جب قلم نے جذبہ دروں کو جِلّا بخشی

8
ی ش خ ب اّ لِ ج و ک ہ دروں ب ذ ے ج ن م ل ق ب ج! مذ ح م ی ج$ ذ% ی ر( رے دں% می ے ک/ ے لن ی ھ ک و: پ ا$ وی: پ ا= =ے ۔ ہ ہ وچ:کا= ہ و ح م ے س( ن= ہ رے د% می ہ% ن ! ب% ہ ن اد% ھ ی: چ کR ے ھ چ م رے% می ر مگ ےX ن و= ہ روع ش( ے دں ک ے ن : لا ج( ن ج لا ق رے% می ب ک ے اورX ن و= ہ م ت ج ب ک ے اور ھن$ ر: پ ن% ی ر ی خ ب ج ر پ ا ح ی ض واh ک% ی ن ۔ اk ہ ود ج و م رات پ ا ے ی ک ن اس% می( ن= ہ د ے ک روں ی خ ذر رے ای% می ے س ب% ی ث% ی ج ی کR ے: چ بh ک% ی وا ۔ ا= ہ روع ش س س ج ب ی کا نk ی ار ی ج ا ن% ہ ن ار% ی ث م رہ ا ط یX ئ و ک ےX لن رے% می ہ% ی۔ ب ھ ت ن% ہ ن ات ودرس ی ی رX ئ و ک س س ج ب ن% می ارے ی روں ی خ ن% می ام% ای( ںُ ۔ ا ھا ت( اج ر م ے ک ی گ ذ ی ی ر ئ ر ش عا م ی ک ے حص ے اس ک ہ ش ہ% کہ ب ل ی ھا ت رے% می ھاکہ ت ھا لک ل ی ق رصہ ع ھ: چ ک ے ن ن% می ھا ۔ ت ا ری ک وا= ہ و% پ$ ذ% عہ ری% ری ا د$ ر پ ے س ب س کا و% پ$ ذ% ری( ے اںX لن ے ک ے ن ث س ن% ی ر ی خ ے س( اں ی س ک ا: و ی% پ$ ذ% اور ری¢“ ر% می ش ک اد رƒ وگ ”ا ل ے ک ے حل م اور( اں ی س ک ا: وی% پ$ ذ% ری/ ے ثن ی م ے ۔ ھ ت ے ن ر ک ھا$ ٹk ی ر ک لگا( ھ کاں ت ے سا ک وں ن س% ی$ ی س ن% می( پ: ح ب مارے= ہ و ج ے ھ ت ے ھن لک ی ھ ت ام ے ی ک وں ل ے وا ھن$ ر: پ ن% ی ر ی خ ے ک ر“% می ش ک اد رƒ ”ا وں ن س دو ے پن ا ا: ح: چ رے% می ے ۔ ھ ت د عام ر( اں ی ام ر ے ی ک( ے ۔ اں ھ ت ے ن ر ک ھا$ ر: پ ن% ی ر ی خ ی ک» ے ہل ن رس پ ذ ن: ج ن% می ے ۔ ھ ت ے ن ث س ن% ی ر ی خ ی ک و% پ$ ذ% ا ری% ی ذ ل ایƒ و ا ج ے ھ ت ص ج ش ن وہ واجذ% می( ح ب و گ اء ض ف ی ک ر گ ی% پ ر ش ے س روں ع ی ے ک ن“% ی ر ی خ ی ک ی ئ وا کاسƒ ”ا ب ج وں= ہ ا ری ک ات ی ی ک ب% ی ار ی ت ع ی ا ک و% پ$ ذ% ا ری% ی ذ ل ایƒ اور ا¢ ر% می ش ک و% پ$ ذ% ن ری% می وام ع ے س رے ع ی ی ۔اس ھ$ ت ا

Transcript of جب قلم نے جذبہ دروں کو جِلّا بخشی

Page 1: جب قلم نے جذبہ دروں کو جِلّا بخشی

اّل� بخشی ہِجب قلم ن ِجذب دروں کو ِج� ے !

