اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

32
䶢 ൝ و اد㐍، 存亽 ساءّ ن ل ا憗࿀ اری5102 ءيیڈاÐ کء اما اċ لجي

Transcript of اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

Page 1: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

مذہبی ،علمی و ادبی مجلہ

سا ء

لن ا

ء5102جنوری تا اپریل

لجيہ اماء اللہ کیيیڈا

Page 2: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

نگران اعلی

مکرؾ و محترؾ لاؽ خاؿ ملک صاحب

امیر جماعت احمدیہ کینیڈا

زیر نگرانی

مکرمہ و محترمہ امتہ النور داود صاحبہ

ہ صدر

نجل

اما ء اللہ کینیڈا

نیشنل سیکرٹری اشاعت

ڈاکٹرامتہ القدوس فرحت صاحبہ

مدیرہ اردو

فرزانہ سنوری صاحبہ

پروف ریڈرز

طاہرہ نسیم صاحبہ، عنبرین منظور صاحبہ

اردو کمپوزنگ اور تزئین و زیبائش

تحمیدہ ولی صاحبہ، ناصرہ نسیم صاحبہ، اؿ چوہدری صاحبہ

صاحبہنداءلنصر رضوانہ سلمی صاحبہ، وجیہہ قیوؾ صاحبہ،

ج ن

ی

م

مبشرہ احمد صاحبہ

پبلشر

گ گرافکس

منج ی

حی ن الر ح بسم اللہ الر

وعود یح المح س سولہ الکحری وح عحل عحبدہ المح عحل رح ل دہ وح هصح مح نح

ساء الن

مذہبی ،علمی و ادبی مجلہ

1ء۔ شمارہ نمبر 2015۔ جنوری تا اپریل 27جلد #

لجيہ اماء اللہ کیيیڈا عنوانات

ی ،کلاؾ رسوؽ 1ہ ل

ا اماؾ الزماں صلى الله عليه وسلمکلاؾ

،کلاؾ

اداریہ 2

خطبہ جمعہ 3

لدھیانہ اور پہلی بیعت 12

ی عتلن دارا

پہلی شرط بیعت 13

دوسری شرط بیعت 14

تیسری شرط بیعت 16

چوتھی شرط بیعت 18

پانچویں شرط بیعت 19

وہ ایک بہترین چھوٹا سا لڑکا 20

چھٹی شرط بیعت 21

ساتویں شرط بیعت 23

اٹھویں شرط بیعت 24

نویں شرط بیعت 26

عا 27 رپورٹ جلسہ سیرۃ النبی ۔درخواست د

دسویں شرط بیعت 28

متفرقات 29

تتلی 30

Page 3: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 1

النساء

حضرت جابر

بیاؿ کرتےہیں کہ میں نے انحضرت صلی اللہ علیہ

وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نماز کو چھوڑنا انساؿ کو شرک اور

کفر کے قریب کردیتاہے۔

جابز رضی اللہ عيہ قال سنعت رسول اللہ ع

ه یكول ا بین الزجل وبین ی اللہ علیہ وسل صل

لوۃ۔ والکفز تزک الص زک الظ

ر علی من ترللکفا ک الصلوۃ ()مسلم کتاب الایماؿ باب بیاؿ اطلاؼ اسم

کلام رسول

کلام الہی

حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں :

کہ گناہ کرتا ہے مثلا بعض گناہ ایسے باریک ہوتے ہیں کہ انساؿ اؿ میں مبتلا ہوتا ہے اور سمجھتا ہی نہیں ۔جواؿ سے بوڑھا ہو جاتا ہے مگر اسے پتہ نہیں لگتا’’

لہ کرنے کی عادت ہوتی ہے ۔ایسے لو گ اس کو بالکل ایک معمولی اور چھوٹی سے بات سمجھتے ہیں ۔حالانکہ قراؿ شریف نے اس کو بہت برا ار دیا ہے ۔چنانچہ قر گ

جس سے اس کو حرج پہنچے کرےفرما یا ہے خداتعالی اس سے ناراض ہوتا ہے کہ انساؿ ایسا کلمہ زباؿ پر لاوے جس سے اس کے بھائی کی تحقیر ہو اور ایسی کارروائی

ا ہویہ ب برے کاؾ یدایک بھائی کی نسبت ایسا بیاؿ کرنا جس سے اس کا جاہل اور ناداؿ ہونا ثابت ہو یا اس کی عادت کے متعلق خفیہ طور پر بے غیرتی یا دشمنی

(502ص 4)تفسیر حضرت مسیح موعود جلد ۔‘‘ہیں

فرماتے ہیں: اپنے بھائیوں پر تہمتیں لگانے والا جو اپنے افعاؽ شنیعہ سے توبہ نہیں کرتا اور خراب مجلسوں کو نہیں چھوڑتا وہ میر ی جماعت میں سے’’پھر اپ

(02ص 02)کشتی نوح ، روحانی خزائن جلد ۔‘‘نہیں ہے

علیہ السلامکلام امام الزماں

اور نماز کو قائم کرو اور زکو ۃ ادا کرو اور رسوؽ کی اطاعت کرو

تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔

ں

یقینا میں ہی اللہ ہوں۔میرے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ پس

میری عبادت کر اور میرے ذکر کے لئے نماز کو قائم کر۔

صلى الله عليه وسلم

: (25)سورہ النور

:

ہط (02)سورہ ا

Page 4: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 2

النساء

کے پراشوب دور میں جب خداتعالی سے کی نشاۃ ثانیہ اسلاؾ

ی

طفمص

، حضرت مرزا غلاؾ احمد قادیانی نے صلى الله عليه وسلم الہاؾ پاکر عاشق محمد

احیائے اسلاؾ بیڑا اٹھایا ۔ تو بہت سے نیک بندوں نے حضور سے انکی

بیعت لئے جانے کا اظہار فرمایا ۔مگر اپ نے اس بارے میں منشاء ایسدی

خداوندی کے تحت جب پہلی

کو مقدؾ ٹھہرایا اور پھر کچھ عرصہ بعد حک

مرتبہ بیعت لینے کے لئے ارادہ فرمایا تو اؿ الفاظ میں ایک اشتہار دیا۔

فرمایا:

مجھے حکم دیا گیا ہے کہ جو لوگ حق کے طالب ہیں وہ سچا ایماؿ ’’

اور سچی ایمانی پاکیزگی اور محبت مولی کا راہ سیکھنے کیلئے اور گندی زیست اور

کاہلانہ اور غدارانہ زندگی کے چھوڑنے کےلئے مجھ سے بیعت کریں ۔۔

۔۔۔۔انہیں لازؾ ہے کہ میری طرػ اویں کہ میں اؿ کا غمخوار ہوں گا

عا اور اور اؿ کا بار ہلکا کرنے کیلئے کوشش کروں گا اور خداتعالی میری د

بشرطیکہ وہ ربانی شرائط پر چلنے میر ی توجہ میں اؿ کیلئے برکت دے گا

ؽ صفحہ ۔‘‘کے لئیے بدؽ و جاؿ تیار ہونگے (081)مجموعہ اشتہارات جلد او

اس پیغاؾ کو حرز جاں بناتے ہوئے اج ہم ب احمدی ہر ساؽ

ہراتے ہیں اور پیماؿ وفا عالمی بیعت کے موقعہ پر اس عہد بیعت کو د

باندھتے ہیں کہ یہ شرائط ہمارے شب و روز کا لازمی جزو ہونگی۔

شرائط بیعت میں سے ہرایک شرط بھر پور عملی اصلاح کی طرػ

توجہ دلاتی ہے ۔اس سلسلے میں خلیفہ وقت کی مسلسل راہنمائی اور نصائح

ر ی حروػ میں لکھے جانے والے درخشاں ہ

یس

ایک احمدی کیلئے ہر لمحہ

موتی ہیں ۔اؿ نصائح میں سے چند ایک مثاؽ کے طور پیش خدمت ہیں۔

حضور ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیس نے ہماری راہنمائی کیلئے اس

ساؽ کے اغاز میں ہی اپنے خطبات جمعہ میں عملی اصلاح کے حوالے سے

نصائح فرمائی ہیں جیسا کہ فرمایا:

اللہ تعالی کسی پر اسکی طاقت سے بڑھ کر ذمہ داری نہیں ڈالتا۔ ’’

پس اللہ تعالی نے واضح فرمادیا کہ وہ کوئی ایسا حکم نہیں دیتا جو انسانی طاقت

سے باہر ہو، اس کی استعدادوں سے باہر ہو ، اس کی قابلیت سے باہر

ء(5102جنوری 01)خطبہ جمعہ فرمودہ ۔‘‘ہو

ایک اور مقاؾ پر حضور ایدہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:

پس برائیوں یا نیکیوں کے بڑھنے میں ماحوؽ ایک لازمی جزو ’’

ہے۔ اردگرد کے اثرات جب تک کسی نیکی یا بدی کیلئے خاص زمین تیار نہ

۔‘‘کردیں اس وقت تک وہ بدی یا نیکی نشوونما نہیں پا سکتی

ء(5102فروری 00)خطبہ جمعہ فرمودہ

یہ دو مختصر مگر انتہائی جامع نصائح ایک احمدی کو بارہا متفرؼ

حالات میں اپنا جائزہ لینے اور شرائط بیعت کے تماؾ پہلووں پر ہر ممکن

عمل کرتے ہوئے زندگی گزارنے میں ممدو معاوؿ ہوتی ہیں۔

ہ ممبر ہماری روزمزہ زندگی اور اردگرد کا ماحوؽ

نجل

بحیثیت ایک

ہمیں ہر لمحہ اؿ شرائط پر عمل پیرا ہونے کیلئے ایک ازمائش کا کاؾ کرتا

عا اور اس جوش کامل کیشتھ کہ ہم ہر لمحہ عملی اصلاح کی ہے ۔لیکن د

نیا میں سرخرو کرنے والا وجود بنا کوشش میں لگی رہیں گی۔ہمیں دین و د

سکتی ہیں۔

ہ کے سامنے ایک بار پھر اس عہد کا اعادہ

نجل

اس شمارہ میں ممبرات

کرنے کیلئے شرائط بیعت کو نہایت اختصار کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے۔

خداتعالی ہم ب کو احسن رنگ میں اؿ شرائط پر عمل کرنے والا

بنائے ۔امین۔

یہ یہا دا ر یہا دا ر ا دا ر

Page 5: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 3

النساء

خطبہ جمعہ

دا عبدہ ورسولہ د ا محن ا اللہ وحدہ لا طزیک لہ و اط االہ ال ل د ا اط

الزحیه الزجیه۔بشه اللہ الزحن یظ الظ اما بعد فا عوذ باللہ م

ای ی الزحیه ملک یوو الد ک االحند للہ رب العالنین الزحن

اىعن ذی زاط النشتكیه صزا ط ال دىا الص اک نشتعین ا ت ىعبد و ای

ه ا لین ۵علی ه ولا ال وب علی الن ی

ء کا پہلا جمعہ ہے۔مجھے مختلف لوگوں کے 5102اج کا جمعہ اس نئے ساؽ

ں بھی اور زبانی بھی لوگ کہتے سنن کف

نئے ساؽ کے مبارکةد کے پیغاؾ ارہے ہیں۔

یہ بھی

ہیں۔اپ ب کو بھی یہ نیا ساؽ ہر لحاظ سے مبارک ہو۔لیکن ساتھ ہی م

کہوں گا کہ ایک دوسرے کو مبارکةد دینے کا فائدہ ہمیں تبھی ہوگا جب ہم اپنے یہ

جائزے لیں کہ گزشتہ ساؽ میں ہم نے اپنے احمدی ہونے کے حق کو کس قدر ادا

کیا ہے اور ائندہ کیلئے ہم اس حق کو ادا کرنے کیلئے کتنی کوشش کریں گے۔پس

ہمیں اس جمعہ سے ائندہ کیلئے ایسے ارادے قائم کرنے چاہئیں جو نئے ساؽ میں

ہمارے لئے اس حق کی ادائیگی کیلئے چستی اور محنت کا ساماؿ یدا کرتے رہیں۔

یہ تو ظاہر ہے کہ ایک احمدی ہونے کی حیثیت سے ہمارے ذمہ جو کاؾ لگایا

گیا ہے اس کا حق نیکیوں کے بجا لانے سے ہی ادا ہوگا لیکن اؿ نیکیوں کے معیار کیا

ہونے چاہئیں۔توواضح ہو کہ ہر اس شخص کیلئے جو احمدیت میں داخل ہوتا ہے اور

احمدی ہے یہ معیار حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ نے خود مہیا فرمادئیے ہیں،بیاؿ

فرمادئیے ہیں اور اب تو نئے وسائل اور نئی ٹیکنالوجی کے ذریعہ سے ہر شخص کم از کم

ی فہ وقت کے ہاتھ پر یہ عہد کرتا ہے کہ وہ حضرت مسیح موعود ل

ساؽ میں ایک دفعہ خ

علیہ الصلوۃ والسلاؾ کے بیاؿ فرمودہ معیاروں کو حاصل کرنے کیلئے بھرپور کوشش

کرے گا۔اور ہمارے لئے یہ معیار حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلاؾ نے

شرائط بیعت میں کھوؽ کر بیاؿ فرمادئیے ہیں۔کہنے کو تو یہ دس شرائط بیعت ہیں

لیکن اؿ میں ایک احمدی ہونے کے ناطے جو ذمہ داریاں ہیں اؿ کی تعداد موٹے

طور پر بھی لیں تو تیس سے زیادہ بنتی ہے۔پس اگر ہم نے اپنے سالوں کی خوشیوں

کو حقیقی رنگ میں منانا ہے تو اؿ باتوں کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔ورنہ جو

شخص احمدی کہلا کر اس بات پر خوش ہوجاتا ہے کہ میں نے وفات مسیح کے مسئلے کو

ماؿ لیا یا انے والا مسیح جس کی پیشگوئی کی گئی تھی اس کو ماؿ لیا اور اس پر ایماؿ لے

ایا تو یہ کافی نہیں ہے۔بیشک یہ پہلا قدؾ ہے لیکن حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ

والسلاؾ ہم سے توقع رکھتے ہیں کہ ہم نیکیوں کی گہرائی میں جا کر انہیں سمجھ کر اؿ پر

عمل کریں اور برائیوں سے اپنے اپ کوایسے بچائیں جیسے ایک خونخوار درندے کو

دیکھ کر انساؿ اپنے اپ کو بچانے کی کوشش کرتا ہے اور جب یہ ہوگا تو تب ہم نہ

صرػ اپنی حالتوں میں انقلاب لانے والے ہوں گے بلکہ دنیا کو بدلنے اور خدا تعالی

کے قریب لانے کا ذریعہ بن سکیں گے۔

بیاؿ

بہر حاؽ اؿ باتوں کی تھوڑی سی تفصیل یادہانی کے طور پر اج م

کروں گا۔یہ یاددہانی انتہائی ضروری ہے۔ہماری بیعت کا مقصد ہمارے سامنے اتے

رہنا چاہیئے۔

پہلی بات جو اپ نے ہمیں فرمائی ہے وہ شرک سے بچنے کا عہد ہے۔

(210صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

ایک مومن جو خدا پر ایماؿ لانے والا ہو اور خدا پر ایماؿ کی وجہ سے ہی

خدا تعالی کے حکم کی تعمیل میں زمانے کے اماؾ کی بیعت کر رہا ہو۔ایسے شخص کا اور

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلاؾ کی بیاؿ فرمودہ شرائط بیعت کے حوالہ سے افراد جماعت کو نہایت اہم نصائح

ہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیس فرمودہ

نلی ف

خ منین حضرت مرزا مسرور احمد

ؤمل

ہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیس فرمودہ خطبہ جمعہ سیدنا امیر ا

نلی ف

خ منین حضرت مرزا مسرور احمد

ؤمل

ہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیس فرمودہ خطبہ جمعہ سیدنا امیر ا

نلی ف

خ منین حضرت مرزا مسرور احمد

ؤمل

ہجری شمسی بمقاؾ مسجد بیت الفتوح ، مورڈؿہجری شمسی بمقاؾ مسجد بیت الفتوح ، مورڈؿہجری شمسی بمقاؾ مسجد بیت الفتوح ، مورڈؿ 139413941394صلح صلح صلح 222ء بمطابق ء بمطابق ء بمطابق 201520152015جنوری جنوری جنوری 222خطبہ جمعہ سیدنا امیر ا

ایک احمدی ہونے کی حیثیت سے ہمار ے ذمہ جو کاؾ لگایا گیا ہے اس کا حق نیکیوں کے بجالانے سے ہی ادا ہوگا لیکن اؿ نیکیوں ایک احمدی ہونے کی حیثیت سے ہمار ے ذمہ جو کاؾ لگایا گیا ہے اس کا حق نیکیوں کے بجالانے سے ہی ادا ہوگا لیکن اؿ نیکیوں

کے معیار کیا ہونے چاہئیں ۔ہمارے لیئے یہ معیار حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ نے شرائط بیعت میں کھوؽ کر بیاؿ فرما دی

کے معیار کیا ہونے چاہئیں ۔ہمارے لیئے یہ معیار حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ نے شرائط بیعت میں کھوؽ کر بیاؿ فرما دی

ہیں ۔پس اگر ہم نے اپنے سالوں کی خوشیوں کو حقیقی رنگ میں منانا ہے تو اؿ باتوں کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔ہیں ۔پس اگر ہم نے اپنے سالوں کی خوشیوں کو حقیقی رنگ میں منانا ہے تو اؿ باتوں کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔

Page 6: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 4

النساء

ور کا بھی واسطہ نہیں ہوسکتا ۔یہ کس شرک کا تو د

طرح ہوسکتا ہے کہ ایک مشرک اللہ تعالی کی بات

مانے۔لیکن نہیں جس باریک شرک کی طرػ ہمیں

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ توجہ دلارہے ہیں وہ

کوئی ظاہری شرک نہیں ہے بلکہ مخفی شرک ہے جو

ایک مومن کے ایماؿ کو کمزور کردیتا ہے۔اس کی

وضاحت فرماتے ہوئے ایک جگہ حضرت مسیح موعود

علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

توحید صرػ اس بات کا ناؾ نہیں کہ منہ ’’

ا اللہسے کہیں اور دؽ میں ہزاروں بت جمع لا الہ ال

ہوں۔بلکہ جو شخص کسی اپنے کاؾ او ر مکر اور فریب

اور تدبیر کو خدا کی سی عظمت دیتا ہے یا کسی انساؿ پر

ایسا بھروسہ رکھتا ہے جو خدا تعالی پر رکھنا چاہیئے یا

اپنے نفس کو وہ عظمت دیتا ہے جو خدا کو دینی

چاہیئے۔اؿ ب صورتوں میں وہ خدا تعالی کے

نزدیک بت پرست ہے۔بت صرػ وہی نہیں ہیں جو

سونے یا چاندی یا پیتل یا پتھر وغیرہ سے بنائے جائیں

اور اؿ پر بھروسہ کیا جاتا ہے بلکہ ہر ایک چیز یا قوؽ یا

فعل جس کو وہ عظمت دی جائے جو خدا تعالی کا حق

۔‘‘ہے وہ خدا تعالی کی نگاہ میں بت ہے

)سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب،روحانی خزائن

(042صفحہ05جلد

پس اج ہمیں اپنے جائزے لینے کی

ضرورت ہے کہ گزشتہ ساؽ میں ہم نے جن

تدبیروں اور حیلوں پر انحصار کیا،انہی کو ب کچھ

سمجھایا یہ چیزیں صرػ ہم نے تدبیر کے طور پر

استعماؽ کیں اور خدا تعالی کے حضور جھک کر اؿ

تدبیروں سے اللہ تعالی کی خیر اور برکت چاہی۔اپنے

اپ کا انصاػ کی نظر سے جائزہ خود ہمیں اپنے عہد

کی حقیقت بتا دےگا۔

پھر اپ نےہم سے یہ عہد لیا کہ جھوٹ نہیں بولوں

(210صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد گا۔

کوؿ عقلمند انساؿ ہے جو کہے کہ جھوٹ

اچھی چیز ہے یا جھوٹ بولنا چاہتا ہوں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں :

انساؿ جب تک کوئی غرض نفسانی اس کی ’’

۔ ‘‘مح ک نہ ہو جھوٹ بولنا نہیں چاہتا

(011صفحہ01)اسلامی اصوؽ کی فلاسفی،روحانی خزائن جلد

پس نفسانی غرض ہو،کوئی مفاد ہو تبھی

انساؿ جھوٹ کی طرػ مائل ہوتا ہے۔لیکن اعلی

اخلاؼ یہ ہیں کہ جاؿ ماؽ یا ابرو کو خطرہ ہو پھر بھی

جھوٹ نہ بولے اور سچ کا دامن کبھی نہ چھوڑے۔

جھوٹے اور سچے کا تو پتا اس وقت ہی چلتا ہے جب کوئی

ابتلا درپیش ہو۔ذاتی مفاد متاثر ہونے کا خطرہ ہو لیکن

پھر بھی اس میں سے سرخرو ہوکر نکلے۔اپنے ذاتی

مفادات کو سچائی پر قرباؿ کردے۔

م کیلئے

ل

ئ

ممالک میں بھی اسا

ں

اجکل یہاں اور یورپ

لوگ اتے ہیں لیکن باوجود میرے باربار سمجھانے

کے اؿ وکیلوں کے کہنے پر جھوٹ بوؽ دیتے

ہیں۔جھوٹ پر مبنی کہانی لکھواتے ہیں اور پھر بھی

ہو rejectبعضوں کے بلکہ بہت ساروں کے کیس

جاتے ہیں۔باقی دنیا میں بھی اور یہاں بھی جماعتی طور

م لینے

ل

ئ

پر وکیلوں کی ایک مرکزی ٹیم ہے۔وہ اسا

والوں کی مدد کرتی ہے۔اؿ کو وکیلوں کی طرػ

رہنمائی کرتی ہے یا انہیں بعض ایسی ضروری باتیں

بتاتے ہیں اور مشورہ دیتے ہیں جو اؿ کے کیس کیلئے

مفید ہوں۔کئی مرتبہ ہوا ہے کہ مجھے کمیٹی کے صدر

ہوا ہے کہ rejectنے کہا کہ فلاں کا کیس اس لئے

بے انتہا جھوٹ تھا۔صرػ ایک دنیاوی مفاد حاصل

کرنے کیلئے جھوٹ کا سہارا لیا اور یہ بھی نہ سوچا کہ

جھوٹ اور شرک کو اللہ تعالی نے اکٹھا کرکے بیاؿ

لینے کیلئے benefitsفرمایا ہے۔پھر اسی طرح بعض

غلط بیانی کرتے ہیں،جھوٹ بولتے ہیں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں :

جھوٹ بھی ایک بت ہے جس پر بھروسہ ’’

۔ ‘‘کرنے والا خدا کا بھروسہ چھوڑ دیتا ہے

(010صفحہ01)اسلامی اصوؽ کی فلاسفی،روحانی خزائن جلد

پس اس باریکی سے اپنے جائزے لینے کی

ضرورت ہے۔

پھر فرمایا یہ عہد کرو کہ زنا سے بچو گے

(210صفحہ 0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں :

زنا کے قریب مت جاو یعنی ایسی تقریبوں ’’

سےدور رہو جن سے یہ خیاؽ بھی دؽ میں یدا ہوسکتا

ہے اور اؿ راہوں کو اختیار نہ کرو جن سے اس گناہ

۔‘‘کے وقوع کا اندیشہ ہو

(045صفحہ01)اسلامی اصوؽ کی فلاسفی،روحانی خزائن جلد

اب اجکل ٹی وی ہے،انٹرنیٹ ہے اس پر

ایسی بیہودہ فلمیں چلتی ہیں یا کھولنے سے نکل اتی ہیں

جو نظر کا بھی زنا ہے،خیالات کا بھی زنا ہے،پھر

برائیوں میں مبتلا کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔گھروں کے

ٹوٹنے کی وجہ ہے۔کئی عورتیں اور لڑکیاں اپنے

خاوندوں کے بارےمیں لکھتی ہیں کہ سارا دؿ

انٹرنیٹ پر بیٹھے رہتے ہیں اور بیٹھ کر گندی فلمیں

دیکھتے ہیں۔بعض مرد بھی اپنی بیویوں کے بارے

میں لکھتے ہیں اور پھر نتیجتا خلع اور طلاؼ تک نوبت

اجاتی ہے۔یا انہی فلموں کی وجہ سے جانوروں سے

بھی زیادہ بدترین بن جاتے ہیں۔احمدی معاشرہ عموما

تو اس سے بچا ہوا ہے۔شاذونادر کے سوا کوئی ایسے

واقعات نہیں ہوتے لیکن اگر اس معاشرے میں

رہتے ہوئے اس گند سے اپنے اپ کو بچانے کی

بھرپور کوشش نہ کی تو پھر کسی پاکیزگی کی ضمانت نہیں

دی جاسکتی۔پس اس بارے میں بھی بہت فکر سے

جائزے لینے کی ضرورت ہے۔

پھر ایک عہد ہم سے یہ لیا کہ بدنظری سے

(210صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلدبچوں گا۔

اس لئےخدا تعالی نے قراؿ کریم میں غ

Page 7: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 5

النساء

بصر کا حکم دیا ہے تاکہ بدنظری کا موقع ہی یدا نہ

ہو۔انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ

اگ اس انکھ پر حراؾ ہے جو اللہ تعالی کی حراؾ کردہ

اشیاء کو دیکھنے کی بجائے جھک جاتی ہے۔

الخ۔۔۔۔۔فی الذی یشز )سنن الدارمی،کتاب الجھاد،باب

ء(5111مطبوعہ دارالمعرفۃ بیروت550صفحہ5414حدیث

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے

ہمیں تاکید ہے کہ ہم نا محرؾ عورتوں کو اور اؿ ’’ہیں:

