 4

(امید بنیں تعمیر کریں)اداریہ 5

مبارک اور رحمتوں بھرے لمحات: استقباؽ رمضاؿ موجو میاں 6

گو امریکہ گو بزدؽ 8

کوڑؽ جاؿ کڑیالی 13 بلوچستاؿ کے سلگتے مسائل

ڈاکٹر عبد القدیر خاؿ : محسن پاکستاؿ بدر الزماں 18

خیر الدین باربروسہ بدر الزماں 26

اے محبت تیرے انجاؾ پر رونا آیا سحر 30

گوشہ اطفاؽ ادارہ 33

دس خطرناک ترین سمندری جانور عبد القدوس 34

س 14 39

ی نس

اکاؤنٹ بند کروا سکتی ہیںغلطیاں جو آپکا گوگل ایڈ

و لوجی سید محمد عابد 43

ی کن

ٹ

آئی ٹی کی دنیا میں نئی

Page 3: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

3

میگزین ٹیم

یٹر عبدالقدوس

چیف ا ی ڈ

ایڈیٹر ھاروؿ اعظم

ر بدرالزماؿ

ی ٹ

ی ن

کو آرڈ

سب ایڈیٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی یاسر عمراؿ مرزا

سب ایڈیٹر خواتین سیکشن سیپ

گرافک ڈیساینر عدناؿ دانی

پروػ ریڈر ذوالفقار احمد خاؿ ، راجہ اکراؾ

Page 4: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

4

بـ الر ‌ س ‌ ـ ب الر ‌ ب يب يب الل ب س

ين والمنافقين ﴾ واتبع ما يوحى إليك من ١ إن اللـه كان عليما حكيما ﴿ يا أيـها النب اتق اللـه ول تطع الكافر بك ا ﴿ ر وك ى باللـه وكيي ﴾ وتـوكل على اللـه ٢ إن اللـه كان با تـعملون خبير

پیروی کرو اس بات کی (١)اللہ سے ڈرو اور کفار و منافقین کی اطاعت نہ کرو، حقیقت میں علیم اور حکیم تو اللہ ہی ہے ! اے نبی

اللہ پر توکل (٢)جس کا اشارہ تمہارے رب کی طرػ سے تمہیں کیا جا رہا ہے، اللہ ہر اس بات سے باخبر ہے جو تم لوگ کرتے ہو

(سورة الأحزاب) کرو، اللہ ہی وکیل ہونے کے لیے کافی ہے

: حدیث نبوی

حقیقی خوشی اور حقیقی غم

ہ سے روایت ہے کہ رسوؽ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

یعہ یقیامت کے روز ایسے شخص !حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعال

کو لایاجائے گا۔کہ جس کا جہنم میں جانا طے ہو چکا ہوگا۔دنیا میں اس نے بڑی عیش و عشرت کی ہوگی۔اسے دوزخ میں ایک غوطہ

دیا جائے گا اوراس سے پوچھا جائے گا۔اے ابن آدؾ کیا دنیا میں تو نے کوئی عیش و عشرت دیکھی۔کبھی تمہارا نازونعم سے واسطہ

پڑا؟ وہ کہے گا ،،اے میرے رب تیری قسم کبھی نہیں۔پھر ایک ایسے آدمی کو لایا جائے گا ۔جو جنتی ہوگا۔لیکن دنیا میں بڑی

تکلیف کی زندگی بسر کی ہوگی۔اسے جنت میں ایک غوطہ دیا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا۔اے ابن آدؾ دنیا میں بھی تو نے

کوئی تکلیف دیکھی۔؟یا رنج و غم سے تمہارا کبھی واسطہ پڑا؟وہ کہے گا اے میرے رب تیری قسم کبھی نہیں۔مجھے نہ تو کبھی رنج و

م سے واسطہ پڑا اور نہ ہی کبھی کوئی تکلیف دیکھی۔

ع

(صحیح مسلم )

Page 5: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

5

اداریہ

امید بنیں تعمیر کریں

معاشی اور ،دو ماہ کے تعطل کے بعد ایک بار پھر ایسے وقت میں شائع ہو رہا ہے کہ جب وطن عزیس سیاسی " پاکستاؿ کی آواز"ماہنامہ

سے بہت ہی ناگفتہ بہ حالت سے گزر رہا ہے۔ ؼ لیگ کی حکومت میں شمولیت، ایم کیو ایم کی علیحدگی ہر تین حوالوں امن و اماؿ

ےاور نوؿ لیگ کی حقیقی اپوزیشن بننے کی کوشش نے سیاسی بازار کو خوب گرؾ کیا۔ اس گرمی کے براہ راست اثرات کراچی پر پڑ

کتنی گودیں ویراؿ ہو گئیں، کتنوں کے سہاگ اجڑ گئے۔ دوسری جانب توانائی کے ،جہاں درجنوں شہری جاؿ سے ہاتھ دھو بیٹھے

بحراؿ اور بجٹ کے اثرات نے معاشی طور پر عواؾ کی کمر توڑ دی ہے۔ امن و اماؿ کی صورتحاؽ ایک طرػ خود کش حملوں اور

دھماکوں کی وجہ سے ابتر ہے تو رہی سہی کسر ڈروؿ حملوں نے پوری کر دی ہے۔ ابتری چاہے سیاسی و معاشی ہو یا امن و اماؿ کے

لحاظ سے زد صرػ عواؾ پر پڑتی ہے۔

ایسے حالات میں مایوسی اور نا امیدی کا پیدا ہونا، جذباتیت کا بڑھ جانا اور پر تشدد واقعات رونما ہونا ایک فطری عمل ہے۔ کیوں کہ

اس طرح کے حالات کا رد عمل کبھی بھی تعمیری نہیں ہوتا بلکہ نفسا نفسی کی فضا قائم ہوجاتی ہے ، آپ دھاپی اور چھینا جھپٹی شروع

ہو جاتی ہے۔ اگر حالات کو بدلنے اور عواؾ کو ریلیف دینے کی کوشش نہ کی جائے تو یہ عوامی غیظ و غضب سیلابی ریلے کی صورت

اختیار کرلیتا ہے اورپھر کبھی حکومتوں کو کھا جاتا ہے اور کبھی ملکوں کو۔ اسی طرح کے حالات کے تسلسل کے نتائج عرب دنیا اور

شمالی افریقہ کے ملک لیبیا میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

بنے۔ اپنے مفادات پر ملکی مفادات کو "پاکستاؿ کی آواز"اب یہ ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ نفسا نفسی اور آپا دھاپی کو چھوڑ کر

ترجیح دے اور اپنی وابستگیاں، چاہے وہ سیاسی ہوں یا معاشرتی ، ملکی اور ملی مفادات کے تابع کرے ۔

امید بنیں تعمیر کریں سب مل کر پاکستاؿ کی ۔۔ !! آئیے

و السلاؾ

راجہ اکراؾ

Page 6: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

6

مبارک اور رحمتوں بھرے لمحات: استقباؽ رمضاؿ

موجو میاں: تحریر

ں دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے رحمتوں بھرا مہینہ رمضاؿ شروع ہورہا ہے ۔ اماؾ زین العابدین رحمہ اللہ فرماتے من

چند ہی دنوں

۔ اس کے ختم ہونے میں ابھی کچھ دؿ باقی "سلاؾ اے ماہ مبارک جب تو نہیں آیا ہوتا مؤمن تجھے تلاش کرتا ہے " ہیں کہ

ہوتے ہیں کہ اہل ایماؿ کے دؽ غم سے بھر جاتے ہیں۔

ا رمضاؿ)نبی اکرؾ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رجب سے یہ دعا مانگنا شروع کردیتے

ی

رجب وشعباؿ وی لغ

م بارک لنا ف

هلل

اے اللہ (ا

رجب بھی ہمارے لیے مبارک کردے شعباؿ بھی اور ہمیں رمضاؿ المبارک تک لے جا۔

محترؾ بھائیو اور بہنو

ما رے ساتھ تھے لیکن آج وہ ہم ہی ںمے افراد ایسے تھے جو پچھلے رمضاؿ المبارک

ن

کنی ںمہمارے گھر، خانداؿ، اور معاشرے

ی ںج ا نا ہے۔ ہم سب نے وہ ا

یی ںن قنی ںو ہ اپنی منزؽ پر پہنچ گئے ہ

ہ

نی ںم

ے زندگی س

ن

ج

ی ںاس لیے جسے یہ ایاؾ مبارک نصیب ہوںو ہ بڑا ہی خوش بخت اور سعید ہے جس شخص کے لیے یہ ایاؾ ویسے ہی ہ

ی ںا للہ کے می ا ؾ نہ کیا، قرآؿ سے اپنے قلب و روح کو سرشار نہ کیا دؿ

قی ںمکے دوسرے دؿ اور اس نے اس ماہ مبارک کی راتوں

لیے ناجائز امور سے رک نہ گیا اور نوافل و تلاوت کے ذریعے اللہ رب العزت کی محبت اور ڈر کو حاصل نہ کر پایا تو وہ بڑا ہی بدبخت

(اے اللہ ہمیں ایض نہ بنا آمین)ہے

ؿ "حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ یہ دعا رمضاؿ کے آخری ایاؾ میں کیا کرتے تھے

هد من ص منا اي ہ ف

لع

ج علہ آخر ا

ت

م لا

هلل

ا

ي محروما

ج علن

ت

ي مرحوما ولا

ج علن

ہ فا

یہمیں اسکے بعد بھی رمضاؿ )ائے ہمارے اللہ یہ یہ روزے ہمارے آخری روزے نہ ہوں " ج عل

اور اگر آپکا فیصلہ ہے کہ یہ روزے میرے آخری روزے ہیں تو مجھے اؿ لوگوں میں شامل فرما جن پر آپ نے رحم )عطا کیجیے گا

ا مل نہ فرمائیے۔ (بدنصیب)فرمادیا اور مجھے محروؾ ہوجانے والے

ی ںشم لوگوں

و بڑھانے کی فکر کریں اور جہنم سے آزادی پانے کے لیے جو کچھ بھی کرسکتے ک و ںی کن

ن

ی ںمی ںا یض بنا کہ اس ماہ

مہ

اے ہمارے رب

ی ںا ور جہنم سے آزادی کی دعا کریں۔ آمین

ی ہیں کر گزریں اور یہ سب کرنے کے بعد تیرے سامنے عاجزی سے جھک جا

ی ںی ہ بیاؿ کیے ہیں م روزے کے مقاصد اللہ رب العزت نے قرآؿ حکیم

رمضاؿ کا قرآؿ سے تعلق

Page 7: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

7

ماہ رمضاؿ وہ ہےجس میں قرآؿ مجید اتارا گیا جولوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اورجس میں ہدایت کی اورحق و باطل کی تمیز کی

(185)نشانیاؿ ہیں۔ البقرۃ

تقوی و پرہیز گاری

جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر روزے رکھنے فرض کیے گئے تھے تا کہ تم اے ایماؿ والو تم پر روزے رکھنے فرض کیے گئے ہ

183)) متقی وپرہیز گاربنو۔ البقرۃ

ر آؿ حکیم کو تلاوت کرنے، سمجھنے عمل کرنے اور دوسرے لوگوں تک پہنچانے کے لیے بے شمار مواقع قی ںمرمضاؿ المبارک

ملتے ہیں اور قرآؿ، نوافل روزہ انساؿ کے اندر تقوی پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

آئیے ہم سب مل کر رمضاؿ المبارک کا استقباؽ کری ںا ور اس کو بہترین انداز میں بسر کرنے کا عہد کریں۔

Page 8: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

8

گو امریکہ گو

بزدؽ: تحریر

ایک تازہ سروے کے مطابق امریکہ کی پاکستاؿ میں مقبولیت کم

یہ صورت حاؽ ہوتے ہوتے محض گیارہ فیصد تک آ گئی ہے۔

امریکیوں کے لیے کسی طور پسندیدہ نہیں ہو سکتی کیونکہ اب تک وہ

پاکستاؿ میں اربوں ڈالرز انوسٹ کر چک ہیں۔ امریکہ کو اس امر پر

غور کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کونسی وجوہات ہیں جس کی بنا پر

اربوں ڈالرز خرچ کرنے کے باوجود پاکستانی عواؾ میں اس کے

خلاػ نفرت بڑھتی جا رہی ہے ۔ ایک دینی جماعت کی طرػ سے

گو امریکہ گو کا نعرہ گزشتہ کئی ساؽ سے پاکستانی سڑکوں پر گونج رہا ہے۔ وہ جماعت تو لوگوں کی معقوؽ تعداد کو امریکہ کے خلاػ

باہر ؿہ ؽا سکی جو اؾریکہ کے ؽیے یؼیؿا ؼابؽ اطؾیؿاؿ اؾر ہو گا ؽیکؿ اس کے باوجود پاکستاؿ ؾیں اؾریکہ کی عدؾ ؾؼبوؽیت ؾستؼبؽ

قریب میں امریکہ کے لیے تشویش ناک نتائج سامنے لا سکتی ہے

امریکا کا پاکستاؿ میں عمل دخل مشرػ دور میں اس وقت شروع ہوا جب امریکہ نے افغانستاؿ پر حملہ کیا اور مشرػ نے امریکہ

کا ساتھ دیا۔ آغاز کار میں امریکہ پاکستانی معاملات میں اتنا دخیل نہ تھا کیونکہ افغاستاؿ ابھی اس کے قابو میں تھا لیکن جوں جوں

افغاستاؿ کے حالات امریکہ کے قابو سے باہر ہوتے گئے ویسے ویسے امریکہ پر شکست کے سائے منڈلانے لگے۔ چونکہ امریکہ کو

سابقہ افغاؿ جنگ میں روس کے خلاػ پاکستاؿ کے اتحادی ہونے کا تجربہ تھا اس لیے وہ بخوبی جانتا تھا کہ پاکستاؿ کو ساتھ ملائے

کی پالیسی اپنائی گئی کہ پاکستاؿ اپنی حدود میں موجود افغاؿ حامیوں " کیرٹ اینڈ سٹک"بغیر افغانستاؿ پر قابو پانا نا ممکن ہے۔ اس پر

کے خلاػ کاروائی کرے۔

Page 9: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

9

ء کا بدلہ لینے کے لیے دانت نکوس رہا تھا، امریکہ کی طرػ سے افغاؿ قبضے کو اپنے 1947بھارت جو کافی عرصہ سے پاکستاؿ سے

لیے نادر موقع سمجھتے ہوئے افغانستاؿ میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کے لیے کوشاں ہو گیا۔ کابل میں بننے والی نئی حکومت

شمالی اتحاد کے زیر سایہ تھی جس کے بھارت کے ساتھ دیرینہ تعلقات تھے۔ اس کٹھ پتلی حکومت نے بھارت کو پاکستانی سرحدوں