زیڈ ِجی محمد

اپوٹاپو وچکا ن س محو یں ! ی میر ذ ہمجھ کچھ یاد ن ۔ ہے ہ ے ہ ے ہ ہ ےوئ اور کب میر فالخن چالن ک ےکھیلن ک میر دن کب ختم ے ے ے ہ ے ے ےیں ن میں اس ک تاثرات موجود وئ مگر میر ذ ۔دن شروع ہ ے ہ ے ے ہ

وا ہایک واضح تاثرجب خبریں پڑھن اور اخباربینی کاتجسس شروع ےے ایک بچ کی حیثیت س میر اندر خبروں ک بار میں تجسس ے ے ے ے ۔یں تھا یں تھی ی میر لئ کوئی طر امتیاز ن ہکوئی زودرس بات ن ہ ے ے ہ ۔ ہAن ر ک اس حص کی معاشرتی زندگی ک مزاج تھا ا ۔بلک ی ش ے ے ے ہ ہ ہ

واکرتا تھا میں ن ےایام میں خبروں کاسب س بڑا ذریع ریڈیو ۔ ہ ہ ےےکچھ عرص قبل لکھا تھاک میر محل ک لوگ ”آزاد کشمیر“ اور ے ے ہ ہ

ےریڈیو پاکستان س خبریں سنن ک لئ ان ریڈیو سٹیشنوں ک ے ے ے ےےساتھ کان لگاکر بیٹھا کرت تھ میںن ریڈیوپاکستان اور ۔ ے ے

ے”آزادکشمیر“ ک خبریں پڑھن والوں ک نام بھی لکھت تھ جو ے ے ے ےےمار بچپن میں خبریں پڑھاکرت تھ ان ک نام زبان زد عام ۔ ے ے ے ہ

ےتھ میر چچا اپن دوستوں میں و واحد شخص تھ جو آل انڈیا ہ ے ے ۔ ےوں ل کی بات کرتا ہریڈیو کی خبریں سنت تھ میں چند برس پ ے ہ ۔ ے ے

ےجب ”آکاش وانی کی خبریں“ ک نعروں س سرینگر کی ےاس نعر س عوام میں ریڈیو کشمیر اور آل ےفضاءگونج اٹھی ے ۔

ی ہانڈیا ریڈیو کی اعتباریت کی پول کھل گئی پوری وادی میں ی ۔۔ءمیں موئ مقدس کی تحریک ک دوران گونجت ر 1964ےنعر ہے ے ے ے

ا ک میر چچا اپن دوستوں س مختلف تھ کیونک و ہمیں ن ک ہ ے ے ے ے ہ ہے ہ ےAردو15بج کر 9ےبڑی باقاعدگی س رات منٹ پر آل انڈیا ریڈیو کی ا

ےخبریں اورظفرپیامی کا خبروں پر تبصر سناکرت تھ میں ن ۔ ے ے ہےبعد میں پریس ایشیا انٹرنیشنل -نیوز اینڈ فیچر سروس ک لئ ے

ےلکھنا شروع کیا جس کا مالک دیوان بریندر ناتھ تھا اور مجھ کافیندو تھا ی کوئی اور یں بلک ہدیربعد پت چال ک ظفر پیامی مسلمان ن ۔ ہ ہ ہ ہ ہ

یں بلک میرا دوست دیوان بریندر ناتھ بی پی ایل بیدی کا بھتیجا ہن ہ۔تھا بیدی خود نیشنل کانفرنس ک نظری ساز تھ ے ہ ے ۔

وت ےمجھ یاد ک میری عمر ک لڑک جوں جوں بالغ ہ ے ے ہ ہے ےماری عمر ک مار اتجسس بھی بڑھتا گیا ےگئ ،خبروں ک لئ ہ ۔ ہ ے ے ے

ل عشر کی زندگی بڑ بڑ واقعات س ےزمر ک لڑکوں ک پ ے ے ے ے ہ ے ے ےAرتھا مجھ ےعبارت تھی اور دوسرا عشر جوش وجذب س پ ۔ ے ے ہ

ہے ءک بار میں دھندال سا خیال مگر 1953 ے ئ،1964ء،1963ے

Page 2: جب قلم نے جذبہ دروں کو جِلّا بخشی

وئی1968 ءاور 1965 ہءس آگ میر تاثرات گالب کی پھوٹتی ے ے ےیں ۔کونپلوں کی طرح تر وتاز ہ ہءکا عشر جوش وخروش1960ہ

اس عشر ک دوران حق خودارادیت کی تحریک Aر تھا ےس پ ے ۔ ےAٹھی اور منزلوں پر منزلیں ط کرتی ےققنس کی طرح دوبار جی ا ہ