‘‘کی زینت کی جگہ کو ہرگز نہ دیکھیں۔۔۔۔

ضروری ہے کہ بے قیدی کی ’’ فرماتے ہیں:

نظروں سے کسی وقت ٹھوکریں پیش اویں۔سو

چونکہ خدا تعالی چاہتا ہے کہ ہماری انکھیں اور دؽ

اور ہمارے خطرات ب پاک رہیں اس لئے اس

۔‘‘نے یہ اعلی درجہ کی تعلیم فرمائی

(040صفحہ01)اسلامی اصوؽ کی فلاسفی،روحانی خزائن جلد

اسلاؾ نے شرائط ،:’’اپ نے فرمایا

پابندی ہر دو عورتوں اور مردوں کے واسطے لازؾ کئے

ہیں۔پردہ کرنے کا حکم جیسا کہ عورتوں کو ہے

۔‘‘مردوں کو بھی ویسا ہی تاکیدی حکم ہے غ بصر کا

ءمطبوعہ انگلستاؿ(0282۔ایڈیشن041صفحہ01)ملفوظات جلد

اس بات پر بھی ہمیں غور کرنا چاہیئے اور

دیکھنا چاہیئے کہ کس حد تک ہم اس پر عمل کرتے

پھر اپ نے ہم سے یہ عہد لیا کہ ہر ایک فسق و ہیں۔

فجور سے بچوں گا۔

(210صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

اللہ تعالی کے احکامات سے باہر نکلنا فسق

ہے۔انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر

۔‘‘گالی گلوچ کرنا فسق ہے’’فرمایا کہ

(41حدیثسنن ابن ماحہ باب احتناب البدع و الجدل )

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ نے ایک

قراؿ سے تو ثابت ہوتا ہے کہ ’’ موقع پر فرمایا کہ

۔‘‘کافر سے پہلے فاسق کو سزا دینی چاہیئے

01)ملفوظات جلد چہارؾ صفحہ 0۔ایڈیشن5 28 ء مطبوعہ 2

انگلستاؿ(

جب یہ)یعنی مسلماؿ (فسق و فجور ’’ فرمایا:

میں حد سے نکلنے لگے اور خدا کے احکاؾ کی ہتک اور

شعائر اللہ سے نفرت اؿ میں اگئی اور دنیا اور اس کی

زیب و زینت میں گم ہوگئے تو اللہ تعالی نے اؿ کو بھی

خاؿ وغیرہ سے برباد کروایا

رگی

ںنج

۔‘‘اسی طرح ہلاکو،

ء مطبوعہ انگلستاؿ(0282،ایڈیشن 000)ملفوظات جلد پنجم صفحہ

اجکل بھی دنیا کے مسلمانوں کا یہی حاؽ ہے۔

پھر ایک عہد بیعت کرنے والے سےیہ لیا

گیا ہے کہ ظلم نہیں کرے گا۔

(210صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

ظلم ایک انتہائی بڑا گناہ ہے۔کسی کا حق غلط

طریق سے دبانا بہت بڑا ظلم ہے۔انحضرت صلی اللہ

علیہ وسلم سے جب پوچھا گیا کہ کونسا ظلم ب سے بڑا

ہے؟تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ب سے

بڑا ظلم یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کے حق میں

سے ایک ہاتھ زمین دبالے۔فرمایا اس زمین کا ایک

کنکر بھی جو اس نے ازراہ ظلم لیا ہوگا تو اس کے نیچے

کی زمین کے جملہ طبقات کا طوؼ بن کر قیامت کے

روز اس کے گلے میں ڈاؽ دیا جائیگا۔

مسند عبداللہ بن مسعود 10)مسند احمد بن حنبل جلد دوؾ صفحہ

بیروت 0555حدیث

ن ہملعل

ا ء(0228مطبوعہ دارالکتب

یعنی اس زمین کے نیچے گہرائی تک جتنی

زمین ہے،)اللہ جانتا ہے کتنی زمین ہے(اس کا ایک

طوؼ بنے گا اور ا س کے گلے میں ڈاؽ دیا جائیگا۔پس

بڑے خوػ کا مقاؾ ہے۔وہ لوگ جو مقدمات میں

اناوں کی وجہ سے یا ذاتی مفادات کو حاصل کرنے کی

وجہ سے لوگوں کے حق مارتے ہیں اس کو سوچنا

چاہیئے۔

پھر ایک عہد ہم سے یہ لیا گیا ہے کہ خیانت

نہیں کریں گے۔

(210صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

اور خیانت نہ کرنے کا معیار انحضرت صلی اللہ علیہ

وسلم نے کیا پیش فرمایا؟فرمایا اس شخص سے بھی

خیانت سے پیش نہ او جو تم سے خیانت سے پیش اچکا

ہے۔

)سنن ابی داود کتاب البیوع باب فی الرجل یا خذ حقہ من تحت یدہ

(0202حدیث

پس یہ معیار ہیں جو ہمیں حاصل کرنے

ہیں۔کوئی عذر نہیں کہ فلاں کی امانت میں نے اس

لئے قبضے میں کر لی یا اس کی چیز دبالی کہ اس نے فلاں

وقت میرے ساتھ خیانت کا معاملہ کیا تھا۔اپنے

حقوؼ کیلئے قضا یا اگر دوسرا فریق غیر از جماعت ہے تو

عدالت میں جاو۔اگر جماعت کہتی ہے تو عدالت میں

جائیں لیکن خیانت کا تصور ہی مومن کے ایماؿ کی

بنیاد ہلا دیتا ہے۔

پھر یہ عہد ہے کہ ہر قسم کے فساد سے بچوں گا۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ا زالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

اپنوں کے ساتھ جھگڑوں اور فساد کو تو سواؽ

ہی یدا نہیں ہوتا۔غیروں سے جو ہمیں تکلیفیں پہنچا

رہے ہیں اس سے بھی سلوک کی حضرت مسیح موعود

علیہ السلاؾ نے ہمیں جو تعلیم دی ہے وہ کیا ہے؟

وہ لوگ جو محض اس وجہ سے تمہیں ’’فرمایا:

چھوڑتے اور تم سے الگ ہوتے ہیں کہ تم نے خدا

تعالی کے قائم کردہ سلسلہ میں شمولیت اختیار کر لی

ہے اؿ سے دنگا یا فساد مت کرو بلکہ اؿ کیلئے غائبانہ

۔‘‘دعا کرو۔۔۔۔

دیکھو میں اس امر کیلئے مامور ہوں :’’ فرمایا

کہ تمہیں بار بار ہدایت کروں کہ ہر قسم کے ہنگامہ

اور فساد کے جگہوں سے بچتے رہو اور گالیاں سن کر

بھی صبر کرو۔بدی کا جواب نیکی سے دو اور کوئی فساد

کرنے پر امادہ ہو تو بہتر ہے کہ تم ایسی جگہ سے کھسک

‘‘جاو اور نرمی سے جواب دو۔۔۔۔

جب میں یہ سنتا ہوں کہ فلاں شخص ’’فرمایا:

اس جماعت کا ہو کر کسی سے لڑا ہے۔اس طریق کو

میں ہرگز پسند نہیں کرتا۔اور خدا تعالی بھی نہیں

چاہتا کہ وہ جماعت جو دنیا میں ایک نمونہ ٹھہرے گی

Page 8: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 6

النساء

۔ ‘‘وہ ایسی راہ اختیار کرے جو تقوی کی راہ نہیں ہے

ءمطبوعہ 0282۔ایڈیشن510-514)ملفوظات جلد ہفتم صفحہ

انگلستاؿ(

پس نہ اپنوں سے) جھگڑیں( نہ غیروں

سے۔ہم میں سے وہ لوگ جو )لڑائی جھگڑا کرنے

والے ہیں(اگر بیویوں کے ساتھ سلوک میں یا اپنے

بھائیوں کے ساتھ تعلقات میں یا اپنے ماحوؽ کے

لوگوں کے ساتھ سلوک میں حضرت مسیح موعود علیہ

السلاؾ کی اس نصیحت کو سامنے رکھیں تو تھوڑے

بہت معاملات بھی جو اؿ شکایات کے سامنے اتے

ہیں یہ بھی نہ ائیں۔یا کم از کم اؿ میں غیر معمولی کمی

واقع ہوجائے۔

پھر ایک عہد ہم سے یہ لیا کہ بغاوت کے

طریقوں سے بچتا رہوں گا۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

یہ باغیانہ رویہ چاہے نظاؾ جماعت کے کسی

ادنی کارکن کے خلاػ ہے یا حکومت وقت

کے,حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ نے ایسے روی ں

سے بھی بچنے کی ہدایت فرمائی جن سے بغاوت کی بو

اتی ہے۔دین میں دخل اندازی کے علاوہ حکومت

وقت کے باقی احکامات کے خلاػ ایسے رویے دکھانا

بنا رہے ہوں یا دوسروں کو

ں

ک

ش

جو خود کو قانوؿ

قانوؿ کے خلاػ بھڑکا سکتے ہوں یہ اسلامی طریق

نہیں ہے۔

پھر اپ نے فرمایا کہ نفسانی جوشوں سے

مغلوب نہ ہونے کا بھی عہد کرو۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

نے بتایا کہ اجکل ٹی وی اور

پہلے بھی م

انٹرنیٹ کے ذریعے نفسانی جوشوں سے مغلوب

ہونے کے بہت سے مواقع ہیں۔پھر لڑائی،

جھگڑے،دنگا فساد بھی اسی وجہ سے ہوتا ہے کہ

انساؿ نفسانی جوشوں سے مغلوب ہوتا ہے۔پس

چھوٹی سے چھوٹی بات بھی جو کسی بھی طرح نفسانی

جوشوں کو ابھارنے والی یا اؿ سے مغلوب کرنے والی

ہے اؿ سے بچنے کی بھرپور کوشش کرنا ایک احمدی کا

فرض ہے۔

پھر فرمایا کہ احمدیت میں داخل ہوکر اس

بات کا بھی عہد کرو کہ تم نے اللہ تعالی کے اس حکم

کہ نمازوں کو پانچ وقت اس کی بھی پابندی کرنی ہے

کی تماؾ شرائط کے ساتھ ادا کرنا ہے۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

دس ساؽ کے عمر کے بچے پر بھی نماز فرض

ہے۔پس والدین کو اس کی نگرانی کی ضرورت ہے

اور اس نگرانی کا حق تبھی ادا ہوگا جب خود والدین

نمازوں میں نمونہ ہوں گے۔بہت سی شکایتیں

میرے پاس اتی ہیں ۔بعض بچے بھی کہتے ہیں کہ

ہمارے والدین نماز نہیں پڑھتے یا بیویاں کہتی ہیں کہ

خاوند نماز نہیں پڑھتے۔بچے کیا نمونہ دیکھ رہے ہوں

گے؟مردوں کیلئے پانچ وقت کی نماز شرائط کے ساتھ

ادا کرنے کا مطلب ہے کہ مسجد جا کر باجماعت نماز

در

ادا کریں سوائے بیماری یا کسی بھی خاص جائز ع

کے۔اگر اس پر عمل شروع ہوجائے تو ہماری

مسجدیں نمازیوں سے بھر جائیں۔صرػ عہدیداراؿ

ہی اس پر عمل کرنا شروع کردیں تو بہت فرؼ پڑسکتا

وقتا فوقتا کہتا رہتا ہوں

ہے۔اس بارے میں م

لیکن ابھی بھی بہت کمی ہے اور کوشش کی ضرورت

ہے۔جماعتی نظاؾ اور ذیلی تنظیموں کو اس بارےمیں

بہت توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

جو شخص نماز ہی سے فراغت حاصل کرنا ’’

۔‘‘چاہتا ہے اس نے حیوانوں سے بڑھ کر کیا ک

ءمطبوعہ انگلستاؿ(0282ایڈیشن524صفحہ2)ملفوظات جلد

پھر اس میں اور جانوروں میں کوئی فرؼ

نہیں۔پس اس طرػ ہر احمدی کو بہت بڑھ کر

کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

پھر یہ عہد ہم سے لیا کہ نماز تہجد کا بھی التزاؾ کریں۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

تمہیں نماز تہجد کا التزاؾ کرنا چاہیئے کیونکہ ’’

ی کا ہ ل

ایہ گزشتہ صالحین کا طریق رہا ہے اور قرب

ذریعہ ہے۔یہ عادت گناہوں سے روکتی ہے اور

برائیوں کو ختم کرتی ہےاور جسمانی بیماریوں سے بچاتی

۔‘‘ہے

(0242حدیث005)سنن الترمذی کتاب الدعوات باب

پس نہ صرػ روحانی علاج ہے بلکہ جسمانی

علاج بھی ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ نے فرمایا:

ہماری جماعت کو چاہیئے کہ وہ تہجد کی نماز کو لازؾ ’’

کعت ہی پڑھ لیں کیونکہ کرلیں۔جو زیادہ نہیں وہ د و ر

اس کو دعا کرنے کا موقع بہرحاؽ مل جائیگا۔اس وقت

۔‘‘کی دعاوں میں ایک خاص تاثیر ہوتی ہے

ءمطبوعہ انگلستاؿ(0282۔ایڈیشن542)ملفوظات جلد سوؾ صفحہ

پس اس طرػ بھی ہمیں توجہ دینے کی

ضرورت ہے۔

پھر اپ نے انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر

درود بھیجنے کا ہم سے عہد لیا۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

جس شخص نے مجھ پر درود پڑھا اللہ تعالی ’’

۔‘‘اس پر دس گنا رحمتیں نازؽ فرمائے گا

مثل قول المؤذن لمن سمعہ )صحیح مسلم کتاب الصلوۃ باب القوؽ

( 842۔۔۔حدیث

پس بڑی اہمیت ہے درود کی اور دعاوں کی

قبولیت کیلئے بھی درود انتہائی ضروری ہے۔حضرت

عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ دعا اسماؿ اور

اپنے

زمین کے درمیاؿ ٹھہر جاتی ہے اور جب تک ی

نبی پر درود نہ بھیجے اس میں سے کوئی حصہ بھی اوپر

)سنن الترمذی کتاب الصلوۃ باب ماجاء فی فضل ۔ ‘‘ نہیں جاتا

Page 9: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 7

النساء

(481حدیثصلى الله عليه وسلم الصلوۃ علی النبی

پھر بیعت میں ایک عہد ہم یہ کرتے ہیں کہ استغفار

میں باقاعدگی اختیار کریں گے۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

ایک روایت میں اتا ہے کہ انحضرت صلی

جو شخص استغفار کو چمٹا رہتا ’’اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

ہے یعنی بہت زیادہ استغفار کرتا ہے اللہ تعالی اس

کیلئے ہر تنگی سے نکلنے کی راہ بنا دیتا ہے اور اس کی ہر

مشکل سے اس کیلئےکشائش کی راہ یدا کردیتا ہے اور

اؿ راہوں سے رزؼ دیتا ہے جن کا وہ تصور بھی نہیں

۔ ‘‘کرسکتا

(0208)سنن ابی داود۔کتاب الوتر باب فی الاستغفار حدیث

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

بعض ادمی ایسے ہیں کہ اؿ کو گناہ کی خبر ’’

ہوتی ہے اور بعض ایسے کہ گناہ کی خبر بھی نہیں

ہوتی۔اس لئے اللہ تعالی نے ہمیشہ استغفار کا التزاؾ

کرایا ہے کہ انساؿ ہر ایک گناہ کیلئے خواہ وہ ظاہر کا ہو

خواہ وہ باطن کا ہو،اسے علم ہو یا نہ ہو۔۔۔۔استغفار

0282۔ایڈیشن552)ملفوظات جلد چہارؾ صفحہ۔‘‘کرتا رہے

مطبوعہ انگلستاؿ(

پس اس اہمیت کو بھی ہمیں ہمیشہ پیش نظر رکھنا

چاہیئے۔

پھر ہم سے یہ عہد لیا کہ خدا تعالی کے

احسانوں کو ہم یاد رکھیں گے۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

اللہ تعالی کے احسانوں میں سے ب سے بڑا

احساؿ تو یہی ہے کہ اس نے ہمیں زمانے کے اماؾ کو

ماننے کی توفیق عطا فرمائی۔اگر اللہ تعالی کا یہ احساؿ یاد

رہے تو حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ سے خالص

تعلق جوڑنے کی کوشش بھی ہر وقت رہے گی اور

اپ کی باتوں پر عمل کرنے کی طرػ توجہ رہے گی۔

پھر یہ عہد ہے کہ میں اللہ تعالی کی حمد کرتا رہوں گا۔

( 214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

ہر اہم کاؾ اگر اللہ تعالی کی حمد کے بغیر ’’

۔‘‘شروع کیا جائے تو وہ بے برکت اور بے اثر ہے

النکاح حدیث نمبر

ن ہط

ج (0824)سنن ابن ماجہ ،ابواب النکاح باب

پھر اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

جو شخص تھوڑے پر شکر نہیں کرتا وہ زیادہ ’’

پر بھی شکر نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر یہ ادا نہیں

۔ ‘‘کرتا وہ خدا تعالی کا بھی شکریہ ادا نہیں کرپاتا

52صفحہ1)مسند احمد بن حنبل جلد مسند نعماؿ بن بشیر 5

ء(0228مطبوعہ بیروت 08141حدیث

پس اللہ تعالی کی حمد کو اس طرح کریں کہ

اللہ تعالی کی مخلوؼ کے بھی ممنوؿ احساؿ رہیں۔

پھر ایک عہد ہم نے یہ کیا ہے کہ اللہ تعالی

کی عاؾ مخلوؼ کو تکلیف نہیں دیں گے۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

پھر یہ عہد ہے کہ مسلمانوں کو خاص طور پر

اپنے نفسانی جوشوں سے ناجائز تکلیف نہیں دیں گے۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

جس حد تک عفو کا سلوک ہوسکتا ہے کرنا

ہے۔لیکن اگر مجبوری سے کسی کے حد سے زیادہ

تکلیف دہ رویے کی وجہ سے اصلاح کی خاطر،ذاتی عناد

کی وجہ سے نہیں،غصے کی وجہ سے نہیں بلکہ اصلاح کی

خاطر کسی کو سزا دینی ضروری ہے تو پھر اپنے ہاتھ میں

ؾ تک یہ بات پہنچانی ہے۔جو معاملہ نہیں لینا بلکہ حک

اصلاح بھی کرنی ہے صاحب اختیار نے کرنی ہے۔ہر

ایک کا کاؾ نہیں کہ اصلاح کرتا پھرے۔خود کسی سے

بدلے نہیں لینے۔عاجزی اور انکساری کو اپنا شعار بنانا

ہے۔

پھر یہ عہد ہے کہ ہر حالت میں خدا تعالی کا

وفادار رہنا ہے۔خوشی اور تکلیف ہر حالت میں خدا

تعالی کا دامن ہی پکڑے رکھنا ہے۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

ایک حدیث میں اتا ہے کہ رسوؽ اللہ صلی اللہ علیہ

وسلم نے فرمایا :

’ مومن کا کاؾ بھی عجیب ہے۔اس کے ’

سارے کاؾ برکت ہی برکت ہوتے ہیں۔یہ فضل

صرػ مومن کیلئے ہی خاص ہے۔اگر اس کو کوئی

خوشی اور مسرت اور فراخی نصیب ہو تو اللہ تعالی کا

شکر ادا کرتا ہے اور اس کی شکرگزاری اس کیلئے مزید

خیرو برکت کا موجب بنتی ہے اور اگر اس کو کوئی

دکھ،رنج،تنگی اور نقصاؿ پہنچے تو وہ صبر کرتا

ہے۔اس کا یہ طرز عمل بھی اس کیلئے خیرو برکت کا

ہی باعث بن جاتا ہے کیونکہ وہ صبر کے ثواب کو

۔ ‘‘حاصل کرتا ہے

من امرہ کلہ خیر

ؤمل

ا )صحیح مسلم کتاب الزھد و الرقاؼ باب

(5211حدیث

پس ہر حالت میں اللہ تعالی کی طرػ ہی

دوڑنا ایک مومن کا کاؾ ہے۔ اور جب یہ ہوگا تو اس

عہد کو بھی ہم پورا کرنے والے ہوں گے کہ ہم اللہ

تعالی کی راہ میں ہر ذلت اور دکھ کو قبوؽ کرنے کیلئے

تیار ہیں اور کبھی کسی مصیبت کے وارد ہونے پر منہ

نہیں پھیریں گے۔

(214صفحہ0ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد)

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

’ جو میرے ہیں وہ مجھ سے جدا نہیں ’

ہوسکتے۔نہ مصیبت سے،نہ لوگوں کے سب و شتم

۔‘‘سے،نہ اسمانی ابتلاوں اور ازمائشوں سے

(54صفحہ2)انوارالاسلاؾ،روحانی خزائن جلد

پس ہم نے اللہ تعالی کی خاطر حضرت مسیح

موعود علیہ السلاؾ کا بن کر رہنا ہے اور اس کیلئے

کوشش کرنی ہے انشاءاللہ اور دکھ اور ذلت بھی دئیے

جائیں تو کبھی اس کی پرواہ نہیں کرنی یہ ہمارا عہد ہے۔

پھر یہ عہد ہے کہ رسم و رواج کے پیچھے نہیں

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلدچلیں گے۔

انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

جو شخص دین کے معاملے میں کوئی ایسی ’’

Page 10: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 8

النساء

رسم یدا کرتا ہے جس کا دین سے کوئی تعلق نہیں تو

وہ رسم مردود اور غیر مقبوؽ ہے۔

اذا اصططحططاططططو اعططل صططاططح )صحیح البخاری کتاب الصلح باب

(7962حور۔۔۔۔حدیث

پس اس بارے میں ہر وقت ہمیں بہت

ہوشیار رہنا چاہیئے۔اجکل شادی بیاہ کے معاملے میں

غلط قسم کے رسم و رواج یدا ہوگئے ہیں۔احمدیوں کو

اس سے بچنا چاہیئے۔اپنے دائیں بائیں دیکھ کر

دوسروں کو دیکھ کر اؿ رسوؾ میں نہیں پڑنا

چاہیئے۔اس بارے میں تفصیل سے بھی ایک دفعہ

ہ کو چاہیئے

نجل

بتا چکا ہوں ۔سیکرٹریاؿ تربیت اور

م

کہ وہ وقتا فوقتا جماعت کے سامنے یہ باتیں رکھیں

تاکہ غیر مقبوؽ فعل سے افراد جماعت بچتے رہیں۔

پھر یہ عہد ہے کہ کبھی ہوا و ہوس کے پیچھے نہیں

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلدچلوں گا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

کے اگے کھڑا ہونے ’’ جو کوئی اپنے رب

سے ڈرتا ہے اور اپنے نفس کی خواہشوں کو روکتا ہے تو

جنت اس کا مقاؾ ہے۔ہوائے نفس کو روکنا یہی فنا فی

اللہ ہونا ہے اور اس سے انساؿ خدا تعالی کی رضا کو

حاصل کرکے اسی جہاؿ میں مقاؾ جنت کو پہنچ سکتا

‘ ہے 4صفحہ5)ملفوظات جلد ۔‘ 0 4تا0 0 ۔ایڈیشن 4

ءمطبوعہ انگلستاؿ(0282

پھر یہ عہد ہے کہ قراؿ شریف کی حکومت

ی اپنے سر پر قبوؽ کروں گا۔

لب ک

کو

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

’ سو تم ہوشیار رہو اور خدا کی تعلیم اور ’

قراؿ کی ہدایت کے برخلاػ ایک قدؾ بھی نہ

تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ جو شخص قراؿ

اٹھاو۔م

کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو

بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے

(51صفحہ02)کشتی نوح،روحانی خزائن جلد۔ ‘‘پربند کرتا ہے

پھر یہ عہد ہے کہ اللہ تعالی اور اس کے رسوؽ صلی

اللہ علیہ وسلم کے ہر فرماؿ کو ہم اپنے لئے مشعل راہ

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلدبنائیں گے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

ہمارا صرػ ایک ہی رسوؽ ہے اور صرػ ’’