کے ساتھ درجنوں قونصل خانے بنانے کی اجازت دے دی۔ جس سے بھارت کے لیے وہ سنہری موقع میسر آ گیا کہ وہ پاکستاؿ

کی پیٹھ میں چھرا گھونپ سکے۔ اس نے دونوں طرػ سے ایسے ڈبل

ایجنٹ داخل کر دئیے جو کسی بھی کاروائی کو پاکستاؿ سے جوڑ دیتے

تھے۔ پاکستاؿ کے قبائلی علاقوں اور بلوچستاؿ میں اؿ ڈبل ایجنٹوں

نے اپنے کیمپ قائم کرلیے جو اسلاؾ کے ناؾ پر لوگوں کو بہکانے لگے ۔

دوسری طرػ بھارت بلوچستاؿ میں اپنے مضموؾ عزائم پورے کرنے

کے لیے منصوبے بروے کار لانے لگا۔

امریکی عمل داری میں موجود افغانستاؿ میں بھارت کے روز افزوں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور اندروؿ خانہ سازشوں نے

پاکستاؿ کو امریکہ کی طرػ سے بد گماؿ کر دیا۔ پاکستاؿ میں یہ تاثر زور پکڑنے لگا کہ امریکہ اور بھارت کا گٹھ جوڑ پاکستاؿ کے

کے بعد اصل ٹارگٹ افغانستاؿ نہیں بلکہ پاکستاؿ ہی تھا۔ چناچہ ایک طرػ تو پاکستاؿ امریکی ہدایات کے 9/11خلاػ ہے اور

مطابق قبائلی علاقہ جات میں آپریشن سے گریس کرتا رہا لیکن یہی گریس بھارت کو موقع فراہم کرتا تھا کہ وہ پاکستانی حدود میں اپنا

انٹیلی جنس نیٹ ورک کا جاؽ مضبوط کر لے، اس پر مجبور ہو کر پاکستاؿ نے پہلی مرتبہ قبائلی علاقہ جات پر لشکر کشی کر دی تاکہ

وہاں نہ صرػ بھارتی جاؽ کو توڑا جا سکے بلکہ امریکا کا منہ بھی بند کیا جا سکے۔ چناچہ غیر ملکی ایجنسیوں کے جاؽ کا پہلا پھندا اپنا کاؾ کر

گیا۔

یہ آپریشن خطے کے لیے ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ پاکستانی عواؾ کو اپنی ہی فوج

کے سامنے لا کھڑا کرنے کی خواہش امریکہ کی ہو یا نہ ہو اس پر تو بحث ہو سکتی ہے ، لیکن

ي کا سنگ میل تھی اس پر کوئی

کل

ت

یہ بھارت کی ازلی خواہش اور اسکے دیرنہ عزائم کے

Page 10: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

10

دو رائے نہیں ہو سکتیں۔ اس آپریشن کے نتیجے میں پاکستاؿ نے بھارتی انٹیلی جنس نیٹ ورک کو کس حد تک توڑا ،اس بارے میں تو

کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں لیکن تاریخ نے بتا دیا کہ پاکستانی افواج نے اس دلدؽ میں ضرور قدؾ رکھ دیا تھا جو بیرونی انٹیلی

جنس اداروں نے تیار کر رکھی تھی۔ اس علاقے کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں کے لوگ اسلاؾ کے ناؾ پر کٹ مرنے

والے سادہ دؽ لوگ ہیں۔ اسلاؾ کا ناؾ لے کر کوئی بھی اؿ کو استعماؽ کر سکتا ہے اور اگر انکو استعماؽ کرنے والے شاطرانٹیلی جنس

ادارے ہوں تو پھر اؿ لوگوں کو اؿ کے جاؽ میں پھڑپھڑا کر ہی رہ جانا ہے ۔ چونکہ غیر ملکی ایجنسیوں نے اپنے ایجنٹ مسلمانوں

کے روپ میں ہی داخل کیے ہوئے تھے تو انہوں نے پاکستانی افواج کے خلاػ پروپیگنڈے کا محاذ گرؾ کر دیا کہ یہ فوج امریکی حکم

پر مسلمانوں اور افغاؿ مجاہدین کا قتل عاؾ کرنے آئی ہے۔

آرمی ایکشن کے نتیجے میں دوطرفہ نقصاؿ ہونا لازمی امر تھا۔ اسی چیز کو استعماؽ کرتے ہوئے پاکستانی ظلم و ستم و بربریت کی

کہانیاں تراشی گئیں تاکہ مقامی آبادی کو اشتعاؽ دلایا جا سکے۔

افغانستاؿ کے خلاػ پاکستاؿ کی امریکہ کو مدد، قبائلی علاقہ جات میں آپریشن، اس دوراؿ ہلاکتیں اور پروپیگنڈہ جیسے عوامل نے

حالات کو بیرونی اداروں کے لیے سازگار بنا دیا۔

وبدو جنگ و بدو کی جنگ میں پاکستانی جنگی مشینری کا مقابلہ نا ممکن تھا اور د

چونکہ د

تھیں کہ جن کو پاکستانی فوج

میں بیرونی خفیہ اداروں کو محض اتنی ہلاکتیں چاہ

کے خلاػ ایک ہتھیار کے طور پر استعماؽ کر سکیں، چناچہ اب جنگ نئے مرحلے

میں داخل ہو گئی۔

دشمن خفیہ اداروں نے اپنے پیادوں کو ایک نئے انداز میں ترتیب دیا۔ اؿ

پیادوں کے ایک گروہ نے پاکستانی فوج کو پہاڑوں میں مسلسل مصروػ رکھا دوسری طرػ خود کش حملہ آوروں کی بریگیڈ نے

خ کر لیا۔ پہلے پہل اس کا نشانہ محض عواؾ بنے لیکن رفتہ رفتہ اؿ حملوں کا دائرہ کار شہری علاقوں میں موجود پاکستانی شہروں کا ر

فوجی چھاونیوں اور خفیہ اداروں کے دفاتر کی طرػ ہو گیا۔

Page 11: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

11

ي لڑائی

هکم

ایک طرػ کا منظر نامہ تو یہ تھا کہ پاکستانی فوج بھارتی سازشوں اور اپنوں کی غلطیوں کی وجہ سے قبائلی علاقے میں چو

کے تقاضے بڑھنے لگے کیونکہ افغانستاؿ میں گزرتا ہر دؿ ’’ ڈو مور‘‘لڑنے پر مجبور تھی تو دوسری طرػ امریکہ کی طرػ سے

انکے لیے نئی خوؿ آشامی لا رہا تھا ۔ امریکی اتحادیوں کے اعصاب تھکنے لگے تھے۔ وہ یہ سمجھنے لگے کہ پاکستاؿ اؿ کے ساتھ روس

والی تاریخ دوہرا رہا ہے ورنہ جن افغانوں کو امریکہ نے آغاز میں قابو کر لیا وہ کیونکر اتنے سرکش ہو گئے یا پھر وہ چاہتے تھے کہ

اب انکی لڑائی کوئی اور لڑے۔

تیسری طرػ پاکستاؿ، امریکہ کی طرػ سے شدید بدگمانی کا شکار تھا کہ اس کی بھارت

سے دوستی کی وجہ سے پاکستاؿ کی سرحدوں کے اندر خوؿ کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔

چناچہ پاکستاؿ امریکہ کی طرػ سے حقانی گروپ، ملا بہادر گروپ اور ملا نذیر گروپ

کے خلاػ کاروائی سے گریس کرتا آیا۔

اس مسلسل گریس اور اپنی پالیسی کے واضح نہ کرنے کی وجہ سے امریکہ کے پاکستانی حدود میں دخل اندازیاں بڑھنا شروع ہو

گئیں۔ امریکہ نے اپنے دشمنوں کو پکڑنے کے لیے جاسوسی کا جاؽ بچھا دیا۔ تواتر کے ساتھ ڈروؿ حملے اور اؿ حملوں کے نتیجے میں

ہزاروں معصوؾ شہریوں کے جانوں کا اتلاػ ہونا شروع ہو گیا۔ امریکہ کو تو اس کی پرواہ نہیں تھی کیونکہ اس کے بچے نہیں مر

ل شروع ہو گیا ۔ غیر ملکی

یکهنت

رہے تھے لیکن حکومت پاکستاؿ کے عاقبت نا اندیشانہ طرز عمل کی وجہ سے متاثرین میں اشتعاؽ

ایجنسیوں نے اس صورت حاؽ کو بھی اپنے حق میں استعماؽ کیا اور اس دلدؽ کو مزید گہرا کر دیا جس میں پاکستاؿ پھنسا ہوا تھا

آج کل تواتر کے ساتھ پاکستانی مسلح اداروں پر حملے ہو رہے ہیں۔ اؿ حملوں نے پاکستانی عواؾ اور افواج میں پائی جانے والی خلیج کو

مزید وسیع کر دیا ہے۔ اب صورت حاؽ یہ ہے کہ دونوں ایک دوسرے پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔ افواج پاکستاؿ عواؾ کو اصل

صورت حاؽ سے آگاہ نہیں کرتے جبکہ عواؾ میں انکی قابلیت سے متعلق عدؾ اعتماد پیدا ہو گیا ہے۔

و جود یہ خلیج کس کے فائدے میں ہے کوؿ نہیں جانتا؟ می ںمعواؾ اور افواج

پاکستاؿ کی تباہی کا امریکہ کو کیا فائدہ ہے شاید کافی سوچ کر ہم کو دلیل لانی پڑے لیکن ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ پاکستاؿ کی تباہی

امریکہ سے زیادہ بھارت کی آرزوں کا مرکز ہے۔

Page 12: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

12

اؿ حالات میں یہ سمجھنا کہ محض امریکہ کے چلے جانے سے خطے میں امن و سکوؿ واپس آجائے گا شاید دور از رفتہ سوچ ہو۔

امریکہ کو افغانستاؿ چھوڑ کر جانا چاہیے اور ضرور جانا چاہیے۔ لیکن یہ پاکستاؿ کے مسائل کا واحد حل نہیں ہے۔ پاکستاؿ اور

امریکہ، باوجود پاکستانی حکمرانوں کے ذلت آمیز رویے کے، آج ایک دوسرے کے کھلے مخالف ہیں۔ لیکن اصل مسئلہ امریکہ

کے ناؾ سے جانے جاتے ہیں۔ ’’ کے جی بی‘‘اور ’’ را‘‘اور پاکستاؿ کا نہیں بلکہ اؿ چھپے ہوئے دشمنوں کا ہے جو

کہاں سے ٹپک پڑی؟ ’’ کے جی بی‘‘سواؽ یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہ

(جاری ہے)

انساؿ بڑا ہی ناشکرا واقع ہوا ہے۔ جب اسے مشکل پیش آتی ہے تو وہ اپنے رب کی طرػ رجوع کرتا ہے لیکن جب اسے خوشحالی

عطا ہوتی ہے تو وہ اس کی نافرمانی پر اتر آتا ہے۔ ایض ہی قریش کے ساتھ ہوا۔ اس خوشحالی نے انہیں اللہ تعالی کے گھر کے خادؾ

باوجود اس سے غافل کر دیا۔ جب اللہ نے اپنے آخری رسوؽ کو اؿ کی طرػ مبعوث کیا تو یہ لوگ مقابلے پر کھڑے کے ہونے

ہو گئے۔ اؿ کے صالح عناصر جب ایماؿ لائے تو انہوں نے اؿ کا جینا حراؾ کر دیا۔ بالآخر اللہ تعالی نے اؿ پر اپنا عذاب مسلمانوں

کی تلواروں کی صورت میں مسلط کر دیا

ن فا اور ابہا کا سفر: اقتباسف سعودی عرب میں جیزاؿ،

Page 13: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

13

بلوچستاؿ کے سلگتے مسائل

کوڑؽ جاؿ کڑیالی: تحریر از

فیصد حصے کا 45رقبے کے اعتبار سے پاکستاؿ کے

احاطہ کرنے والا صوبہ بلوچستاؿ اؿ دنوں اپنی تاریخ

کی شدید ترین شورشوں کا شکار ہے۔ بم دھماکے،

آباد گاروں کی ٹارگٹ کلنگ، سوئی گیس پائپ

لائنوں اور بجلی کے ٹاورز کا دھماکوں سے اڑایا جانا،

ہڑتالیں اس صوبے کا معموؽ بن گئی ہیں۔ یہ کہنا تو

خیر مناسب نہ ہو گا کہ صوبے کے معمولات زندگی

مفلوج ہر کر رہے گئے ہیں اور لوگ اپنے گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں، لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس

ایک انجانے خوػ کا شکار ہے۔ صوبے کے عواؾ کی اکثریت آج بھی پاکستاؿ سے محبت کا دؾ

ں ہ ہ

وقت صوبے کے ہر باسی کا ذ

ي بھر ناراض نوجوانوں

ه

نم

بھرتی ہے اور اس سے جدا ہونے کا تصور بھی نہیں کر سکتی، لیکن یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ

نے اس صوبے کے مستقبل پر سوالیہ نشاؿ لگا دیا ہے۔

بلوچستاؿ کے پاکستاؿ سے علحدہ ہونے کا اندیشہ صرػ اہلیاؿ بلوچستاؿ میں ہی نہیں پایا جاتابلکہ اس کی گونج ملک کے کونے کونے

میں پھیلی ہوئی ہے۔ اور پاکستاؿ کا سوچنے سمجھنے والا ہر شہری اس صوبے کے حالات پر خاصا مضطرب ہے۔

لیکن عجیب بات یہ دیکھی گئی ہے کہ ملک کے ذمہ داراؿ میں ابھی تک اس سلسلے میں کوئی سنجیدگی دیکھنے کو نہیں ملی۔ جمہوری

کا اعلاؿ کر کے بلوچوں کے زخموں کا مداوا ج

کی کٹ

حکومت کے آغاز میں بلوچوں سے معافی مانگ کر ، پھر آغاز حقوؼ بلوچستاؿ کے

کرنے کی کوشش تو کی گئی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ رہنماوں کا یہ اندیشہ سچ بن کر سامنے آتا چلا گیا کہ اس قسم کی

Page 14: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

14

کوششیں ماضی کی طرح لیپا پوتی ہوں گی اور اؿ کو زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک چھڑکنے کے مترادػ قرار دیا گیا۔آغاز

