مولانا ابوالکلام آزاد کی ناقابل فراموش خدمات - The Siasat...

3
ﻣﻮﻻﻧﺎ اﺑﻮاﻟﮑﻼم آزاد ﮐﯽ ﻧﺎﻗﺎﺑﻞ ﻓﺮاﻣﻮش ﺧﺪﻣﺎت November 20, 2015 ڈاﺋﺮی ادﺑﯽ ﺧﺎن ﻋﺒﺪاﻟﺤﻤﯿﺪ ﻣﺤﻤﺪ دﯾﻦ ﻋﺎﻟﻢ اﯾﮏ ﺗﻮ ﺗﮭﮯ آزادی ﻣﺠﺎﮨﺪ اﮔﺮ وﮦ ۔ ﮨﯿﮟ ﭘﮩﻠﻮ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﮐﮯ ﺷﺨﺼﯿﺖ ﮐﯽ ان ۔ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺤﺘﺎج ﮐﮯ ﺗﻌﺎرف ﮐﺴﯽ ﺷﺨﺼﯿﺖ ﮔﯿﺮ ﮨﻤہ ﮐﯽ آزاد اﺑﻮاﻟﮑﻼم ﻣﻮﻻﻧﺎ داﻧﺸﻮر ﻋﻈﯿﻢ، ﻣﺠﺘﮩﺪ ﻣﺮﺗﺒہ ﻋﺎﻟﯽ، ﺻﺤﺎﻓﯽ زﺑﺮدﺳﺖ ﺧﻄﯿﺐ ﻋﻈﯿﻢ اﯾﮏ ۔ ﺗﮭﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﻗﺪرت ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﻏﯿﺮ ﭘﺮ اﻟﺤﺪﯾﺚ ﻋﻠﻢ، اﻟﮑﻼم ﻋﻠﻢ ﻓﻘہ، ﻗﺮآن اﻧﮩﯿﮟ ۔ ﺗﮭﮯ ﺑﮭﯽ ۔ ﺗﮭﮯ رﮨﻨﻤﺎ ﻗﻮﻣﯽ ﻋﻈﯿﻢ ﮐﮯ آزادی ﺟﻨﮓ اور ﻓﻠﺴﻔﯽ، ﻣﻔﮑﺮ ﭘﺎﯾہ ﺑﻠﻨﺪ، ﮔﻨﺖ ان ﮐﮯ وﺟﮩﺪ ﺟﺪ واﻟﯽ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﻟﺌﮯ ﮐﮯ آزادی ﮐﯽ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﮐہ ﮨﻮﮔﺎ ﻧہ ﻏﻠﻂ ﺗﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﯾﻮں ﺑﻠﮑہ ﮐﯿﺎ ادا رول اﮨﻢ ﺑﮩﺖ ﻣﯿﮟ آزادی وﺟﮩﺪ ﺟﺪ ﮐﯽ ﻣﻠﮏ ﻧﮯ آپ ۔ ﮔﯽ ﺟﺎﺋﯿﮟ رﮐﮭﯽ ﯾﺎد ﮨﻤﯿﺸہ ﮨﻤﯿﺸہ وﮦ ﮨﯿﮟ دی اﻧﺠﺎم ﺧﺪﻣﺎت ﺟﻮ ﻟﺌﮯ ﮐﮯ ﻗﻮم و ﻣﻠﮏ اس ﻧﮯ آپ ۔ ﮨﯿﮟ ﺟﺎﺳﮑﺘﮯ دﯾﮑﮭﮯ ﭘﺮ ﺟﯽ ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﻣﮩﺎﺗﻤﺎ ﻧﻘﻮش ان ﯾﮩﺎں ۔ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﮐﻠﮑﺘہ وﮦ ﻣﯿﮟ1895 ﺗﮭﯽ زﺑﺎن ﻣﺎدری ﮐﯽ آپ ﻋﺮﺑﯽ ۔ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﯿﺪا ﻣﯿﮟ ﻣﻌﻈﻤہ ﻣﮑہ ﻣﻘﺎم ﺗﺮﯾﻦ ﻣﻘﺪس ﮐﮯ دﻧﯿﺎ ﮐﻮ1888 آزاد اﺑﻮاﻟﮑﻼم ﻣﻮﻻﻧﺎ، ﻓﻘہ ﻣﯿﮟ ﻋﻤﺮ ﮐﯽ ﺑﺮس ﭼﻮدﮦ ﺗﯿﺮﮦ ﻧﮯ اﻧﮩﻮں ۔ ﺗﮭﺎ ﻧﻮازا ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮯ دﻟﯽ ﻓﺮاخ ﺳﮯ دوﻟﺖ ﮐﯽ ذﮨﺎﻧﺖ اور ﺣﺎﻓﻈہ اﻧﮩﯿﮟ ﻧﮯ ا ۔ ﮨﻮﺋﯽ ﺷﺮوع ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺑﺎﻗﺎﻋﺪﮦ ﮐﯽ ﻣﻮﻟﻮی ﻋﻼوﮦ ﮐﮯ اﻟﺪﯾﻦ ﺧﯿﺮ ﻣﻮﻻﻧﺎ واﻟﺪ اﭘﻨﮯ ۔ ﺗﮭﺎ ﮨﻮﭼﮑﺎ ﻣﮑﻤﻞ ﺳﻠﺴﻠہ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﯿﻢ اﺑﺘﺪاﺋﯽ ﮐﯽ آپ ﺗﮏ1902 ۔ ﺗﮭﺎ ﮐﺮﻟﯿﺎ ﺣﺎﺻﻞ ﻋﺒﻮر ﭘﺮ ادﺑﯿﺎت اور ﻣﻨﻄﻖ، ﺣﺪﯾﺚ ﻣﻮﻟﻮی اور ﮐﯿﺎ آﻏﺎز ﮐﺎ ﮔﻮﺋﯽ ﺷﻌﺮ ﻣﯿﮟ ﻋﻤﺮ ﮐﯽ ﺑﺮس ﮔﯿﺎر دس ﻧﮯ آپ ۔ ﮐﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﺗﻌﻠﯿﻢ اﺑﺘﺪاﺋﯽ ﺳﮯ وﻏﯿﺮﮦ ﺣﺴﻦ ﺳﻌﺎدت ﻣﻮﻟﻮی، ﻋﻤﺮ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﻮﻟﻮی، اﺑﺮاﮨﯿﻢ ﻣﻮﻻﻧﺎ ۔ ﮐﯿﺎ ﻣﻄﺎﻟﻌہ ﮔﮩﺮا ﮐﺎ ﻓﻘہ و ﺣﺪﯾﺚ و ﻗﺮآن ﻧﮯ آزاد اﺑﻮاﻟﮑﻼم ﻣﻮﻻﻧﺎ ۔ ﮐﯽ ﺗﻮﺟہ ﻃﺮف ﮐﯽ ﻧﮕﺎری ﻧﺜﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﻌﺪ ۔ ﮐﯿﺎ ﭘﺴﻨﺪ ﺗﺤﻠﺺ آزاد ﭘﺮ ﺗﺠﻮﯾﺰ ﮐﯽ ﻋﺒﺪاﻟﻮاﺣﺪ ﺣﻮاﻟﮯ ﮐﮯ ﻗﺮآن ﻣﯿﮟ ﺗﺤﺮﯾﺮوں ﺳﯿﺎﺳﯽ اور ﺗﺎرﯾﺨﯽ، ﺳﻤﺎﺟﯽ، ادﺑﯽ ﻣﻮﻻﻧﺎ ۔ ﮨﮯ ﮐﺮﺗﺎ رﮨﻨﻤﺎﺋﯽ ﮨﻤﺎری ﻣﯿﮟ ﺷﻌﺒﮯ ﮨﺮ ﮐﮯ زﻧﺪﮔﯽ ﮨﻤﺎری ﻗﺮآن ﮐہ ﺗﮭﺎ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﮐﺎ ۔ ﮐﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺗﺼﺎﻧﯿﻒ وﻏﯿﺮﮦاﻟﻨﮑﺎح اور اﻟﺰﮐﻮۃ واﻟﺼﻠﻮۃ ﻣﯿﮟ روﺷﻨﯽ ﮐﯽ اﺳﻼﻣﯽ ﻓﻘہ اور دﯾﺎ ﺗﺮﺗﯿﺐ اﻟﻘﺮآن ﺗﺮﺟﻤﺎن ﻣﯿﮟ زﻣﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻗﯿﺎم راﻧﭽﯽ ۔ ﮨﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮد ﻧﮯ ﻣﻮﻻﻧﺎ ۔ ﮐﺌﮯ ﺷﺎﺋﻊ رﺳﺎﻟﮯ ادﺑﯽ ﮐﺌﯽ اور ﻟﮑﮭﮯ ﻣﻀﺎﻣﯿﻦ ﻣﯿﮟ رﺳﺎﻟﻮں ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﻧﮯ آپ ۔ ﮔﺰرا ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺪان ﺳﯿﺎﺳﯽ اور ادﺑﯽ ﺣﺼہ ﺑﮍا ﮐﺎ زﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺑﻌﺪ رﮨﺎ ﺟﺎری ﻣﮩﯿﻨﮯ آﭨﮫ، ﺳﺎت رﺳﺎﻟہ ۔ﯾہ ﺗﮭﯽ ﺑﺮس ﮔﯿﺎرﮦ ﺻﺮف ﻋﻤﺮ ﮐﯽ ﻣﻮﻻﻧﺎ وﻗﺖ اس ۔ ﮐﯿﺎ ﺟﺎری ﻣﯿﮟ1899 ‘‘ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﯿﺮﻧﮓ’’ ﻧﺎﻣہ ﻣﺎﮦ رﺳﺎﻟہ ﭘﮩﻼ ﺳﮯ ﺳﺐ ﮐﻠﮑﺘہ ﺷﻤﺎرﮦ ﭘﮩﻼ ﮐﺎ رﺳﺎﻟہ ﻧﺎﻣہ ﻣﺎﮦ‘‘ اﻟﺼﺪقﻟﺴﺎن’’ ﻣﯿﮟ1909 ۔ دﯾﮟ اﻧﺠﺎم ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ رﺳﺎﺋﻞ وﻏﯿﺮﮦ اﻟﺠﺎﻣﻌہ، ﭘﯿﻐﺎم روزﮦ ﮨﻔﺖ اﻻﺧﺒﺎر اﺣﺴﻦ، اﻟﻤﺼﺒﺎح ﻣﯿﮟ ﮐﺎ ﺗﺼﺎﻧﯿﻒ اردو ﯾﻌﻨﯽ ﺗﻨﻘﯿﺪ ﻣﻘﺼﺪ ﭼﻮﺗﮭﺎ اور اﺷﺎﻋﺖ ﮐﯽ ذوق ﻋﻠﻤﯽ ﻣﻘﺼﺪ ﺗﯿﺴﺮا، ﺗﺮﻗﯽ ﻣﻘﺼﺪ دوﺳﺮا، ﻣﻌﺎﺷﺮت اﺻﻼح ﻣﻘﺼﺪ اول ﮐﺎ اس ۔ ﮨﻮا ﺷﺎﺋﻊ ﺳﮯ ﭘﯿﺪا اﺗﺤﺎد ﻣﯿﮟ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮں اور ﮨﻨﺪوؤں ﻣﻘﺼﺪ اﮨﻢ ﮐﺎ اس ۔ ﮐﯿﺎ ﺷﺎﺋﻊ ﺷﻤﺎرﮦ ﭘﮩﻼ ﮐﺎ‘‘ اﻟﮩﻼل’’ روزﮦ ﮨﻔﺖ ﮐﻮ ء1906 ﺟﻮﻻﺋﯽ31 ﻧﮯ ﻣﻮﻻﻧﺎ ۔ ﻟﯿﻨﺎ ﺟﺎﺋﺰﮦ ﻣﻨﺼﻔﺎﻧہ ﺷﺎﺋﻊ ﻣﻀﺎﻣﯿﻦ ﺗﺎرﯾﺨﯽ اور ﺳﯿﺎﺳﯽ، ﻋﻠﻤﯽ، ادﺑﯽ ﻣﯿﮟ اﻟﮩﻼل ۔ ﮔﯿﺎ ﺑﻦ ﻣﺤﺎذ ﺑﮍا ﮐﺎ ﺣﻤﯿﺖ اورﻣﺬﮨﺒﯽ ﺣﺮارت اﯾﻤﺎﻧﯽ، ﻏﯿﺮت ﻣﻠﯽ ﮐﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮں اﻟﮩﻼل ۔ ﺗﮭﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﻧﮯ ﺟﺲ ﺗﮭﺎ اﺧﺒﺎر ﭘﮩﻼ ﮐﺎ ﮨﻨﺪوﺳﺘﺎن اﻟﮩﻼل ۔ دﮐﮭﺎﯾﺎ راﺳﺘہ ﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﺻﺤﺎﻓﺖ اردو ﻧﮯ اﻟﮩﻼل ﮐہ ﯾہ ﻣﺨﺘﺼﺮا ۔ ﮨﻮﺗﺎ ﺧﯿﺎل اﻇﮩﺎر ﭘﺮ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﺗﮩﺬﯾﺒﯽ و ﺳﻤﺎﺟﯽ ۔ ﺗﮭﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﺳﯿﺎﺳﯽ، ﻋﻠﻤﯽ، ادﺑﯽ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮯ ﺗﻠﻘﯿﻦ ﮐﯽ ﺷﺮﯾﻌﺖ اﺗﺒﺎع ﻣﯿﮟ اﻋﻤﺎل اﭘﻨﮯ اور ﺗﮑﻤﯿﻞ ﮐﯽ ﻣﻘﺎﺻﺪ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﻏﯿﺮ و ﺳﯿﺎﺳﯽ ﮐﮯ ان ﮐﻮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮں ﮨﻨﺪوﺳﺘﺎﻧﯽ، ادب ﻣﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﯿﺎ۔ ﺟﺎری اﺧﺒﺎر دوﺳﺮا ﺳﮯ ﻧﺎم ﮐﮯ‘‘ اﻟﺒﻼغ’’ ﻧﮯ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺗﻮ ﮐﺮﻟﯿﺎ ﺿﺒﻂ ﮐﻮ ﭘﺮﯾﺲ اﻟﮩﻼل ﻧﮯ ﺣﮑﻮﻣﺖ ۔ ﺗﮭﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﺷﺎﺋﻊ ﺑﮭﯽ ﻣﻀﺎﻣﯿﻦ ﺗﺎرﯾﺨﯽ اور ﻣﻘﺮر ﺑﯿﺎن ﺷﻌﻠہ ﺟﻮ ﻣﯿﮟ وﺟﮩﺪ ﺟﺪ ﻃﻮﯾﻞ ﮐﯽ آزادی ﺟﻨﮓ ۔ ﮔﯿﺎ ﺑﻨﺎﯾﺎ ذرﯾﻌہ ﮐﺎ ﺗﺒﻠﯿﻎ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﮐﻮ اﻟﺒﻼغ ۔ ﺗﮭﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮐﺌﮯ ﺑﯿﺎن ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﺷﺮت اور ﻣﺬﮨﺐ ﺗﺎرﯾﺦ، ﭘﺮﺟﻼل اور ﭘﺮوﻗﺎر ﺧﺎص اﯾﮏ ﮐﺎ ان ﺗﻮ ﺗﮭﮯ ﮐﺮﺗﮯ ﺑﺎت ﭘﺮ ﻣﻮﺿﻮع ﮐﺴﯽ وﮦ ﺟﺐ ۔ ﺗﮭﮯ ﻣﻘﺮر ﺑﺎک ﺑﮯ اﯾﮏ ﻣﻮﻻﻧﺎ ۔ ﮨﮯ ﺳﺮﻓﮩﺮﺳﺖ ﻧﺎم ﮐﺎ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﯿﮟ ان ﮨﻮﺋﮯ ﭘﯿﺪا ۔ ﮨﮯ ﺟﺎﺗﺎ ﮐﯿﺎ ﭘﯿﺶ ﺣﺼہ اﯾﮏ ﮐﺎ ﺗﻘﺮﯾﺮ ﮐﯽ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﯿﮟ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﯽ ﻗﺎرﺋﯿﻦ ۔ ﺗﮭﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﻇﺎﮨﺮ اﻧﺪاز’’ ﮨﮯ ﻧﻈﺎم ﻣﮑﻤﻞ اﯾﮏ ﮐﺎ ﺟﻤﮩﻮرﯾﺖ اور آزادی وﮦ ﮨﻮ ﺑﯿﻮروﮐﺮﯾﺴﯽ ﮐﯽ آﻓﯿﺴﺮوں دار ﺗﻨﺨﻮاﮦ ﭼﻨﺪ ﯾﺎ ﮨﻮ ﺷﺨﺼﯽ ﺟﻮ ﮐﺮﺗﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﺟﺎﺋﺰ ﮐﻮ اﻗﺪار اﯾﺴﮯ ﮐﺴﯽ اﺳﻼمBikroy ﻣﻔﺖ(11,378) Download free Bikroy app Buy & sell fast now Find latest deals in BD INSTALL