ایک ہی قراؿ شریف اس رسوؽ پر نازؽ ہوا ہے

۔‘‘جس کی تابعداری سے ہم خدا کو پاسکتے ہیں

ءمطبوعہ انگلستاؿ(0282۔ایڈیشن052صفحہ2)ملفوظات جلد

پس اس کے حصوؽ کیلئے ہمیں کوشش کرنی چاہیئے۔

پھر یہ عہد ہے تکبر اور نخوت کو مکمل طور پر چھوڑدیں

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلدگے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

سچ سچ کہتا ہوں کہ قیامت کے دؿ ’’

م

شرک کے بعد تکبر جیسی اور کوئی بلا نہیں ۔یہ ایک

سوا کرتی ایسی بلا ہے جو دونوں جہانوں میں انسا ؿ کو ر

۔‘‘ہے

(228صفحہ 2)ائینہ کمالات اسلاؾ ، روحانی خزائن جلد

اپنی جماعت کو نصیحت کرتا ’’پھر فرمایا:

م

ہوں کہ تکبر سے بچو کیونکہ تکبر ہمارے خداوند

۔‘‘ذوالجلاؽ کی انکھوں میں سخت مکروہ ہے

(415صفحہ08)نزوؽ المسیح،روحانی خزائن جلد

پھر یہ عہد لہا گیا ہے کہ فروتنی اور عاجزی اختیار

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلدکروں گا۔

انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

جس نے اللہ تعالی کی خاطر عاجزی اور ’’

انکساری اختیار کی اللہ تعالی اس کا ایک درجہ رفع

کرے گا، اس کو بلند کردے گا اور یہاں تک کہ اس

۔‘‘کو علیین میں جگہ دے گا

مسند ابی سعید الخدری حدیث 020صفحہ4)مسند احمد بن حنبل جلد

ء(0228مطبوعہ بیروت 00545نمبر

عاجزی انکساری اختیار کرنے سے ایک درجہ

بلند ہوتا جائیگا۔اگر یہ مسلسل رہے تو یہاں تک بلند

ں کے جو اعلی ترین معیار ہیں اؿ

ہوتا جائیگا کہ ج

میں جگہ دے دے گا۔

پھر یہ عہد ہے کہ ہم ہمیشہ خوش خلقی کو اپنا

شیوہ بنائیں گے۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

اس کو بھی ہر ایک کے سامنے رکھنا چاہیئے۔

پھر یہ عہد ہے کہ حلیمی اور مسکینی سے اپنی

زندگی بسر کریں گے۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

اگر اللہ تعالی کو تلاش کرنا ہے تو مسکینوں ’’

۔‘‘کے دؽ کے پاس تلاش کرو

ءمطبوعہ انگلستاؿ(0282۔ایڈیشن24صفحہ1)ملفوظات جلد

پھر یہ عہد لیا کہ دین اور دین کی عزت اور

دردئ اسلاؾ کو اپنی جاؿ، ماؽ ،عزت اور اولاد سے ہ

زیادہ عزیس سمجھوں گا۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

پھر یہ عہد لیا کہ اللہ تعالی کی خاطر اللہ تعالی

دردی کروں گا۔ کی مخلوؼ سے ہمیشہ ہ

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں :

یاد رکھو اللہ تعالی نیکی کو بہت پسند کرتا ہے ’’

دردی کی اور وہ چاہتا ہے کہ اس کی مخلوؼ سے ہ

جاوے۔۔۔۔پس تم جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہو

یاد رکھو کہ تم ہر شخص سے خواہ وہ کسی مذہب کاہو

دردی کرو اور بلاتمیز ہر ایک سے نیکی کرو کیونکہ ہ

۔‘‘یہی قراؿ شریف کی تعلیم ہے

ءمطبوعہ 0282۔ایڈیشن 582-584)ملفوظات جلدہفتم صفحہ

انگلستاؿ(

پھر یہ عہد لیا کہ خداداد طاقتوں سے بنی نوع

انساؿ کو فائدہ پہنچاوں گا۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

جس قدر خلقت کی حاجات ہیں اور جس ’’

ازؽ نے ؾ

قدر مختلف وجوہ اور طریق کی راہ سے ق

Page 11: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 9

النساء

بعض کو بعض کا محتاج کر رکھا ہے اؿ تماؾ امور میں

ہمحض دردی لل اپنے حقیقی اور بے غرضانہ اور سچی ہ

سے جو اپنے وجود سے صادر ہوسکتی ہے اؿ کو نفع پہنچا

وے اور ہر یک مدد کے محتاج کو اپنی خداد اد قوت

سے مدد دے اور اؿ کی دنیا و اخرت دونوں کی

۔ ‘‘اصلاح کیلئے زور لگاوے

(10-15صفحہ2)ائینہ کمالات اسلاؾ،روحانی خزائن جلد

پس دنیا کی روحانی ترقی کیلئے کوشش بھی بنی

نوع کو فائدہ پہنچانے میں داخل ہے اور مادی اور

روحانی فائدہ پہنچانا ہمار ا فرض ہے۔پس جہاں ظاہری

دردی اور مدد پہنچانی ہے،انہیں فائدہ پہنچانا ہ

ہے،خدمت خلق کرنی ہے،وہاں تبلیغ بھی بنی نوع

انساؿ کے فائدے کیلئے ایک احمدی کا فرض ہے۔

پھر یہ عہد اپ نے لیا کہ اپ سے ایک ایسا

قریبی رشتہ اللہ تعالی کی خاطر ہم نے قائم کرنا ہے

جس میں اطاعت کا وہ مقاؾ حاصل ہو جو نہ کسی رشتے

میں پایا جاتا ہے نہ کسی خادمانہ حالت میں پایا جاتا ہے۔

(214صفحہ0)ماخوذ از ازالہ اوہاؾ روحانی خزائن جلد

اؿ تماؾ باتوں کی اطاعت کرنی ہے جو اپ

ہماری دینی،علمی،روحانی اور عملی تربیت کیلئے ہمیں

فرما گئے ہیں یا اپ کے بعد خلافت احمدیہ کے ذریعے

سے جماعت کے افراد تک وہ پہنچتی ہیں جو شریعت

کے قیاؾ کے کیلئے ہیں۔جو قراؿ کریم اور انحضرت

حسنہ کے صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور اسوہ

مطابق ہیں ۔اس کے بغیر نہ ہی ہماری ترقی ہوسکتی

ہے ،نہ ہماری اکائی قائم رہ سکتی ہے۔ پس ہمیں یہ

جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ گزشتہ ساؽ میں ہم

نے اپنے عہد کو کس حد تک نبھایا اور اگر کمیاں ہیں تو

اس ساؽ ہم نے کس طرح انہیں پورا کرنا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں :

ہماری جماعت میں وہی داخل ہوتا ہے جو ’’

ہماری تعلیم کو اپنا دستورالعمل قرار دیتا ہے اور اپنی

اور کوشش کے موافق اس پر عمل کرتا ہے

ت مہ

۔‘‘

ءمطبوعہ 0282۔ایڈیشن402)ملفوظات جلد چہارؾ صفحہ

انگلستاؿ(

اللہ تعالی ہم سے صرػ نظر فرماتے ہوئے

ہماری گزشتہ ساؽ کی کمزوریوں کو معاػ فرمائے اور

اس ساؽ میں ہمیں زیادہ سے زیادہ بھرپور کوشش

کے ساتھ اپنی زندگیوں کو حضرت مسیح موعود علیہ

السلاؾ کی خواہشات کے مطابق ڈھالنے کی توفیق

عطافرمائے۔

اج نمازوں کے بعد میں دو غائب جنازے

بھی پڑھاوں گا۔ایک جنازہ تو ہمارے شہید بھائی

صاحب

مکرؾ لقماؿ شہزاد صاحب ابن مکرؾ اللہ دت

کا ہے۔اپ کو بھڑی شاہ رحماؿ ضلع گوجرانوالہ میں

دسمبر کو صبح بعد نماز 55مخالفین احمدیت نے مؤرخہ

ااا الاایااہ فجر فائرنگ کرکے شہید کردیا۔ ااا للہ واى اى

۔ راجعو

لقماؿ شہزاد صاحب کو اپنے خانداؿ میں

اکیلے ہی بیعت کا شرػ حاصل ہوا تھا۔شہید مرحوؾ

جماعت 5115نومبر55نے ء کو بیعت کر کے نظاؾ

میں شمولیت اختیار کی تھی۔بیعت سے قبل شہید

مرحوؾ کا علاقے کے احمدی احةب کے ساتھ کافی ملنا

جلنا تھا۔بھڑی شاہ رحماؿ کے صدر جماعت مکرؾ

سلطاؿ احمد صاحب کو گاوں کے لوگوں کے

مذاکرے کرتے دیکھ کر اور جماعت کی کامیابی دیکھ

کر اور دلائل سن کر اؿ کا صدر صاحب کے ساتھ

تعلق مزید گہرا ہوگیا۔اس کے بعد ایم ٹی اے کے

پروگراؾ بالعموؾ سنا کرتے تھے اور میرے خطبات

خاص طور پر سننا شروع کئے۔یہی عمل اپ کی

قبولیت احمدیت کا سبب بنا۔احمدیت کی قبولیت کے

بعد اپ کو شدید مخالفانہ حالات کا سامنا کرنا

پڑا۔مخالفین نے احمدیت سے دستبردار کروانے کی

کوشش میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔شہید مرحوؾ کو

تشدد اور دھمکیوں کے علاوہ بہت سے مولویوں سے

ملایا گیا۔لیکن بفضلہ تعالی کوئی مولوی اپ کے

نہ سکا۔ایک مرتبہ اپ کے

سامنے ٹ

پھوپھازبردستی اپ کو مقامی مسجد میں لے گئے جہاں

چند مولوی بیٹھے ہوئے تھے۔اؿ کے احمدیت سے

دستبرداری کے اصرار پر شہید مرحوؾ نے کہا کہ اگر

یہ لوگ دلائل سے ثابت کردیں کہ جماعت احمدیہ

انکار کردوں گا۔جس پر مولوی نے

جھوٹی ہے تو م

کہا کہ اب بحث کا وقت ختم ہوگیا۔تم صرػ جماعت

سے انکار کا اعلاؿ کرو۔کوئی بحث نہیں ہم نے

کرنی۔دلیل کوئی نہیں۔شہید مرحوؾ کے نہ ماننے پر

اؿ کے پھوپھا اور وہاں موجود مولویوں اور دیگر

لوگوں نے ڈنڈوں وغیرہ سے مارنا شرو ع کردیا جس

کی وجہ سے اپ کی ریزھ کی ہڈی کو شدید چوٹ ائی

اور شدید زخمی ہوگئے۔مخالفین مارتے مارتے اپ کو

ایک گاڑی میں ڈاؽ کر اپ کے چچا کے پاس لے

گئے اور جانوروں کے باڑے میں بند کردیا۔اؿ کی

والدہ کو جب اس کا علم ہوا تو اؿ کے چچا کے ڈیرے

پر پہنچیں اور اپنے بیٹے کی واپسی کا مطالبہ کیا۔پہلے تو

انہوں نے انکار کیا۔اؿ کی والدہ کو بھی تھپڑ مارا

حالانکہ وہ غیر احمدی تھیں۔والدہ کے بار بار اصرار

پر شہید مرحوؾ کو اؿ کی والدہ کے حوالے کردیا گیا

اور ساتھ ہی کہا کہ اج کے بعد ہمارا اپ سے کوئی

تعلق نہیں ہے۔شہید مرحوؾ کی بیعت کے ایک

ساؽ کے بعد رشتہ داروں نے اؿ کو زبردستی اؿ کے

والد کے پاس سعودی عرب بھجوادیا تاکہ احمدیت

سے دستبردار کیا جاسکے۔سعودی عرب میں بھی

اپ کے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا کیونکہ رشتہ

داروں کی طرػ سے اپ کے سعودی عرب پہنچنے

سے پہلے ہی اپ کے احمدی ہونے کی اطلاع دے

دی گئی تھی۔شہید مرحوؾ نے سعودی عرب میں

بھی جماعت کی تلاش جاری رکھی۔کئی ماہ کی

Page 12: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 10

النساء

کوششوں کے بعد ایک انڈین احمدی دوست کے

سے جماعت سے رابطہ ہوا۔شہید مرحوؾ اس توس

بات پر بہت خوش ہوئے اور وہاں قیاؾ کے دوراؿ

مرحوؾ کو حج کرنے کی سعادت بھی نصیب

ہوئی۔تین ساؽ کے بعد شہید سعودی عرب سے

واپس اگئے۔اپنا زمیندارہ شروع کردیا۔

ء کو بھڑی شاہ رحماؿ میں 5104نومبر51

مخالفین جماعت نے ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد کیا

جس میں ملک بھر سے ناؾ نہاد مولویوں نے شرکت

کی۔اس کانفرنس میں مولویوں نے احةب جماعت

کے خلاػ واجب القتل ہونے کے فتوے دئیے اور

لقماؿ شہزاد صاحب کے خلاػ بالخصوص لوگوں کو

بھڑکایا۔اس کانفرنس کے بعد اپ کو مخالفین کی

55طرػ سے مسلسل دھمکیوں کا سامنا تھا۔بالآخر

دسمبر کو جب اپ فجر کی نماز ادا کر کے اپنے ڈیرہ پر

جارہے تھے تو مخالفین نے تعاقب کر کے پیچھے سے

سر میں گولی ماری جس سے اپ شدید زخمی

ہوگئے۔ہسپتاؽ لے جایا جارہاتھا کہ راستے میں جاؾ

شہادت نوش فرمایا۔

۔ ا الیہ راجعو ا للہ واى اى

ء کو یدا ہوئے۔0282اپریل 2مرحوؾ

مرحوؾ نہایت ایماندار،نیک دؽ،نیک سیرت،

شریف النفس،ملنسار شخصیت کے مالک تھے۔

نہایت مخلص اور فدائی نوجواؿ تھے۔اس وقت

جماعت احمدیہ بھڑی شاہ رحماؿ میں سیکرٹری ماؽ

کے عہدے پر خدمت کی توفیق پارہے تھے۔بیعت

کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ کی کتب کا

مطالعہ بڑے شوؼ سے کرتے تھے۔ شہید مرحوؾ کہا

کرتے تھے کہ مجھے اس وقت سکوؿ ائیگا جب اپنے

سارے گھر والوں کو جماعت میں شامل کرلوں

گا۔اپ کی وفات پر ہمسائیوں کی ایک مخالف خاتوؿ

نے کہا کہ میں نے اس لڑکے میں احمدی ہونے کے

بعد بڑی تبدیلی دیکھی ہے۔جب سے یہ احمدی ہوا

تھا اس نے تہجد شروع کردی تھی۔باقاعدگی سے صبح

تین بجے اس کے کمرے کی لائٹ جل رہی تھی اور

جب میں اس کو احمدیت کی وجہ سے برابھلا کہتی تھی

تو شہید مرحوؾ کی والدہ بھی جوابا ناراضگی کا اظہار

کرتی تھیں۔اس پر شہید مرحوؾ اپنی والدہ سے کہا

کرتے تھے کہ یہ باتیں تو اب ہمیں سننا پڑیں گی۔

ابھی ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ

کے اقتباس سے سنا کہ مخالفین تمہیں جو کہیں تم نے

صبر کرنا ہے او ر شہید نے یہی بات) حالانکہ والدہ

غیر احمدی تھیں (اؿ کو کہی کہ میری وجہ سے تم کو یہ

باتیں سننی پڑیں گی۔اللہ تعالی شہید کے درجات بلند

فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقاؾ عطا

فرمائے۔اؿ کے خانداؿ کو بھی احمدیت کے نور سے

فیضیاب ہونے کی توفیق دے۔

رفیع بٹ صاحب اؿ کے بارے میں لکھتے

ہیں کہ شہادت سے ایک ہفتہ قبل ربوہ میں میرے

پاس ائے اور پورا وقت جماعت کی خوشحالی اور ترقی

کی باتیں کرتے رہے۔اؿ کے اندر دعوت الی اللہ کا

جنوؿ تھا۔میں انہیں محلہ باب الابواب میں ایک

دوست کے پاس لے گیا۔وہاں حوالہ جات کی کاپیاں

وغیرہ دیکھ کر اؿ کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔اور اپنے

موبائل میں کافی حوالہ جات کی تصویریں وغیرہ لیں

جلد واپس اوں گا اور اؿ کے پاس جو

اور کہا کہ م

قیمتی خزانہ ہے اس سے فائدہ اٹھاوں گا۔

لقماؿ شہزاد صاحب کی خاص بات یہ تھی

کہ وہ روزانہ حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ کی کتب کا

مطالعہ کرتے تھے جس کی وجہ سے اؿ کی روحانیت

بہت ترقی کرگئی تھی۔اؿ کی مجلس میں بیٹھنے کے بعد

ہر فرد ایک نیا جوش و جذبہ لے کر اٹھتا تھا۔

الماس محمود ناصر صاحب مربی سلسلہ کہتے

ہیں کہ لقماؿ صاحب اس گاوں سے تعلق رکھتے ہیں

جہاں خاکسار بعد تکمیل تعلیم جامعہ پہلی مرتبہ

تعینات ہوا۔لقماؿ صاحب خاکسار کے پاس دیر تک

بیٹھے رہتے حالانکہ انہوں نے ابھی بیعت بھی نہیں

کی تھی۔علمی مسائل پوچھنے کے ساتھ ساتھ وہ

جماعت سے اس قدر قریب ہوچکے تھے کہ دوراؿ

گفتگو خود کو جماعت احمدیہ کافر دہی سمجھتے اور احمدی

اور غیر احمدی کے فرؼ پر بات کے دوراؿ وہ اپنا ذکر

بطور احمدی کرتے۔بوقت بیعت کم عمری کے باوجود

بہت ہی بلند حوصلہ نوجواؿ تھے۔ماریں بھی کھائیں

جیسا کہ بتایا گیا اور اؿ پر بڑا دباو ڈالا گیا۔لکھتے ہیں کہ

جب اؿ کو مسجد میں مارا گیا تو ڈنڈوں سے اور جو

ر حلیں ہوتی ہیں ،جن پر قراؿ شریف رکھ کر پڑھا

جاتا ہے اؿ سے بھی مارا گیا۔گن پوائنٹ پر اغوا بھی

کیا گیا جہاں وہ ڈیرے پر گئے اور وہاں سے اؿ کی

والدہ لے کے ائیں اور اس وقت ڈاکڑ بھی کوئی نہیں

تھا۔اس کے دوست غیر احمدی ڈاکٹر نے ہی چھپ

کے اؿ کو اس وقت ابتدائی طبی امداد دی۔

لکھتے ہیں کہ خاکسار نے جو بات شدت سے

محسوس کی وہ یہ تھی کہ لقماؿ احمد صاحب کا پہاڑ جیسا

ہ بھر عزؾ و استقلاؽ تھا۔تماؾ تر ظلم و بربریت پر ذر

بھی پریشاؿ نہ تھے اور نہ اؿ کے قدؾ ڈگمگائے بلکہ

بہت ہی حوصلہ اور غیر معمولی صبر کا مظاہرہ کرتے

ہوئے صحابہ کا سا نمونہ پیش کیا۔

رانا روػ صاحب سعودی عرب سے لکھتے

ہیں کہ جماعت سے باقاعدہ اور مستقل رابطہ رکھا

لیکن کفیل کی وجہ سے ہمیشہ پریشاؿ رہے۔کفیل کو

اؿ کے رشتہ داروں اور کاؾ کرنے والوں نے اؿ

کے خلاػ ورغلانے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ کافر

ہے مگر اؿ کے کفیل نے کہا کہ یہ لڑکا ہمیشہ فارغ

وقت میں قراؿ پڑھتا رہتا ہے اور نمازیں وقت پر

ادا کرتا ہے۔یہ کیش کافر ہے جبکہ تم لوگ نہ نمازیں

پڑھتے ہو اور نہ قراؿ پڑھتے ہو۔خصوصی طور پر

Page 13: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 11

النساء

روزگار کی مشکلات اور احمدی ہونے کی وجہ سے

رشتے داروں کی طرػ سے مخالفت کا سامنا رہا۔

سعودی عرب میں مقیم اؿ کے گاوں کے ایک

احمدی دوست امتیاز صاحب نے ایک واقعہ بتایا کہ

جب یہ نئے نئے احمدی ہوئے تو اؿ کے ننھیاؽ میں

کسی کی وفات ہوگئی ۔اس موقع پر اؿ کے مامووں

نے غیر احمدی مولویوں کو جمع کیا اور لقماؿ احمد کو

وہاں لے گئے۔لقماؿ صاحب اپنی جیب میں احمدیہ

پاکٹ بک رکھتے تھے۔

غیر احمدی مولوی اؿ سے طرح طرح کے

سواؽ اور بحث کرتے رہے اور یہ اؿ کو دلیل سے

جواب دیتے رہے۔بعد میں مولویوں نے شور مچانا

شروع کردیا تو اؿ کے غیر احمدی بزرگ نے اؿ

مولویوں سے کہا کہ ایک لڑکے نے تم ب کا منہ بند

کردیا ہے۔یہ انتہائی ادب اور دلیل کے ساتھ بات

کررہا ہے۔اس لئے تم لوگ بھی شور نہ مچاو بلکہ ایک

ایک کر کے اس کی بات کا جواب دو۔لیکن کوئی

جواب ہو تو دیں۔

جلسہ سالانہ سعودی عرب میں پہلی دفعہ

نے

شامل ہوئے تو کہتے ہیں خواب میں یہ نظارہ م

پہلے ہی دیکھ لیا تھا۔

دوسرا جنازہ غائب ہوگا مکرمہ شہزادے

( Scherher Zadaستانوسکا صاحبہ۔

(Destanouska

نومبر02یہ مقدونیہ کی رہنے والی تھیں۔یہ

ا للہ ساؽ کی عمر میں وفات پاگئیں۔42ء کو 5104 اى

ا الیہ راجعو۔ واى

ء میں اپنے میاں کے احمدیت قبوؽ 0221

کرنے کے چند ماہ بعد اؿ کو بیعت کرنے کی سعادت

ء میں شریف دروسکی 0222ملی تھی۔مارچ اپریل

صاحب اور شاہد احمد صاحب تبلیغی سفر پر جرمنی سے

( گئے جہاں شریف دروسکی صاحب Broveبرووو)

نے مرحومہ کے میاں اور اپنے عزیسؾ مکرؾ جعفر

صاحب کو احمدیت کا پیغاؾ پہنچایا جو انہوں نے قبوؽ

کر لیا۔مرحومہ کے شوہر نے بتایا کہ اؿ کی شادی کو

گیارہ بارہ ساؽ ہوچکے تھے اؿ کے ہاں کوئی اولاد

نہیں تھی۔شاہد صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح

الرابع رحمہ اللہ تعالی کی خدمت میں اس کیلئے دعا کا

خط لکھا۔اس سے کچھ عرصہ بعد ہی اللہ نے انہیں

ایک بیٹا عطا فرمایا۔ابتدا میں یہاں احمدیوں کو مخالف

اور مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا مگر اپ صبر اور

ثابت قدمی سے اپنے ایماؿ پر قائم رہیں۔قبوؽ

احمدیت سے قبل اپ کو نماز نہیں اتی تھی اور

ؽ

ہ میں ف

نجل

احمدی ہو کر اپ نے نماز سیکھی۔مقامی

ممبر کی حیثیت سے خدمت کی توفیق پائی۔مخلص

احمدی خاتوؿ تھیں۔نماز سینٹر سے باقاعدہ رابطہ

تھا۔جماعتی پروگراموں میں ذوؼ و شوؼ سے حصہ

لیتی تھیں۔مبلغین کو اپنے گھروں میں بلاتیں۔

لوکل زباؿ میں شائع ہونے والی کتب کا مطالعہ کرتی

رہتیں۔مقدونیہ میں ہمارا سینٹر نہیں ہے جس کی وجہ

سے اؿ کی وفات پر غیر احمدیوں کی مسجد میں نہلانے

کیلئے لے گئے تو انہوں نے نعش پر قبضہ کرلیا اور

مرنے مارنے پر امادہ ہوگئے اور پھر جنازہ بھی انہوں

نے پڑھا اور احمدیوں کو جنازہ نہیں دیا۔احمدیوں نے

بعد جنازہ غائب پڑھا ہے ۔لیکن بہرحاؽ اؿ کے

خاوند نے بڑی ہمت اور حوصلہ دکھایا ہے۔لڑائی

نہیں کی۔وہاں فساد یدا ہوسکتا تھا۔اللہ تعالی

مرحومہ کے درجات بلند کرے۔مغفرت کا سلوک

فرمائے اور اؿ کے بچے اور خاوند کو بھی جماعت کے

ساتھ اخلاص اور وفا میں بڑھاتا چلا جائے۔

………

ایک ضروری تصحیح

اہم مضامین از کتاب حضرت مسیح ‘‘ توضیح مراؾ’’ء میں ایک مضموؿ بعنواؿ 5104النساء شمارہ ستمبر تا دسمبر