یں تھاک Aس وقت کسی کو بھی ی معلوم ن ی ا ہر ہ ہ ۔ ےءک عشر1970ہ ےےک دوران اس کو کئی نشیب وفرازس گذرنا پڑ گاجب اس کا ے ے

وتا نظر آیا ۔بڑ س بڑا اور چھوٹ س چھوٹا لیڈرناکام ہ ے ے ے ےےءک عشر کو کشمیر میںنشا1960میں   ےثانی کی نگا س ةے ہ ہ

وں ی و دور تھا جب مجھ اوردوستوں کو خبروں کا ےدیکھتا ہ ہ ۔ ہمیں ن کچھ عرص قبل اسی کالم میں لکھا تھا ہچسکا لگ چکا تھا ے ۔ی عزیز خان ل ہک کس طرح میں اور میر دوست پوپھٹن س پ ے ہ ے ے ے ہ

نچ کر اس کا انتظار کرت جو اخباروں کا بنڈل ل ےکی دوکان پر پ ے ہون کا ایک اس کی دوکان بیشتر لڑکوں ک لئ اکٹھ ےکر آتا تھا ہ ے ے ے ۔

ا اجائ ک کافی اگریوں ک ہمقام بن گیا تھا ہ ے ہ ہس س کچھ زیادؤ۔ ےم وتی تھی یں اں گرما گرم کافی ن میت کا تھا اگرچ ی ہا ۔ ہ ہ ہ ہ ہمیں سیاست کی Aلجھ جات تھ جب ہسیاسی مباحث میں ا ے ے

م لیڈروں ک بیانات کی یں تھا ی ن ےنزاکتوں کا کوئی علم ہ ۔ ہ ہ۔زبردست تعریف کرت اور حکومت کی پالیسیوں کی تنقید کرت ے ےٹ کراسنگ ایک کھال پارلیمنٹ ہم میں س اکثر لڑکوں ک لئ نو ہ ے ے ے ہ

یں واکرت تھ جن فت روز شائع Aن دنوں سرینگر س چند ا ہتھا ے ے ہ ے ہ ے ۔میں کچھ بذریع ہدانشوران ضیافت کا تصورکیاجاتا تھا ان میں س ہ ے ۔ ہ

وت تھ کچھ تو اکر ک ذریع حاصل ےڈاک مال کرت کچھ اور تو ے ہ ہ ے ہ ےمار عالق ک واحد اخبار فروش س خریدتاتھا بنگلور س ےمیں ۔ ے ے ے ے ہ

فت روز ”آئین “مقامی فت روز ”نشیمن “اور ون واال ہشائع ہ ہ ہ ہ ے ہےاخبار فروش س خرید جات تھ میر چچا ”نشیمن“ک ے ے۔ ے ے ے

ی حال ان ک دوستوں کا تھا ی ایک سنجید ہمعترف تھ اور ی ہ ۔ ے ہ ےندوستان ک واقعات ک بار ےاخبار تھا اس میں عالم اسالم اور ے ے ہوتی تھیں پھیک ایت اعلی� قسم ک تجزیاتی خبریں شائع ےمیں ن ۔ ہ ے ہ

وت البت اس ارات ہرنگ ک اس اخبار میں چند چھوٹ چھوٹ اشت ے ہ ہ ے ے ےےمیں کوئی تصویر ن چھپتی تھی اس میں پڑھن کا کافی مواد ۔ ہ

ت وتی تھی میں ”آئین “ کوب ر خبر پڑھن ک قابل ہواکرتا تھا ہ ۔ ہ ے ے ہ ۔ ہوا تر یں ب ہپسند کرتا تھا اس لئ ک اس کا طرز� تحریر مواد س ک ہ ہ ے ہ ے ۔ہکرتا تھا ی مقامی سیاست اور سیاستدانوں کازبردست تنقید نگار ۔وتا تھا اور ان جرید ک طور پر شائع ”اذان“اوائل میں ما ہوتاتھا ے ے ہ ہ ۔ ہ

Page 3: جب قلم نے جذبہ دروں کو جِلّا بخشی

میں باقاعدگی س فت وار اخباروں میں س ایک ایسا تھا جو ےی ہ ے ہ ہمیراخیال میر والد اور چچا ن اس ےڈاک ک ذریع مال کرتا تھا ے ہے ۔ ہ ےبی اخبار تھا اسی ۔اخبار ک لئ بدل اشتراک دیا تھا ،ی ایک مذ ہ ہ ے ے ۔طرح دوسری اسالمی تنظیمیں بھی اخبار شائع کرتی تھیں ان