Transcript of مولانا ابوالکلام آزاد کی ناقابل فراموش خدمات - The Siasat...

Page 1: مولانا ابوالکلام آزاد کی ناقابل فراموش خدمات - The Siasat Daily.pdf

موالنا ابوالکالم آزاد کی ناقابل فراموش خدمات November 20, 2015 ادبی ڈائری

محمد عبدالحمید خان

موالنا ابوالکالم آزاد کی ہمہ گیر شخصیت کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ ان کی شخصیت کے بہت سے پہلو ہیں ۔ وہ اگر مجاہد آزادی تھے تو ایک عالم دین

بھی تھے ۔ انہیں قرآن ، فقہ علم الکالم ، علم الحدیث پر غیر معمولی قدرت حاصل تھی ۔ ایک عظیم خطیب زبردست صحافی ، عالی مرتبہ مجتہد ، عظیم دانشور

، بلند پایہ مفکر ، فلسفی اور جنگ آزادی کے عظیم قومی رہنما تھے ۔

آپ نے ملک کی جد وجہد آزادی میں بہت اہم رول ادا کیا بلکہ یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ موالنا کی آزادی کے لئے کی جانے والی جد وجہد کے ان گنت

نقوش مہاتما گاندھی جی پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔ آپ نے اس ملک و قوم کے لئے جو خدمات انجام دی ہیں وہ ہمیشہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔

موالنا ابوالکالم آزاد 1888 کو دنیا کے مقدس ترین مقام مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے ۔ عربی آپ کی مادری زبان تھی 1895 میں وہ کلکتہ پہنچے ۔ یہاں ان

کی باقاعدہ تعلیم شروع ہوئی ۔ ا� نے انہیں حافظہ اور ذہانت کی دولت سے فراخ دلی کے ساتھ نوازا تھا ۔ انہوں نے تیرہ چودہ برس کی عمر میں فقہ ،

حدیث ، منطق اور ادبیات پر عبور حاصل کرلیا تھا ۔ 1902 تک آپ کی ابتدائی تعلیم کا سلسلہ مکمل ہوچکا تھا ۔ اپنے والد موالنا خیر الدین کے عالوہ مولوی

ابراہیم ، مولوی محمد عمر ، مولوی سعادت حسن وغیرہ سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔ آپ نے دس گیار برس کی عمر میں شعر گوئی کا آغاز کیا اور مولوی

عبدالواحد کی تجویز پر آزاد تحلص پسند کیا ۔ بعد میں نثر نگاری کی طرف توجہ کی ۔ موالنا ابوالکالم آزاد نے قرآن و حدیث و فقہ کا گہرا مطالعہ کیا ۔ موالنا

کا عقیدہ تھا کہ قرآن ہماری زندگی کے ہر شعبے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے ۔ موالنا ادبی ، سماجی ، تاریخی اور سیاسی تحریروں میں قرآن کے حوالے

موجود ہیں ۔ رانچی قیام کے زمانے میں ترجمان القرآن ترتیب دیا اور فقہ اسالمی کی روشنی میں ’الصلوۃ و الزکوۃ‘ اور ’النکاح‘ وغیرہ تصانیف مکمل کی ۔

موالنا کی زندگی کا بڑا حصہ ادبی اور سیاسی میدان میں گزرا ۔ آپ نے بہت سے رسالوں میں مضامین لکھے اور کئی ادبی رسالے شائع کئے ۔ موالنا نے