میں 0کے پیراگراػ نمبر 0پر کالم نمبر 01موعود ۔تیار کردہ ا ز طیبہ حبیب صاحبہ اٹواہ شائع ہوا۔اس رسالہ کے صفحہ نمبر

تحریر ہو گیا ہے۔‘‘ غلط’’ ایک لفظ کمپوزنگ کی غلطی سے

ست تحریر کچھ اس طرح ہے۔ برتری کو ثابت کی صلى الله عليه وسلم قرب اور محبت کے تین مراتب بتا کر انحضرت ’’در

کیا ہے۔

رسالہ النساء کی ٹیم اس غلطی کیلئے معذرت خواہ ہے۔براہ مہربانی اس کی تصحیح فرما لیں۔ جزاکم اللہ۔

Page 14: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 12

النساء

لدھیانہ شہر کو جماعت احمدیہ کی تاریخ میں

اس لحاظ سے ایک خاص بابرکت مقاؾ حاصل ہے کہ

جماعت احمدیہ کی داغ بیل لدھیانہ سے ڈالی گئی اور

جس جماعت پر اج خدا تعالی کے فضل سے سورج

س کی ابتداء ایک چھوٹے سے غروب نہیں ہوتا ا

شہرلدھیانہ سے ہوئی۔

بیعت کا پس منظر

ب میں برسوں سے یہ

اگرچہ مخلصین کے ق

تحریک جاری تھی کہ حضرت اقدس مرزا غلاؾ احمد

صاحب قادیانی بیعت لیں۔مگر حضرت اقدس ہمیشہ

۔یعنی میں مامور لست بمامور یہی جواب دیتے تھے کہ

نہیں ہوں۔چنانچہ ایک دفعہ اپ نے میر عباس علی

صاحب کی معرفت مولوی عبد القادر صاحب کو صاػ

’ صاػ لکھا کہ اس عاجز کی فطرت پر توحید اور ’

تفویض الی اللہ غالب ہے ۔۔۔۔چونکہ بیعت کے

بارے میں اب تک خدا تعالی کی طرػ سے کچھ علم

۔‘‘نہیں اس لئے تکلف کی راہ میں قدؾ رکھنا جائز نہیں

(020-021صفحہ 0)مجموعہ اشتہارات جلد

ءکی پہلی سہ ماہی میں اللہ تعالی کی 0888اخر

کو بیعت لینے کا ارشاد ہوا۔حضرت طرػ سے اپ

اقدس کی طبیعت اس بات سے کراہت کرتی تھی کہ ہر

قسم کے لوگ اس سلسلہ بیعت میں داخل ہوجائیں اور

دؽ یہ چاہتا تھا کہ اس مبارک سلسلہ میں وہی مبارک

لوگ داخل ہوں جن کی فطرت میں وفاداری کا مادہ ہو

چنانچہ اپ نے اس بیعت کی وہ دس اور وہ کچے نہیں۔

شرائط تجویس فرمادیں جو جماعت میں داخلہ کیلئے بنیادی

حیثیت رکھتی ہیں۔

اس کے بعد حضرت اقدس مسیح موعود علیہ

السلاؾ قادیاؿ سے لدھیانہ تشریف لے گئے اور

حضرت صوفی احمد جاؿ صاحب کے مکاؿ واقع محلہ

ء0882مارچ4جدید میں فروکش ہوئے۔اپ نے

کو ایک اشتہار کے ذریعہ بیعت کے اغراض و مقاصد پر

نے ہدایت فرمائی کہ بیعت روشنی ڈالی اور اس میں اپ

مارچ کے بعد لدھیانہ پہنچ 51کرنے والے اصحاب

جائیں۔حضرت اقدس کے اس اشتہار پر جموں،

خوست،بھیرہ،سیالکوٹ،گورداسپور،گوجرانوالہ،

ھلہ اور میرٹھ

ت

،انبالہ ،کپور

پٹیالہ،جالندھر،مالیر کوٹل

وغیرہ کے اضلاع سے متعدد مخلصین لدھیانہ پہنچ گئے۔

بیعت اولی کا اغاز

حضرت منشی عبد اللہ سنوری صاحب کی

روایت کے مطابق بیعت اولی کا اغاز لدھیانہ

5میں 0مارچ0 8 8 5ء)بمطابق2 رجب1

ہجری(کو حضرت صوفی احمد جاؿ صاحب کے 0001

مکاؿ محلہ جدید )موجودہ محلہ کوچہ جاؿ محمد(میں ہوا۔

بیعت لینے کا طریق

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلاؾ بیعت

لینے کیلئے مکاؿ کی ایک کچی کوٹھڑی میں )جو بعد میں

کے مقدس ناؾ سے موسوؾ ہوئی(بیٹھ گئے

ی عتلن دارا

اور دروازہ پر حضرت حافظ حامد علی صاحب کو مقرر

کردیا۔اور انہیں ہدایت دی کہ جسے میں کہتا جاوں

نے ب سے پہلے اسے کمرہ میں بلاتے جاو۔چانچہ اپ

حضرت مولانا نورالدین صاحب کو بلوایا۔حضرت

اقدس نے مولانا کا ہاتھ کلائی پر سے زور کے ساتھ پکڑا

اور بڑی لمبی بیعت لی۔اؿ دنوں بیعت کے الفاظ یہ

تھے:

اج میں احمد کے ہاتھ پر اپنے تماؾ گناہوں ’’

اور خراب عادتوں سے توبہ کرتا ہوں ۔جن میں م

د کرتا مبتلا تھا۔اور سچے دؽ اور پکے ارادے سے ع

ہوں کہ جہاں تک میری طاقت اور میری سمجھ ہے اپنی

عمر کے اخری دؿ تک تماؾ گناہوں سے بچتا رہوں گا

اور دین کو دنیا کے اراموں اور نفس کے لذات پر

جنوری کی دس شرطوں پر 05مقدؾ رکھوں گا۔اور

)مراد شرائط بیعت(حتی الوسع کار بند رہوں گا اور

اب بھی اپنے گزشتہ گناہوں کی خدا تعالی سے معافی

چاہتا ہوں۔)اس کے بعد استغفار اور دعائیں تھیں(

۔۔۔۔۔ اس طرح پہلے دؿ باری باری چالیس افراد نے

حضرت اقدس علیہ السلاؾ کے دست مبارک پر بیعت

ؽ صفحہ کی۔ (002،040)تاریخ احمدیت جلد او

عورتوں کی بیعت

مردوں کی بیعت کے بعد حضرت مسیح موعود

علیہ السلاؾ کی بعض عورتوں نے بھی بیعت کی۔ ب

سے پہلے حضرت مولانا نورالدین خلیفۃ المسیح الاوؽ کی

اہلیہ محترمہ حضرت صغری بیگم صاحبہ بنت حضرت

صوفی احمد جاؿ صاحب نے بیعت کی۔

بیعت کے بعدنصائح

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ کا اکثر یہ دستور تھا کہ

بیعت کرنے والوں کو نصائح فرماتے تھے۔چند نصائح

بطور نمونہ درج ذیل ہیں:

پر( 01)بقیہ صفحہ نمبر

لدھیانہ اور پہلی بیعت

ی عتلن دارا

ء5115مارچ 51ماخوذ از الفضل

Page 15: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 13

النساء

نے صلى الله عليه وسلم ہمارے پیارے اقا حضرت محمد

جب رسالت کا دعوی کیا تو اپ نے صرػ عرب سے

ہی نہیں بلکہ ب دنیا سے شرک کو جڑ سے اکھاڑ کر

پھینک دیا۔ اسی طرح اخری زمانہ میں بانی سلسلہ

احمدیہ حضرت مرزا غلاؾ احمد علیہ السلاؾ نے توحید کو

دوبارہ قائم کرکے مشرکانہ عقائد کی پرزور تردید

ء میں وحی 0888فرمائی۔ چنانچہ خدا تعالی نے اپ کو

کی جسکا ترجمہ یہ ہے:

جب تو عزؾ کر لے تو اللہ تعالی پر بھروسہ کر ’’

اور ہمارے سامنے اور ہماری وحی کے تحت کشتی تیار

کر۔جو لوگ تیرے ہاتھ پر بیعت کریں گے اللہ تعالی

۔‘‘ کا ہاتھ اؿ کے ہاتھ پر ہوگا

(5ءصفحہ 0888)اشتہار یکم دسمبر

اس حکم کے مطابق حضرت مسیح موعود نے

ء کو صوفی احمد جاؿ صاحب کے مکاؿ 0882مارچ 50

میں بیعت لی۔ اور ایک رجسٹر تیار کیا گیا جس کا ناؾ

بیعت توبہ برائے تقوی و طہارت رکھا گیا۔

پہلی شرط بیعت کے حوالے سے اللہ تعالی

یقینا اللہ معاػ ’’میں فرماتا ہے۔ 42سورۃ النساء ایت

نہیں کرے گا اس کو کہ اسکا کوئی شریک ٹھہرایا جائے

اور اس کے علاوہ ب کچھ معاػ کر دے گا جس کے

لیے وہ چاہے اور اللہ کا شریک ٹھہرائے تو یقینا اس نے

۔ ‘‘بہت بڑا گناہ افترا کیا ہے

اس ایت سے صاػ ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ

تعالی کی ہمیشہ سنت ہے کہ ملائکہ کو اپنا کلاؾ دیکر اپنے

پسندیدہ بندوں پر نازؽ کیا کرتا ہے۔اور اؿ سے کہتا

ہے کہ لوگوں کو ہوشیار کردو کہ میرے سوا اور کوئی

معبود نہیں پس میرا تقوی اختیار کرو ۔

کو اپنی امت میں شرک کا صلى الله عليه وسلم انحضرت

خدشہ تھا چنانچہ ایک حدیث ہے۔ میں اپنی امت کے

بارہ میں شرک اور مخفی خواہشوں سے ڈرتا ہوں البتہ

میری امت شمس و قمر بتوں اور پتھروں کی عبادت تو

نہیں کریں گے مگر اپنے اعماؽ میں ریاء سے کاؾ لیں

گے اور مخفی خواہشات میں مبتلا ہو جائیں گے۔اگر اؿ

میں سے کوئی روزہ دار ہونے کی حالت میں صبح کرے

گا پھر اس کو اس کی کوئی خواہش عارض ہوگئی تو وہ روزہ

ترک کرکے اس خواہش میں مبتلا ہو جائے گا۔

(054صفحہ 4)مسند احمد بن جنبل جلد

حضرت اقدس مسیح موعود فرماتے ہیں ۔ توحید صرػ

اس بات کا ناؾ نہیں کہ منہ سے لا الہ الا اللہ کہیں اور

دؽ میں ہزاروں بت جمع ہوں بلکہ جو شخص کسی اپنے

کاؾ اور فریب اور تدبیر کو خدا کی سی عظمت دیتا ہے یا

کسی انساؿ پر بھروسہ رکھتا ہے۔جو خدا تعالی پر رکھنا

اؿ تماؾ صورتوں میں وہ خدا تعالی کے نزدیک چاہ

( 05)روحانی خزائن جلد بت پرست ہے۔

اس سے معلوؾ ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کے سوا

کسی فعل اور کسی عبادت میں غیر کو شریک کرنا شرک

ہے۔حضرت خلیفۃالمسیح الاوؽ رضی اللہ عنہ اس ضمن

میں اپنا ایک واقعہ بیاؿ فرماتے ہوئے لکھتے ہیں :

ایک دفعہ کا ذکر ہے میرے سامنے ایک ’’

ادمی ایا اس نے دو سو روپیہ بطور امانت دو ساؽ کے

لیے دیا اور کہا کہ میں دو ساؽ بعد اکر اپ سے لے

لوں گا۔ اگر ا پ کو درمیانی وقت میں ضرورت پڑے

تو خرچ کر سکتے ہیں۔تو اپ نے وہ روپے لے کر رکھ

لیے۔ایک شخص جس نے جناب سے ایک سو روپیہ

قرض مانگا ہوا تھا۔اس شخص کو واپس ادا کردیا اور باقی

روپیہ ایک تھیلی میں ڈاؽ کر گھر بھجوا یا۔تھوڑی دیر

کے بعد وہی امانت رکھنے والا پھر ایا اور کہا کہ میرا ارادہ

بدؽ گیا ہے۔ وہ روپے اپ مجھے دےدیں۔اپ نے

وغیرہ کرو اور ایک گھنٹہ کو اکر مجھ سے فرمایا اچھا یک

روپیہ لے لینا۔اپ نے فرمایا دیکھو انساؿ پر بھروسہ

کرنا کیسی غلطی ہے۔ میں نے غلطی کی خدا نے بتلا دیا

کہ دیکھو ! تم نے غلطی کی اب دیکھو ! میرا مولی میری

کیسی مدد کرتا ہے۔ وہ ایک سو روپیہ ایک گھنٹہ کے

اندر اندر اپ کو مل گیا اور اپ نے اسے دیدیا۔

( 112)حیات نور۔صفحہ

اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ خدا تعالی اپنے

وجود کے ہونے کا احساس اپنے بندے کو اپنے فضلوں

کے ذریعہ دکھاتا ہے۔تاکہ وہ اس کے سوا کسی کی

عبادت نہ کریں۔ اس پہلی شرط کا خلاصہ اور ہمارے

یعنی لا الہ الا اللہمذہب اسلاؾ کی بنیاد بھی یہی ہے۔

اس بات پر کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں وہ قادر

مطلق ہے وہ ہر ایک کاؾ خود کرسکتا ہے اس کو کسی کی

مدد کی ہرگز ضرورت نہیں مگر باوجود اس کے کہ

اسلاؾ کی بنیاد توحید پر رکھی گئی تھی اج مسلمانوں میں

اس قدر شرک پایا جاتا ہے کہ اور قوموں میں اس کی

نسبت بہت کم ہے۔ مسلماؿ قبروں پر بغیر کسی قسم کے

پر( 02)بقیہ صفحہ

پہلی شرط بیعت

۔‘‘بیعت کنندہ سچے دؽ سے عہد اس بات کا کرے کہ ائندہ اس وقت تک کہ قبر میں داخل ہو شرک سے مجتنب رہےگا’’

مجلس وینکوور، ڈیلٹا —صادقہ رشید

Page 16: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 14

النساء

دوسری شرط بیعت

یہ کہ جھوٹ اور زنا اور بد نظری اور ہر ایک فسق و فجور اور ظلم اور خیانت اور فساد اور بغاوت کے طریق سے بچتا رہے گا اور نفسانی ’’

۔‘‘جوشوں کے وقت اؿ کا مغلوب نہیں ہوگا اگرچہ کیش ہی جذبہ پیش اوے

احمدیہ ابوڈ اػ پیس——مبشرہ رحمن

اس شرط میں نو قسم کی برائیاں بیاؿ کی گئی

ہیں کہ ہر بیعت کرنے والے کو جو اپنے اپ کو

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ کی جماعت میں شامل

ہونے کا دعوی کرتا ہے اؿ برائیوں سے بچنا ہے۔

ب سے بڑی برائی۔جھوٹ

اصل میں تو ب سے بڑی برائی جھوٹ

صلى الله عليه وسلم ہے۔اس لئے جب کسی شخص نے انحضرت

سے یہ کہا کہ مجھے کوئی نصیحت کریں جس پر میں عمل

کر سکوں کیونکہ میرے اندر بہت ساری برائیاں ہیں

نے اور تماؾ برائیوں کو میں نہیں چھوڑ سکتا۔اپ

فرمایا کہ عہد کرو کہ ہمیشہ سچ بولو گے اور کبھی جھوٹ

نہیں بولو گے۔اس وجہ سے ایک ایک کرکے اس کی

ٹ گئیں کیو نکہ جب بھی اسے کسی ںساری برائیاں چ

برائی کا خیاؽ ایا تو ساتھ ہی یہ خیاؽ اتا کہ جب پکڑا

کے سامنے پیش ہوں گا صلى الله عليه وسلم گیا تو انحضرت

جھوٹ نہ بولنے کا وعدہ کیا ہے۔سچ بولا تو یا تو شرمندگی

ہوگی یا سزا ملے گی۔اس طرح اہستہ اہستہ اس کی

تماؾ برائیاں ختم ہوگئیں۔واقعی اصل میں جھوٹ ہی

پھر مسند احمد بن حنبل کی تماؾ برائیوں کی جڑ ہے۔

ایک حدیث ہے۔حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں

نے فرمایا کہ جس نے کسی صلى الله عليه وسلم رسوؽ اللہ’’ کہ

چھوٹے بچے کو کہا او میں تمہیں کچھ دیتا ہوں وہ اس کو

۔‘‘کچھ نہیں دیتا تو یہ جھوٹ میں شمار ہوگا

(5)مسند احمد بن حنبل جلد

بچوں کی تربیت کے لئے بہت ضروری ہے

کہ ہر لمحہ یہ دیکھیں کہ مذاؼ میں بھی ایسی باتیں نہ

ہوں۔جن سے بچوں کو غلط بیانی کی عادت پڑجائے

کیونکہ جب پکی عادت ہو جائے تو عاؾ زندگی کی معمولی

باتوں میں بھی جھوٹ بولنے میں عار نہیں سمجھتے اور

اس کی برائی کا احساس ہی ختم ہو جاتا ہے۔

زنا سے بچو

اللہ تعالی قراؿ کریم میں فرماتا ہے۔

فاحظة ه كا ی إى ن ولا تكزبوالزء سبیلا ط oوسا

یعنی زنا کے قریب نہ جاو یقینا یہ بے حیائی ہے اور بہت

(00)بنی اسرائیل ایت برا راستہ ہے۔

بد نظری سے بچو

نے فرمایا کہ اگ اس صلى الله عليه وسلم انحضرت

انکھ پر حراؾ ہے جو اللہ تعالی کی حراؾ کردہ اشیاء کو

دیکھنے کی بجائے جھک جاتی ہے اور اس انکھ پر بھی

حراؾ ہے جو اللہ عس و جل کی راہ میں پھوڑ دی گئی ہو۔

ر فی سبیل اللہ حارسا(ھب س

)سنن دارمی۔کتاب الجہاد،باب فی الذی

فسق و فجور سے اجتناب کرو

نے فرمایاکہ جب تم میں صلى الله عليه وسلم انحضرت

سے کسی نے روزہ رکھا ہو تو فحش کلامی نہ کرے ،فسق

کی باتیں نہ کرے اور جہالت کی باتیں نہ کرے اور جو

اس کے ساتھ جاہلانہ سلوک کرے تو اسے کہے کہ

معاػ کرنا میں ایک روزہ دار شخص ہوں۔

) مسند احمد بن حنبل(

ظلم نہ کرو

قراؿ کریم میں اللہ تعالی فرماتا ہے۔

اذیا بیيهاه فاویال لال أحزاب مفاختلف ال

عذاب یوو ألیه۔ ظلنوا م

پس اؿ کے اندر ہی سے گروہوں نے اختلاػ کیا پس

اؿ لوگوں کے لئے جنہوں نے ظلم کیا ہلاکت ہو

دردناک دؿ کے عذاب کی صورت میں۔

(11)الزخرػ:ایت

خیانت نہ کرو

نے فرمایا۔جو تمہارے صلى الله عليه وسلم رسوؽ کریم

پاس کوئی امانت کے طور پر رکھتا ہے اس کی امانت

اسے لوٹادو اور اس شخص سے بھی ہر گز خیانت سے

پیش نہ او جو تم سے خیانت سے پیش اچکا ہے۔

)ابو داود،کتاب البیوع(

حضرت مسیح موعودعلیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

شر کے اقساؾ میں و ہ ’’ دوسری قسم ترک

خلق ہے جس کو امانت و دیانت کہتے ہیں،یعنی

د وسرے کے ماؽ پر شرارت اور بدنیتی سے قبضہ

کرکے اس کو ایذاء پہنچانے پر راضی ہونا۔

(044صفحہ 01)اسلامی اصوؽ کی فلاسفی۔روحانی خزائن جلد

فساد سے بچو

قراؿ کریم میں اللہ تعالی فرماتا ہے۔

خزۃ ولا ا ار ال وابتغ فینا اتک اللہ الد

اللہ کناا أحشا ىیا وأحش الد تيص نصیبك م

أرض إ اللہ لا یحب إلیك ولا تبغ الفشاد فی ال

۔ (58)القصص: النفشدی

اور جو کچھ اللہ نے تجھے عطا کیا ہے اس کے

ذریعہ دار اخرت کمانے کی خواہش کر اور دنیا میں سے

بھی اپنا معین حصہ نظر انداز نہ کر اور احساؿ کا سلوک

Page 17: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 15

النساء

کر جیسا کہ اللہ نے تجھ سے احساؿ کا سلوک کیا اور زمین

میں فساد )پھیلانا( پسند نہ کر۔یقینا اللہ فساد یوں کو پسند

نہیں کرتا۔

بغاوت کے طریقوں سے بچو

ی لا’’حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں: ه حت و قا تلو

للہ ی الد فتية و یکو یعنی اس حد تک اؿ کا تکو

مقابلہ کرو کہ اؿ کی بغاوت دور ہو جائے اور دین کی

روکیں اٹھ جائیں اور حکومت اللہ کے دین کی ہوجائے۔

اور پھر فرمایا۔یعنی شہر حراؾ میں قتل تو گناہ ہے لیکن خدا

تعالی کی راہ سے روکنا اور کفر اختیار کرنا اور اللہ تعالی کے

نیک بندوں کو مسجد حراؾ سے خارج کرنا یہ بہت بڑا گناہ

ہے اور بغاوت کو پھیلانا یعنی امن کا خلل انداز ہونا قتل

سے بڑھ کر ہے۔

(522صفحہ 1)جنگ مقدس۔روحانی خزائن جلد

نفسانی جوشوں سے مغلوب نہ ہو

فرماتے ہیں: روحانی وجود کا چوتھا ’’ حضرت مسیح موعود

درجہ وہ ہے جس کو خدا تعالی نے اس ایت کریمہ میں

ذکر فرمایا۔یعنی تیسرے درجہ سے بڑھ کر مومن وہ ہیں

جو اپنے تئیں نفسانی جذبات اور شہوات ممنوعہ سے

بچاتے ہیں۔یہ درجہ تیسرے درجہ سے اس لئے بڑھ کر

ہے کہ تیسرے درجہ کا مومن تو صرػ ماؽ کو جو اس کے

نفس کو نہایت پیارا اور عزیس ہے خدا تعالی کی راہ میں دیتا

ہے لیکن چوتھے درجہ کا مومن وہ چیز خدا تعالی کی راہ میں

نثار کرتا ہے جو ماؽ سے بھی پیاری اور محبوب ہے یعنی

شہوات نفسانیہ۔کیونکہ انساؿ کو اپنی شہوات نفسانیہ سے

اس قدر محبت ہے کہ وہ اپنی شہوات کے پورا کرنے کے

لئے اپنے ماؽ عزیس کو پانی کی طرح خرچ کرتا ہے۔اور

ہزار ہا روپیہ شہوات کے پورا کرنے کے لئے برباد کر دیتا

ہے اور شہوات کے حاصل کرنے کے لئے ماؽ کو کچھ بھی

) براہین احمدیہ حصہ پنجم(چیز نہیں سمجھتا۔

)ماخوز از کتاب شرائط بیعت او ہماری ذمہ داریاں(

( 00)بقیہ از صفحہ

حجاب کے اسطرح سجدہ کرتے ہیں کہ خدا کے

اگے سجدہ کرنے والوں میں اور اؿ میں ذرہ

بھی فرؼ نہیں رہ جاتا۔پھر اس کے علاوہ

مسلماؿ اللہ تعالی کی واحدانیت کا اقرار کرتے

ہوئے بھی اس بات کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ مسیح

علیہ السلاؾ مردوں کو زندہ کیا کرتے تھے۔

پرندے یدا کیا کرتے تھے اور علم غیب سے

حصہ رکھتے تھے ۔ حضرت مسیح موعود نے اؿ

تماؾ مشرکانہ عقائد اور رسومات پر وضاحت

سے روشنی ڈالی ہے۔ چنانچہ اپ نے فرمایا :

وہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دؽ لگاتے ہو

جو کچھ بتوں میں پاتے ہو اس میں وہ کیا نہیں

سو ر ج غو ر کر کے نہ پا ئی و ہ ر و شنی

جب چاند کو بھی دیکھا تو اس یار سا نہیں

و ا حد ہے لا شر یک ہے ا و ر لا ز و ا ؽ ہے

ب مو ت کا شکا ر ہیں ا سکو فنا نہیں

ہے اسی میں کہ اس سے لگاو دؽ

ب خ

ں میں وفا نہیں

ڈھونڈو اسی کو یارو ب

رثمین صفحہ (22)د

پس انبیاء پر ایماؿ لائے بغیر توحید

حقیقی کا قیاؾ ناممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خدا

تعالی نے اس پر ایماؿ لانے کے ساتھ نبیوں پر

بھی ایماؿ لانے کو بھی ضروری قرار دیا

ہے۔اگر یہ مقدس لوگ دنیا میں نہ اتے تو

خدا تعالی کا چہرہ لوگوں کو دکھائی نہ دیتا اور وہ

ضلالت اور گمراہی سے نہ نکل سکتے۔پس اخر

عا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں اؿ دس شرائط میں د

بیعت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور

حضرت مسیح موعود کے اس عہد اور ذمہ داری

کو احسن رنگ میں دؽ و جاؿ سے پورا کرنے کی

توفیق عطا فرمائے۔امین۔

(05)بقیہ از صفحہ

ؽ زندگی میں تغیر کرنا چاہیئے ’’اس جماعت میں داخل ہوکر او

کہ خدا پر ایماؿ سچا ہو اور وہ ہر مصیبت میں کاؾ ائے۔ پھر

سے نہ دیکھا جائے بلکہ ایک ایک

فت

اس کے احکاؾ کو نظر ج

۔‘‘حکم کی تعظیم کی جائے۔اور عملا تعظیم کا ثبوت دیا جائے

دیکھو تم لوگوں نے جو بیعت کی ہے اور اس وقت ’’

اقرار کیا ہے اس کا زباؿ سے کہہ دینا تو اساؿ ہے لیکن نبھانا

مشکل ہے۔کیونکہ شیطاؿ اس کوشش میں لگا رہتا ہے کہ

انساؿ کو دین سے لاپرواہ کردے۔۔۔دنیا اور اس کے فوائد

کو تو وہ اساؿ دکھاتا ہے اور دین کو بہت دور۔اس طرح دؽ

سخت ہوجاتا ہے۔اور پچھلا حاؽ پہلے سے بدتر ہوجاتا ہے۔اگر

خدا کو راضی کرنا ہے تو اس گناہ سے بچنے کے اقرار کو نبھانے

فتنہ کی بات نہ ’’ ۔۔۔‘‘ کیلئے ہمت اور کوشش سے تیار رہو

کرو۔شر نہ پھیلاو۔گالی پر صبر کرو۔کسی کا مقابلہ نہ کرو۔جو

مقابلہ کرے اس سے بھی سلوک اور نیکی کے ساتھ پیش

او۔شیریں زباں کا عمدہ نمونہ دکھاو۔سچے دؽ سے ہر ایک

حکم کی اطاعت کرو کہ خدا راضی ہوجائے۔اور دشمن بھی

جاؿ لے کہ اب بیعت کرکے یہ شخص وہ نہیں رہا جو پہلے

تھا۔مقدمات میں سچی گواہی دو۔اس سلسلہ میں داخل ہونے

والے کو پورے دؽ پوری ہمت اور ساری جاؿ سے راستی کا

۔‘‘پابند ہوجائے

(040صفحہ 0) ماخوذ از تاریخ احمدیت جلد

اخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالی کرے کہ بیعت کر

کے سلسلہ عالیہ احمدیہ میں داخل ہونے والے جملہ مخلصین

بیعت کے حقیقی مقصد کو سمجھیں اور حضرت مسیح موعو د علیہ

السلاؾ کی بابرکت تعلیمات کے مطابق اپنی زندگیاں

گزارنے کی کوشش کریں اور بالخصوص اپنی اولادوں کو

بیعت کے حقیقی مقصد سے اگاہ کریں تاکہ وہ سلسلہ جس کو

ساؽ سے زائد عرصہ ہوچکا ہے اور جس کی بنیاد 051اج

لدھیانہ میں رکھی گئی تھی وہ اپنی منزؽ کی طرػ رواں دواں

رہے اور سعید روحیں بیعت کر کے اغوش احمدیت میں اتی

رہیں۔امین۔

Page 18: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 16

النساء

جب سے میں بیعت میں داخل ہوگیا

تا ر ک جملہ ، ر ز ا ئل ہو گیا

جماعت احمدیہ حضرت مسیح موعود علیہ

السلاؾ کی تیار کردہ اس کشتی کا ناؾ ہے جو اپ علیہ

السلاؾ نے اللہ تعالی کے حکم سے امت مسلمہ کو

خصوصا اور بنی نوع انساؿ کو عموما اس زمانے کے

طوفاؿ نوح سے بچانے کیلئے تیار کی تھی۔اور اس میں

سوار ہونے کیلئے دس شرائط بھی بتا دیں تاکہ ایک ایسی

خدائی جماعت تیار ہوجائے جو نسلا بعد نسلا اپنی

جاؿ،ماؽ اور وقت کی مسلسل قربانیوں کا عہد کر کے

دین اسلاؾ کے غلبہ کو کھینچ لائے۔

نے انہی اس لئے بیعت کرنے کیلئے بھی اپ

لوگوں کو دعوت دی جو دین کو دنیا پر مقدؾ ہونے کا

بنیادی عہد کرنے والے ہوں۔

جو لوگ اپنے نفسوں میں کسی قدر یہ طاقت ’’

پاتے ہیں،انہیں لازؾ ہے کہ وہ میری طرػ اویں کہ

ر ہلکا کرنے کی میں انکا غمخوار ہو نگا اور اؿ کے ب

کوشش کرو ں گا اور خدا تعالی میری دعا اور توبہ میں

اؿ کیلئے برکت رکھ دیگا۔بشرطیکہ وہ ربانی شرائط پر

چلنے کیلئے دؽ و جاؿ سے تیار ہوں ۔یہ ربانی حکم ہے جو

۔‘‘اج میں نے پہنچا دیا

(088صفحہ 0ء۔مجموعہ اشتہارات جلد 0888)اشتہار یکم دسمبر

یعنی فائدہ وہی اٹھائے گا جو اخلاص سے اس

کی راہ میں کوشش کریگا۔

جماعت احمدیہ کے فرد ہونے کی حیثیت سے

ہم کتنے خوش قسمت ہیں کہ اس کشتی میں سوار ہیں

لیکن اس کا حقیقی فائدہ تبھی اٹھا سکیں گے جب ہم اؿ

شرائط کو پوری دیانتداری اور خلوص سے اپنی

زندگیوں میں راسخ کریں،تبھی ہم اپنے عہد کو نبھانے

والے بھی ہونگے۔

ائیے اج ہم دیکھتے ہیں کہ اؿ میں سے

تیسری شرط بیعت میں ہم کن باتوں کو اپنانے کا عہد

کر رہے ہیں ۔کہنے کو تو یہ ایک شرط ہے لیکن اس میں

باتوں پر عمل کرنے کا عہد کرتے ہیں۔2در اصل ہم

: اس میں پانچ وقت کی نماز بلاناغہ پہلی بات

ادا کرنے کا وعدہ ہے جس طرح خدا اور اس کے

رسوؽ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے۔

اللہ تعالی قراؿ کریم میں فرماتا ہے

ساول لوۃ واتوالزکوۃ و اطایاعاو الاز واقینوالص

۔ که تزحنو (25)سورۃ النور ایتلعل

اور نماز کو قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو اور رسوؽ ’’ترجمہ:

۔‘‘کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیاؿ کرتے ہیں

قیامت کے دؿ ب سے پہلے جس چیز کا بندوں سے

حساب لیا جائیگا وہ نماز ہے۔اگر یہ حساب ٹھیک رہا تو وہ

۔‘‘کامیاب ہوگیا اور اس سے نجات پالی

العبد(یحا ب بہ )ترمذی کتاب الصلوۃ باب اؿ اوؽ ما

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے

وہ دین ہی نہیں جس میں نماز نہیں،نماز کیا ’’ ہیں:

ہے؟یہی ہے کہ اپنے عجز و نیاز اور کمزوریوں کو خد ا

کے سامنے پیش کرنا اور اسی سے اپنی حاجت روائی

چاہنا ۔کبھی اسکی عظمت اور اس کے احکاؾ کی بجا

اوری کے واسطے دست بستہ کھڑا ہونا اور کبھی کماؽ

مذمت اور فروتنی سے اس کے اگے سجدے میں گر

جانا۔

طبع جدید(400-405صفحہ 0)تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ جلد

: جس کا ہم وعدہ کرتے ہیں وہ یہ دوسری بات

ہے کہ نماز تہجد اپنی استطاعت کے مطابق ادا کرنے کا

التزاؾ کریں گے۔

ایک حدیث ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ

روایت کرتے ہیں کہ رسوؽ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

نے فرمایا کہ جب رات کا اخری پہر ہوجائے تو اللہ

تعالی دنیا پر نزوؽ فرماتا ہے اور فرماتا ہے کوئی ہے جو

مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبوؽ کروں ۔

کوئی ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں اس کو

بخش دوں۔کوئی ہے جو مجھ سے رزؼ طلب کرے تو

میں اسے رزؼ عطا کروں ۔کوئی ہے جو مجھ سے اپنی

تکلیف کے دور کرنے کیلئے دعا کرے تو میں اس کی

تکلیف کو دور کروں۔اللہ تعالی یونہی فرماتا رہتا ہے

۔‘‘یہاں تک کہ صبح صادؼ ہوجاتی ہے

(250صفحہ5)مسند احمد بن حنبل جلد

بعض لوگ کہتے ہیں پانچ وقت کی نماز کا ’’

کیوں حکم دیا گیا ۔حالانکہ اس زمانے میں مسائل اس

قدر بڑھ گئے ہیں کہ اتنا وقت نمازوں کیلئے نکالنا مشکل

تیسری شرط بیعت

علیہ وسلم پر درود بھیجنے اور ہر روز اپنے گناہوں کی یہ کہ بلاناغہ پنجوقتہ نماز موافق حکم خدا اور رسوؽ ادا کرتا رہے گا اور حتی الوسع نماز تہجد کے پڑھنے اور اپنے نبی کریم صلی اللہ’’

۔‘‘اپنا ہر روزہ ورد بنائے گاکو معافی مانگنے اور استغفار کرنے میں مداومت اختیار کریگااور دلی محبت سے خدا تعالی کے احسانوں کو یاد کر کے اس کی حمد اور تعریف

سینٹر ویاج پیس —طاہرہ چوہدری

Page 19: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 17

النساء

ہے۔اس اعتراض کا جواب ہے یہ کہ اگر نماز کی

ی کی اگ بھڑکا کر اللہ تعالی کی صفات ہ ل

غرض محبت ا

کو اپنے اندر یدا کرنے کیلئے سہولت بہم پہنچانا ہے تو

جس زمانہ میں مشاغل بڑھ جائیں اس زمانے میں نماز

کی ضرورت بڑھ جاتی ہے نہ کہ کم ہو جاتی ہے۔

لوۃ جیسا کہ اللہ تعالی قراؿ کریم میں فرماتا ہے ا الص

ی ع لفحشاتي (41:)العنکبوتء والنيکزا

یعنی نماز صرػ عبودیت کا اقرار نہیں بلکہ قلب انسانی

کو جلا دینے والی شے ہے اور اس کی مدد سے انساؿ

بدیوں اور بد کرداریوں سے بچتا ہے۔اور اسکا وجود بنی

۔‘‘نوع انساؿ کیلئے ۔۔بنتا ہے

سورۃ البقرہ( 051صفحہ 0)تفسیر کبیر جلد

ا ء سے انساں کو بچاتی ہے نماز

سجف

منکر و

رحمتیں اور برکتیں ہمراہ لاتی ہے نماز

انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود تیسری بات

بھیجنے میں مداومت اختیار کرنے کا وعدہ ہے۔اللہ کی

رضا حاصل کرنے کیلئے خدا تک پہنچنے کیلئے اپنی دعاوں

کو اللہ کے حضور قبولیت کا درجہ دلوانے کیلئے ضروری

ہے کہ انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ اختیار

کریں۔اور اس کا ب سے بہترین ذریعہ جس طرح

حدیث میں ایا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ

نے بھی فرمایا ہے یہی ہے کہ بہت زیادہ درود پڑھنا

چاہیئے۔

ہے استغفار میں مدامت اختیار کرینگے۔چوتھی بات

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے

جو شخص ’’ کہ رسوؽ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

استغفار کو چمٹا رہتا ہے)یعنی استغفار کرتا رہتا ہے(اللہ

۔‘‘تعالی اس کیلئے ہر تنگی سے نکلنے کی راہ بتا دیتا ہے

)سنن ابی داود۔کتاب الوتر ۔باب فی الاستغفار(

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

یاد رکھو یہ دو چیزیں اس امت کو عطا فرمائی ’’

گئی ہیں۔ایک قوت حاصل کرنے کے واسطے دوسری

حاصل کردہ قوت کو عملی طور پر دکھانے کیلئے۔قوت

۔‘‘حاصل کرنے کے واسطے استغفار ہے۔۔۔

(048-042)ملفوظات جلد اوؽ صفحہ

اس شرط میں یہ وعدہ ہے کہ پانچویں اور اخری بات

دلی محبت سے خدا تعالی کے احسانوں کو یاد کر کے اس

کی حمد کرتے رہیں گے۔

قراؿ شروع ہی اؿ الفاظ سے ہوتا ہے

(5)الفاتحہ ایتالحند للہ رب العالنین

تماؾ حمد اللہ ہی کیلئے ہے جو تماؾ جہانوں کا رب ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیاؿ کرتے ہیں کہ

انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ہر اہم کاؾ اگر

خدا تعالی کی حمد کے بغیر شروع کیا جائے وہ ناقص رہتا

)سنن ابن ماجہ۔ابواب النکاح(ہے۔

اور جیسا کہ فرمایا خدا تعالی کے احسانوں کو یاد

کرکے حمد کرے۔تو اگر انساؿ کو خدا کے احسانوں کا

جو اس نے اپنے بندوں پر کئے ہیں حقیقی ادراک ہو

جائے تو اس کی زباؿ کبھی بھی اس کی حمد سے خالی نہ

۔ رہے گی۔ ب اب بتاو کہ تم فبای الا ء ربکنا تکذ

اپنے رب کی نعمتوں میں سے کن کن کا انکار کرو

گے۔رحماؿ خدا کا یہی احساؿ کیا کم ہے کہ اس نے

ہمیں اپنی پاک جماعت کا حصہ بننے اور اپنے پیارے

مہدی کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی ۔پھر خلافت کا سایہ

ہمارے سروں پر رکھ کر زمانے کی تیز و زہر الود

ہواوں سے بچانے کا انتظاؾ کیا۔

اللہ کرے کہ ہم اؿ شرائط کی پابندی کرنے والے

اور خدا تعالی کی حقیقی حمد اور عبادت بجا لانے والے

ہوں۔ہم سے کوئی ایسا فعل سر زرد نہ ہو جس سے

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلاؾ کی اس پیاری

جماعت پر کوئی حرػ اتا ہو۔اے خدا ہم تیرے

پیارے مہدی کے ساتھ کئے گئے عہد کو تا دؾ اخر

نبھاتے رہیں گے۔اے خدا تو ہمیں اپنے

فرمانبرداروں اور وفاداروں میں لکھ دے۔امین۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں:

ؽ مل حاہماری جماعت کو چاہیے کہ وہ تہجد کی نماز کو لازؾ کر لیں ۔ جو زیادہ نہیں وہ دو ہی رکعت پڑھ لے کیونکہ اس کو دعا کرنے کا موقع بہر’’

نہ ؽ میںجائے گا۔ اس وقت کی دعاوں میں ایک خاص تا ثیر ہوتی ہے کیونکہ وہ سچے درد اور جوش سے نکلتی ہیں ۔ جب تک ایک خاص سوز اور درد د

راحت سے بیدار کب ہو سکتا ہے؟ پس اس وقت کا اٹھنا ہی ایک درددؽ یدا کر دیتا ہے جس سے دعا میں رقت ہو اس وقت تک ایک شخص خواب

عا کا موجب ہوجاتے ہیں۔لیکن اگر اٹھنے سے سستی اور غفلتسے اور اضطراب کی کیفیت یدا ہو جاتی ہے۔ اور یہی اضطراب اور اضطرار قبولیت د

معلوؾ ہوا کہ کوئی درد توکاؾ لیتا ہے تو ظاہر ہے کہ وہ درد اور سوز دؽ میں نہیں۔کیونکہ نیند تو غم کو دور کر دیتی ہے۔ لیکن جبکہ نیند سے بیدار ہوتا ہے

جدید ایڈیشن( 085)ملفوظات جلد دوؾ صفحہ ۔‘‘اور غم نیند سے بھی بڑھ کر ہے۔ جو بیدار کر رہا ہے

Page 20: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 18

النساء

چوتھی شرط بیعت

اپنے نفسانی جوشوں سے کسی نوع کی ناجائزتکلیف نہیں دے گانہ زباؿ سے نہ ہاتھ سے نہ’’ اورمسلمانوں کوخصوص

‘‘ اورطرح سےکسی یہ کہ عاؾ خلق اللہ کوعموم

شبنم جمیل ۔ووڈبرج

قراؿ کریم میں اللہ تعالی فرماتاہے

یقینا وہ لوگ جو تیری بیعت کرتے ہیں وہ ’’

اللہ ہی کی بیعت کرتے ہیں۔ اللہ کا ہاتھ ہے جو اؿ کے

ہاتھ پر ہے۔ پس جو کوئی عہد توڑے تو وہ اپنے ہی مفاد

کے خلاػ عہد توڑتا ہے اور جو اس عہد کو پورا کرے

جو اس نے اللہ سے باندھا تو یقینا وہ اسے بہت بڑا اجر

: ۔‘‘عطا کرے گا۔ ( 00)سورۃ الفتح

بیعت عربی زباؿ کالفظ ہے جس کامادہ

ب،ی،ع ہے جس کے معنی بیچنے کے ہیں۔دینی

اورقرانی اصطلاح میں ایک ہاتھ پرجمع ہونے والوں

کوبیعت ہونے کاناؾ دیاجاتاہے۔بیعت بظاہرایک

انساؿ یانبی یاخلیفہ کے ہاتھ پرکی جاتی ہے لیکن یہ سودا

دراصل خداکے ساتھ ہوتاہے۔

نے ء0882جنوری05حضرت مسیح موعود

میں ایک اشتہارشائع فرمایا جس میں دس شرائط بیعت

تھیں اورساتھ ہی یہ فرمایاکہ جولوگ میری بیعت میں

داخل ہوں گے اؿ کوخداتعالی اوراس کے رسوؽ کے

تماؾ حکموں پرچلناہوگااورحتی الوسع قراؿ پاک کے

سات سوحکموں پرعمل کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔

چوتھی شرط بیعت میں اللہ تعالی کی تماؾ

مخلوؼ جس میں مسلم اورغیرمسلم ب شامل ہیں

زباؿ،ہاتھ اورنفسانی جوشوں سے کسی نوع کی تکلیف نہ

دیناہے۔

میں اللہ تعالی فرماتاہے :2سورۃ الممتحنہ ایت

اللہ تمہیں اؿ سے منع نہیں کرتا جنہوں ’’

نے تم سے دین کے معاملہ میں قتاؽ نہیں کیا اور نہ

تمہیں بے وطن کیا کہ تم اؿ سے نیکی کرو اور اؿ سے

انصاػ کے ساتھ پیش او۔ یقینا اللہ انصاػ کرنے

۔حدیث ہے ‘‘والوں سے محبت کرتاہے

لشاىہ ویدہ م سله النشلنو النشله م

)بخاری کتاب الایماؿ(

ترجمہ: مسلماؿ وہ ہے جس کی زباؿ اورہاتھ

سے دوسرے مسلماؿ محفوظ رہیں۔جوشخص اپنی

زباؿ سے مسلمانوں کودکھ دیتاہے اوراپنے ہاتھ سے

مسلماؿ بھائیوں کوتکلیف پہنچاتاہے وہ سچامسلماؿ

نہیں۔ جوتعلیم ہمارے لئے قراؿ کریم لے کرایاہے

نے ہم کودی اس صلى الله عليه وسلم اورہمارے نبی حضرت محمد

دردی اوراخوت میں بھی اگرہم بنی نوع انساؿ سے ہ

کواپنی زندگیوں کالازمی حصہ بنالیں توبہت حدتک

معاشرہ میں امن قائم رہ سکتاہے اوربنی نوع انساؿ

دردی ہمارے اندرتب ہی راہ پاسکتی ہے جب ہم سے ہ

مساوات کے اصوؽ پرکاربندہوجائیں۔

نے فرمایا: جیساکہ حجۃ الوداع کے موقع پراپ

اے لوگو!تمہارارب ایک ہے ،تمہاراباپ ’’

بھی ایک تھا۔سنوکسی عربی کوعجمی پرکوئی فضیلت نہیں

اورنہ کسی عجمی کوعربی پرکوئی فضیلت ہے اورنہ کسی

سرخ رنگ والے کوسیاہ رنگ والے پر،نہ کسی سیاہ فاؾ

)مسنداحمدحنبل(۔ ‘‘کوسرخ پر،سوائےتقوی کی بنیادپر

حضرت مسیح موعودعلیہ السلاؾ فرماتے ہیں :

میں تماؾ مسلمانوں اورعیسائیوں اورہندوں ’’

اوراریوں پریہ بات ظاہر کر دیتاہوں کہ دنیامیں کوئی

تیرادشمن نہیں ،میں بنی نوع انساؿ سے ایسی محبت

کرتاہوں جیساکہ ایک والدہ مہرباؿ اپنے بچوں کے

ساتھ کرتی ہے،بلکہ اس سے بھی بڑھ کرمیں صرػ

اؿ باطل عقائد کادشمن ہوں جن سے سچائی کاخوؿ

(044صفحہ 05)روحانی خزائن جلد ۔‘‘ہوتاہے

چوتھی شرط بیعت یہی ہے جس کے متعلق

اللہ تعالی نے غصہ کودبانے کی نصیحت کرتے ہوئے

-ارشادفرمایا:

اور غصہ دبا جانے والے اور لوگوں ترجمہ:

سے درگزر کرنے والے ہیں۔ اور اللہ احساؿ کرنے

(200اؽ عمراؿ: والوں سے محبت کرتا ہے۔ )

حضرت اماؾ حسین علیہ السلاؾ کے ایک غلاؾ

نے جب کہ غلطی سے کوئی گرؾ چیزگرادی اوراپ

نے غصہ سے اس کی طرػ دیکھاتواس نے حاضرجوابی

لغیظ ’’ سے کاؾ لیتے ہوئے ایت کاظمی ا ل پڑھ ‘‘ وا

دی ۔اپ نے فرمایاٹھیک ہے غصہ دبالیا۔اس پراس

غلاؾ کوخیاؽ ایا کہ غصہ تودبالیالیکن دؽ میں تو رہے

ابولا گاکسی وقت کسی اورغلطی پرمارپڑجائے گی توفور

لناس’’ لعافی ا اپ نے فرمایاٹھیک ہے جاو‘‘ وا

معاػ بھی فرمایا۔علم اورحاضرجوابی دونوں اسکے کاؾ

پر ( 51اگئے ۔)بقیہ صفحہ

Page 21: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 19

النساء

اللہ تعالی قراؿ کریم میں فرماتاہے

ء اا ا ظزی نفشہ ابات ی الياض م وم

مزضات اللہ طو واللہ رؤوف

Oبالعباد

(518)سورۃ البقرہ ایت

اورلوگوں میں سے ایسابھی ہے جواپنی جاؿ

اللہ کی رضا کے حصوؽ کے لئے بیچ ڈالتاہے اوراللہ

بندوں کے حق میں بہت مہربانی کرنے والاہے۔

اس کی تفسیر میں حضرت اقدس مسیح موعود فرماتے

ہیں :

یعنی انسانوں میں سے وہ اعلی درجہ کے ’’

انساؿ جوخداکی رضامیں کھوئے جاتے ہیں وہ اپنی جاؿ

بیچتے ہیں اورخداکی مرضی کوموؽ لیتے ہیں یہی وہ

۔‘‘لوگ ہیں جن پرخداکی رحمت ہے

(005-000)رپورٹ جلسہ اعظم مذاہب صفحہ

ایسےلوگوں کے بارے میں ہی خداتعالی

خوشخبری دیتے ہوئے فرماتاہے کہ

(00-58)سورۃ الفجر ایت

ہ !اپنے رب کی طرػ ’’