پیش کیا گیا اسکی آبادی کی اکثریت ج

کی کٹ

حقوؼ بلوچستاؿ بھی اپنی قسم کا ایک عجیب واقعہ تھا۔ جس ملک کے جس صوبے کے لیے یہ

کو انگلش زباؿ میں پیش کیا گیا جو بذات خود ایک عجیب مضحکہ خیز ج

کی کٹ

ناخواندہ ہے۔ اردو بھی بمشکل سمجھتی ہے۔ ایسے میں اس

میں ایض کیا تھا جو بلوچوں کو منانے کے ج

کی کٹ

کے بارے میں آج تک پاکستانی عواؾ کو علم نہ ہو سکا کہ اس ج

کی کٹ

کاروائی بن گیا۔ اور اس

لیے دیا گیا۔

بلوچستاؿ کے مسائل کو ہم دو جہتوں میں دیکھ سکتے ہیں

پہلی جہت تو یہ ہے کہ بلوچستاؿ کے بارے میں ایک تاثر یہ پایا جاتا ہے

کہ اس کو زبردستی پاکستاؿ میں شامل کیا گیا، اس پر مستزاد بلوچستاؿ کو

شعوری یا لاشعوری طور پر مجرمانہ انداز میں اسکے وسائل سے محروؾ

کی دہائی میں سوئی کے علاقے سے گیس دریافت 50رکھا گیا۔۔

ہوئی جو ػورا ہی اپر پؿجاب اور رواؽپؿڈی کو ػراہؾ کر دی گئی ؽیکؿ بؽوچستاؿ کے دارؽحکوؾت کوئٹہ

کی دہائی کے وسط میں ممکن 80 ساؽ تک انتظار کرنا پڑا جہاں سوئی گیس کی فراہمی 33کو اس سہولت سے فیضیاب ہونے کے لیے

ي وہاں گیس کی سہولت

ی گن

1990ہوئی۔افسوس کی بات یہ ہے کہ جس علاقے سے گیس دریافت ہوئی تھی یعنی سوئی اور ڈیرہ

اضلاع میں سے صرػ تین اضلاع میں سوئی گیس کی سہولت دسستیاب 28میں جا کر دستیاب ہوئی۔ آج بھی بلوچستاؿ کے

ہے۔ رائلٹی کی مد میں بھی بلوچستاؿ کے ساتھ ناانصافی کی جاتی رہی اور اس کو

اس کے معدنیات کی مد میں باقی صوبوں سے انتہائی کم ریٹ دیا جاتا رہا۔

ریکوڈیک اور سینڈک کے پروجیکٹ بھی اسی نا انصافی کی کھلی مثاؽ ہیں جہاں

فیصد تھا۔ یاد رہے کہ سینڈک 2 فیصد اور بلوچستاؿ کا حصہ محض 48وفاؼ کا حصہ

میں کاپر کے جبکہ ریکو ڈیک میں کاپر اور سونے کے بہت بڑے ذخائر ہیں جن کی

تک بلوچستاؿ کو صوبہ ہی تسلیم نہ کیا 1970مالیت اربوں ڈالرز لگائی گئی ہے۔

گیا ۔ اس میں تعلیم عاؾ کرنے کے لیے لاہور میں موجود پنجاب یونیورسٹی کی مدد لی گئی جو بلوچستاؿ سے ہزاروں کلومیٹر دور تھی۔

Page 15: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

15

جس کی وجہ سے بلوچستاؿ میں تعلیمی مہارتوں کا فقداؿ ہو گیا۔ دس ساؽ قبل تک پورے بلوچستاؿ کے لیے محض ایک یونیورسٹی

تھی، کوئی ٹیکنکل انسٹی ٹیوٹ نہ تھا۔ صحت کی سہولتوں کا شدید فقداؿ رہا۔ جس کی وجہ سے سیکڑوں میل کا فاصلہ طے کر کے لوگ

یا تو کوئٹہ جا کر علاج کرواتے تھے یا پھر انکو پنجاب و سندھ جانا پڑتا تھا۔ انڈسٹری نہ ہونے کی وجہ سے بے روزگاری عروج پر پہنچ

گئی ۔ تعلیمی صورت حاؽ زبوں حاؽ تھی جس کی وجہ سے بلوچ نوجواؿ باقی پاکستاؿ کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کا مقابلہ نہ کر پایا اور

اپنے ہی خوؽ میں سمٹتا چلا گیا۔ غربت، بے روزگاری، وسائل کی حق تلفی جیسے عناصر نے مل کر چند بلوچ نوجوانوں کو ہتھیار

بھارت نے کیا۔ جس نے افغانستاؿ میں ’’ دیرینہ دوست‘‘اٹھانے پر مجبور کر دیا ۔ اس جلتی پر تیل چھڑکنے کا کاؾ پاکستاؿ کے

ٹریننگ کیمپ قائم کر کے اؿ نوجوانوں کی برین واشنگ شروع کر دی۔ اور انکو مشتعل نوجواؿ سے باغی نوجواؿ میں تبدیل کر

دیا۔

اور ستر کی دہائی میں ہونے والی پے درپے مسلح بغاوتوں کو وحشیانہ انداز میں کچلنے اور پھر بھی حقوؼ نہ دینے کا نتیجہ انتہائی 60 ،50

ي کی بغاوت اور پھر اؿ کے قتل پر منتج ہوا۔

ی گن

برافروختگی میں نکلا جو پرویس مشرػ کے دور میں مقبوؽ بلوچ رہنما سردار اکبر خاؿ

ي کو قتل کرنے سے بلوچستاؿ کے حالات اؿ کے قابو میں آ جائیں گے

ی گن

اس وقت کی مقتدر پاکستانی قوتوں کا خیاؽ تھا کہ سردار

لیکن بھارت جو اؿ مواقع سے فائدہ اٹھانے کی تاک میں رہتا تھا اس نے اس قتل کو بلوچ نواجوانوں کے دماغ میں بلوچستاؿ کا قتل

بنا دیا ۔ اور پھر اس کے بعد بلوچستاؿ کے حالات روز بروز اسلاؾ آباد کے قابو سے باہر ہوتے گئے۔

پالیسی ہے۔ اسلاؾ آباد نے باقی ملک کی طرح بلوچستاؿ کو بھی ’’ مٹی پاو‘‘بلوچستاؿ کے حالات کی دوسری جہت اسلاؾ آباد کی

عارضی بنیادوں پر چلانے کی کوشش کی۔ لیکن چونکہ بلوچستاؿ کے معروضی حالات باقی ملک سے مختلف تھے ، یہاں کی آبادی

پالیسی یہاں نہ صرػ ناکاؾ ہوئی ’’ مٹی پاو‘‘میں ایک تاثر یہ تھا کہ اؿ کے علاقے کو پاکستاؿ میں زبردستی شامل کیا گیا ہے اس لیے

بلکہ انتہائی برے نتائج لائی۔ اس پالیسی کا ایک اہم جزو سرداروں کو مالی مفادات کا لالچ دے کر بلوچستاؿ کو اؿ کے حوالے کر دینا

ي سمیت بیشتر سرداروں کو مالی رشوت دی جاتی رہی تاکہ وہ مرکز کے خلاػ آواز بلند نہ کریں۔ اور اس

ی گن

تھا۔ سردار اکبر خاؿ

کے ساتھ ہی انکے جرائم اور عواؾ کے ساتھ کی گئی حق تلفیوں سے چشم پوشی کی گئی۔ المختصر انکو بلوچستاؿ کا خدا بنا دیا گیا۔ بلوچستاؿ

Page 16: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

16

کے عواؾ کی تقدیر سرداروں کی مرضی سے نتھی کر دی گئی۔ آہستہ آہستہ بلوچ عواؾ کے دماغ میں یہ بات بیٹھتی چلی گئی کہ انکے

مختار بن بیٹھا۔ چونکہ وہ سردار ہی سب کچھ ہیں اور اسلاؾ آباد سے کوئی امید رکھنا عبث ہے۔ چناچہ ہر سردار اپنے علاقے کا ک

لوگ اب پاکستاؿ کی کمزوری جانتے تھے اس لیے وہ اسلاؾ آباد کو بلیک میلنگ پر اتر آئے۔ بلوچ عواؾ اپنے سرداروں کا ساتھ

دینے پر مجبور تھی کیونکہ وہ جانتی تھی کہ آئندہ بھی جب مذاکرات ہوئے یا صلح ہوئی تو یہ سرداروں کے ساتھ ہی ہو گی اور سردار

اپنے مطالبات منوانے کے بعد انکے ساتھ انتہائی بھیانک سلوک کر سکتے ہیں۔ چناچہ انکو اپنی جائے پناہ اپنے سردار ہی نظر آئے۔

: مسائل کا حل

آج بھی بلوچستاؿ اپنی نئی راہ پر اتنا آگے نہیں گیا کہ اسکی واپسی نہ

ہو سکے۔ تھوڑی سی سنجیدگی اور مخلصی بلوچستاؿ کو قومی دھارے

میں واپس لا سکتی ہے۔ مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ

پہلے یہ دیکھا جائے کہ مسائل ہیں کیا اور انکی وجوہات کیا ہیں۔ پھر

اؿ وجوہات کو اگر دور کر دیا جائے تو بلوچستاؿ کے حالات نارمل ہو

سکتے ہیں۔

میری اس سلسلے میں ایک تجویس تو یہ ہے کہ اسلاؾ آباد بلوچستاؿ میں ترقیاتی کاؾ اپنی نگرانی میں کروائے۔ وہاں صحت ، پانی اور

دیگر سہولیات ہر علاقے میں مہیا کروائے۔ جب بلوچ عواؾ اؿ زمینی حقائق کو دیکھیں گے تو انکو احساس ہو گا کہ اب شاید کچھ

بدلاو آ رہا ہے

دوسری تجویس یہ ہے کہ بلوچ نوجوانوں کے لیے کسی بھی طور روزگار کا بندو بست کیا جائے۔جب انساؿ کاؾ میں لگتا ہے تو منفی

خیالات کے لیے وقت کم ہی بچتا ہے۔

تیسری تجویس یہ ہے کہ تعلیم کی صورت حاؽ بہتر بنانے اور باقی ملک کے برابر لانے کے لیے ایک کریش پروگراؾ شروع کیا

جائے۔ ہر ممکن طریقے سے نوجوانوں کو تعلم کی طرػ راغب کیا جائے

Page 17: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

17

کی بنیاد پر ’’ جیت اور جیت‘‘چوتھی اور اہم تجویس یہ ہے کہ قبائلی سسٹم کی تشکیل نو کی جائے۔ سرداروں کے ساتھ مل بیٹھ کر

مذاکرات کیے جائیں۔ تاکہ وہ لوگ بھی کسی منفی سوچوں کا شکار نہ ہوں۔

میں سمجھتا ہوں کہ اگر پر خلوص انداز میں اؿ چند تجاویس کو محض ایک ساؽ میں روبہ عمل میں لایا جاےئ تو اگلے ساؽ تک

ملوچستاؿ میں امن ہو جائے گا۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس پر اتنا خرچہ بھی نہیں ہو گا کیونکہ بلوچستاؿ کے اپنے وسائل بھی

اؿ اقدامات کو افورڈ کر سکتے ہیں۔

Page 18: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

18

ڈاکٹر عبد القدیر خاؿ: محسن پاکستاؿ

بد ر الزماؿ: تحریر

کی شرمناک ہزیمت کو بھلا نہ پایا تھا۔ بلوچستاؿ میں جاری شورش اور سیاسی اتھل پتھل باقی ماندہ پاکستاؿ کے مستقبل پر 1971پاکستاؿ ابھی تک

جا رہا تھا۔ ایسے میں

کو بھارت نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ کر کے دنیا میں بالعموؾ اور 1974 مئی 18سوالیہ نشاؿ لگا رہی تھی۔ ہر طرػ سازشوں کا جاؽ ب

پاکستاؿ میں بالخصوص بھونچاؽ سا پیدا کر دیا۔ ہر پاکستانی عدؾ

تحفظ کا شکار ہو گیا۔ ایض محسوس ہوتا تھا جیسے کسی بھی لمحے بھارت کا

عفریت شکست خوردہ پاکستاؿ کے وجود کو ہڑپ کر جائے گا۔

مایوسیوں کے اؿ گھٹا ٹوپ اندھیروں میں پاکستاؿ کے وزیر

اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے تاریخ کا جرات آمیز فیصلہ کیا اور

مئی 19پاکستاؿ کو بھی ایٹمی قوت سے لیس کرنے کا بیڑا اٹھایا۔

کو بھٹو نے مختصر پریص کانفرنس یہ کہہ کر ختم کر دی کہ 1974

اگر ہم کو ہزار ساؽ تک گھاس بھی کھانی پڑی تو کھائیں گے ، ’’

‘‘لیکن ایٹم بم ضرور بنائیں گے

کی شکست کے بعد قومی اعتماد کے خاتمے، دنیا میں تضحیک 1971آج کے حالات میں شاید ہم کو اس فیصلے کی مشکلات کا اندازہ نہ ہوتا ہو ، لیکن اگر ہم

ہن میں لائیں تو اؿ حالات ذکا نشانہ بننے ، جن ممالک سے ایٹمی پلانٹ خریدا جا سکتا تھا وہاں سے پاکستاؿ کی بھرپور مخالفت اور پابندیاں جیسے حالات

میں ایٹمی قوت کا سوچنا دیوانے کا خواب ہی لگتا تھا۔ لیکن پاکستانی حوصلے، عزؾ اور ارادے نے نا ممکن کو ممکن کر دکھایا۔

میں انکا 1947میں ہندوستاؿ کے شہر بھوپاؽ میں پیدا ہوئے۔ 1936پاکستانی سائنس داؿ پاکستانی ایٹم بم کے خالق۔ڈاکٹر عبد القدیر خاؿ

خانداؿ ہجرت کر کے مغربی پاکستاؿ آ گیا۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سینٹ انتھونی سکوؽ لاہور اور ڈی جے سائنس کالج کراچی سے حاصل کی۔

ر جی کے شعبہ میں کراچی یونیورسٹی سے مکمل کی۔ اس کے بعد وہ یورپ چلے گئے اور لگ بھگ پندرہ ساؽ کا نگ انہوں نے اپنی بی ایص سی انجینئرل

یمن

م سے ػ عرصہ انہوں نے یورپ کے مختلف ممالک میں گزارا۔ اس دورانیے میں انہوں نے جرمنی سے ماسٹر آ

ج ن نی ل

سائنس کی ڈگری جبکہ

ڈاکٹریٹ آػ سائنس کی ڈگری حاصل کی۔ کسی کو علم نہ تھا کہ قدرت انکو کس مقصد کے لیے مختلف یونیورسٹیز لے جا رہی ہے۔ وہ علم کی طلب

ں کشاں پھرتے رہے ۔ حتی کہ

کے بھارتی ایٹمی دھماکے نے انکے دؽ میں وطن واپس جانے کی جوت جگا دی۔ 1974میں ک

Page 19: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

19

بھی کہا جاتا ہے کے ذریعے اپنی اٹامک ریسرچ لیةرٹریس بنانے کی کوششوں 726 جس کو پروجیکٹ 706دوسری طرػ پاکستاؿ کوڈ نیم پروجیکٹ