ےفت روز اخباروں کو پڑھن س مجھ لکھن کی تحریک ملی اور ے ے ے ہ ہیں تا تھا مجھ ی معلوم ن ہمیں اپن نام کو اخبار میں دیکھناچا ہ ے ۔ ہ ے

ئ اور ا س کو کس طرح شائع کروایا جاسکتا ۔تھاک کیا لکھنا چا ہے ے ہ ہAن ایام کی بات جب روزنام ”آفتاب“ زبان زدعام تھااور ی ہی ا ہ ہے ہ

وت سرینگر س کئی اور اخبارات شائع ی مقبول اخبار تھا ایت ےن ہ ے ۔ ہ ہی پڑھا کرت تھ ی روزنام آفتاب ہتھ مگر لوگ روزنام ”آفتاب“ ہ ۔ ے ے ہ ہ ےیں،جن س مجھ لکھن کی تحریک ون وال مضامین ےمیں شائع ے ے ہ ے ے ہ

ےملی میں ن جب اس اخبار میں اپن عالق ک لڑکوں ک ے ے ے ے ۔وت دیکھ تو مجھ لکھن کا حوصل مال میں ن ےمضامین شائع ۔ ہ ے ے ے ے ہوں میری دلچسپی صفح ایک ہسوچا ک میں بھی ایسا کرسکتا ۔ ہ ہ

وگئی ان ایام میں اس اخبار ٹ کر ادارتی صفح پر مرکوز ۔س ہ ہ ہ ےی کوئی ایسا وت تھ مشکل س ہمیں کئی ایک افسان شائع ے ۔ ے ے ہ ےر دوسر روز مجھ ایک وتا یں وتا جس میں افسان ن ےشمار ے ہ ۔ ہ ہ ہ ہ ہ

Aن دنوں جو نام اخبارات میں انی کار کاپت چلتا میں ن ا ےاور ک ۔ ہ ہانی یں ی ایک الگ ک ن پر منقش ہدیکھ تھ و اب بھی میر ذ ہ ۔ ہ ہ ے ہ ے ے

Aردو ادیبوں میں اپنا نام شامل ن کراسک ۔ ک و برصغیر ک ا ے ہ ے ہ ہ ہےیں معلوم ک کس پای ک افسان نویس تھ اور کیا ان ےمجھ ن ے ے ہ ہ ہ ے

Aردو ادب میں نام پیدا کرسکتا مگر اس ک ےمیں س کوئی ا ہے ےانی پڑھتاتھا رک ون والی ۔باوجود میں اس اخبار میں شائع ہ ہ ے ہ

Aردوزبان کا مجھ صرف ا ےمیں نویںجماعت کاسائنس سٹوڈنٹس تھا ۔ےمبادی علم تھا مگر اس ک باوجود اخبار میں اپنا نام دیکھن کا ے

ہزبردست اشتیاق تھا ایک صبح میں ن فیصل کیا ک میں ایک ہ ے ۔زار میٹر دور � ایک ہنوجوان ک بار لکھوں جو میر گھر س تقریبا ے ے ے ے

لڑکی ن اس ا تھا تا تھا و ایک حسین لڑکی س عشق لڑا ر ےر ۔ ہ ے ہ ۔ ہیں دی و مایوس اور خلوت نشین بن گیا اور بعد ہپر کوئی توج ن ۔ ہ ہ

ےمیں شاعر بن گیا اور اس ن صوفیان شاعری ک پرد میں ے ہ ےےرومانی شاعری شروع کی میں اپن والدین بطور خاص اپن ے ۔

انی لکھن کی جرا ےبھائی ک خوف س ی ک ہ ہ ے ے

¿ یں تھا انی لکھی مگر اس میں کوئی نسوانی کردار ن یں کرسکا میں ن ک ۔ت ن ہ ہ ے ۔ ہ انی لکھی ک کس طرح و زندگی ک لئ ےمیں ن ایک غریب لڑک کی ک ے ہ ہ ہ ے ے