ن

منمط

یعنی اے نفس

لوٹ جا،راضی رہتے ہوئے اوررضاپاتے ہوئے۔پس

میرے بندوں میں داخل ہوجا۔اورمیری جنت میں

۔‘‘داخل ہوجا

راضی بقضاء رہنے والوں اوراس کی

خاطردکھ اورمصیبت اٹھانے والوں کوخداکبھی جزاء

کے بغیرنہیں چھوڑتا۔تکالیف گناہوں کاکفارہ ہوجاتی

ہیں۔

حضرت ابوہریرہ بیاؿ کرتے ہیں کہ

انحضرت نے فرمایاکسی مسلماؿ کوکوئی مصیبت ،کوئی

دکھ ،کوئی رنج وغم،کوئی تکلیف اورپریشانی نہیں پہنچتی

یہاں تک کہ ایک کانٹابھی چبھتامگراللہ تعالی اس کی

تکلیف کواس کے گناہوں کاکفارہ بنادیتاہے۔

ن ہ من مرض وحزؿ( صنب من فیما

ؤمل

)مسلم کتاب البروالصلۃ باب ثواب ا

بعض دفعہ اولادکے ذریعہ سے بھی اللہ تعالی

اپنے بندوں کوازماتاہے۔اولادکے فوت ہونے کی

صورت میں بہت زیادہ ماتم کیاجاتاہے۔خاص

طورپرعورتوں میں۔ اللہ تعالی کاشکرہےکہ جماعت

احمدیہ کواس نے بہت صبرکرنے والوں اوراس کی

رضاپرراضی رہنے والی ماوں سے نوازاہے۔لیکن

بعض جگہوں پر شکوے کے اظہاربھی ہوجاتے

ہیں۔ناشکری اورشکوہ کے الفاظ منہ سے نکل جاتے

ہیں۔اسلئے درج ذیل نصیحت کو یاد رکھنا چاہیئے ۔

ایک روایت ہے کہ انحضرت خواتین سے

بیعت کے وقت اس بات عہدلیاکرتے تھےجیساکہ

حضرت اسیہ ایک دستی بیعت کرنے والی صحابیہ سے

روایت کرتی ہیں کہ انحضرت نے بیعت لیتے وقت

جوعہداؿ سے لیااس میں یہ بات بھی تھی کہ ہم

حضور کی نافرمانی نہیں کریں گی نہ اپناگریةؿ پھاڑیں

گی اور نہ اپنے باؽ بکھیریں گی۔)یعنی ایسارویہ

اختیارنہیں کریں گی جس سے سخت برہمی،شدیدبے

صبری اورمایوسی کااظہارہوتاہو(

)ابوداود۔کتاب الجنائزباب فی النوح(

اصل صبرتوصدمہ کے اغازکے وقت ہی

نے فرمایااصل ہوتاہے۔حدیث میں ہے کہ اپ

صبرتوصدمہ کے اغازہی میں ہوتاہے ورنہ انجاؾ

کارتو ب لوگ ہی رودھوکرصبرکرلیتے ہیں۔

ایک بہت ہی اہم نکتہ پانچویں شرط بیعت

میں یہ بیاؿ کیاگیاہے کہ چاہے جوبھی حالات

ہوں،تنگی اورتنگ دستی کے دؿ لمبےہوتے جارہے

نیاوی لالچ سامنے ارہے ہوں اوریہ بھی خیاؽ ہوں،د

اتاہے کہ اگرمیں فلاں کاؾ کروں،اس طرػ جھکوں

توبڑے فوائدحاصل ہوسکتے ہیں ۔دنیاوی قوتیں

قوتیں بھی لالچ دے رہی ہوتی ہیں کہ کوئی بات

ورکرنے نہیں۔ یہ ب دجالی فتنے ہیں جماعت سے د

ورکرنے کے۔ کے،خداسے د

ایک روایت میں ہے کہ انحضرت نے

اسے اپنے سامنے پائے

فرمایااللہ تعالی پرنگاہ رکھ ،ی

اللہ تعالی کوخوشحالی میں پہچاؿ ،اللہ تعالی تجھے

گا۔ی

تنگدستی میں پہچانے گا اورسمجھ لے کہ جوتجھ سے

چوک گیااورتجھ تک نہیں پہنچ سکاوہ تیرے نصیب

میں نہیں تھااورجوتجھے مل گیاہے وہ تجھے ملے بغیرنہیں

رہ سکتاتھاکیونکہ تقدیرکالکھاکچھ یوں ہی تھا۔جاؿ لوکہ

اللہ تعالی کی مددصبرکرنے والوں کے ساتھ ہے

اورخوشی بے چینی کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔اورہرتنگی

پانچویں شرط بیعت

یہ کہ ہرحاؽ رنج اورراحت اورعسراوریسراورنعمت اوربلامیں خداتعالی کے ساتھ وفاداری کرے گا۔اوربہرحالت راضی بقضاء ہوگااورہرایک ذلت’’

‘‘۔اوردکھ کے قبوؽ کرنے کے لئے اس کی راہ میں تیاررہے گا۔اورکسی مصیبت کے واردہونے پراس سے منہ نہیں پھیرے گا۔بلکہ قدؾ اگے بڑھائے گا

ر ی ساوتھ ———حافظہ امتہ السلاؾ طارؼ ن لگک

Page 22: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 20

النساء

امریکی صدر ابراہیم لنکن کا خط، سکوؽ ہیڈماسٹر کے ناؾ جس میں اس کا بیٹا زیر تعلیم تھا۔

مجھے علم ہے کہ علم تو اسے ہر صورت حاصل کرنا ہے۔ مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ

ب لوگ ایماندار نہیں ہوتے، ب سچ بھی نہیں بولتے۔لیکن اسے یہ بتانا کہ دنیا میں

ہر بدمعاش کے ساتھ ایک دلیر ادمی بھی ہوتا ہے۔اور ہر بے ایماؿ سیاست داؿ کے

ساتھ ایک مخلص راہ نما بھی ہوتا ہے۔اسے بتانا کہ دشمنوں کے ساتھ دوست بھی

ہوتے ہیں۔ہو سکے تو اسے یہ بھی بتانا کہ محنت کی کمائی کا ایک ڈالر زمین پر گرے ہوئے

پانچ ڈالر سے زیادہ بہتر ہے۔اس میں ہار برداشت کرنے کی صلاحیت یدا کرنا اورجیت

سے لطف اندوز ہونے کی خوبی بھی۔اگر ہوسکے تو اسے حسد سے دور رکھنا۔اسے

مسکراہٹ کے راز سمجھانا۔اسے سمجھانا کہ بظاہر بڑے بڑے نظر انے والے بد معاش

ب سے اسانی سے قابو کیے جاسکتے ہیں۔ اگر ہو سکے تو اسے کتابوں کے عجائبات سے

کہ وہ اسمانوں پر پرواز کرنے اگاہ کرنا لیکن اس کے پاس اتنا وقت بھی ہونا چاہ

سےلدی ہوئی سر والے پرندوں ، دھوپ میں گھومتی شہد کی مکھیوں اور پھولوں

سبز پہاڑیوں کی خوبصورتی سے خاموشی سے لطف اٹھا سکے۔سکوؽ میں اسے

ہر بات ضرور بتانا کہ فیل ہو جانا ، دھوکہ دینے سے بہتر

ہے۔اسے اپنے خیالات پر یقین دلانا خواہ ہر شخص یہ کہے کہ وہ درست نہیں ہیں ۔ اسے

نرؾ خو لوگوں سے نرؾ اور سخت خو لوگوں سے سخت رویہ اپنانے کی تعلیم دینا۔ میرے

بیٹے میں اتنی طاقت یدا کر دینا کہ وہ خواہ مخواہ لوگوں کی پیروی نہ کرے۔اسے ہر

شخص کی بات سننے کے لیے تیار کرنا لیکن وہ جو کچھ سنے اسے صداقت کے معیار پر

پرکھےاور صرػ وہی اخذ کرے جسکا نتیجہ اچھا ہو۔اگر ممکن ہو سکے تو اسے اداسی کے

عالم میں ہنسنا سکھانا، اسے بتانا کہ انسو بہانا کوئی شرؾ کی بات نہیں ۔اسے نقادوں سے

نمٹنے اور چاپلوسی سے ہوشیار رہنے کی تلقین کرنا۔اسے اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں

بہترین شخص کے حوالے کرنے کی تعلیم دینا۔مگر اپنے دؽ اور روح کو ہمیشہ ازاد رکھنے

کی تلقین کرنا۔اس میں ہجوؾ کے شور میں اپنے کاؿ بند رکھنے کی صلاحیت یدا کرنا۔ اگر

وہ سمجھتا ہے کہ وہ درست ہے تو کھڑا ہو کر اپنا دفاع کر سکنے کی صلاحیت یدا کرنا۔اسے

نرمی سے رکھنا مگر لاڈلا نہ بناناکیونکہ)سٹیل( لوہا اگ میں پڑ کر ہی ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

اس میں بے صبری کا حوصلہ اور بہادری کا صبر یدا کرنا۔ اسے بتانا کہ خود پر یقین رکھے

کیونکہ صرػ اسی صورت میں وہ انسانیت پر یقین قائم کر سکے گا ۔

یہ ایک بڑا کاؾ ہےمگر جتنا بھی تم کر سکو۔

سے (08)بقیہ صفحہ

اپ نے فرمایا اچھاجاوتمہیں ‘‘ واللہ یحب النحشيین’’ اورکہا

کے پانچ ازادبھی کرتاہوں۔یہ ہے اسلاؾ کی تعلیم خلیفۃ المسیح الرابع

بنیادی اخلاؼ میں تربیت کادوسراپہلونرؾ اورپاک زباؿ کااستعماؽ

ہے۔ غصہ کوحراؾ اس لئے کہاگیاہے کہ زیادہ طیش میں اجائیں

توشیطاؿ انسانی نفس پرغالب اجاتاہے اورایسی حالت میں انساؿ

کے ہوش وحواس قابومیں نہیں رہتے زباؿ سے نکلے الفاظ بھی نہ

صرػ دوسرے کودکھ اورتکلیف کاباعث بنتے ہیں بلکہ بدزبانی

بھی اپنی ذات کے لیے پچھتاوابن جاتی ہے۔ ہمارے ختگیاورکر

اے ’’ پیارے نبی نے غصہ اورشر سے بچنے کے لئے یہ دعاسکھائی

ورکر دے غصہ میرے دؽ کااورپناہ میں لے لے مجھے دمیرے رب

۔‘‘دھتکارے ہوئے شیطاؿ سے

پس یہی خدائی حکم ہے ۔ہمارے پیارے نبی کی تعلیم

ہےاورحضرت مسیح موعود کی شرط بیعت ہے اؿ پرعمل

کرناہی کامل اطاعت اورفرمانبرداری ہے۔

القیامہ( کے بعدیسراوراسانی ہے۔

ہ

)سنن ترمذی ابواب صع

تم خداکی اخری جماعت ہو۔حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں :

ھا راامتحاؿ بھی ہوجیساکہ پہلے مومنوں ’’

م

ت

ضرورہے کہ انواع و رنج ومصیبت سے

ھا راکچھ بھی بگاڑنہیں سکتی

م

ت

کےامتحاؿ ہوئے۔سوخبرداررہو!ایسانہ ہوکہ ٹھوکرکھاو۔زمین

ھا راخداتمھیں

م

ت

ھا رااسماؿ سے پختہ تعلق ہے۔سواؿ صورتوں میں تم دلگیرمت ہوکیونکہ

م

ت

اگر

( 02صفحہ 02)کشتی نوح ،روحانی خزائن جلد۔ ‘‘ازماتاہے کہ تم اس کی راہ میں ثابت قدؾ ہویانہیں

جومیرے ہیں وہ مجھ سے جدانہیں ہوسکتے ۔نہ مصیبت سے نہ لوگوں کے سب ’’مزیدفرماتے ہیں

( 54-50صفحہ 2) انوارالاسلاؾ،روحانی خزائن جلد۔‘‘وشتم سے، نہ اسمانی ابتلاوں اورازمائش سے

اج سے سوساؽ قبل حضرت اقدس کی زندگی میں ہی سیدعبداللطیف

شہیداورعبدالرحماؿ خاؿ صاحب نے کامل وفااوراستقامت کانمونہ دکھایااوراپنے عہدبیعت

کوخوب نبھایا۔اس کے بعدبھی جماعت کی سوساؽ میں سینکڑوں سے زائدمثالیں اج تک قائم

ہوتی رہی ہیں۔

اج ہمیں یہ دیکھناہے کہ ہم یاہماری نسلیں اس عہدبیعت کوبھوؽ نہ جائیں۔اس پیارے

خداسے ہمیشہ وفاکاتعلق رکھیں تاکہ یہ فضل ہماری نسلوں میں بھی قائم رہے اوراس وفاکے تعلق

وہ ایک بہترین چھوٹا سا لڑکا ۔میرا لڑکا

سسکاٹوؿ نارتھ حمیرا چوہدری

Page 23: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 21

النساء

حضرت مسیح موعود نے خداتعالی کےاذؿ

ءکوایک اشتہارکے ذریعے سے 0888سے یکم دسمبر

ء0882مارچ 4بیعت کااعلاؿ عاؾ فرمایا۔اپ نے

کوایک اشتہا ر میں بیعت کے مقاصد پر روشنی ڈالتے

ہوئے لکھا:

یہ سلسلہ بیعت محض بمرادفراہمی طائفہ ’’

متقین یعنی تقوی شعارلوگوں کی جماعت کے جمع

کرنے کے لئے ہے۔تاایسامتقیوں کاایک بھاری

گروہ دنیاپرایک نیک اثرڈالے اوراؿ کااتفاؼ اسلاؾ

کے لئے برکت وعظمت ونتائج خیزکاموجب

(5)شرائط بیعت اوراحمدی کی ذمہ داریاں صفحہ ‘‘ ہو۔

اس بیعت کے ذریعے بیعت کرنے والا

پچھلے گناہوں کی سچے دؽ سے توبہ کرتاہے

زی اورتقوی کی دس شرائط پرعمل

اورراس

پیراہونے کاوعدہ کرتاہے جس میں سے چھٹی شرط

کے بارے میں خاکساراس مضموؿ میں کچھ بیاؿ کرتی

ہے۔

اس شرط کے پہلے حصے میں حضرت مسیح

موعود نے اس بات کاعہدکرنے کوکہاہے کہ تم رسم

ورواج کے پیچھے نہیں چلوگے۔

اسلاؾ میں شریعت کے تین اصوؽ

صلى الله عليه وسلم ہیں۔قراؿ پاک ،حدیث اورسنت رسوؽ

اورعدؽ،حضرت مسیح

پھراس زمانے کے حک

کے فتوی ۔اس طرح رسم ہراس کاؾ کوکہیں موعود

صلى الله عليه وسلم گے جس کاثبوت قراؿ پاک اورسنت محمدی

سے نہ ملتاہوجن کاکرناخلفاءکراؾ سے ثابت نہ

ہوتاہو۔

کی بعثت کی غرض ہی قراؿ پاک صلى الله عليه وسلم رسوؽ کریم

میں یہ فرمائی گئی ہے کہ اپ انسانیت کواؿ تماؾ رسوؾ

اورپھندوں سے ازادکروائیں گے۔جوانسانوں نے

خوداپنے اوپرمسلط کرلئے تھے۔انسانیت کوپاکی کی

تعلیم دے کراپنے مرکزیعنی توحیدکی طرػ کھینچیں

گے۔توحیدکے مقاؾ سے ذرابھی ہٹیں توپہلے انساؿ

رسومات میں گرفتارہوتاہے۔اورپھراؿ کے جاؽ

میں پھنستے پھنستے شرک پر پراتراتاہے۔

گویاشرک رسومات کی پیروی کالازی نتیجہ ہے۔

قراؿ پاک میں ہے :

(45-40) سورۃ النازعات ایت

اوروہ جواپنے رب کے مرتبے سے خائف ہواوراس

ا جنت ہی اس کا

نب قننے اپنے نفس کوہوس سے روکاتو

ٹھکاناہوگی۔

صلى الله عليه وسلم حضرت عائشہ بیاؿ کرتی ہیں کہ انحضرت

نے فرمایا:

جوشخص دین کے معاملے میں کوئی ایسی نئی ’’

رسم یداکرتاہے جس کادین سے کوئی تعلق نہیں تووہ

‘‘ رسم مردوداورغیرمقبوؽ ہے۔

ؤ علی صلح( جصطل

)بخاری کتاب الصلح باب اذاا

ہماری روزمرہ زندگی میں کچھ ایسی رسوؾ

رواج پاگئی ہیں جودوسرے معاشرے سے جہاں ہم

رہ رہے ہوتے ہیں اؿ کے اثرسے راہ پاجاتی

ہیں۔شادی بیاہ کے موقع پربعض فضوؽ رسمیں ہیں

بری دکھانا،جہیزکا اظہار۔یہ اظہاراپنی بڑائی ل

نم

جتانے کے لئے ہوتاہے۔ اسلاؾ میں صرػ نکاح

کااعلاؿ کرنے کوکہاگیاہے اسی طرح ولیمے میں کئی کئی

طرح کے کھانے رکھنادکھاوے کی خاطرہوتاہے

جس سے بچناچاہیئے۔اسی مضموؿ کے تسلسل میں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی نے جلسہ

ءکے 5110اگست 54سالانہ جرمنی کے موقع پر

اختتامی خطاب میں فرمایا:

اج کل اپ میں سے بہت سے ایسے ہیں ’’

جنہیں اللہ تعالی نے اپنے خاص فضل سے یہاں انے

کے بعدبہت نوازا ہے بہت کشائش عطافرمائی ہیں۔یہ

بھی حضرت مسیح موعود کی جماعت میں داخل ہونے

کی برکت ہے۔اؿ فضلوں اوربرکتوں کااظہاراس

کے حضورجھکتے ہوئے اس کی راہ میں خرچ کرتے

ہوئے کریں اس کی بجائے شادی بیاہ میں ناؾ ونمودکی

خاطر،خودنمائی کی خاطراؿ رسموں میں پڑکریہ

‘‘ اظہارکررہے ہوتے ہیں۔

(015)شرائط بیعت اوراحمدی کی ذمہ داریاں صفحہ

اس زمانے کے معاشرے میں خاص

طورپرمغربی علاقوں میں جہاں دنیاداری کی

چکاچوندبہت زیادہ اثرکرتی ہے مغرب کے بے

شماررسم ورواج مذہب سے دورلے کرجانے والے

چھٹی شرط بیعت

ی اپنے سرپرقبوؽ کرے گا۔’’

ب کل

یہ کہ اتباع رسم اورمتابعت ہوا وہوس سے بازاجائے گا۔اورقراؿ شریف کی حکومت کو

راہ میں دستورالعمل قراردے گا ۔‘‘اورقاؽ اللہ اورقاؽ الرسوؽ کواپنے ہرٹ

ہارٹ لیک ساوتھ

ں

نںن مت

امتہ الشافی طارؼ صاحبہ ۔بر

Page 24: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 22

النساء

ہیں۔اسلاؾ کی تعلیم پرپردہ ڈالنے والے ہیں۔اؿ

رسوؾ سے بچنے کے لئے ہراحمدی کامضبوط

کردارہوناچاہیئے۔

اسلاؾ میں پردے کاحکم ہے اسی میں

مسلماؿ عورت کی عزت ہے۔مغرب میں اس کے

خلاػ طرح طرح سے اوازاٹھائی جاتی

ہے۔ہرعورت کواس کی اہمیت کااندازہ ہوگااوربچی

پردے کو،حیا کواپنی عزت اورمقاؾ بنانے کاذریعہ

بنالے تویہ احساس جگایاجاسکتاہے کہ اسلامی معاشرہ

وہ اعلی معاشرہ ہے جس میں اصل انسانی فلاح کی

جوخوبیاں پائی جاتی ہیں ۔پھرمغربی معاشرے میں

ناچ،شراب نوشی ہواوہوس اوراس قدرمقابلہ

پایاجاتاہےکہ کوئی شعبہ خالی نہیں ہے۔کپڑوں

کا،گھروں کا،اؿ ب رسوؾ سے بچ کراگرکوئی خداکی

اعلی تعلیم کی طرػ جھکے تواس کے لئے حضرت مسیح

موعود فرماتے ہیں۔

’ جوکوئی اپنے رب کے اگے کھڑاہونے ’

سے ڈرتاہے اوراپنے نفس کی خواہشوں کوروکتاہے

توجنت اس کامقاؾ ہے۔ہوائے نفس کوروکنایہی فنافی

اللہ ہوناہے اوراس سے انساؿ خداتعالی کی

رضاحاصل کرکے اسی جہاؿ میں مقاؾ جنت کوپہنچ

(5ءصفحہ 0212مورخہ اگست 0)بدرجلدنمبر‘‘ سکتاہے۔

حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی

نے فرمایاکہ وہ بات جس کے سبب سے صلى الله عليه وسلم کریم

ھا رے

م

ت

بارے میں خائف ہوں وہ ایسی خواہشات میں

ھا ری شرمگاہوں

م

ت

ؤ ں میں اورمک

ش

ھا رے

م

ت

ہیں جو

میں یداہوجائیں گی نیز ہواوہوس کے نتیجہ میں

یداہونے والی گمراہیوں کے بارے میں بھی خائف

مطبوعہ بیروت( 450صفحہ4)مسنداحمدبن حنبل جلد۔‘‘ہوں

وہ راستہ جوجنت کی طرػ جاتاہے۔ وہ

دستورالعمل جومکمل ہے۔وہ مکمل کتاب قراؿ پاک

ہے۔جس پرعمل کرنے سے تماؾ برائیاں خودبخودختم

ہوجاتی ہیں۔اس کتاب کوخالق البشرنے انسانی

زندگی کے تماؾ پہلووں کااحاطہ کرتے ہوئے

کے دؽ پرنازؽ صلى الله عليه وسلم سیدالانبیاءحضرت محمدمصطفی

کیا۔جہاں جہاں ضرورت تھی حضور نے اپنے عمل

اورفعل سے وضاحت فرمادی۔

اللہ تعالی فرماتاہے۔

کز د م ل م کزف للذ زىاالكزا ولكدیش

(08)سورۃ القمرایت

ا ہم نے قراؿ کونصیحت کی خاطراساؿ

نب قناور

بنادیا۔پس کیاہے کوئی نصیحت پکڑنے والا؟

ہم روزمرہ زندگی میں ہرعمل سے پہلے اگریہ

سوچیں کہ کیایہ قراؿ کے مطابق ہیں ؟کیااللہ

ہم سے یہی توقع رکھتے ہیں؟ صلى الله عليه وسلم اوررسوؽ کریم

جب ضرورت ہواسی دستورعمل سے راہ نمائی حاصل

کریں گے یہی عہدہم نے اس شرط میں خداسے

کیاہے۔ہم نے اس شرط میں جووعدہ کیاہے اس

کوپوراکرنے کے لئے بدرسوؾ کے خلاػ اعلاؿ

جہادکرناہوگااورہرعمل سے پہلے خدااوررسوؽ

خداکی رضاکاخیاؽ رکھناہوگا۔

حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں :

ہماراصرػ ایک ہی رسوؽ ہے اورصرػ ’’

ایک ہی قراؿ شریف اس رسوؽ پرنازؽ ہواہے

جس کی تابعداری سے ہم خداکوپاسکتے ہیں۔اج کل

فقراء کے نکالے ہوئے طریقے اورگدی نشینوں

ں اوردعائیں اورسجادہ نشینوں

اوردرود اور کی س

وظائف یہ ب انساؿ کومستقیم راہ سے بھٹکانے کا

الہ ہیں۔سوتم اؿ سے پرہیزکرو۔اؿ لوگوں نے

کے خاتم الانبیاء ہونے کی صلى الله عليه وسلم انحضرت

مہرکوتوڑناچاہاگویااپنی ایک الگ شریعت بنالی ہے۔تم

کے فرماؿ صلى الله عليه وسلم یادرکھوکہ قراؿ شریف اوررسوؽ

کی پیروی اورنمازروزہ وغیرہ جومسنوؿ طریقے ہیں

اؿ کے سواخداکے فضل اوربرکات کے دروازے

کھولنے کی اورکوئی کنجی نہیں ہے۔بھولاہواہے وہ جو

اؿ راہوں کو چھوڑکرکوئی نئی راہ نکالتا ہے۔ناکاؾ

مرے گا وہ جواللہ اوراسکے رسوؽ کے فرمودہ کا تابع

دارنہیں بلکہ اوراورراہوں سے اسے تلاش

۔‘‘کرتاہے

جدیدایڈیشن( 010-015)ملفوظات جلدسوؾ صفحہ

اللہ تعالی ہمیں رسومات سے بچنے ،شرک سے بچنے

اورقراؿ پاک کی تعلیمات کے حصارمیں انے کی

توفیق دے اورہمیں اس وعدہ کوپوراکرنے کی توفیق

ہیں ۔)امین( دے جوہم نے اس شرط میں کی

قرأۃ العین

05اسماء عزیس واؿ ایسٹ اطلاع دیتی ہیں کہ اللہ تعالی نے مورخہ

انور ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیس 5104اگست ء کو بیتے سے نوازا ہے۔ حضور