سب سے پہال رسالہ ماہ نامہ ’’نیرنِگ عالم‘‘ 1899 میں جاری کیا ۔ اس وقت موالنا کی عمر صرف گیارہ برس تھی ۔یہ رسالہ سات ، آٹھ مہینے جاری رہا بعد

میں المصباح ، احسن االخبار ہفت روزہ پیغام ، الجامعہ وغیرہ رسائل میں خدمت انجام دیں ۔ 1909 میں ’’لسان الصدق‘‘ ماہ نامہ رسالہ کا پہال شمارہ کلکتہ

سے شائع ہوا ۔ اس کا اول مقصد اصالح معاشرت ، دوسرا مقصد ترقی ، تیسرا مقصد علمی ذوق کی اشاعت اور چوتھا مقصد تنقید یعنی اردو تصانیف کا

منصفانہ جائزہ لینا ۔ موالنا نے 31 جوالئی 1906 ء کو ہفت روزہ ’’الہالل‘‘ کا پہال شمارہ شائع کیا ۔ اس کا اہم مقصد ہندوؤں اور مسلمانوں میں اتحاد پیدا

کرنا تھا ۔ الہالل مسلمانوں کی ملی غیرت ، ایمانی حرارت اورمذہبی حمیت کا بڑا محاذ بن گیا ۔ الہالل میں ادبی ، علمی ، سیاسی اور تاریخی مضامین شائع

ہوتے تھے ۔ سماجی و تہذیبی مسائل پر اظہار خیال ہوتا ۔ مختصرًا یہ کہ الہالل نے اردو صحافت کو نیا راستہ دکھایا ۔ الہالل ہندوستان کا پہال اخبار تھا جس نے

ہندوستانی مسلمانوں کو ان کے سیاسی و غیر سیاسی مقاصد کی تکمیل اور اپنے اعمال میں اتباع شریعت کی تلقین کے ساتھ ساتھ ادبی ، علمی ، سیاسی

اور تاریخی مضامین بھی شائع ہوتے تھے ۔ حکومت نے الہالل پریس کو ضبط کرلیا تو موالنا نے ’’البالغ‘‘ کے نام سے دوسرا اخبار جاری کیا۔ جس میں ادب ،

تاریخ، مذہب اور معاشرت کے مسائل بیان کئے جاتے تھے ۔ البالغ کو مذہبی تبلیغ کا ذریعہ بنایا گیا ۔ جنگ آزادی کی طویل جد وجہد میں جو شعلہ بیان مقرر

پیدا ہوئے ان میں موالنا کا نام سرفہرست ہے ۔ موالنا ایک بے باک مقرر تھے ۔ جب وہ کسی موضوع پر بات کرتے تھے تو ان کا ایک خاص پروقار اور پرجالل

انداز ظاہر ہوتا تھا ۔ قارئین کی خدمت میں موالنا کی تقریر کا ایک حصہ پیش کیا جاتا ہے ۔

اسالم کسی ایسے اقدار کو جائز تسلیم نہیں کرتا جو شخصی ہو یا چند تنخواہ دار آفیسروں کی بیوروکریسی ہو وہ آزادی اور جمہوریت کا ایک مکمل نظام ہے’’

Bikroyمفت

(11,378)

Download free Bikroy app

Buy & sell fast now Find latest deals in BD

INSTALL

Page 2: مولانا ابوالکلام آزاد کی ناقابل فراموش خدمات - The Siasat Daily.pdf

جو نوع انسانی کو اس کی چھینی ہوئی آزادی واپس دالنے کے لئے آیا ہے اور خدا کے سوا کسی انسان کو سزاوار نہیں کہ بندگان خدا کو اپنا محکوم اور

غالم بنائے‘‘ ۔

ڈاکٹر کیٹلر کے مطابق میں نے آج تک ایسا مقرر نہیں دیکھا جس کی زبان میں موالنا کی زبان سے زیادہ مٹھاس ہو ۔ میں نے جب بھی ان کی تقریر سنی ہے

ہر بار محسوس کیا ہے کہ وہ کسی بھی موضوع پر بول رہے ہیں ، زبان ان کے تابع ہوتی ہے ۔ غالبًا موالنا پہلے جلیل القدر مسلم رہنما تھے جنھوں نے اپنی