Page 4: جب قلم نے جذبہ دروں کو جِلّا بخشی

دکرتا میں ن معاشر میں پائی ِجان والی ناانصافیوں ک خاّلف اس ےِجدوِج ے ے ے ۔ ہے ہرایا کیونک و رشوت د کو ِجائز ٹھ ہکی ِجنگ ک بار میں لکھا اور اس کی ِجدوِج ہ ہ ہ ے ےوئی دولت کو غریبوں میں تقسیم کرتا ی ہستانی او رناِجائز طریقوں س کمائی ۔ ہ ے“ ک یں میں ن ”رشوت کوئی گنا ن انی تھی ڈ ک ےاپنی نوعیت کی ایک رابن ہے ہ ہ ے ۔ ہ ہانی کو کئی مرتب پڑھا پھر روزنام ”آفتاب“ اس ک انی لکھی ہعنوان ک تحت ی ک ہ ہ ۔ ہ ہ ےوئی اس کی انی شائع ۔کو بذریع ڈاک روان کیا دس دن ک بعد اخبار میں ی ک ہ ہ ہ ے ۔ ہ ہ۔نوک پلک اخبار میں کسی تجرب کار قلم کار ن سنواری تھی ے ہوتی وا تحریر میں کتنی قوت ہےمجھ اس دن ی معلوم ہ ہ ہ ے

نچ گیا تو میں ایک مار محل میں پ ی اخبار ہِجون ے ے ہ ہ ۔انی ک عنوان س ور ومعروف آدمی بن گیا اس ک ےمش ے ہ ۔ ہوئ ِجو نائی کی دوکان ےو سرکاری ماّلزمین محظوظ ہ ہ

انی ِجذبات کا ہمیں گپ شپ کیا کرت تھ شاید ی ک ہ ۔ ے ےانی لی ک ار تھی اگر روزنام ”آفتاب“ ن میری پ ہاظ ہ ے ہ ۔ ہ

وتی تومیں کبھی بھی لکھن کی ِجسارت ن ہشائع ن کی ے ہ ہہکرتا میں روزنام ”آفتاب“ اور اس ک مدیر کا شکری ے ہ ۔

وں  ہادا کرتا

" ہے۔ " گیا ہو آ�غاز کا سال تعلیمی نئے میں �لفتیحہ مدرسہ و�لے چلنے تحت کے مسجد میموریل کی ماسکوہی ساتھ کے مسجد �سے ہے۔ �یک سے میں مدرسوں بڑے کے د�ر�لحکومت کے روس یہ ہے، سو چار تعد�د کی طلباء وقت �س میں روس 1997�س میں

تھا۔ گیا کھولا پر �یماء کے گینتدین ر�ویل سربر�ہ کے کونسل کی مفتیوں کےّددت       م کی پانے تعلیم ہیں۔ حصہ کا نصاب لازمی کے مدرسے مضامین سبھی یہ حدیث، تفسیر، �لنبی، سیرت �لانبیاء، تاریخ زبان، عربی �سلام، آ�ن، قر

ہے۔ ماہ چار دوسالسعودی       �ور شام نے �نہوں بھی۔ تعلیم عام �ور کی حاصل بھی تعلیم �سلامی خود نے �نہوں ہے۔ پاس کے �للین فتح ر�میل ہی سے آ�غاز نظامت کی مدرسے

پیپلز تعلیم �پنی نے �نہوں میں ماسکو �ور لی سند سے علوم �سلامی و زبان عربی بر�ئے �نسٹیٹیوٹ کے �لریاض نے �نہوں میں سعودیہ پائی، تعلیم میں عربکی۔ مکمل سے یونیورسٹی فرینڈشپ

    ": ہوتی زیادہ تعد�د کی و�لوں لینے د�خلہ سال ہر پھر تھی۔ پچاس تعد�د کی و�لوں پڑھنے میں مدرسے تب تھا کیا شروع کام نے میں جب ہیں بتاتے ر�میلولادیمیر �ستاد کے �نسٹیٹیوٹ کے ملکوں �فریقی �ور �یشیائی کے یونیورسٹی سٹیٹ ماسکو ہم میں سال پہلے آ�ئے۔ میں تلاش کی سچ لوگ تھی۔ گئی چلی " تاریخ " �ور فقہ ، تجوید میں بعد ہیں۔ دیتے تعلیم کی زبان عربی کے کر �ستعمال کتاب نصابی بطور کو سیکھیے پڑھنا میں عربی آ�ن قر کتاب کی لیبیدیو