نے ازراہ شفقت بچے کا ناؾ جاذب عفاؿ عزیس تجویس فرمایا ہے۔ بچہ وقف نو کی

تحریک میں شامل ہے۔ اللہ تعالی بچے کو خادؾ دین بنائے )امین(

امین و کامیابی

بشری کاہلوں صاحبہ احمدیہ ابوڈ اػ پیس سے اپنی بیٹی شافیعہ

کاہلوں کے حفظ القراؿ سکوؽ برائے طالبات ، کینیڈا سے عرصہ دو

عا کی ساؽ اور ایک ماہ میں مکمل قراؿ پاک حفظ کرنے پر عاجزانہ د

نیا میں کامیاب و درخواست کرتی ہیں۔اللہ تعالی بچی کو دین و د

کامراؿ کرے اور تماؾ ترقیات سے نوازے ۔ امین۔

Page 25: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 23

النساء

قراؿ پاک میں سبحاؿ اللہ کیا خوبصورت نقطہ ہے۔

ب سے پہلا تکبر تکبر سے بچنے کی تلقین ہے۔

" شیطاؿ نے کیا تھا ۔ (02)البقرۃ :ایت " ابی وا ستکب

اس لیے یہ ایک شیطانی صفت ہے۔

تکبر اور گھمنڈ انساؿ کی نیکیوں کو کھا جاتا ہے۔ یہ

انساؿ کے کردار کو تباہ کرنےو الی عادت ہے۔

قراؿ پاک متعدد مقامات پرتکبر کرنے والوں کا ذکر

کرتے ہوئے فرماتا ہے:

اور انہوں نے )تکبر کرنے والوں نے(کہا ’’

ہم امواؽ اور اولاد میں بہت زیادہ ہیں اور ہم عذاب

(01)سباء :ایت ۔ ‘‘نہیں دئیے جائیں گے

اور جب وہ اگ میں پڑے جھگڑ رہے ’’

ہوں گے تو کمزور لوگ تکبر کرنے والوں سے کہیں

گے ہم یقینا تمہارے پیروکار تھے پس کیا تم اگ کا

(48) المومن :ایت ‘‘کوئی حصہ ہم سے ٹاؽ سکتے ہو؟

یہ تکبر ہی تھا جس نے فرعوؿ کی عقل پر پتھر

اور اس نے نہ صرػ حضرت موسی علیہ

ڈاؽ دی

کو جھٹلا دیا بلکہ اؿ کے درپے ازار ہو السلاؾ جیسے نبی

گیا اور عبرت کا نمونہ بنا اور یہ عاجزی ا ور تقوی ہی تھا

کہ اس کی بیوی حضرت اسیہ عورت ہو کر جنت کی

وارث بن گئی۔

یہ تکبر ہی تھا جس نے بلعم باعور کو باوجود ملہم

ہونے کے رستے سے بھٹکا دیا اور وہ راندہء درگاہ ہوگیا۔

اور یہ تکبر ہی تھا جس نے عمرو بن ھشاؾ کو ابوالحکم سے

ابو جہل بنادیا۔

کا ایک سخت حضرت مسیح پاک علیہ السلاؾ

ترین دشمن جس کا ناؾ محمد حسین بٹالوی تھا ۔ اس بد

قسمت نے وقت کے مامور سے اپنا ناؾ رئیس المتکبرین

بناء پر ساری وہ بے چارہ ا سی شیطانی طرز کی رکھوایا۔۔

انجاؾ کاراپنی زندگی اپ سے عداوت کرتا رہا ۔

کرتا تھا کہ جب

کسمپرسی اور بیماری میں خود ہی تاس

تک میری زباؿ بھونکتی تھی لوگ مجھے سنتے تھےاب

حضرت مسیح کوئی پوچھتا تک نہیں۔ اسی ضمن میں

موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں :

اب یہ بات یاد رہے کہ تکبر کو جھوٹ لازؾ ’’

پڑا ہوا ہے۔ بلکہ نہایت پلید جھوٹ وہ ہے جو تکبر کے

۔‘‘مل کر ظاہر ہوتا ہے ساتھ

(222ائینہ کمالات اسلاؾ صفحہ 2) روحانی خزائن جلد

حضرت مسیح موعود علیہ ایک اور موقع پر

السلاؾ فرماتے ہیں:

میں جماعت کو تنبیہ کرتا ہوں کہ تکبر خدا ’’

ئے ذوالجلاؽ کی انکھوں میں نہایت مکروہ ہے۔ مگر تم

شاید نہیں سمجھو گے کہ تکبر کیا چیز ہے۔ پس مجھ سے

سمجھ لو کہ میں خدا کی روح سے بولتا ہوں۔ ہر ایک

شخص جو اپنے بھائی کو کہے کہ وہ اس سےز یادہ علم اور

زیادہ عقلمند یا زیادہ ہنرمند ہے وہ متکبر ہے۔ کیونکہ وہ

عقل اور علم کا نہیں سمجھتا۔ اور اپنے خدا کو سرچشمہ

تئیں کچھ چیز قرار دیتا ہے۔ کیا خدا قادر نہیں کہ وہ ا س

چھوٹا کو د یوانہ کردے اور ا س کے اس بھائی کو جسے وہ

۔‘‘دیدے سے بہتر عقل اور علم اور ہنر سمجھتا تھااس

(415)نزوؽ مسیح روحانی خزائن صفحہ

المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیس خلیفۃ حضرت

ءبمقاؾ کیرالہ 5118نومبر 58نے خطبہ جمعہ فرمودہ

اسماؿ پر تم اس وقت میری جماعت ’’میں فرمایا : انڈیا

گے جب سچ مچ تقوی کی راہوں پر قدؾ ؤ شمار کئے جا

مارو گے۔ ٹھٹھہ ، کینہ وری، گندہ زبانی ، جھوٹ ،لالچ

زوں کا معجزہ تمہیں

اور تکبر ب چھوڑ دو، پھر راس

۔‘‘اسماؿ سے ملے گا

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ نے اپنے

ماننےو الوں سے یہ عہد لے کر اؿ کو ایک بہت بڑی

برائی سے بچانے کی مبارک کوشش فرمائی ہے۔ اللہ

تعالی ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا

فرمائے۔امین۔

نے کیا خوب فرمایاہے: اپ

صدؼ سے میری طرػ او اسی میں خیر ہے

ہیں درندے ہر طرػ میں عافیت کا ہوں حصار

ساتویں شرط بیعت

ی چھوڑ دے گا اور فروتنی اور عاجزی اور خوش خلقی اورحلیمی اور مسکینی سے زندگی بسر کرے گا۔

ب کل

یہ کہ تکبر اور نخوت کو

طاہرہ مسعود۔ سکاربرو۔ ٹورانٹو

قرأۃ العین

ںن گ محترمہ امتہ المتین زاہدہ صاحبہ ن ن

ئ ن

و

ثمین طیب کی پہلی رجماعت سے اپنی پوتی د

عا بیٹی کی یدائش کے موقعہ پر درخواست د

کرتی ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالی بنصرہ

العزیس نے ازراہ شفقت بچی کا ناؾ قدسیہ

طیب تجویس فرمایا ہے۔ بچی وقف نو کی تحریک

میں شامل ہے۔ اللہ تعالی سے بچی کے نیک

عا ہے۔ خادمہ دین ہونے کی درخواست د

Page 26: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 24

النساء

حضرت مسیح ومہدی موعود کی جماعت میں

ایک فقرہ جواس شرط بیعت کاخلاصہ ہے

’ ہرمردوعورت چھوٹابڑاجانتاہے یعنی میں دین ’

( 51صفحہ5۔)ملفوظات جلد ‘‘کودنیاپرمقدؾ رکھوں گا

دراصل یہ عہددین اسلاؾ کی عملی صورت

کاہی ہے۔خداتعالی کی محبت کاہردوسری محبت

پرغالب انے کاناؾ ہے۔

جماعت احمدیہ کی ہرذیلی تنظیم کے

عہدنامے میں بھی اس شرط بیعت کامفہوؾ یعنی دین

کودنیاپرمقدؾ رکھنے کاپختہ وعدہ شامل ہے۔چنانچہ

جماعت احمدیہ کے دوسرے افرادکی طرح ممبرات

ہ اماء اللہ بھی اپنے اجلاسوں اوراجتماعات وغیرہ

نجل

میں اقرارکرتی ہوں ’’ پریہ عہدبارہادہراتی ہیں کہ

کہ اپنے مذہب اورقوؾ کی خاطراپنی جاؿ،ماؽ،وقت

اوراولادکوقرباؿ کرنے کے لئے ہروقت تیاررہوں

اج احیائے اسلاؾ کامقصدعظیم حضرت مسیح ‘‘ گی۔

موعود کی بیعت میں شامل ہونے والے ہرفردسے

تقاضاکرتاہے کہ اپنے اس اقرارکوعملی طور پر

بہترین رنگ میں نبھائے۔اوریہ تبھی ممکن ہے جب

اللہ تعالی اوراس کے دین کی غیرت ہمیں ہردوسری

محبوب شے سے عزیسترہو۔

اس عہدبیعت کی اہمیت بیاؿ کرتے ہوئے حضرت

خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیسفرماتے

یہ فقرہ ایک احمدی کاعہدہے جس پراس کی ’’ہیں:

بیعت کاانحصارہے خلافت سےاورنظاؾ سے جڑے

رہنے کاانحصارہے۔اگریہ نہیں توپھربیعت کادعوی

غلط ہوجاتاہے۔نظاؾ سے جڑے رہنے کاخلافت سے

وابستگی کادعوی غلط ہوجاتاہے اوربیعت کااعلاؿ

اوراللہ تعالی کی رضاکے حصوؽ کی باتیں صرػ منہ

‘‘ کی باتیں رہ جاتی ہیں۔

ء(5104اکتوبر05)خطبہ جمعہ مورخہ

حقیقی عہدصرػ وہی ہوسکتاہے جس کی

ہرلمحہ عملی طورپرپاسداری کی جائے اوراس کے

ہرپہلوکوسمجھ کراپنی زندگی پرلاگوکیاجائے۔وفائے

عہدبیعت کے بارے میں حضرت مسیح موعود

فرماتے ہیں :

’ اگرکوئی بیعت میں تواقرارکرتاہے کہ دین ’

کودنیاپرمقدؾ کروں گامگرعمل سے وہ اس کی سچائی

اورعہدوفا ظاہرنہیں کرتاتوخداکواس کی کیاپرواہ

ءمطبوعہ 0282حاشیہ ،ایڈیشن 50صفحہ 4)ملفوظات جلد۔‘‘ہے

انگلستاؿ(

اٹھویں شرط بیعت کی اہمیت کوبیاؿ کرتے ہوئے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی فرماتے ہیں

’ اس کے بغیرایماؿ قائم ہی نہیں رہ سکتا۔اس ’

پرعمل کرناکوئی اساؿ کاؾ نہیں اس کے حصوؽ کے

لئے ہروقت،ہرلحظہ اللہ تعالی کی مددمانگتے

رہناچاہیئے۔اس کافضل ہی ہوتویہ اعلی معیارقائم

ہوسکتاہے۔توہم جوحضرت مسیح موعود کی بیعت میں

شامل ہیں۔ہمارے لیے تواللہ تعالی اس طرح حکم

فرماتاہے:

یا الیعبدوااللہ مخلصین لہ الد ۵وماامزو االلاا

لوۃ ویوتواالزکوۃ وذلك دی ء ویكینواالص حيفا

الكینة ط ( 1)سورۃ البینہ :ایت

ترجمہ:اوروہ کوئی حکم نہیں دیے گئے سوائے اس کے

کہ وہ اللہ کی عبادت کریں ،دین کواس کے لئے

خالص کرتے ہوئےہمیشہ اس کی طرػ جھکتے ہوئے

اورنمازکوقائم کریں اورزکوۃ دیں اوریہی قائم رہنے

والی اورقائم رکھنے والی تعلیمات کادین ہے۔

پس جب ہم اللہ کی عبادت کریں گے۔اس

کی دی ہوئی تعلیم پرعمل کریں گے تواللہ تعالی ہمیں

اس کی توفیق دےگا۔ہمارے ایمانوں کواس

قدرمضبوط کردے گاکہ ہمیں اپنی ذات،اپنی

خواہشات،اپنی اولادیں دین کے مقابلہ میں ہیچ

نظرانے لگیں گی۔توجب ب کچھ خالص ہوکراللہ

تعالی کےلئے ہوجائے گااورہمارااپناکچھ نہ رہے

گاتواللہ تعالی پھرایسے لوگوں کوضائع نہیں کرتا۔وہ

اؿ کی عزتوں کی بھی حفاظت کرتاہے۔اؿ کی

اولادوں کی بھی حفاظت کرتاہے۔اؿ میں برکت

ڈالتاہے۔اؿ کے ماؽ کوبھی بڑھاتاہے اوراؿ کواپنی

رحمت اورفضل کی چادرمیں ہمیشہ لپیٹے رکھتاہے

‘‘اوراؿ کے ہرقسم کے خوػ کودورکردیتاہے۔

ء( 5110اگست 52)خطبہ جمعہ

قراؿ پاک میں اللہ تعالی فرماتاہے:

نہیں نہیں ،سچ یہ ہے کہ جوبھی اپنااپ ’’

خداکے سپردکردے اوروہ احساؿ کرنے والاہو

تواس کااجراس کے رب کےپاس ہے اوراؿ

)لوگوں (پرکوئی خوػ نہیں اورنہ وہ غمگین ہوں

اٹھویں شرط بیعت

دردی اسلاؾ کواپنی جاؿ اوراپنے ماؽ اوراپنی عزت اوراپنی اولاداوراپنے ہرایک عزیسسے زیادہ ترعزیسسمجھے’’ ۔‘‘ گایہ کہ دین اوردین کی عزت اورہ

درہم —امتہ الباسط

Page 27: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 25

النساء

(000)سورۃ البقرہ :‘‘ گے۔

حضرت مسیح موعود اس ایت کی تشریح کرتے ہوئے

یعنی جوشخص اپنے وجودکوخداکے اگے ’’فرماتے ہیں:

رکھ دے اوراپنی زندگی اس کی راہوں میں وقف

کرے ۔۔۔۔۔اپنے تماؾ قوی کوخداکی راہ میں

لگادے اورخالص خداکے لئے اس کاقوؽ اورفعل

اورحرکت اورسکوؿ اورتماؾ زندگی ہوجائےاورحقیقی

نیکی بجالانے میں سرگرؾ رہے۔سواس کوخدااپنے

پاس سے اجردے گااورخوػ اورحزؿ سے نجات

‘‘بخشے گا۔

)سراج الدین عیسائی کے چاروں سوالوں کاجواب،روحانی خزائن

(044صفحہ 05جلد

دین کواپنی ہرعزیسچیزسے عزیسترسمجھنے

کاوعدہ ایک بڑی قربانی چاہتاہے اوراسی کاناؾ اسلاؾ

ہے۔ایک حدیث میں اتاہے کہ معاویہ بن حیرہ

اپنے اسلاؾ لانے کاقصہ بیاؿ کرتے ہوئے قظیرظظ

کے پاس صلى الله عليه وسلم فرماتے ہیں کہ میں رسوؽ اللہ

اپ کوہمارے رب نے کیاپیغاؾ ’’پہنچا۔میں نے پوچھا

صلى الله عليه وسلم دے کربھیجاہے اورکیادین لائے ہیں؟اپ

‘‘ خدانے مجھے دین اسلاؾ دے کربھیجاہے’’نے فرمایا

نے صلى الله عليه وسلم دین اسلاؾ کیاہے؟ حضور’’میں نے پوچھا

اسلاؾ یہ ہے کہ تم اپنی پوری ذات کواللہ ’’جواب دیا

کے حوالے کردواوردوسرے معبودوں سے دست

ۃ دو ۔‘‘کش ہوجاو۔اورنمازقائم کرواورزک

(الاستیعاب)

حضرت مسیح موعود علیہ السلاؾ فرماتے ہیں :

’ اسلاؾ کازندہ ہوناہم سے ایک فدیہ ’

مانگتاہے۔وہ کیاہے؟ ہمارااسی راہ میں مرنا۔یہی موت

ہے جس پراسلاؾ کی زندگی مسلماؿ کی زندگی اورزندہ

خداکی تجلی موقوػ ہے اوریہی وہ چیزہے جس

کادوسرے لفظوں میں اسلاؾ ناؾ ہے۔اسی اسلاؾ

کازندہ کرناخداتعالی اب چاہتاہے اورضرورتھاکہ وہ

اس مہم عظیم کے روبرو کرنے کے لئے ایک عظیم

الشاؿ کارخانہ جوہرایک پہلوسے مؤثرہواپنی طرػ

سے قائم کرتا۔سواس حکیم وقدیرنے اس

۔‘‘عاجزکواصلاح خلائق کے لئے بھیج کرایساہی کیا

(05تا 01صفحہ 0)فتح اسلاؾ،روحانی جلد

نے فرمایا: اپ

’ خوػ اورمحبت اورقدردانی کی جڑھ ’

معرفت کاملہ ہے۔پس جس کومعرفت کاملہ دی گئی

اس کوخوػ اورمحبت بھی کامل دی گئی اورجس

کوخوػ اورمحبت کامل دی گئی اس کوہرایک گناہ سے

جوبے باکی سے یداہوتاہے نجات دی گئی۔پس ہم

اس نجات کے لئے ۔۔۔صرػ ایک قربانی کے محتاج

ہیں جواپنے نفس کی قربانی ہے۔جس کی ضرورت

کوہماری فطرت محسوس کررہی ہے۔ایسی قربانی

کادوسرے لفظوں میں ناؾ اسلاؾ ہے۔اسلاؾ کے

معنی ہیں ذبح ہونے کے لئے گردؿ اگے رکھ دینایعنی

کامل رضاکے ساتھ اپنی روح کوخداکے استانہ پررکھ

دینا۔یہ پیاراناؾ تماؾ ترشریعت کی روح اورتماؾ احکاؾ

کی جاؿ ہے۔ذبح ہونے کے لئے اپنی دلی خوشی

اوررضاسے گردؿ اگے رکھ دیناکامل محبت اورکامل

عشق کوچاہتاہے اورکامل محبت کامل معرفت کوچاہتی

ہے۔پس اسلاؾ کالفظ اسی بات کی طرػ اشارہ

کرتاہے کہ حقیقی قربانی کے لئے کامل معرفت

اورکامل محبت کی ضرورت ہے نہ کسی اورچیزکی

( 1-2)لیکچرلاہورصفحہ۔ ‘‘ضرورت

ائیے اج ہم ب اپنے عہدبیعت

کوازسرنودہراتے ہوئے اپنے جائزے لیں کہ کیاہم

اپنی جاؿ کے اراؾ اورنفس کی خواہش کواللہ کی

عبادت اوراسلاؾ احمدیت کی ترقی کے تقاضوں پرترجیح

دیتے ہیں؟کیاہم درحقیقت اپنی دلی خوشی سے اپنی

گردنیں ذبح کروانے کے لئے تیارہیں؟

کیاہم اپنی ذاتی عزتوں کودین اسلاؾ کی سربلندی

پرقرباؿ کرنے کے لئے تیارہیں؟

کیاہم سمجھتے ہیں کہ یہ ب ماؽ ودولت،

صحت وعزت اللہ تعالی نے ہی عطاکئے ہیں تاکہ ہم

اسے اس کی راہ میں خرچ کرکے اس کی رضااورمحبت

حاصل کرسکیں؟

کیاہم نے اپنی اولادوں کی تربیت اس رنگ میں کی

ہے کہ دین کے سپہ سالاربن سکیں؟

کیاہم سمجھتے ہیں کہ یہ بچے ہمارے پاس اللہ تعالی کی

امانت ہیں جن میں اللہ کی محبت کانوربھرناہماری ذمہ

داری ہےاورجس کے لیے اپنانیک نمونہ اوردعائیں

پہلاقدؾ ہے؟

اے احمدی عورت!تم ایک بیٹی،بہن،بیوی

یاماں جس روپ میں بھی ہواٹھ اوراپنے دین کی

غیرت کوجھنجوڑکہ اسلاؾ کادشمن اج پورے

زورسے اسے مٹانے کےدرپے ہے۔دجاؽ کے

کے ناؾ سے منسوب ہونے صلى الله عليه وسلم شرنے انحضرت

والے دنیاکے حصے کوانتہائی ذلت امیزحالت تک

صلى الله عليه وسلم پہنچادیاہےاوراب بے باکی سے اس پاک نبی

کی ذات مبارک پربراہ راست حملوں پربھی

اترایاہے۔اٹھ اوراپنے دین کی عزت کے دفاع

اورغلبہ اسلاؾ کے لئے خلیفہ وقت کے ہاتھ مضبوط

کر۔اٹھ اوراسلاؾ کے احیاء کی تزپ سے سجدہ گاہوں

کی عزت کاتاج صلى الله عليه وسلم کوترکر۔اپنے پیارے نبی

سجانے کے لئے کثرت سے درودشریف کے موتی

چن،اپنے قلم کوحرکت دے کہ دشمن کے حملوں

کادفاع کرسکیں اوراسلاؾ کاخوبصورت چہرہ

دنیاکودکھاسکیں کہ یہی اج کاجہادہے۔اٹھ اوراپنے

باپوں،بھائیوں،خاوندوں اوربیٹوں کی خدمت دین

میں ہرممکن مددگاربن۔اٹھ اوراپنے اپ کواسلاؾ

احمدیت کاسفیربنا۔

اللہ تعالی ہم ب کواپنے عہدبیعت نبھاتے

’ ہوئے ‘ اخرین’ میں شامل ہونے کی توفیق ‘

عطافرمائےجس کاوعدہ اللہ تعالی نے حضرت مسیح

موعود کی جماعت سے فرمایاہے ۔امین ثم امین۔

Page 28: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 26

النساء

کو تماؾ صلى الله عليه وسلم قراؿ کریم میں حضرت محمد

نبیوں کا سردار اور اپ کی امت کو بہترین امت قرار

دیا گیا ہے۔ اس بلند مقاؾ اور منصب کا ب سے بڑا

تقاضا خدمت خلق ہے۔ چنانچہ قراؿ کریم میں اتا

اض۔ہے۔ امة اخز جت للي کيته خی

(000)اؽ عمراؿ :ایت

ترجمہ: کہ اے مسلمانو! تم بہترین امت ہو۔ جو

لوگوں کے فا ئدہ کے لیے یدا کی گئی ہے۔گویا

خدمت خلق کے نتیجہ میں مسلماؿ واقعی طور پر اپنا

بہترین ہونا ثابت کر سکتے ہیں ۔ اس لیے ہی ہمارے

د القحوم ’’ فرماتے ہیں صلى الله عليه وسلم پیارے رسوؽ کریم ی س ح

ادمططم ۔‘‘ ۔کہ قوؾ کا سردار قوؾ کا خادؾ ہوتا ہےخح

)چہل احادیث( اپ نے نہ صرػ فرمایا بلکہ عمر بھر

اس اصوؽ کی ایسی لاج رکھی کہ بنی نوع انسا ؿ کی

عالم کا سردار ہونا ثابت کر دکھایا۔

خدمت کر کے ک

دین تو ’’ فرماتے ہیں کہ صلى الله عليه وسلم انحضرت

خیر خواہی کا ناؾ ہے۔ اپ سے پوچھا گیا کس چیز کی

نے فرمایا !اللہ، اسکی کتاب، صلى الله عليه وسلم خیر خواہی ؟ اپ

اسکے رسوؽ، مسلماؿ ائمہ اور اؿ کے عواؾ الناس کی

)صحیح مسلم کتاب البیاؿ باب ایماؿ(۔‘‘خیر خواہی

نے اپنی جامع خوبصورت تعلیم کے اپ

ذریعہ بنی نوع انساؿ کی ب سے بڑی یہ خدمت کی

کہ ہر انساؿ کی جاؿ، ماؽ، اور عزت کی حرمت قائم

فرمادی۔اس بات کی تصدیق مختلف احادیث ہیں۔

فرماتے ہیں مسلماؿ وہ ہے جسکے ہاتھ اور زباؿ اپ

سے دوسرے مسلماؿ محفوظ رہیں )بخاری کتاب

الایماؿ(

ایک جگہ فرمایا ! مومن وہ ہے جن سے دوسرے تماؾ

)مسند احمد بن حنبل(انساؿ امن میں رہیں۔

خدا سے محبت صلى الله عليه وسلم رسوؽ کریم مخلوؼ

رکھتے تھے اور لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرکے

مسرت محسوس کرتے تھے۔بعثت سے قبل اپ

معاہدہ حلف الفضوؽ میں شریک ہوئے تھے جسکا

بنیادی مقصد مظلوموں کی ا مداد کرنا تھا۔

حضرت خدیجہ نے پہلی وحی پر رسوؽ کریم

کی صلى الله عليه وسلم کے اخلاؼ پر گواہی دی وہ اپ صلى الله عليه وسلم

دردی خلق سے عبارت ہے۔ خد ا کی قسم اللہ تعالی ’’ہ

تو صلى الله عليه وسلم اپ کو کبھی ضائع نہیں کرے گا۔ اپ

رشتہ داروں کے حق ادا کرتے ہیں ، غریبوں کا بوجھ

اٹھاتے ہیں ، دنیا سے نا ید اخلاؼ اور نیکیاں قائم

کرتے ہیں مہماؿ نوازی کرتے ہیں حقیقی مصائب

)بخاری کتا ب بدا ء الوحی(۔‘‘میں مدد کرتے ہیں

حضرت مسیح موعود السلاؾ جو انحضرت

کے سچےعاشق تھےکیسے ممکن تھا کہ اس بات صلى الله عليه وسلم

کو نظر انداز کرتے۔

حضرت مفتی محمد صادؼ صاحب تحریر فرماتے ہیں:

ایک شب کا ذکرہے کہ کچھ مہماؿ ائے جن کے

واسطے جگہ کے انتظاؾ کے لئے حضرت اؾ المومنین

حیراؿ ہو رہی تھیں کہ سارا مکاؿ توپہلے ہی کشتی کی

طرح پر ہے۔ اب اؿ کو کہاں ٹھہرایا جائے۔ اس

وقت حضرت مسیح موعودعلیہ السلاؾ نے اکراؾ ضیف

کا ذکر کرتے ہوئے حضرت بیوی صاحبہ کو پرندوں کا

ایک قصہ سنایا۔ چونکہ میں بالکل ملحقہ کمرے میں

تھا۔ اورکواڑوں کی ساخت پرانے طرز کی تھی جن

کے اندرسے اواز باسانی دوسری طرػ پہنچتی رہتی

ہے ۔ اس واسطے میں نے اس سارے قصہ کو سنا۔

فرمایا، دیکھو ایک دفعہ جنگل میں ایک مسافر کو شاؾ ہو

گئی ۔ رات اندھیری تھی ۔ قریب کوئی بستی اسے

دکھائی نہ دی اور وہ ناچار ایک درخت کے نیچے رات

گزارنے کے واسطے بیٹھ رہا۔ اس درخت کے اوپر

ایک پرندہ کا اشیانہ تھا۔ پرندہ اپنی مادہ کے ساتھ

باتیں کرنے لگا کہ دیکھو یہ مسافر جو ہمارے اشیانہ

کے نیچے زمین پر ا بیٹھا ہے یہ اج رات ہمارا مہماؿ

ہے اور ہمارا فرض ہے کہ اس کی مہماؿ نوازی

کریں۔ مادہ نے اس کے ساتھ اتفاؼ کیا اور ہر دو نے

مشور ہ کر کے یہ قرار دیا کہ ٹھنڈی رات ہے اور اس

ہمارے مہماؿ کو اگ تاپنے کی ضرورت ہے۔ اور تو

کچھ ہمارے پاس نہیں ۔ ہم اپنااشیانہ ہی توڑ کر نیچے

پھینک دیں تا کہ وہ اؿ لکڑیوں کو جلا کر اگ تاپ

لے۔ چنانچہ انہوں نے ایساہی کیا اور سارا اشیانہ تنکا

تنکا کرکے نیچے پھینک دیا ۔ اس کو مسافر نے غنیمت

جانا اوراؿ ب لکڑیوں کو تنکوں کو جمع کر کے اگ

جلائی اور تاپنے لگا۔ تب درخت پر اس پرندوں کے

جوڑے نے پھر مشورہ کیا کہ اگ ہم نے اپنے مہماؿ

کو بہم پہنچائی اور اس کے واسطے سینکنے کا ساماؿ مہیا کیا۔

اب ہمیں چاہئے کہ اسے کچھ کھانے کو بھی دیں ۔ اور

توہمارے پاس کچھ نہیں ۔ ہم خود ہی اس اگ میں جا

گریں اور مسافر ہمیں بھوؿ کرہمارا گوشت کھا لے

نو یں شرط بیعت

مشغوؽ رہے گا اور جہاں تک بس چل سکتا ہے اپنی خدا داد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچا یہ کہ عاؾ خلق’’دردی میں محض لل

۔‘‘گائے اللہ کی ہ

واؿ ایسٹ —وجیہہ قیوؾ

Page 29: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 27

النساء

وڈ برجصلى الله عليه وسلم رپورٹ جلسہ سیرۃ النبی مجلس و

وڈ برج ——عالیہ صدػ و

وڈ برج کو جلسہ سیرۃ النبی ہ اماء اللہ و

نجل

ء 5102جنوری 52صلى الله عليه وسلم اللہ تعالی کے فضل وکرؾ سے

ل میں ہوا۔ نںمن

بروز اتوار منعقد کروانے کی سعادت حاصل ہوئی۔اس جلسہ کا انعقاد مسجد بیت الاسلاؾ ،

کی تلاوت کی 48-45پروگراؾ کا ا غاز تلاوت قراؿ کریم سے ہوا۔سورۃ الاحزاب کی ایات

ہ شاہدہ نعیم صاحبہ نے بہت ہی پر سوز اواز میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کی نظم

نجل

گئی۔محترمہ صدر مجلس

تماؾ جلسے کے دوراؿ وقفے وقفے سے پڑھی۔جس سے جلسے کو ‘‘ اک رات مفاسد کی یہ تیرہ و تارائی۔۔۔’’

حضرت محمد مصطفی بحیثیت سراج منیر اور فخر موجودات پر کی ’’ بہت عمدہ تاثر ملا۔ تقاریر بعنواؿ

گئیں۔ناصرات نے بہت دلکش انداز میں قصیدہ پڑھا۔مہماناؿ خصوصی میں محترمہ امتہ القدوس فرحت

صاحبہ نیشنل سیکرٹری اشاعت اور امتہ الشافی خلیفہ صاحبہ ریجنل صدر واؿ امارت شامل تھیں۔ محترمہ

کے موضوع پر بہت دلچسپ مضموؿ پیش کیا۔ جلسے میں ‘‘ جہاد بالقلم ’’امتہ القدوس فرحت صاحبہ نے

ایک غیراز جماعت بہن بھی شامل تھیں۔

دی گئی۔تماؾ شاملین جلسہ نے پروگراؾ کی روانی اور ترتیب کو بے

ت

می

ب س

جلسے کے اختتاؾ پر ریفر

حد سراہا۔ )الحمد للہ(

چنانچہ اؿ پرندوں نے ایساہی کیا اور مہماؿ نوازی کاحق ادا کیا .

اؿ تماؾ مثالوں کو سامنے رکھ کر جماعت احمدیہ

کو کبھی بھی نظر انداز ۹حضرت مسیح موعود کی اس بیعت نمبر

نہیں کر سکتی ۔نیز حضرت مسیح موعود کے ہر خلیفہ نے اس شرط

کو مختلف طریقوں سے پورا کر کے دکھایا ہے۔ خلافت کے زیر

نگرانی افریقہ میں انسانیت کی خدمت کے بے شمار اسکوؽ،

ہسپتاؽ، ڈاکٹرز ، اساتذہ۔ پاکستاؿ میں ہسپتاؽ تعلیمی ادارے

اور ڈاکٹرز، نرسیں اور فر ی ھومیو پیتھی میڈیکل کلینک ہیو

ی فرسٹ کے ناؾ سے ایک ادارہ جو پوری دنیا میں خدمت

ی

ن نم

خلق میں ہر دؾ مشغوؽ ہے۔ کوئی بھی قدرتی افات ہوں یا پھر

دنیاوی مسائل ہر اؿ یہ ادارہ حرکت میں رہتا ہے۔ اللہ تعالی

اسلاؾ ہمیں بھی توفیق عطا کرے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے

کے اس پہلو کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر دؾ مصروػ رہیں ۔خواہ

یہ ذمہ داری انفرادی طور پر ہو یا اجتماعی طور پر ۔

…………

دعائیہ درخواست

ہ اماء اللہ سسکاٹوؿ نارتھ مسجد دارالرحمت کے بابرکت اغاز پر تماؾ اہل جماعت سے خصوصی دعاوں کی درخواست کرتی ہیں کہ اللہ تعالی

نجل

محض اپنے خصوصی فضل سے اس

منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچائے۔)امین(

دین بننے کیلئے درخواست دعا کرتی ہیں۔احمدیہ ابوڈ اػ پیس سے شاہدہ بشری مبارک صاحبہ اور ندرت جہاں اپنے بچوں کے نیک خادؾ

عا کرتی ہیں۔ڈ برج سے محترمہ نجمہ واسع صاحبہ اہلیہ واسع باجوہ اپنے اور اپنے اہل و عیاؽ کی صحت و سلامتی کیلئے درخواست د

و

عا کی درخواست کرتی ہیں۔ واؿ ایسٹ سے عابدہ بشری صاحبہ اپنے والدین کی صحت و سلامتی اور بچوں کی پڑھائی میں کامیابی اور میاں کے کاروبار میں برکت کےلیے د

علیم صاحبہ اپنے اہل خانہ کیلئے

ی

حل

عا کرتی ہیں۔ اسی طرح داحمدیہ ابوڈ اػ پیس سے مکرمہ امینہ امجد صاحبہ۔اسیہ بٹ صاحبہ ۔طاہرہ صدیقہ صاحبہ، امتہ اثمینہ رخواست د

عا کی درخواست دی درجات کیلئے د

ہیں۔کرتیطاہر صاحبہ اور شاہینہ بشری صاحبہ اپنی والدہ مرحومہ مکرمہ سکینہ بی بی صاحبہ کی مغفرت اور ب

اسماء احمد اپنی بیٹی عائشہ احمد کی عمر و سلامتی،خادمہ دین بننے کی درخواست دعا کرتی ہیں۔احمدیہ ابوڈ اػ پیس سے

عا کرتے ہوئے تحریر کرتی ہیں۔ میری بیحد پیاری والدہ محترشمس النساء قریشی صاحبہ اہلیہ مہ نصرت بھٹی احمدیہ ابوڈ اػ پیس سے اپنی مرحومہ والدہ کیلئے درخواست د

ی 5104جنوری0(مورخہ Trinidadمحترؾ مولانا محمد اسلم قریشی) شہید احمدیت ہ ل

ہ وانا الیہ راجعون۔ ساؽ کی عمر میں وفات پا گئیں۔18ء کو بقضائے ا اپ بیحد پیار انا لل

خاص فضل سے ہم بہن بھائی کو صبر پنےکرنے والی ،شفیق اور مہرباؿ ماں تھیں ۔تماؾ بہنوں سے اؿ کے بلندئ درجات کیلئے دعا کی درخواست ہے۔نیز یہ کہ اللہ تعالی محض ا

جمیل عطا فرمائے اور اس کی رضا راضی رہنے کی توفیق دے۔امین۔

Page 30: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 28

النساء

دسویں شرط بیعت

باقرار طاعت در معروػ باندھ کر اس پر تا وقت مرگ قائم رہے گا اور اس عقد اخوت میں ایسا اعلی درجہ کا ہو گا یہ کہ اس عاجز سے عقد اخوت محض لل

کہ اس کی نظیردنیوی رشتوں اور تعلقوں اور تماؾ خادمانہ حالتوں میں پائی نہ جاتی ہو ۔

سسکاٹوؿ نارتھ———امتہ القدوس صائمہ

ہر مذہب ،دین اور جماعت کے کچھ اصوؽ

ضابطے اور شرائط ہوتی ہیں۔جو اس کے ماننے والوں

کے لیے ضروری ہوتی ہیں ہم مسلماؿ ہیں اور نبی

کی ہر بات صلى الله عليه وسلم کی امت ہیں اور اپ صلى الله عليه وسلم اکرؾ

صلى الله عليه وسلم ہمارے لیے حکم کا درجہ رکھتی ہے۔نبی اکرؾ

کے غلاؾ حضرت مسیح موعود کی جماعت سے تعلق

رکھنے کی وجہ سے ہم احمدی بھی کہلاتے ہیں۔

نے اپنی جماعت کو حضرت مسیح موعود

شرائط بیعت کی صورت میں کچھ اصوؽ فرما دئیے ہیں

جن پر عمل کرنا ہر احمدی مسلماؿ کی ذمہ داری ہے۔

یہ دس شرائط ہیں جس کی دسویں شرط میں

حضرت مسیح موعود اخوت اور اطاعت کی اہمیت پر

زور دیتےہوئے فرماتے ہیں اورہم سے اس بات کا

عہدلے رہےہیں کہ اس جماعت میں شامل ہو کر

اخوت اور بھائی چارے کا تعلق ایک دوسرے سے

قائم کریں ۔یہاں برابری اور رشتے داری کا تعلق

قائم کرنا مراد نہیں ہے بلکہ یہ اقرار کرنا ہےکہ انے

والےمسیح کو مانناخدااور رسوؽ کا حکم ہے ۔اس لیے یہ

تعلق بھی اللہ تعالی کی خاطر قائم ہو رہا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ مسیح کے ساتھ معروػ

باتوں میں اطاعت کا بھی عہد کرو۔ہر وہ بات اور

احکاؾ جو اللہ ،رسوؽ اور شریعت کے احکاؾ کے مطابق

ہے معروػ ہے۔اور یہ اطاعت اتنے اعلی معیار کی ہو

اور اس میں اتنی مضبوطی ہو کہ تماؾ دنیاوی رشتے

داریاںؤ تعلق اس کے سامنے ہیچ ثابت ہوں ۔

رشتے داریوں میں تو لو اور دو، کبھی مانو اور

کبھی منواو کا اصوؽ بھی چل جاتا ہے لیکن یہاں یہ

ھا را یہ تعلق غلامانہ اور خادمانہ ہونا

م

ت

واضح ہے کہ

چائیے کہ بغیر چوؿ و چرا کیے مسیح موعود کی ہر بات ماننا

بھی ضروری ہے۔لیکن اس کے ساتھ یہ بات بھی

ضروری ہے کہ خادؾ اور نوکر کا کاؾ تو مجبوری کا

ہے۔خادؾ کبھی بڑبڑا بھی لیتے ہیں ۔یہ بات ہمیشہ

ذہن میں رکھنی چائیےکہ حالت تو خادمانہ ہے بلکہ اس

سے بڑھ کر ہے۔ کیونکہ اس میں اللہ کی خاطر اخوت کا

رشتہ بھی ہے اور اطاعت کا اقرار بھی ہے، قربانی کا

عہد بھی ہے۔اور قربانی کا ثواب اس وقت ملتا ہے

جب خوشی سے ہو۔تو ہم اس شرط پر جتنا غور کریں

گے حضرت مسیح موعود کی محبت میں ڈوبتے چلے جائیں

گے۔اس شرط میں معروػ اطاعت کا حکم

ه بالنعازوف ہے۔حضرت مسیح موعود کی یا مز

تفسیر بیاؿ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

یہ نبی اؿ باتوں کےلیے حکم دیتا ہے جو ’’

خلاػ عقل نہیں ہیں اور اؿ باتوں سے منع کرتا ہے

جن سے عقل بھی منع کرتی ہے اور پاک چیزوں کو

۔‘‘حلاؽ کرتا ہے اور ناپاک کو حراؾ ٹھہراتا ہے

صلح۔روحانی خزائن جلد (24صفحہ 50)پیغاؾ

اسی طرح خلیفہ بھی جو نبی کے بعد اس کے مشن کو

چلانے کےلیے مقرر ہوتا ہے انھی احکامات کو اگے

چلاتا ہے۔اطا عت کی کتنی اہمیت ہے انحضرت

کی اس حدیث سے پتا چلتا ہے جس میں صلى الله عليه وسلم

فرماتے ہیں :صلى الله عليه وسلم اپ

تنگدستی اور خوشحالی ،خوشی اور نا خوشی ’’

حق تلفی، ترجیحی سلوک غرض ہر حالت میں تیرے

لیے حاکم وقت کے حکم کو سننا اور اطاعت کرنا واجب

)مسلم کتاب الامارۃ (۔‘‘ہے

ایک دوسری جگہ حضرت عبادہ بن صامت

کی صلى الله عليه وسلم سے مروی ہے کہ ہم نے رسوؽ کریم

بیعت اس نکتے پر کی :

سنیں گے اور اطاعت کریں گے خواہ ہمیں ’’

)مسلم کتاب الامارۃ (۔‘‘پسند ہو یا نا پسند ہو

حضرت مسیح موعود کی شرائط بیعت کا خلاصہ

اپ کے الفاظ میں یہ ہے کہ اپ فرماتے ہیں :

فتنہ کی بات نہ کرو ،شر نہ کرو ،گالی پر صبر ’’

کرو ،کسی کا مقابلہ نہ کرو جو مقابلہ کرے اس سے

سلوک اور نیکی سے پیش او ۔ شیریں بیانی کا عمدہ نمونہ

دکھلاو ۔سچے دؽ سے ہر ایک حکم کی اطاعت کرو کہ

(401)ذکر حبیب۔صفحہ ۔‘‘خدا تعالی راضی ہو

عا ہے کہ وہ ہمیں اخر میں اللہ تعالی سے د

حضرت مسیح موعود سے کیے ہوئے عہدوں کو پورا

کی بیاؿ فرمودہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپ

تماؾ شرا ئط بیعت پر ہم مضبوطی سے قائم رہیں۔

) امین(

Page 31: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 29

النساء

ازمودہ ٹوٹکے شوگر کم کرنے کے لیے

وینکوور سرے نارتھ——امتہ المتین باجوہ

0)حصے کلونجی اور ایک حصہ کاسنی کے بیج ملاکر ایک چمچ روزانہ صبح کھائیں) ایک ہفتہ چھوڑ کر ایک ہفتہ کھائیں

چمچ روزانہ پئیں۔4کھیرے کا رس

کریلے ہفتہ میں دو بار ضرور کھائیں۔

ہفتہ میں دوبار مچھلی بیک کرکے کھائیں۔

ادھا گریپ فروٹ کھائیں ۔

ادھا گھنٹہ روز یدؽ سیر کریں

بیسن میں تازہ میتھی ڈاؽ کر روٹی بنا کر کھائیں

کاٹیج چیز(Cottage Cheese) کا استعماؽ کریں

بازار سے میٹھا لیکر کھانے کی بجائے تھوڑا سا پھل کھا لیں۔

میتھی دانہ ، کلونجی، اجوائن، ہم وزؿ ملا کر رکھ لیں کھانے کے بعد دو تین چٹکیاں کھا لیں۔

ایک مثالی احمدی بچی

رقیہ باجوہ وینکوور سرے نارتھ

دبلی پتلی پیاری پیاری میں نے اک لڑکی دیکھی

عائیں لیتی ہے وہ صبح سویرے اٹھتی ہے اور ب کی د

ہر وقت وضو سے رہتی ہے پنجوقتہ نمازیں پڑھتی ہے

ہر روز تلاوت وہ کرتی ہے قراؿ سے محبت کرتی ہے

سیرۃ بھی اسکی ب سے نرالی ہے صورت اسکی بھولی بھالی

خوش خلقی سے مرصع ہے وہ سادگی کا مرقع ہے

باپردہ ہوکر جاتی ہے وہ جب بھی گھر سے نکلتی ہے

وہ پہل سلاؾ میں کرتی ہے اسکوؽ سے جب گھر اتی ہے

ہر کاؾ میں ہاتھ بٹاتی ہے ماں باپ کی خدمت بھی کرتی ہے

ایم ٹی اے شوؼ سے دیکھتی ہے ہر خطبہ حضور کا سنتی ہے

عائیں لیتی ہے اپنے اقا کو لکھ کر خط ہر ماہ د

اور مولی سے یہ کہتی ہوں میں رشک سے اسکو دیکھتی ہوں

اس بچی جیسی بن جائے اے کاش احمدی ہر بچی

تقریب شادی خانہ ابادی

بشری صادقہ صاحبہ اہلیہ خواجہ داود احمد صاحب اػ

درہم جماعت اعلاؿ کرتی ہیں کہ انکے صاحبزادے خواجہ سعود

احمد صاحب اػ سسکاٹوؿ جماعت کی بابرکت تقریب شادی

ہ اماء اللہ کینیڈا

نجل

نائلہ جمیل صاحبہ سابقہ نیشنل جنرؽ سیکرٹری

سے جو جمیل حیدر صاحب اور محترمہ نسیم حیدر صاحبہ اػ

ء کو بیلا 5104جوؿ 04بیری جماعت کی صاحبزادی ہیں مو رخہ

ء کو 5104جوؿ 02بنکوئیٹ میں منعقد ہوئی ۔ الحمد للہ۔ مورخہ

دولہا کی طرػ سے دعوت ولیمہ کا اہتماؾ کیا گیا۔ احةب

جماعت سے دونوں خاندانوں کیلئے یہ رشتہ بابرکت ہونے اور

عا ہے۔ نیاوی حسنات کا موجب بننے کی درخواست د

دینی و د

Page 32: اڈیيیک للہا ءاما ہيجل - Annisaa

ء5102جنوری تا اپریل 30

النساء

حکمت و دانائی اللہ تعالی کا ایک عظیم تحفہ ہے

پیاری بچیو!

املا ء غلط ہوگئی ہے۔امی جاؿ کی مدد سے اسے درست کریں۔

ر ٹھاؿ عگ عاپ

ں

لی ق

ل حوطے حیں۔ق

شم

باز قاؾ قرنے ب

کحا ھے پیوصطہ

ں

ی نے ث

قی

لیں طوپھر عاثانی یدہ حوجاتی حے۔

رہ شجر صے امید بحار رکھ۔

ی فہ راشد اپنی عقل و دانائی اور بہادری کی وجہ سے بہت مشہور تھے اور رسوؽ کریم ل

ایک خ

کے خطاب سے نوازا تھا۔ایک دفعہ دو ادمی اؿ کے ‘‘علم کا دروازہ’’صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں

پاس ایک جھگڑا لیکر ائے کہ ہم ایک جنگل سے گزر رہے تھے بھوک لگنے پر جب کھانا کھانے بیٹھے تو

اٹھ روٹیاں تھیں۔میرے پاس تین اور میرے

ایک اجنبی بھی اپہنچا۔ہم دونوں کے پاس ک

دوست کے پاس پانچ۔اجنبی نے اٹھوں روٹیوں کے تین تین ٹکڑے کئے جو ہم نے ملکر کھا

لئے۔جاتے وقت وہ ہم کو اٹھ درہم دیکر چلا گیا اور کہا کہ ہم بانٹ لیں۔میرا دوست اپنے پاس پانچ

درہم رکھنا چاہتا ہے اور مجھے تین درہم دینا چاہتا ہے جبکہ میری خواہش ہے کہ یہ پیسے ہم برابر تقسیم

کریں ۔اب اپ ہی فیصلہ فرمائیں اپ کا جو بھی فیصلہ ہوگا ہمیں منظور ہوگا۔

اور تین روٹیوں والے شخص کو ایک درہم اور

اپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ساری بات س

پانچ روٹیوں والے کو سات درہم دے دئیے۔جس پر وہ ناراض ہوگیا اور کہنے لگا کہ یہ کیش انصاػ کیا

نے فرمایا دیکھو اٹھ روٹیوں کے تین تین ٹکڑے کئے جائیں ہے اپ رضی اللہ تعالی عنہ نے؟اپ

چوبیس ٹکڑے ہوئے۔اور اپ تینوں نے اٹھ اٹھ ٹکڑے کھائے۔تمہارے

2=0*0تو ک

02=0*2ٹکڑوں میں سے تم نے اٹھ کھا لیے اور ایک اس اجنبی نے کھایا۔دوسرے شخص کے

ٹکڑوں میں سے اٹھ ٹکڑے اس نے خود کھائے اور سات اس اجنبی نے کھائے۔یعنی اس اجنبی

مسافر نے تمہارا ایک ٹکڑا او ر تمہارے دوست کی روٹیوں کے سات ٹکڑے کھائے۔اسطرح تمہیں

ایک درہم ملا اور تمہارے ساتھی کو میں نے سات درہم دئیے۔وہ دونوں یہ پرحکمت فیصلہ سن کر

حیراؿ بھی ہوئے اور دوسرا تھوڑا پریشاؿ بھی ہوا کہ میں نے لالچ میں اکر پیسے گنوا دئیے۔

( 511)حضرت علی کے فیصلے ۔صفحہ

پیاری بچیو!

۔اپ اؿ خلیفہ راشد کا ناؾ بتا سکتی ہیں؟0

۔اس کہانی سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟5

ی فہ راشد کا دوسرا لقب کیا تھا؟ 0ل

۔اؿ خ

جوابات کہانی

حضرت علی کرؾ اللہ وجہہ .1

ہمیشہ حکمت و دانائی سے کاؾ لیں .2

اسد اللہ۔اللہ کا شیر .3

جوابات پہیلیاں

seven (0)Boxing Ring(5بار ) 51( 0)

(4 )Hot pepper (2 ()time tableٹائم ٹیبل)

تتلی

درست املاء

بعض کاؾ کرنے بہت مشکل ہوتے ہیں لیکن اپ اگر

ٹھاؿ لیں تو پھر اسانی یدا ہوجاتی ہے ۔کسی نے سچ کہا ہے

پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ

پہیلیاں

کا ہندسہ اتا ہے۔2کے درمیاؿ کتنی دفعہ 011اور 0۔0

نمبر ہوں اگر مجھ سے ایک حرػ نکاؽ Odd۔میں ایک 5

بن جاتا ہوں۔evenدیا جائے تو میں

ہوتی ہے۔ squareگوؽ نہیں Ring۔کونسی 0

رہتی ہے۔hot۔کونسی چیز فرج میں رہ کر بھی 4

نہیں ہوتیں؟ Legs۔کس ٹیبل کی 2