میں مصروػ تھا۔ دو ساؽ ہونے کو آ گئے تھے یہ لیةرٹریس نا مکمل حالت میں کسی ایسے مسیحا کا انتظار کر رہی تھیں جو نہ صرػ انکی مسیحائی کرے بلکہ

پاکستانی قوؾ کے زخموں پر بھی مرہم رکھے۔

بھارتی ایٹمی دھماکوں کے بعد ڈاکٹر خاؿ نے بھٹو کو خط لکھا جس میں انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ وہ ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر بھٹو نے

وہ خط اس وقت کے لیب انچارج منیر احمد خاؿ کے حوالے کر

۔ ئیںدیا کہ وہ اس پر عمل درآمد کروا

چند کاروائیوں اور انٹرویو کے بعد ڈاکٹر خاؿ کی ملاقات وزیر

اعظم بھٹو سے ہوئی جس میں انہوں نے بھٹو کو دلائل سے

ثابت کرنے کی کوشش کی کہ پاکستاؿ کو بھارت کی طرح

پلوٹونیم کے بجائے یورونیم کا راستہ اختیار کرنا چاہیے ۔ بھٹو اس

پر تو رضامند نہ ہوئے تاہم انہوں نے ایک علحدہ لیةرٹری قائم

کرنے کی منظوری دے دی جس میں یورونیم پر ریسرچ ہونی تھی

ر

ی ٹ

ن ی ج

ت

نگ ریسرچ لیةرٹری سے خاؿ ریسرچ لیةرٹری تک کا سفرا

ڈاکٹر خاؿ نے سلطاؿ محمود کے ساتھ مل کر یورونیم کے ذریعے ایٹمی قوت کے حصوؽ پر کاؾ شروع کر دیا۔ تاہم کچھ ہی عرصے کے بعد انکے سلطاؿ

محمود کے ساتھ اختلافات ہو گئے اور انہوں نے بھٹو سے آزادانہ کاؾ کرنے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔ چونکہ بھٹو جلد از جلد اس کاؾ کو پایہ تکمیل تک

پہنچانا چاہتے تھے اس لیے انہوں نے فی الفور اس پر احکامات صادر کر دئیے۔

پاکستاؿ کی بدقسمتی یہ تھی کہ اب سے پہلے تو روایتی طریقہ یعنی پلوٹونیم کے ذریعے ایٹم بم کے حصوؽ کی کوششیں کرتا رہا تھا اور اس سلسلہ میں کافی

تھا ۔ لیکن یورونیم کا طریقہ کار صرػ چند ممالک کے پاس تھا اور وہ ممالک پاکستاؿ کو وہ طریقہ فراہم کرنے کے روادار نہ تھے۔ چناچہ خرچہ کر چک

پاکستاؿ نے آئی ایص آئی کی مدد سے پلانٹ کی تشکیل کے لیے اپنا جاسوسی کا جو نیٹ ورک قائم کیا اس کا دائرہ دبئی سے لے کر ہالینڈ تک پھیلا ہوا

Dr. Peter اور ڈاکٹر منیر احمد خاؿ کے جرمن دوست Friedrich Tinner تھا۔ اس نیٹ ورک میں ڈاکٹر قدیر کے دیرینہ سوس دوست

Finke ہالینڈ سے نیوکلیر اثاثے طور پر بھی شامل تھے۔ ڈاکٹر خاؿ نے اؿ افراد کے ساتھ مل کر ایک کمپنی قائم کی جو مختلف ممالک اور خاص

سمگل کر کے پاکستاؿ لاتی تھی۔

ڈاکٹر خاؿ کے پاس جو پلانٹ اور مشینوں کے جو نقشے تھے وہ نا مکمل اور غلطیوں سے بھرپور تھے۔ چناچہ ڈاکٹر خاؿ دیگر سائنس دانوں کے ساتھ دؿ

رات اؿ مشینوں کو دوبارہ ڈیسائن کرنے میں جت گئے۔ اور بالاخر کئی ماہ کی شبانہ روز محنت کے بعد پاکستاؿ اؿ مشینوں کو اپنی اصل حالت سے زیادہ

بہتر تخلیق کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

Page 20: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

20

: کولڈ ٹیسٹ سے چاغی تک

کو ایک انٹرویو میں یہ انکشاػ کر کے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا کہ پاکستاؿ کولڈ ٹیسٹ میں

صرػ دس ساؽ بعد ڈاکٹر خاؿ نے بھارتی صحافی کلدیپ ن

ہے۔ ڈاکٹر خاؿ کا یہ بیاؿ ایک طویل عرصے تک بھارتی ایوانوں میں بھونچاؽ کا سبب بنا رہا۔ تاہم ایک قابل ذکر طبقے کا پھر بھی کامیابی حاصل کر چک

ہے۔ اس لیے انکو اس بیاؿ کر یقین نہ آیا۔ لیکن بھارتی یہ ماننا تھا کہ پاکستاؿ کا ایٹمی پروگراؾ حسب معموؽ پاکستانی نا اہلی کی زینت بن کر ناکارہ ہو چک

سورماؤں پر خوػ کی کیفیت طاری رہنے لگ پڑی کہ اگر پاکستاؿ کا دعویی سچا ہے تو پھر کیا ہو گا۔

میں سرحدوں پر فوجیں لانے کے باوجود وہ پاکستاؿ پر لشکر کشی کی جرات نہ کر 2000 کے آپریشن براس ٹیک اور 87-1986یہی وجہ تھی کہ

سکا۔

کہتے ہیں کہ کھلے دشمن سے زیادہ چھپے ہوئے دشمن کا خوػ انساؿ کو نقصاؿ دیتا ہے۔بھارت بھی اپنے اس خفیہ پاکستانی دشمن کے ہاتھوں زچ ہو چک

میں ایٹمی تجربے کر دئیے۔ 1998تھا۔ اس نے اس دشمن کی صلاحیت کو آزمانے کا فیصلہ کیا اور پوکھراؿ میں

ایٹمی 6 دؿ بعد ہی پاکستاؿ نے بلوچستاؿ کے علاقے چاغی میں یکے بعد دیگر 20پاکستانیوں کو تو ایک طویل عرصے سے موقع کا انتظار تھا ۔ محض

مئی کے دؿ کو پاکستاؿ میں یوؾ تکبیر کے ناؾ سے یاد کیا اور منایا جاتا 28 اسی مناسب سے ہر ساؽ دھماکے کر کے بھارتی ارمانوں پر اوس ڈاؽ دی۔

ہے۔

:اعزازات

ڈاکٹر قدیر دنیا کی نظروں میں ایک متنازعہ شخصیت ہیں لیکن اس سے زیادہ وہ پاکستاؿ کی قوؾ میں محسن پاکستاؿ کے لقب سے جانے جاتے ہیں۔

پاکستانی قوؾ کا ہر فرد اؿ سے محبت کرتا ہے ۔

اؿ کو انکی خدمات کے اعتراػ میں درجنوں اعزازات سے نوازا گیا ہے ۔ جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

:سرکاری اعزازات

1989:ہلاؽ امتیاز

1996: نشاؿ امتیاز

1998:نشاؿ امتیاز

1997:شامی حکومت کی طرػ سے گولڈ میڈؽ

Page 21: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

21

:عوامی اعزازات

میں کہوٹہ کے شہریوں کی طرػ سے گولڈ میڈؽ 1984

میں جسٹس حمود الرحماؿ گولڈ میڈؽ 1984

Federation of Pakistan Chambers of

Commerce & Industry, Karach کی جاب سے

گولڈ میڈؽ

Lions Club, Mandi Bahauddin, Gujrat کی

میں گولڈ میڈؽ1985جانب سے

Pakistan Engineering Congress, Lahore

میں ڈائمنڈ گولڈ میڈؽ1987کی جانب سے

Pakistan Institute of Metallurgical

Engineers, Lahore کی جانب سے گولڈ

1988:میڈؽ

Pakistan Institute of Metallurgical

Engineers, Lahore کی جانب سے گولڈ

1989:میڈؽ

Pakistan Academy of Sciences 1990 میں گولڈ میڈؽ

میں راولپنڈی کے شہریوں کی جانب سے گولڈ میڈؽ 1990

عباسی شہید ہسپتاؽ کراچی کی طرػ سے گولڈ میڈؽ

Abbottabad District Bar Association میں گولڈ میڈؽ1997کی جانب سے

OSAKU 1998:گولڈ میڈؽ 10کی جانب سے

1998:دیواؿ مشتاؼ گروپ کی طرػ سے گولڈ میڈؽ

Page 22: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

22

:سونے کے تاج

ر ٹرسٹ کی جانب سے ی لفٹ میں2000سرتاج و

Rotary Club of Islamabad Cosmopolitan, Islamabad میں 2003کی جانب سے

:تعلیمی خدمات

ڈاکٹر خاؿ نے ایٹمی میداؿ کے علاوہ پاکستاؿ کی تعلیمی ابتری دور کرنے کے لیے

ہیں۔ انکی طرػ سے کئی اعلی تعلیم کے ادارے قائم کیے بھی بھرپور اقدامات کیے

مفت سکالر شپس بھی دی جا کوگئے ہیں۔ جبکہ بہت سے اداروں میں حقدار طلبہ

رہی ہیں۔

انکے قائم کردہ اداروں میں چند ناؾ درج ذیل ہیں

1. GIK Institute, Topi, NWFP.

2. Pakistan Academy of Sciences, Islamabad.

3. Dr. A. Q. Khan Institute of Bio Technology &

Genetic Engineering, Karachi University, Karachi.

4. Institute of Behavioural Science, Karachi.

5. Pakistan Institute of Science, Technology and

Economics, Karachi.

6. Kahuta Institute of Technology, Kahuta.

7. Dr. A. Q. Khan Institute of Technology, Mianwali.

8. KRL Model College, Kahuta.

9. Kahuta Boys Degree College, Kahuta.

10. Govt. Girls Degree College, Kahuta.

11. Govt. Boys Primary School, Nathot (Kahuta).

12. Govt. Boys Middle School, Nathot (Kahuta).

Page 23: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

23

13. Govt. Girls Primary School, Chhani Awan (Kahuta).

14. Govt. Boys High School, Kahuta.

15. Cadet College, Kallar Kahar, Punjab.

16. Pearl Valley Public School, Rawalakot, AJ&K.

17. Islamabad Foreign Women Association (IFWA) Middle School, Nurpur Shahaan, Islamabad.

18. Computer Training Centre, Islamabad Foreign Women Association (IFWA) Community

Centre, Islamabad

19. Quaid-e-Azam University, Islamabad.

20. Gomal University, D. I. Khan.

21. Dr. A. Q. Khan Girls College for Computer

Science, Rawalpindi.

22. Dr. A. Q. Khan Ophthalmic Research Center,

Al-Shifa Trust Eye Hospital, Rawalpindi.

23. Zulaikha-Quadeer Science Block, Fatima

Jinnah Women University, Rawalpindi.

24. Al-Markaz Al-Islami, H-8/4, Islamabad.

:معاشرتی خدمات

پاکستانی عواؾ ڈاکٹر خاؿ کو ہر مصیبت میں اپنے ساتھ پاتے ہیں۔ ڈاکٹر خاؿ

ر کے سلسلے میں بھی بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ جن میں سے چند کی تفصیل درج ذیل ہے

ٹ

کیی لن

نے کمیونٹی ڈو

بہت سے علاقوں میں مساجد کی تعمیر

سوہاوا میں سلطاؿ محمود غوری کا مقبرہ

گیس اور واٹر سپلائی کی سکیمیں

سمبل باغ میں پانی اور گیس کی فراہمی

Page 24: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

24

کہوٹہ میں گیس کی فراہمی

مختلف علاقوں میں ڈسپنسریاں اور صحت کی سہولیات کی فراہمی

:دور آزمائش

ا۔ بے شک ہر تنگی کے بعد آسانی ہے۔ ڈاکٹر خاؿ بھی گزشتہ کافی عرصہ سے دور ہر عروج کو زواؽ آتا ہے۔ قرآؿ فرماتا ہے کہ اؿ ر یسلغ

مع ا

آزمائش کو پامردی سے جھیل رہے ہیں۔

آغاز سے ہی تنازعات اور مشکلات کا شکار رہا ہے۔ انکے آنے سے روایتی دفتری سائنس دانوں کے مفادات پر زک پہنچی ئرڈاکٹر خاؿ کا پاکستانی کیر

تھی۔ یہی وجہ تھی کہ اٹامک انرجی کمیشن جو ذاتی بل بوتے پر آج تک کوئی قابل ذکر کارنامہ سر انجاؾ نہ دے سکا ، اسکے سرکردہ لوگ ڈاکٹر خاؿ کے

مخالف ہو گئے ۔ کے آر ایل اور پاکستاؿ اٹامک انرجی کمیشن میں آغاز کار

سے ہی محاذ آرائی رہی۔ اور پاکستاؿ اٹامک انرجی کمیشن نے متعدد بار کے

آر ایل کو اپنی نگرانی میں لینے کی کوشش کی۔ لیکن ڈاکٹر خاؿ جو روایتی

سرکاری سرخ فیتے کا شکار نہیں ہونا چاہتے تھے انہوں نے کے آر ایل کو

پاکستاؿ آرمی کی نگرانی میں دینے کی تجویس دی جو منظور کر لی گئی۔ تاہم

پاکستاؿ اٹامک انرجی کمیشن کے افراد گاہے بگاہے اپنا بغض نکالتے رہتے

ہیں۔

پاکستاؿ میں ڈاکٹر خاؿ کے مخالفین کے سرکردہ ڈاکٹر پرویس ہود بھائی اور

ڈاکٹر ثمر مند مبارک وغیرہ ہیں۔ جو مختلف اوقات میں ڈاکٹر خاؿ پر کیچڑ

اچھالتے رہے ہیں۔ ڈاکٹر ثمر مند مبارک نے تو ایک انٹرویو میں اس حد

تک کہہ دیا تھا کہ ڈاکٹر خاؿ کو ایٹمی پروگراؾ کی الف ب کا بھی علم نہیں۔

سے تاہم ڈاکٹر خاؿ نے ایسے تماؾ مخالفین کی مخالفت کا جواب اعلی ظرفی

دیا اور کبھی بھی منفی ریمارکس ادا نہ کیے۔

:بیرونی مخالفت اور سازشیں

چونکہ ڈاکٹر خاؿ یورپ کے ممالک کے تعلیم یافتہ تھے اس لیے اؿ کے پاس جدید تعلیم اور مہارت دونوں موجود تھیں۔ اؿ میں کاؾ کرنے کا جذبہ

بھی تھا۔ مغربی ممالک کا خیاؽ تھا کہ پاکستاؿ ایٹمی پروگراؾ نہیں چلا پائے گا۔ لیکن جب پاکستاؿ نے کولڈ ٹیسٹ کرنے کا اعلاؿ کیا تو ڈاکٹر خاؿ کی