زور قوت کے ساتھ ہندوستان کی متحدہ قومیت کا تصور پیش کیا ۔ اور اسے ملک کے عوام و خواص میں رائج و راسخ کرنے کے لئے اپنی تمام تر ذہنی ،

علمی اور استداللی صالحیتیں صرف کردیں ۔ اور وہ اس طرح سیاست کے میدان میں اپنی مستقل مزاجی کے ساتھ قید و بند کی صعوبتوں کو برداشت کرکے

حب الوطنی ، قومی یکجہتی کے اعلی سے اعلی مثالیں پیش کیں ۔ موالنا کے کارناموں میں ’’غبار خاطر‘‘ کو ایک اہم امتیازی مقام حاصل ہے ۔ غبار خاطر

موالنا کے اس کے خطوط کا مجموعہ ہے جو انہوں نے دوسری جنگ عظیم کی نظربندی کے دوران موالنا حبیب الرحمن شروانی کو لکھے ۔ اس وقت موالنا

احمد نگر کے قلعہ میں قید تھے ۔ غبار خاطر میں جو خطوط شامل ہیں وہ خطوط نہیں بلکہ مختلف موضوع پر انشایئے ہیں ، بڑی تعداد میں غبار خاطر کے

خطوط نثری نظم کی تعریف پر پورے اترتے ہیں ۔ غبار خاطر موالنا کے خطوط کا پہال مجموعہ تھا جسے اجمل خان نے مرتب کرکے 1946 میں شائع کیا ۔

دوسرا مجموعہ کاروان خیال ہے ، جسے شاہد خاں شروانی نے شائع کیا تھا ۔ ان کے خطوط کا ایک اور مجموعہ برکات آزاد کے نام سے شائع ہوا ہے ۔ جس

میں موالنا سید سلیمان ندوی ، عبدالماجد دریا آبادی ، نیاز فتح پوری ، خواجہ حسن نظامی وغیرہ کے نام خطوط شامل ہیں ۔

موالنا آزاد جنگ آزادی کے ایک ہیرو ہی نہ تھے بلکہ ان کی شخصیت متنوع تھی ۔ آپ نہ صرف مسلمانوں کے لئے تعمیری سوچ و فکر رکھنے والے شعلہ بیان

مقرر اور بیدار جید عالم دین ہی نہ تھے بلکہ انگریزوں کے خالف لڑنے والے مجاہد آزادی کے لئے ایک حوصلہ مند سپہ ساالر تھے ۔ موالنا مسلمانوں کی نئی

نسل کو قدیم تاریخ ، تہذیب و تمدن سے روشناس کرانے والے مورخ بھی تھے ۔ اور کانگریس پارٹی کے لئے اندھیرے میں چراغ کی حیثیت رکھتے تھے ۔

انہوں نے زندگی کے آخری لمحے تک ملک و قوم کی خدمت کرکے ثابت کردیا کہ وہ ہندوستان کے سچے سپوت ہیں ۔ موالنا کی قومی خدمات کا اعتراف

کرتے ہوئے گاندھی جی نے کہا تھا ’’موالنا انڈین نیشنل کانگریس کے اعلی ترین سردار ہیں اور ہندوستانی سیاست کا مطالعہ کرنے والے ہر ایک شخص کو

چاہئے کہ وہ اس حقیقت کو نظر انداز نہ کرے‘‘ ۔

سیاست میں موالنا آزاد کا نظریہ خالص وطن پرستی اور ہندو مسلم اتحاد تھا۔ انہوں نے مذہب کا گہرا مطالعہ کیا تھا ۔ موالنا سیاسی میدان میں قدم رکھا تھا

تو کسی ذاتی مفاد یا نام ونمود کی خواہش کے لئے نہیں تھا بلکہ ان کا خیال تھا کہ مسلمان جنگ آزادی کے مرکزی دھارے سے ذرا بھی ہٹتے ہیں تو اس

سے ملک اور قوم کو نقصان ہوگا اور ملک میں نفرت کی دیوار کھڑی ہوجائے گی ۔ اپنی تقریر میں وہ نہایت ہی جذباتی اور انقالبی تھے مگر ان کے سیاسی