ذات تنقید کے نشانے میں آ گئی۔

Page 25: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

25

اتی خرچے پر ذ ساؽ کی سزا بھی سنا دی۔ اس پر معروػ پاکستانی قانوؿ داؿ ایص ایم ظر اپنے 4ہیگ کی ایک عدالت نے اؿ کو چوری کے الزاؾ میں

وہ مقدمہ لڑنے ہالینڈ گئے اور عدالت سے وہ مقدمہ خارج کروایا۔

ڈاکٹر خاؿ کا ہمیشہ سے کہنا رہا ہے کہ پاکستانی ایٹمی پروگراؾ اور اس کے اجزا خالصتا پاکستانی تخلیق ہیں اور اؿ میں بیرونی امداد کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

میں امریکہ میں شائع ہونے والی یکے بعد دیگرے رپورٹس جن میں کہا گیا کہ ایراؿ اور لیبیا کا ایٹمی پروگراؾ بالکل پاکستانی 2001اور 2000

پروگراؾ سے مماثل ہے پاکستانی حکومت نے ، امریکی دباؤ پر ، ڈاکٹر خاؿ کو انکے عدیے سے معزوؽ کر دیا۔ تاہم پاکستانی رائے عامہ کے شدت سے

خلاػ ہونے کے خوػ کی وجہ سے پرویس مشرػ نے انکو اپنا مشیر بنا لیا۔ لیکن امریکہ کا دباؤ شدید تر ہونے پر انکو انکے اس عہدے سے بھی معزوؽ

کے بعد سے پاکستانی حکومت ، امریکی دباؤ سے انتہائی خوفزدہ تھی ، چناچہ امریکہ نے اپنا دباؤ بڑھانا جاری رکھا۔ حتی کہ 2001کر دیا گیا۔ چونکہ

" میں ڈاکٹر خاؿ کو 2004

کے ناؾ پر کڑی تفتیش کے لیے طلب کر لیا گیا۔ "ڈی بربر

میں اپنے ناکردہ گناہ تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا ۔" قومی مفاد" کو مشرػ حکومت نے قومی ٹیلی ویشؿ پر قوؾ کے سامنے 2004فروری 4

اگلے ہی دؿ مشرػ نے انکے لیے معافی کا اعلاؿ کیا ۔ تاہم انکو انکے گھر پر نظر بند کر دیا گیا ۔

امریکہ و دیگر ممالک کی طرػ سے اؿ سے پوچھ تاچھ کے لیے بار بار اجازت مانگی گئی لیکن عوامی رد عمل کے خوػ سے اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

کئی ساؽ کا عرصہ نظر بندی میں گزارنے کے بعد گزشتہ ساؽ ہائی کورٹ کے حکم پر انکو آزادانہ رہنے کی اجازت دے دی گئی۔ تاہم اب بھی حکومتی

کارپرداز انکو اپنے گھیرے میں لیے رہتے ہیں۔

:ڈاکٹر خاؿ کے نیٹ ورک کا بھانڈا پھوٹ گیا

امریکہ و دیگر ممالک جو مسلسل ڈاکٹر اے کیو خاؿ پر الزامات دھرتے تھے کہ انکا اپنا نیٹ ورک ایٹمی پھیلاؤ میں ملوث ہے، انکا بھانڈا ایک سوس

در حقیقت سی آئی Tinner family اخبار نے چند ماہ قبل اپنی ایک رپورٹ میں پھوڑ دیا ۔ جس کے مطابق ڈاکٹر اے کیو خاؿ کے قریبی دوست

۔ کے پے روؽ پر تھی۔ اور لیبیاو ایراؿ کو جو سپلائی گئی اس میں ڈاکٹر خاؿ نہیں بلکہ محض مغربی ممالک کے سپلائر شامل تھے6اے اور ایم آئی

کے خلاػ جو ثبوت ملے ، اؿ میں یہ الزاؾ تو دوہرایا گیا کہ ایٹم بم کا ڈیسائن پاکستانی تھا۔ لیکن اؿ تماؾ Tinner family حیرانگی کی بات یہ ہے کہ

ثبوتوں اور فائلوں کو فی الفور تلف کر دیا گیا۔ اس پر پاکستانی حکومت نے بھی افسوس کا اظہار کیا کہ اگر ڈیسائن پاکستانی تھا تو پاکستانی حکومت کو اعتماد

میں لیا جانا ضروری تھا۔ داکٹر خاؿ کا موقف تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اؿ فائلوں میں ایض کچھ ضرور تھا جس سے وہ بے گناہ ثابت ہوتے تھے، ورنہ

۔اؿ فائلوں کو تلف کرنے میں اس قدر جلدی نہ کی جاتی

کو مضطرب کر دیا تھا۔ پوری قوؾ اؿ کے لیے دعا گو ہے۔ ڈاکٹر خاؿ کا حالیہ وقت زیادہ تر کتابیں ؾ اس انکشاػ نے کہ ڈاکٹر خاؿ کو کینسر ہے ، پوری قو

، معاشرتی زبوں حالی نجینئرنگ قدمی کرنے یا جنگ اخبار کے لیے کالم لکھنے میں گزرتا ہے۔ اؿ کے کالم زیادہ تر تعلیم، اچہلپڑھنے ، اپنے گھر میں

وغیرہ پر ہوتے ہیں ۔ تاہم کبھی کبھار وہ حکومت پر بھی تنقید کر دیا کرتے ہیں۔

قوؾ کے ہر فرد کے دؽ میں اؿ کے لیے محبت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ ہم سب اؿ کی صحت، درازئ عمر اور برکت کے لیے دعا گو

ہیں۔

Page 26: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

26

خیر الدین باربروسہ

بدرالزماؿ:تحریر

دیکھنے کا ’’ پائریٹس آػ دی کیربین‘‘گزشتہ دنوں انگلش مووی

موقع ملا۔پراسرار مناظر اور واقعات پر مبنی اس فلم میں ہیرو

ایک بحری کیپٹن جیک سپیرو تھا جو مخالف کپتاؿ کیپٹن باربروسہ

کی مکاریوں ، چالاکیوں اور دغا بازیوں سے بچتا اپنی کھوئی ہوئی جاہ

و سطوت حاصل کرنے کی کوشش کرتا پھر رہا تھا۔کیپٹن

باربروسہ کا ناؾ کئی مرتبہ سماعت سے ٹکرایا ، یاد داشت کو یہ ناؾ کچھ سنا سنا محسوس ہوا۔ جب اس فلم کو دوبارہ نئے زاویہ سے دیکھا تو

بیک ہوا کہ اس میں ویلن

س

فلن

جس کو انتہائی دغا باز ظاہر کیا گیا ہے ’’ کیپٹن باربروسہ‘‘ذہن میں ایک

وہ درحقیقت مسلماؿ امیر البحر خیر الدین باربروسہ ہے۔ تب اس بات کا احساس ہوا کہ غیر مسلم کس چالاکی سے ہمارے شاندار

ماضی کو ہمارے سامنے داغ دار کر کے پیش کر رہے ہیں اور ہمیں احساس ہی نہیں ہو رہا۔ تب سے یہ ارادہ بنا لیا کہ اس عظیم مسلما

م گشتہ کرداروں

گ

ؿ شخصیت کے حالات زندگی کے بارے میں کچھ لکھا جانا چاہیے۔ تاکہ ہم اپنی نئی نسل کو اپنی تاریخ کے اؿ

سے آگاہ رکھ سکیں۔

ساؽ اس نے سمندروں پر اسلامی سلطنت کا 30 ساؽ کی عمر پائی جس میں سے اپنی زندگی کے آخری 71خیر الدین باربروسہ نے

ک ملاح اور تاجر یعقوب آغا اور 1475پھریرا لہراتے گزارے۔ اس کا پورا ناؾ خضریعقوب اوغلو پاشا تھا۔ وہ

عیسوی میں ایک ت

اسکی عیسائی بیوی قطرینہ کے گھر میں پیدا ہوا۔ آغاز کے دنوں میں وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ بطور ملاح اور بحری تاجر کے کاؾ کرتا

رہا جس کے دوراؿ اؿ کا آمنا سامنا اکثر و بیشتر جزیرہ رہوڈز پر موجود سینٹ جائز کے نائٹس سے ہوتا تھا ۔ یہ عیسائی نائٹس اپنی

اٹلی میں واقع وہ قلعہ جو خیر الدین باربروسا کے ناؾ سے منسوب ہے۔

میں فتح کیا1535باربروسا نے یہ قلعہ

Page 27: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

27

حدود سے گزرنے والے تجارتی جہازوں پر موجود مسلمانوں کو ناروا تنگ کرتے رہنا اپنا حق سمجھتے تھے۔ اسی چیز نے یعقوب آغا

اور اس کے چار بیٹوں کو بحری قزاقی کی طرػ مائل کر دیا۔

اؿ بھائیوں کے مقدر کا ستارہ اس وقت چمکا جب انہی نائٹس کے ساتھ جھڑپوں میں انکا ایک بھائی الیاس مارا گیا جبکہ عروج کو

گرفتار کر لیا گیا۔ عروج نے کچھ عرصہ جزیرہ رہوڈز میں حالت اسیری میں گزارا ، پھر اس کو بطور غلاؾ بیچ دیا گیا۔ عروج نے کسی

طور غلامی سے چھٹکارا پا لیا اور در در بھٹکتے اسکی ملاقات مصری ایک مصری مملوک سلطاؿ سے ہو گئی جس نے عروج کو عیسائیوں

کے زیر قبضہ جزائر پر حملوں کے لیے ایک جہاز عنایت کیا۔

تک کا عرصہ عروج کی طرػ سے انتہائی سخت جدو جہد کا عرصہ تھا۔ اس دوراؿ وہ تین مزید جہاز اور 1510 سے لے کر 1505

تھا۔ اور یورپ میں ایک جزیرے پر اپنی چھاونی بنانے میں کامیاب رہا ۔ تاہم اسی دورانیہ میں سپین میں سقوط غرناطہ ہو چک

مسلمانوں کا خوؿ بے دریغ بہایا جا رہا تھا۔ اس عالم بے سروسامانی میں مہاجر مسلمانوں کے لیے عروج پاشا اللہ کی طرػ سے

رحمت بن کر ظاہر ہوا۔ اس نے ہزاروں ہسپانوی مسلمانوں کو محفوط مقامات پر پہنچایا اور اس دوراؿ اس کا سلوک اؿ مسلمانوں

کے ناؾ سے مشہور ہو گیا۔ ۔ یہی بابا عروج اسپین، اٹلی اور ’’ بابا عروج‘‘کے ساتھ اس قدر شفیقانہ تھا کہ وہ اؿ مسلمانوں میں

فرانس میں بگڑ کر باربروسہ بن گیا۔

اسپین پر قبضہ ہو جانے کی وجہ سے عیسائی نائٹس کا جنگی جنوؿ عروج پر تھا اور بابا عروج کی بنائی ہوئی چھوٹی سی سلطنت کے کسی بھی

وقت چھن جانے کا خطرہ سر پر منڈلا رہا تھا۔ چناچہ اس خطرے کو ٹالنے کا اس وقت واحد راستہ عظیم عثمانی سلطنت میں ضم ہو جانا

تھا۔ اس لیے بابا عروج نے الجزیرہ کو عثمانی سلطاؿ کے سامنے پیش کر دیا۔سلطاؿ نے الجزیرہ کو عثمانی صوبہ کے طور پر منظور

مقرر کر دیا۔ اپنی بحری سلطنت میں توسیع کے دوراؿ ’’ بحری گورنر‘‘اور مغربی روؾ کا ’’ پاشائے الجزیرہ‘‘کرتے ہوئے عروج کو

ایک مقامی رہنما کی مدد کے لیے آئی ہوئی ہسپانوی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں بابا عروج اپنے بھائی اسحق کے ساتھ مارا گیا۔ اب

بحری فوج کی عناؿ اقتدار خضر کے ہاتھ میں آگئی۔

خضر نے اپنے بھائی کی پالیسیوں کو جاری رکھا۔ جس کی وجہ سے اسکو کثیر تعداد میں ہسپانوی مسلمانوں کی عملی امداد حاصل ہو گئی۔

میں الجزیرہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کرنے والی اٹلی اور اسپین کی مشترکہ افواج کو شکست فاش دی۔ پھر اس نے 1519اس نے

ایک ہسپانوی ساحلی قلعے پر بھی قبضہ کر لیا۔

Page 28: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

28

عیسائی حکمرانوں نے باربروسا کے بڑھتے ہوئے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے امیر البحر اینڈریا ڈوریا کو بھیجا ۔ لیکن وہ اپنی

متحدہ افواج کے ساتھ بھی خضر پاشا کی جنگی چالوں کا مقابلہ کرنے سے عاجز رہا اور خضر کے بحری بیڑے کی آمد سے قبل ہی فرار ہو

گیا۔

نے اس کو استنبوؽ طلب کیا تاکہ وہ عثمانی بحری بیڑے کی تشکیل نو کرے۔ سلیماؿ دی 1532

ٹ

ن

شفن

ی گنم

میں سلیماؿ دی

نے اسکو خیر الدین

ٹ

ن

شفن

ی گنم

ایڈمرؽ ‘‘کے لقب سے نوازا اور اس کو بحیرہ روؾ کے لیے اپنا (دین کے لیے بھلائی لانے والا)

یعنی ایڈمرؽ انچیف اور شمالی افریقہ کا کمانڈر انچیف قرار دیا۔خیر الدین نے اپنے لقب کے ساتھ اپنے بھائی باربروسا کا ناؾ ‘‘ پاشا

جوڑ لیا چناچہ دنیا کا پہلا عظیم ترین امیر البحر خیر الدین باربروسا مسلماؿ دشمن قوتوں کا سامنا کرنے کے لیے میداؿ کار زار میں

اترا۔

میں تیونس پر قبضہ کر لیا۔ ۔ علاقے کے سلطاؿ مولائے حسن نے اپنی مدد 1534باربروسا نے سب سے پہلے اٹلی پر حملے کئے اور

میں اسپین اور فرانس کی عظیم فوجوں نے باربروسا سے تیونس دوبارہ 1535کے لیے چارلس پنجم سے مدد طلب کی۔ ۔اس پر

واپس چھین لیا۔

میں جوابی یلغار کرتے ہوئے باربروسا نے سلطنت وینس سے کورفو 1537

چھین لیا ۔ اس پر یورپ تلملا اٹھا ۔ پوپ پاؽ سوئم نے عثمانیوں کے خلاػ

ایک عظیم اتحاد تشکیل دیا جس میں پاپائے روؾ، اسپین، رومی سلطنت،

وینس، اور مالٹا کی افواج شامل تھیں،اس عظیم ترین اتحاد کی قیادت مایہ ناز

میں باربروسا نے اس مشترکہ عیسائی افواج کو انتہائی ذلت آمیز شکست 1538عیسائی امیر البحر اینڈریو ڈوریا کر رہا تھا ۔ لیکن ستمبر