نظریات جذبات کی پیداوار نہیں تھے ۔ موالنا کی شخصیت کا اعتراف کرتے ہوئے پنڈت جواہر الل نہرو نے کہا تھا کہ ’’میں سیاست کا طالب علم ہوں اور میں

نے سیاست کی کتابیں ہندوستان میں سب سے زیادہ پڑھی ہیں ۔ یوروپ کے دورے میں سیاست کا قریب سے مطالعہ کرنے کا موقع مال اور میں سمجھتا ہوں

کہ میں سیاست کے اعلی ترین علم سے واقفیت حاصل کرلی ہے لیکن جب ہندوستان پہنچ کر موالنا آزاد سے باتیں کرتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ بہت آگے

ہیں‘‘ ۔

طویل جد وجہد کے بعد جب ملک کو آزادی ملی تو ملک میں عبوری حکومت قائم ہوئی ۔ ابتدًا موالنا آزاد اس میں شریک نہیں تھے لیکن پنڈت نہرو کے اصرار پر

حکومت میں شامل ہوئے اور وزارت تعلیم اور سائنسی تحقیقات کے قلم دان کی ذمہ داری بہ حسن وخوبی نبھائی ۔ بقول آزاد ’’وزارت تعلیم کی ذمہ داری

سنبھالتے ہی میں نے پہال فیصلہ جو لیا وہ یہ تھا کہ ملک میں اعلی و فنی تعلیم کے حصول کے لئے سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ خود ہم اپنی ضرورتیں پوری

کریں ۔ میں اس دن کا منتظر ہوں جب ہندوستان میں باہر سے لوگ آکر سائنس اور فنی تعلیم میں تربیت حاصل کریں ‘‘۔

ان مقاصد کی تکمیل کے لئے موالنا نے کئی اہم اور ٹھوس قدم اٹھائے اور انہوں نے کئی اداروں کا قیام عمل میں الیا ۔ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن ، انڈین

کونسل فار اگریکلچر اینڈ سائنٹیفک ریسرچ ، انڈیا کونسل فار میڈیکل ریسرچ ، انڈین کونسل فار سائنس ریسرچ وغیرہ ، سنٹرل کونسل فار انڈسٹریل ریسرچ

ادارے کو متحرک بناتے ہوئے انہوں نے اس میں تحریک پیدا کیا اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ، بنگلور کی توسیع و ترقی کی ۔ نیشنل کونسل فار ٹکنیکل

ایجوکیشن کے توسط سے ملک میں ٹیکنیکل ایجوکیشن کا جال بچھادیا ۔ موالنا آزاد کا ایک اور بڑا کارنامہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے فنی تعلیم و تربیت کے لئے

1951 میں کھڑک پور انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ٹیکنالوجی کے قیام کو عمل میں الیا ۔ موالنا آزاد آخری دم تک ملک کی اعلی اور فنی تعلیم کے لئے ہمیشہ کوشاں

رہے ۔ جدید ہندوستان میں 1947ء سے 1957ء تک فنی تعلیم کی سہولتوں اور ان سے استفادہ کنندگان کا جائزہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ موالنا کے

دور وزارت میں اعلی اور فنی تعلیم کے ارتقاء کے لئے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے ، رہتی دنیا تک ملک کے عوام اسے یاد رکھیں گے ۔ نیز جدید ہندوستان

Page 3: مولانا ابوالکلام آزاد کی ناقابل فراموش خدمات - The Siasat Daily.pdf

 by Taboola Sponsored Links 

کی تعمیر میں موالنا نے اہم حصہ ادا کیا ۔ عالم اسالم خصوصًا ہندوستان کی یہ روشن ترین شمع 22 فروری 1958ء کو گل ہوگئی اور دہلی کے پریڈ گراؤنڈ

میں جامع مسجد اور الل قلعہ کے درمیان انہیں سپرد لحد کیا گیا ۔

You May Like

CourtCred.com

Celebrity Revolt

ViralityRevolt

FitTips4Life

StarFluff

FrivolFluff

You (Wont) Believe The 15 Hottest Wags Of 2015

15 Celebs Shamelessly Flaunt Their Breast Implants

Worst Fathers EVER? - We Think So!

15 Times Yoga Pants Left NOTHING To The Imagination

Oh no! I can see your lady parts!

You Wont’ Believe What Walmart Cameras Captured