ساؽ تک ترکوں کو بحیرہ روؾ میں مکمل برتری حاصل رہی۔33سے دوچار کر دیا ۔اس فتح کی بدولت آئندہ

اگلے ہی ساؽ باربروسا نے عیسائیوں سے کاسل نووا بھی چھین لیا۔ اس نے اؿ سمندروں میں موجود عیسائیوں کے باقی ماندہ

ٹھکانوں

جنگ پریویزا ایک یورپی مصور کی نظر میں

Page 29: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

29

کا بھی صفایا کر دیا۔ بالاخر باربروسا کے مسلسل جارحانہ اقدامات کی وجہ سے سلطنت وینس نے عثمانی سلطنت کے سامنے گھٹنے ٹیک

میں چارلس پنجم نے الجزیرہ کا محاصرہ کر لیا تاکہ وہ اؿ علاقوں ہسپانوی اور عیسائی 1541دئیے اور صلح کی درخواست کر دی۔

زمینی جنگ کے باعث اسکو

بحری بیروں کو لاحق خطرات کا خامہ کر سکے۔ لیکن نا موافق موسمی سمندری حالات اور غیر فیصلہ ک

بے نیل و مراؾ وطن واپس لوٹنا پڑا۔

ے اور کئی 1543ن

کنے ل

یج

میں باربروسا نے عیسائی افواج کے خلاػ نئی مہمات کا آغاز کیا۔ اس نے اٹلی، اسپین، فرانس وغیرہ پر

شہروں پر قبضے کر لیے ۔ اگلے ہی ساؽ اس نے اسپین اور اٹلی کے اتحادی بیڑے کو ایک مرتبہ پھر شکست دی۔ اور ریاست ناپولی

کے قلب تک حملے کرتا چلا گیا۔۔ اس نے اہم اطالوی شہر جنیوا پر حملے کی دھمکی دے دی جس کی وجہ سے اطالوی سلطنت میں

سراسیمگی پھیل گئی اور اٹلی نے دو ہزار ملاحوں، باربروسا کے لیفٹیننٹ اور اس کے دوست درگوت کے عوض اپنا شہر بچا لیا۔ یہی وہ

درگوت تھا جس کی رہائی پر بعد میں عیسائی سلطنت انتہائی پشیماؿ رہیں۔ کیونکہ یہ بعد میں خیر الدین باربروسا کا جانشین بنا اور

عیسائی افواج کے لیے مسلسل ایک عذاب کی صورت رہا۔ اسی ساؽ اس نے اسپین، فرانس اور اٹلی کے کئی بحری حملوں کو پسپا

کے درمیاؿ ہونے والے ایک امن معاہدے کے بعد وہ استنبوؽ پہنچ گیا میں چارلس پنجم اور سلیماؿ 1544کیا۔

ٹ

ن

شفن

ی گنم

دی

اور ریٹائرمنٹ لے لی۔

بھی تحریر کی جو پانچ جلدوں پر ’’ غزوات خیر الدین پاشا‘‘اس نے اپنی سوانح حیات

مشتمل ہے اور آج بھی ترکی کے عجائب گھر میں محفوظ ہے۔

کے دئیے 1546اسکا انتقاؽ

ٹ

ن

شفن

ی گنم

میں استنبوؽ میں ہوا۔ اس نے سلیماؿ دی

ہوئے ناؾ کے ساتھ بھرپور انصاػ کیا اور اس کا ہر عمل دین کی بھلائی کے لیے اٹھا ۔

ک بحریہ کے کئی

اس کا مزار آج بھی ترکی کے بحری عجائب گھر کے پاس موجود ہے۔ ت

جہازوں کے ناؾ اسی کے ناؾ پر رکھے گئے ہیں۔ ترک بحریہ کا کوئی بھی جہاز جو آبنائے

باسفورس سے گزرتا ہے وہ اس کے مزار کی طرػ سلامی ضرور دیتا ہے۔

استنبول میں آبنائے باسفورس کے ساتھ واقع ترک

بحری عجائب گھر کے قریب باربروسہ کا مجسمہ

Page 30: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

30

اے محبت تیرے انجاؾ پر رونا آیا

سحر : تحریر

ساؽ کی بچی چھت سے گری تھی سر پر چوٹ 4 گھنٹے کا وقت دیا تھا ۔ 24میری بیٹی زندگی اور موت کی کشمکش میں تھی ۔ ڈاکٹرز نے

کی وجہ سے بے ہوش تھی ۔ میرے آنسو تھے کہ تھمتے ہی نا تھے ۔

میں ہاسپٹل میں بیٹھی اللہ کے حضور دعا کے لئیے ہاتھ اٹھائی ہوئی تھی ۔ میرے شوہر بھی کبھی اندر بچی کے پاس جاتے اور باہر

آتے ۔ اؿ سے بھی یہ غم سہا نا جاتا تھا ۔

میں مستقل دعا مانگ رہی تھی ۔ لیکن بچی میں کوئی فرؼ محسوس نا ہوا ۔

تب میرے دؽ سے ایک آواز آئی ۔ اس آواز نے مجھے چونکا دیا ۔

اللہ تعالی گناہ گار سے گناہ گار کی دعا قبوؽ کرلیتا ہے لیکن ایسے انساؿ کی دعا قبوؽ نہیں کرتا جس نے اللہ کے بندے کا دؽ توڑا ہو ۔

ایض دؽ جس میں اللہ رہتا ہے ۔

ها را کیسے سامنا

م

ت

ها را چہرہ آگیا ۔ اس چہرہ کو دیکھ کر میں نے اپنا چہرہ چھپا لیا میں

م

ت

اس آواز کے سنتے ہی میری آنکھوں کے سامنے

کرتی ۔

جس کا دؽ توڑا اور جس کو دھوکہ دیا ۔

میں نے سوچا ، مجھے ہر قیمت پر اپنی بیٹی کو اللہ سے واپس مانگنا ہے ۔

میں ہاسپٹل میں بیٹھے لوگوں کے پاس گئی ایک ایک سے گڑگڑا کر کہا کہ میری بیٹی کے لیے دعا کریں ۔

ایسے میں ایک بوڑھی عورت میرے قریب آئیں ۔ اور میرا ہاتھ تھاؾ کر بولیں

عا اس کی قبوؽ ہوتی ہے ۔ جس کا دؽ پرندوں کے دؽ جیسا ہو ۔ جو اپنی ذات کے لے کچھ نا چاہتا ہو جس نے اپنا آپ اللہ کے د

حوالے کردیا ہو۔

ها رے لیے تم سے بھی ذیادہ دؽ سے دعا کرے

م

ت

ایسے انساؿ سے دعا کراو جو

Page 31: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

31

جس کی دعا میں اس کی اپنی ذات شامل نا ہو ۔ جس نے تم سے تم سے بھی ذیادہ محبت کی ہو ۔

ها را چہرہ نظروں کے سامنے آگیا جس کا سامنا کرنے سے میں مستقل کتراتی رہی۔

م

ت

اؿ کی بات سن کر پہر

ها رے علاوہ اور کوئی نہیں ہوسکتا جس نے مجھے

م

ت

میں نے سوچا ایض کونسا شخص ہے جس کی دعا میرے حق میں قبوؽ ہوسکتی ہے ۔

مجھ سے بھی ذیادہ چاہا ۔

ها رے بارے میں سوچتی ہی چلی گئی ۔

م

ت

ها را خیاؽ آتے ہی

م

ت

ہمارا بچپن ساتھ گزرا تھا ۔ ہم ساتھ کھیل کر جواؿ ہوئے ۔ تم کب مجھ سے محبت اور عشق کی منزلیں طے کرتے چلے گئے مجھے علم

نا ہوسکا ۔

ها ری محبت کی گواہی دی اور میں نے بھی تم کو محبت کا جواب محبت سے دیا

م

ت

ها ری محبت کا علم ہوا تو میرے دؽ نے بھی

م

ت

جب مجھے

۔

یویہی دؿ گزرتے گئے ۔ جب میری ماں کو اس بات کا علم ہوا تو مجھے سمجھانے لگیں ۔ کہ زندگی محض محبت سے گزاری نہیں جاسکتی

ہے ۔ پیسہ ، اسٹیٹس اور معاشرے میں باعزت مقاؾ یہ سب زندگی میں بہت اہم ہوتے ہیں۔

جس لڑکے سے تم شادی کرو اس لڑکے کی تعلیم ، نوکری ، اور پر آسائش زندگی ۔ ذیادہ اہم ہے اس قسم کی محبت کے سامنے ۔ مجھے

امی کی باتیں ذیادہ حقیقت سے قریب تر لگنے لگیں ۔ اور میرا دؽ پرآسائش زندگی گزارنے کے خواب دیکھنے لگا۔

ایسے میں میرے لیے ایک رشتہ آیا جو دنیاوی اعتبار سے ایک آئیڈیل رشتہ تھا ۔ تم کو جب علم ہوا تو تم نے مجھ سے کہا کہ میں آج

ها رے

م

ت

ها رے گھر ہمارے رشتے کے لیے بھیجتا ہوں میں نے تم کو منع کردیا اور بولی اس رشتے کے سامنے

م

ت

ہی اپنے ماں باپ کو

ها را رشتہ کسی طور قبوؽ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اس لیے

م

ت

رشتے میں کوئی خاص بات نہیں ۔ اگر دونوں رشتوں کا مقابلہ کیا جائے تو

ها را رشتہ بھیجنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔

م

ت

ها ری آنکھوں میں مین نے واضع طور پر نمی دیکھی تھی ۔

م

ت

میری بات سن کر

لیکن تم نے اپنی ہونٹوں سے کوئی شکوہ نا کیا ۔

ها را چہرہ اور

م

ت

لیکن میرے سامنے اس وقت ایک پرآسائش زندگی میری منتظر تھی ۔ اس زندگی کے سامنے میری نظروں میں

ها ری آنکھوں کی نمی دھندلاگئی ۔

م

ت

Page 32: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

32

اور میں کسی اور کی ہوگئی ۔ اس کے بعد تم میرے سامنے کبھی نا آئے ۔ لیکن لوگوں سے سنا کہ تم میرے لیے ہمیشہ دعا گو ہی رہے

۔

ها رے گھر گئی ، دروازے کی گھنٹی بجائی ۔ تم نے ہی دروازہ کھولا ۔مجھے دیکھ کر تھوڑا چونکے ۔ پہر سنبھل

م

ت

میں ہاسپٹل سے سیدھا

کر دو قدؾ پیچھے ہٹ گئے ۔ اور مجھے اندر آنے کو کہا ۔

ها رے سامنے بیٹھ کر اپنا مدعا بیاؿ کرنے کے لیے الفاظ ہی ڈھونڈ رہی تھی ۔ کہ تم میری پریشانی بھانپ کر

م

ت

میں ڈرائنگ روؾ میں

بولے ۔

مجھے معلوؾ ہے کہ تم میرے پاس کیوں آئی ہو ۔ میں نے حیراؿ ہوکر اس کی طرػ دیکھا

وہ بولا

ها رے لیے دعا کے بغیر گزر رہا ہوگا ۔

م

ت

تم نے یہ کیسے سوچ لیا کہ تم اس قدر پریشاؿ ہو اور میرا ایک لمحہ بھی اللہ سے

میں اس کی بات سن کر رودی ۔

اللہ بہت بے نیاز ہے ۔ جو لوگ اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کردیتے ہیں ، اللہ اؿ کو دنیا سے بے نیاز کردیتا ہے ۔

یہ کہہ کر تم مجھے اکیلا چھوڑ کر چلے گئے

!!! میں اپنے خالی ہاتھوں کو تکے جارہی تھی اور انکھوں سے آنسو جاری تھے

ماں جی خود ہی تو کہا کرتیں تھیں کہ اؿ جیسی خوش نصیب ماں دنیا میں کم ہی ہوتی ہے لیکن اگر صبر و شکر تسلیم ورضا کی عینک اتار

کر دیکھا جائے تو اس خوش نصیبی کے پردے میں کتنے دکھ کتنے غم کتنے صدمے نظر آتے ہیں ۔اللہ میاں نے ماں جی کو تین بیٹے

اور تین بیٹیاں عطا کیں دو بیٹیاں شادی کے کچھ عرصے بعد یکے بعد دیگرے فوت ہو گئیں سب سے بڑا بیٹا عین عالم شباب میں

انگلستاؿ جا کر گزر گیا۔کہنے کو تو ماں جی نے کہہ دیا کہ اللہ کا ماؽ تھا اللہ نے لیا لیکن کیا وہ اکیلے میں چھپ چھپ کے خوؿ کے آنسو

نہ رویا کرتی ہوں گی۔

ماں جی: اقتباس

Page 33: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

33

گوشہ اطفاؽ

دوستوں ناؾ فارھہ صدیقی ہے۔ میرے بابا شاہد علی فارھہ کا تعارػ

صدیقی ہیں۔

کلاس میں پڑھتی ہوں۔ 4thمیں

میرے اسکوؽ کا ناؾ بیکن ہاؤس اسکوؽ سسٹم ہے۔

مجھے اسٹوری پڑھنے اور بچوں کی موویس دیکھنا پسند ہے۔

ہیں۔ Social Studies اور Math میرے پسندیدہ سبجیکٹ

Page 34: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

34

دس خطرناک ترین سمندری جانور

عبد القدوس : تحریر

سمندر جہاں اپنے اندر بیش قیمت حسن سمائے ہوئے ہیں وہیں اس میں موجود بیش بہا خطرات موجود ہیں گو کہ یہ ظاہری خطرات

ہیں اؿ میں سے سمندری جاؿ لیوا خطرناک جانوروں کے شکار ہونے کا خطرہ سب سے عاؾ ہے۔ اس وقت سمندر میں دس

خطرناک ترین مخلوؼ تصور کی جاتی ہیں۔

۔ باکس جیلی فش 1

ل میں ن ک

ن

ی

ٹ

60 جیلی کی شکل جیسا نظر آنے والا یہ جانور سمندر کی سب سے خطرناک ترین مخلوؼ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے ہر

افراد کو موت کی نیند سلانے کے لئے زہر موجود ہوتا

ہے صرػ یہی نہیں بلکہ یہ زہر انتہائی برؼ رفتاری سے

جسم میں سرایت کرتاہے سائنس دانوں کے مطابق

3انساؿ کو موت کی نیند سلانے کے لئے اسےصرػ

منٹ کا قلیل عرصہ درکار ہوتا ہے۔ سمندری جانور کی یہ

قسم عموما آسٹریلیاکے سمندری پانی میں پائی جاتی ہے۔

۔ٹائیگر شارک 2

یہ مچھلی چھوٹی مچھلیاں، سیل، پرندے،ڈالفن،

،شارک حتی کے گاڑیوں کے ٹائر تک (آکٹوپس)سکوڈ

نگل لیتی ہے۔ اس کے جبڑے انتہائی طاقتور اور تیز مانے

جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق شارک کی یہ نسل گرؾ

پانیوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ پانچ فٹ تک لمبی اور ایک ٹن

Page 35: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

35

تک وزنی ہوسکتی ہے۔

۔ سٹوؿ فش 3

سٹوؿ فش کو خطرناک تصور کیئے جانے کی دو وجوہات ہیں۔

پہلی یہ زہر آلود ہے

دوسری یہ پتھرکی شکل کی طرح ہونے کی وجہ سے کیموفلاج میں

ماہر جانی جاتی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ مچھلی بہت کم حملہ کرتی

ہے لیکن انسانی جسم میں اس کا چھوڑا ہوا زہر انساؿ کو وقتی طور پر

مفلوج کردیتا ہے گو کہ اس کا علاج ممکن ہے لیکن اگر بروقت

علاج ناہوسکے تو موت واقع ہوسکتی ہے۔

فش 4

ک۔ پ

سے بھی زیادہ

یہ مچھلی ٹیٹرڈوٹاکسن نامی زہر اپنے اندر رکھتی ہے جو سائ

خطرناک نتائج دے سکتا ہےاس مچھلی کے کاٹنے پر سانس لینے میں

دقت ہوتی ہے اور بالآخر انساؿ ابدی نیند سوجاتا ہے۔ یہاں ایک عجیب

بات یہ ہے کہ جاپانی ماہر خانسامے اس مچھلی کا شکار کرتے ہیں اور زہر کو

اس کے گوشت سے الگ کر کے گوشت کو پکاتے ہیں جو کہ انتہائی لذیذ

مانا جاتا ہے۔

Page 36: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

36

۔ سمندری سانپ 5

کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ سمندری سانپ کو خطرناک ترین سمجھا جانا

سانپ سے متعلق انسانی خوػ ہے ۔ اسکے باوجود یہ ایک حقیقت ہے

کہ یہ زہریلا ہے ۔ سمندری سانپ کے ڈسنے پر انساؿ مفلوج ہوجاتا

ہے اور کچھ ہی لمحات کے بعد موت واقع ہوجاتی ہے۔

مچھلی (شیر)۔ لائن 6

میں رکھنے کےلئے تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہی ہے جبکہ یہ ایک زہریلی مچھلی ہے (شیشہ دار حوض)آجکل یہ مچھلی آکوریم

گو کہ اس کا زہر انساؿ کے لئے زیادہ مہلک یا جاؿ لیوا نہیں لیکن

اس کے باوجود اس کا زہر سردرد، متلی، قے اور کئی ہفتوں کی

کمزوری میں مبتلا کرسکتا ہے۔

۔ نمکین پانی کا مگرمچھ 7

وں میں سے تصور کیا جاتا ہے یہ بندر،

اسے دنیا کے وحشی ل

ر و، گائے حتی کے انسانوں تک پر حملہ کردیتا ہے اور اپنی گ

یکن

Page 37: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

37

کلو تک وزنی ہوتا ہے ۔1500زبردست طاقت کا استعماؽ کرتے ہوئے نگل جاتا ہے۔یہ چھ میٹر تک لمبا اور

ر ی فش 9گ

ی

سن

۔

اس مچھلی کی مقبولیت کی بڑی وجہ اس کے ہاتھوں ماہر سائنسداؿ

شکاری سٹیو اروؿ کی موت ہے۔ سٹیو اروؿ انتہائی دلیرشخص /

سمجھے جاتےتھے جو کہ نمکین پانی کے مگرمچھوں پر نہتے کھلے پانی

ؾ میں مختلف اقساؾ کے زہر موجود میں کود جاتے۔ اس مچھلی کی د

ؾ سے ہی حملہ کیا جس کی وجہ ہیں سٹیواروؿ پر مچھلی نے اپنی د

سے اؿ کے دؽ نے کاؾ کرنا بند کردیا اور اؿ کی موت واقع

ہوگئی۔

(سی لائن)۔ سمندری شیر9

سی لائن کو خوبصورت، معصوؾ اور جلدسیکھنے والا جانور تصور

کیاجاتا ہے بہت سے چڑیا گھروں یہ جانور اپنے کرتب دکھا کر

مقبولیت حاصل کرتے ہیں ۔ اس کے باوجود سائنس دانوں کا ماننا

ہے کہ اس جانور کا رویہ تبدیل ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگتا

و رنیا 2006اور اس کو سمجھنا قدرے مشکل ہے۔ سن کلن ف میں

اور ساؿ فرانسسکو میں کئی انسانوں پر حملہ کرنے کی خبریں آئی ہیں۔

Page 38: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

38

(Sea Eel) سی ایل ۔10

ر یاانساؿ میں منتقل

ی کٹٹ

اس کے تیز دانت مختلف اقساؾ کے

کرسکتے ہیں۔ سی ایل دؿ میں سمندر میں موجود پتھروں میں

چھپا رہتا ہے اور عموما رات میں شکار کے لئے نکلتا ہے عموما

سمندری غوطہ خوروں کو ٹریننگ کے دوراؿ یہ بات بخوبی

سمجھائی جاتی ہے کہ اپنے ہاتھ اور پیر سمندر میں موجود

پتھروں میں سوراخوں سے حتی الامکاؿ دور رکھیں۔

تمہید کے طور پر صرػ اتنا عرض کرنا چاہتا ہوں کہ لاہور کو دریافت ہوئے اب بہت عرصہ گزرچکا ہے، اس لي دلائل و براہین

سے اس کے وجودکو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ کہنے کی اب ضرور نہیں کہ کرے کو دائیں سے بائیں گھمائیے۔ حتی کہ

ہندوستاؿ کا ملک آپ کے سامنے آکر ٹھہر جائے پھر فلاں طوؽ البلد اور فلاں عرض البلد کے مقاؾ انقطاع پر لاہور کا ناؾ تلاش

کیجیئے۔ جہاں یہ ناؾ کرے پر مرقوؾ ہو، وہی لاہور کا محل وقوع ہے۔ اس ساری تحقیقات کو مختصر مگر جامع الفاظ میں بزرگ یوں

بیاؿ کرتے ہیں کہ لاہور، لاہور ہی ہے، اگر اس پتے سے آپ کو لاہور نہیں مل سکتا، تو آپ کی تعلیم ناقص اور آپ کی دہانت فاتر

ہے۔

لاہور کا جغرافیہ: اقتباس

Page 39: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

39

س 14

ی نس

اکاؤنٹ بند کروا سکتی ہیںغلطیاں جو آپکا گوگل ایڈ

انساؿ خطا کا پتلا ہےاور خدا خطائیں "جس کا مطلب یہ ہے کہ " ٹو ایرر از ہیومن، ٹوفارگیو از ڈیوائن"انگریسی کا مشہور محاورہ ہے

س کی آتی " معاػ کرنے والا ہے

ی نس

تاہم جب بات گوگل ایڈ

ہ"ہے تو

ی

س

توالی بات ہو جاتی ہے۔ " غلطی کی معافی کی گنجائش

س اپنے پبلشرز کی چھوٹی سے چھوٹی

ی نس

کیوں کہ گوگل ایڈ

س اکاؤنٹ ہمیشہ کے لیے بند

ی نس

غلطی بھی معاػ کرنے کو تیار نہیں۔ آپ کسی ایسی ہی چھوٹی سی غلطی کا شکار ہو کر اپنا گوگل ایڈ

س والے یہ چاہتے ہیں کہ آپ اؿ کی دی گئی ہدایات اور

ی نس

کروا لیتے ہیں۔ اور آپکی تماؾ محنت پر پانی پھر جاتا ہے۔ گوگل ایڈ

پر سختی سے کاربند رہیں۔ ایک دفعہ آپ

ر شٹلن

س کی طرػ سے پابندی لگ گئی سمجھیے زندگی بھر کے لیے لگ پر پا

ی نس

گوگل ایڈ

گئی۔

۔ اپنی ویب سائٹ پر لگے ہوئے اشتہارات پر خود کلک کرنا1

س کے نئے پبلشرز

ی نس

اکاؤنٹ منظور ہونے کے فورا بعد ہی تیز رفتار کمائی کے چکر میں اپنے اشتہارات پر کلک کرنا گوگل ایڈ

شروع کر دیتے ہیں۔ ایض کرنا دراصل انڈے دینے والی مرغی کو خود ہی قتل کرنے جیسا ہے۔ کچھ پبلشرز اپنے کمپیوٹر سے ہٹ کر

کسی دوسرے کمپیوٹر پر جا کر اپنی سائٹ کے اشتہارات پر کلک کرتے ہیں۔ یاد رکھیے گوگل اس معاملے میں بہت چالاک ہے اور

وہ بہت جلد آپکو پکڑ لے گا۔ اورآپکی ہمیشہ کے لیے چھٹی۔۔۔

۔ روبوٹ یا سافٹ وئر کی مدد سے اپنی سائٹ پر لگے ہوے اشتہارات پر کلک کرنا اور امپریشنز کی تعداد بڑھانا 2

آپکی سائٹ پر لگے ہوے اشتہارات پر خودکار طریقے سے کلک کرتے ہیں۔ بازار میں ایسے بہت سے سافٹ وئر دسیتاب ہیں جو

اؿ سافٹ وئرز میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ یہ خودکار طریقے سے آئی پی تبدیل کر لیتے ہیں، مختلف اوقات میں مختلف انداز سے کلک

Page 40: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

40

س والوں کو دھوکہ دینے کا پورا انتظاؾ کرتے ہیں، مگر گوگل اؿ سافٹ وئرز کو پکڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا

ی نس

کر کے گوگل ایڈ

اکاؤنٹ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جاتا ہے۔ہے، اور ایض ہو جانے کی صورت میں آپکا

۔ دوستوں سے کہہ کر اپنی سائٹ پر ظاہر ہونے والے اشتہارات پر کلک کروانا 3

اپنی ویب سائٹ پر لگے گوگل اشتہارات پر کلک کرواتے ہیں۔ ایض کرنا ایک تو دھوکہ دہی اکثر لوگ اپنے دوستوں سے کہہ کر

کے ذمرے میں آتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ گوگل اس طرح کی حرکتوں کو بہت جلد پکڑ لیتا ہے۔ اکثر انٹرنیٹ فورمز پر اس

طرح کے اشتہارات نظر آتے ہیں کہ آپ میرے اشتہارات کلک کریں، میں آپکے کرتا ہوں۔ ایض کرنا بے وقوفی کے سوا کچھ

نہیں ۔

۔ کلک ایکسچینج سائٹس جوائن کرنا اور اؿ کی خدمات سے مستفید ہونا 4

کلک ایکسچینج سائٹس بھی دراصل ایک دوسرے کے اشتہارات پر کلک کرنے کی ہی ایک شکل ہے۔ ایض کرنے کے بعد بھی آپ

گوگل کو دھوکا نہیں دے پائیں گے۔

۔ اپنی سائٹ پر لگے ہوے اشتہارات پر کلک کرنے کے عوض صارفین کو مفت خدمات مہیا کرنے کا لالچ دینا 5

کئی ویب سائٹ مالکاؿ اپنی ویب سائٹ پر اس طرز کے پیغاؾ دیتے ہیں کہ ہم آپکو ڈاوؿ لوڈ کی سہولت مفت مہیا کر دیں گے آپ

ہمارے اشتہارات پر کلک کریں۔ ایض کرنا گوگل کی پالیسی کے منافی ہے اوراگر آپکی سائٹ پر اس طرز کے پیغامات ہوں تو بہت

جلد گوگل آپ کا اکاؤنٹ بند کر دے گا۔

"اشتہار پر کلک کر کے ہمیں عطیہ دیں"۔ اپنی سائٹ پر ایسے پیغاؾ دینا 6

ویب سائٹ پر خدمات دینے کے عوض عطیہ دینے کا بینر اکثر ویب سائٹس پر لگا ہوتا ہے جو کہ قطعی غلط نہیں اگر آپ پبلک

سروس کا کوئی کاؾ کر رہے ہیں۔ اگر آپ شوقیہ طور پر بھی عطیہ دیں کا بینر لگا دیں تو گوگل کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ تاہم

اگر بینر میں اس طرح کا پیغاؾ لکھا ہو یا فقط کوئی اشارہ موجود ہو کہ ویب سائٹ پر موجود اشتہارات پر کلک کر کے ہمیں عطیہ دیں

اکاؤنٹ بند بھی ہو سکتا ہے۔تو وہ گوگل کی پالیسی کے مطابق قابل اعتراض بات ہو گی۔ جس پر آپکا

۔ مبہم سرخیوں کے نیچے اشتہار لگانا 7

Page 41: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

41

س اکاؤنٹ بند کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔

ی نس

کیوں کہ اس غیر واضح اور مبہم سرخیوں کے نیچے اشتہار لگانا بھی آپکا گوگل ایڈ

س کی ٹیم کو یہ شک پڑ سکتا ہے کہ آپ صارػ کو اشتہار پر کلک کرنے کے لیے اکسا رہے ہیں۔

ی نس

سے گوگل ایڈ

۔ اشتہارات کی طرػ اشارہ دے کر اسے نمایاں کرنے کی کوشش 8

س کا کوڈ لگائیں اس کی طرػ کوئی تصویری اشارہ دینا گوگل کی پالیسی کے خلاػ

ی نس

ویب سائٹ میں جہاں بھی آپ گوگل ایڈ

ہے اور ایض کرنے پر گوگل آپکا اکاؤنٹ بند کر سکتا ہے۔

۔ ایسی سائٹس پر اشتہار لگانا جو گوگل کی ٹرمز آػ سروسز کے منافی ہوں 9

س کے اشتہار لگانا

ی نس

ایسی ویب سائٹس جن میں اخلاؼ کے منافی تصاویر، ویڈیوز یا نفرت انگیز مضامین شامل ہوں پر گوگل ایڈ

س کوڈ لگاتے وقت احتیاط برتیں۔

ی نس

س کی پالیسی کے خلاػ ہے چنانچہ آپ کسی بھی ویب سائٹ میں گوگل ایڈ

ی نس

گوگل ایڈ

۔ ایسے پیج پر اشتہار لگانا جہاں گوگل ایڈز جیسا فارمیٹ پہلے ہی موجود ہو 10

کسی بھی ایسے پیج میں اشتہار لگانا، جہاں کا مواد پہلے ہی گوگل ایڈز کے فارمیٹ کے مطابق ہو۔ اور جسے دیکھنے کے بعد انٹرنیٹ

صارػ کنفیوز ہو جائے کہ آیا یہ اشتہار ہے یا ویب سائٹ کا مواد ، وہاں پر بھی اشتہار لگانا آپکا اکاؤنٹ بند ہو جانے کا سبب بن سکتا

ہے۔

۔ تصاویر کے ساتھ جوڑ کر اشتہار لگانا 11

س کی پالیسی کے خلاػ ہے۔ گوگل

ی نس

س کے اشتہارات کے ساتھ کسی بھی قسم کی تصاویر یا ویڈیوز لگانا گوگل ایڈ

ی نس

گوگل ایڈ

س ٹیم اس قسم کی خلاػ ورزیوں کا سختی سے جائزہ لیتی ہے اور اکاؤنٹ فورا بند کر دیتی ہے۔

ی نس

ایڈ

Page 42: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

42

۔ گوگل اشتہارات کو اپنی سائٹس کے لنکس کی طرز کا فارمیٹ دینا 12

نگ کو

س کے لنکس کی شکل دے دیں گے تو صارػ گوگل ۱۰۰اگر آپ اپنی ویب سائٹ کے لنکس اور ھ

ی نس

فیصد گوگل ایڈ

س اکاؤنٹ بند

ی نس

س کے اشتہار پر اسی ویب سائٹ کا اندرونی لنک سمجھ کر کلک کر دے گا۔ ایض کرنا بھی آپکا گوگل ایڈ

ی نس

ایڈ

کروا سکتا ہے۔

بار کے نیچے اس طرح لگانا کہ وہ حادثاتی طور پر کلک ہوجائیں 13

ں

سگن

۔ اشتہارات کو نیوی

ں

سگن

ز مختلف غیر قانونی طریقے اختیار کرتے ہیں۔ اس سلسلے کی ایک کڑی نیوی ک

تیز رفتار آمدنی کے چکر میں مختلف ویب ڈوی

بار کو ذیلی مینوز میں تقسیم کر کے عین اس کے نیچے اشتہار لگانے سے اکثر اوقات

ں

سگن

بار کے نیچے اشتہار لگانا ہے۔ نیوی

س اور

ی نس

ز اپنی دانست میں گوگل ایڈک

صارػ کی مرضی کے بغیر کلک ہونے کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔ ایض کر کے اکثر ویب ڈوی

س والے اس طرح کے ہتھکنڈوں کو بہت

ی نس

انٹرنیٹ صارفین، دونوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر گوگل ایڈ

جلدی پکڑ لیتے ہیں اور اکاؤنٹ بند کردیتے ہیں۔

س کی طرػ سے دے گئے کوڈ میں تبدیلی کرنا 14

ی نس

۔ گوگل ایڈ

س کی طرػ سے دیے گئے کوڈ میں تبدیلیاں کر کے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی

ی نس

ز گوگل ایڈک

اکثر ویب ڈوی

س اکاؤنٹ بند کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔

ی نس

کوشش کرتے ہیں۔ ایض کرنا بھی آپکا گوگل ایڈ

Page 43: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

43

و لوجی

ی کن

ٹ

آئی ٹی کی دنیا میں نئی

سید محمد عابد:تحریر

انٹرنیٹ نے انساؿ کے لئے رابطوں کو آساؿ بنا دیا ہے، اب

ایک یا دو دؿ ضائع کئے بغیر چند ہی سیکنڈز میں بذریعہ ای میل،

باآسانی پیغامات پہنچائے جا سکتے ہیں۔ پاکستانی

ک

فیکس یا چ

و لوجی کے شعبے میں خوب

ی کن

ٹ

نوجوانوں نسل انفورمیشن

دلچسپی لے رہی ہے اور اسی وجہ سے دنیا میں پاکستاؿ سے

نیا ٹیلنٹ ابھر رہا ہے جس کی بہترین مثاؽ چند ساؽ قبل

پاکستاؿ کے ڈیرہ غازی خاؿ سے تعلق رکھنے والا چودہ سالہ بابر اقباؽ ہے۔ اس کم عمر لڑکے نے چار عالمی ریکارڈ قائم کئے اور اب وہ

مائیکروسوفٹ کی طرػ سے امریکہ میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔

و لوجی کی دنیا میں مزید بہتر مقاؾ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستاؿ کی نوجواؿ نسل انفورمیشن

ی کن

ٹ

پاکستاؿ انفورمیشن

و لوجی پر زیادہ انحصار کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے استعماؽ میں ہر ساؽ گیارہ عشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہو رہا

ی کن

ٹ

ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستاؿ میں ہر ساؽ ساڑھے چار لاکھ کمپیوٹرز کا کاروبار ہوتا ہے۔ گزشتہ دس ساؽ کے دوراؿ پاکستاؿ

میں انٹرنیٹ استعماؽ کرنے والوں کی تعداد میں تیس سے پینتیس فیصد اضافہ ہوا ہے ۔

و لوجی روز بروزآساؿ اور تکنیکی صلاحیتوں سے بھرپور ہوتی جا رہی ہے۔ پہلے لوگ اپنے ضروری کاغذات کاغذی شکل میں

ی کن

ٹ

و لوجی

ی کن

ٹ

کا دور آیا اور ضروری کاغذات کو کمپیوٹر میں (آئی ٹی)الماری اور درازوں میں سنبھاؽ کر رکھا کرتے تھے پھر انفورمیشن

و لوجی یعنی کلا

ی کن

ٹ

کو لامحدود ؤمحفوظ کیا جانے لگا اور اب نئی

ر

ٹ

شی کنکل یٹ

ڈ کمپیوٹنگ کے ذریعے ضروری کاغذات و دستاویس اور کمپیوٹر ا

و لوجی ہے جو انٹرنیٹ کا استعماؽ کرتے ہوئے لامحدود ڈیٹا ؤپیمانے پر آؿ لائن محفوظ کیاجاتاہے۔کلا

ی کن

ٹ

ڈ کمپیوٹنگ جدید دور کی

Page 44: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

44

کو محفوظ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ہم ای میل کرتے ہیں اور میل کو محفوظ کرتے ہیں، میل کہاں محفوظ ہوتی

ر

ٹ

شی کنکل یٹ

اور ا

ڈ کمپیوٹنگ کی وجہ سے لوکل نیٹ ورک سسٹم کا ؤڈ پر ہو رہا ہے۔ کلاؤہے؟ ویب سائٹس کا ڈیٹا کہاں محفوظ ہوتا ہے؟ یہ سب کلا

ڈ ؤرواج ختم ہو رہا ہے، پہلے ویب سائٹ کے ڈیٹا کو لوکل نیٹ ورک پر محفوظ کیا جاتا تھا جو کہ محدود پیمانے پر تھا مگر اب ڈیٹا کلا

یعنی بادؽ پر اسٹور کیا جاتا ہے اور اس طرح جگہ کی بھی کوئی قید نہیں۔ آج کل بنائے جانے والے گوگل اور ورڈ پریص کے بلاگز

و لوجی سے بنائے جاتے ہیں۔

ی کن

ٹ

اسی

کی دنیا میں آنے والا انقلاب ہے جس کے ذریعے ذرائع کو پھیلانا آساؿ ہو گیا ؤکلا

ں

سی کن

ٹ

ڈ کمپیوٹنگ موجود ہ دور میں انفو کمیو

ہے۔

ڈ کمپیوٹنگ کا نفاذ نہایت مشکل تھا جو کہ پاکستاؿ میں نہایت خوش ؤحکومتی سطح پر صحت، تعلیم اور دوسری سروسز کے شعبے میں کلا

و لوجی میں معمولی سی بھی کسر

ی کن

ٹ

اسلوبی سے سرانجاؾ دیا گیا۔ آئی ٹی حکومت کے لئے خوؿ کی حیثیت رکھتی ہے، اگر انفورمیشن

چھوڑی گئی تو متعدد شعبوں کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔

اور ڈیٹا محفوظ کرنے کی صلاحیت میسر ہو رہی ہے۔ ؤکلا

ر

ٹ

شی کنکل یٹ

ڈ کمپیوٹنگ کے اطلاؼ سے محدود صارفین کو لامحدود پیمانے پر ا

و لوجی کے شعبے کو فائدہ ہونے والا ہے۔ؤآئندہ چند سالوں میں کلا

ی کن

ٹ

ڈ کمپیوٹنگ کی بدولت پاکستانی انفورمیشن

و اور ایم ایص این کلا منت

، اسکائپ، یاہو، یوٹیوب، و

ڈ کمپیوٹنگ کی ؤہوٹ میل، جی میل، فیس بک، اورکٹ، نصیب، ویب

کلا

ر

ٹ

شی کنکل یٹ

ڈ پر محفوظ ہے۔ پاکستاؿ سے فیس بک صارفین کی تعداد ڈیزھ ملین سے ؤمثالیں ہیں۔ اؿ تماؾ پروگرامزز کا ڈیٹا اور ا

جیسے روزی ڈوٹ پی

ر

ٹ

شی کنکل یٹ

زائد جبکہ یاہو صارفین کی تعداد تقریبا دو ملین کے قریب ہے۔ پاکستانی صنعت کے کاروبار کی ویب ا

ڈ پر منتقل کیا گیا ہے۔ روزی ڈوٹ پی کے پچیس ہزار رجسٹرڈ اجروں اورایک عشاریہ چار ملین مستقل ملازمین کے ؤکے کو بھی کلا

ساتھ ویب سروس ہے۔

اور ڈیٹا کو آہستہ

ر

ٹ

شی کنکل یٹ

ڈوٹ کوؾ اور پاک ویلز ڈوٹ کوؾ کی ا

سروسز جیسے گوگل میپ، بستی ڈوٹ کوؾ، لاہور ریل سس

آہستہ تبدیل کردیا گیا ہے۔

پاکستاؿ کا سب سے بڑا آؿ لائن تعلیم فراہم کرنے والا ادارہ ورچوئل یونیورسٹی طالبعلموں کو تعلیم فراہم کرنے کے لئے یو ٹیوب

جاتے ہیں۔ طالبعلم جی میل اور

کو پلیٹ فورؾ کے طور پر استعماؽ کرتا ہے۔ یونیورسٹی کے تماؾ لیکچرز یو ٹیوب پر شائع کر دی

Page 45: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

45

ڈ کمپیوٹنگ پر ڈیٹامنتقل کرنے کی وجہ سے کاروباری اداروں کے ؤگوگل ٹاک کو رابطوں کے لئے استعماؽ کرتے ہیں۔ کلا

اخراجات میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ڈ کمپیوٹنگ سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ اؿ کمپنیز میں ؤپاکستاؿ کے مایہ ناز بنک، موبائل فوؿ کمپنیز، سرکاری ادارے اور صنعتیں کلا

ں

سکن

ی

لمیٹڈ (موبی لنک)، پاکستاؿ ٹیلی کوؾ موبائل لمیٹڈ (یو فوؿ)پاکستاؿ موبائل کمیو

ں

سکن

ی

، (پی ٹی سی ایل)، پاکستاؿ ٹیلی کمیو

ٹیلی نار پاکستاؿ، وارد ٹیلی کوؾ پرائیویٹ لمیٹڈ اور وائی ٹرائب پاکستاؿ شامل ہیں۔

ڈ کمپیوٹنگ نے ڈیٹا کو کمپیوٹر اور لوکل نیٹ ورک پر رکھنے کا رواج ختم کر دیا ہے، اب گانے، معلومات،فلمیں اورویڈیو گیمز کو ؤکلا

ڈ پر منتقل کیا جا سکتا ہے اور اس سے رفتار میں بھی کوئی فرؼ نہیں پڑتا۔ دنیا ؤکمپیوٹر پر محفوظ کرنا لازمی نہیں بلکہ یہ سب کچھ کلا

عد د ادارے کلا

منی ںمو لوجی نے ویب اسپیس کا مسئلہ بھی ؤبھر

ی کن

ٹ

ڈ کمپیوٹنگ کا استعماؽ کرتے ہوئے فائدہ اٹھا رہے ہیں، اس نئی

ختم کر دیا ہے۔

یٹا ضائع ہو جانے کی وجہ سے گوگل کے لاکھوں استعماؽ

ی ںدم ڈ کمپیوٹنگ کبھی کبھی مشکلات کا باعث بھی بنتا ہے ، حاؽ ہی

کلائ

ڈ کا سب سے اہم ؤڈ کاؾ نہیں کرتا جو کہ کلاؤکنندگاؿ کے ایڈریص بند ہو گئے۔ انٹرنیٹ سے رابطہ نہ ہونے کی صورت میں کلا

ڈ کمپیوٹنگ کے فروغ ؤمسئلہ ہے، لیکن آج کل انٹرنیٹ ہر جگہ موجود ہے اس لئے یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ دنیا میں کلا

و لوجی اپنے عروج پرپہنچنے والی ہے۔

ی کن

ٹ

ی سے اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والے دنوں میں یہ

رٹ

یی ںم

تب ہی . …یہ زندگی بھی ایک چند روزہ امانت ہے۔ امانت اور دیانت کا سبق پہلے اپنے وجود کی عمارت میں نافذ کرنا واجب ہوتاہے

اس کا نفاذ باہر کی امارت میں ممکن ہوتاہے ۔ ہمیں اپنے چندمربع فٹ وجود پر چندعشروں کیلئے تصرػ دیا گیاہے۔ اپنے جسم پر

اس پر یقین اس یقین سے پہلے آجانا چاہئے جس کا . …اقتدار اعلی کے منصب پر فائز ہونے کے بعد معزوؽ ہونا کتنا یقینی ہوتاہے

اپنی مرضی سے .…مالک الملک کی مرضی کو نظر انداز کرنے والا . …یا وجودمملکت‘ایک ناؾ موت بھی ہے ۔ بہر حاؽ ملک وجود ہو

بدعنواؿ ہی کہلائے گا ۔ .…تصرػ کرنے والا

حکومت. …دیانت . …امانت : اقتباس

Page 46: 2011 ئیلاجو زاوآ کی ؿکستاپا مہہناما - WordPress.com...2011 ئیلاجو زاوآ کی کستاپا مہہناما 4 يب ب لر ا ب ـ س لر ا ب ـلل

2011لائی جوماہنامہ پاکستاؿ کی آواز

46

سلام علیکمل ا

قار ئین کرا م

"

کی ا و ا ر

کی سا منے کا جولائی کا شمار ہ ا پ کے " ماہنامہ ی ا کستان

ہے۔ ا س کے ی ا ر ے میں ا پ کی ا ر ا ء کا ہمیں ا نتظار ر ہے گا۔ ا گلا شمار ہ ماہ ا گست ا و ر ر مضان

سے ہوگا۔ ا س حوا لے سے ا پ کی تحریرو ن کا ا نتظار ر ہے گا۔

مناسب ت

ا پنی تحریریں ا س ا ی میل پر ا ر سا ل کریں

[email protected]