کا بچوں ہاں ہمارے ہیں۔ جاتے کیے شامل مضامین جیسے ہے، ذکر کا تک وسلم آ�لہ و علیہ �للہ صلی محمد آ�خر�لزمان نبی لے سے آ�دم پیغمبر میں جس �لانبیاء،�ور بہرے ہی میں مدرسے ہمارے بار پہلی میں ماسکو ہیں۔ کرتے �ہتمام کا مقابلوں متعلق سے �سلام مبادیات �ور آ�ن قر تلاوت ہم لیے کے �ن ہے، بھی گروپشیخ نے �نہوں ہیں۔ لوٹے کے کر حج سال �س لڑکے و�لے صلاحیتوں محڈود ہی �یسے ہاں �ور تھ۔ گیا کیا �ہتمام کا جانے دیے تعلیم کو �فر�د و�لے سننے کم" ہے۔ کیا �د� بلامعاوضہ حج فریضہ پہ کوپنوں گئے کیے تحفہ سے جانب کی گینتدین ر�ویل

    " پیپلز " روسی منصوبہ یہ ہے۔ رہی جا کی پیشکش کی کرنے حاصل تعلیم خصوصی کی مترجم کے زبان عربی کو طلباء و�لے پڑھنے میں �لفتیحہ مدرسہ آ�جیونیورسٹی ہے۔  فرینڈشپ گیا کیا شروع سے تعاون کے

    ": و �خبار�ت عربی ہیں۔ سکتے دے لیکچر �ضافی ہیں، سکتے سکھا چال بول عربی ہیں، سکتے پڑھا زبان عربی �لتحصیل فارغ �یسے ہیں بتاتے ر�میل مولانامنصوبہ یہ ہوگا۔ جانا یونیورسٹی فرینڈشپ پیپلز خاطر کی دینے �متحان لیکن گے جائیں دیے میں مسجد ہماری �سباق وغیرہ۔ وغیرہ ہیں، سکتے پڑھ جات ّدلہ مجتلاش مسلسل �ند�ز نئے کے دینے تعلیم مدرسہ ہمار� جائے۔ کیا بھی بندوبست کا جانے دیے تعلیم �ضافی متعلق سے صحافت �سلامی میں مسجد کہ ہے بھی" ۔ سکے جا کیا ر�غب جانب کی مسجد �پنی کو نوجو�نوں تاکہ ہے رہتا کرتا

: پڑھیں /http://urdu.sputniknews.com/urdu.ruvr.ru/2014_10_23/279085031 مزید

Page 5: جب قلم نے جذبہ دروں کو جِلّا بخشی

ہےمغ����ربی ثق����افت،اس����المی می����ڈیا پ����رغلب پ����ان ک درپ ے ے ے ہاس�المی ای�ک مرج�ع تقلی�د ن ےخبررساں ایجنس�ی شبس�تان: قم ک ے

ا ک ی ثقافت ایک ب وئ ک ےایرانی ثقافت کی طرف اشار کرت ہ ہ ہے ہ ے ہ ے ہت زیاد فرق اوری مغربی ثقافت ک ساتھ ب ہنیازاورگرانقدرثقافت ہ ے ہ ہے

ہے۔رکھتی

ان ک ری��ڈیو ٹی وی مالزمین س مالق��ات ک ےخبررساں ایجنسی شبستان شعب قم کی رپورٹ ک مطابق آیت الل ناصرمکارم شیرازی ن یکم ستمبرکو ص��وب اص��ف ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ

ذا دین کی تبلیغ ک ل��ی اس می��ڈیا م کردار ل ت ا ا ک دیگرذرائع ابالغ ک درمیان ایرانی ریڈیو ٹی وی میڈیا کا ب ک وئ کردارکی طرف اشار کرت ےدوران میڈیا ک ے ہ ہے ہ ہ ے ہ ہے ہ ے ےہ ہ ے

ی ے۔س استفاد کرنا چا ہ ہ ے

م اپن ملک کی سیاسی، س��ماجی،معاش��ی اوراخالقی مش�کالت ک�و برط�رف ی تاک کی کوشش کرنی چا میں میڈیا س بھرپوراستفاد کرن ا ک مزید ک وں ن ےان ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ ہ ہے ہ ے ہ

۔کرسکیں

رٹیکنالوجی اورذرائع ابالغ ک وسیل س صحیح اورغل�ط دون�وں ط�رح س اس�تفاد ک ا وئ ک ہآیت الل مکارم شیرازی ن میڈیا کوایک عظیم ٹیکنالوجی قراردیت ے ے ے ے ہ ہ ہے ہ ے ہ ے ے ہ

ی میں اس وسیل س صحیح استفاد کرنا چا ے۔کیا جاسکتا لیکن قابل توج بات ی ک ہ ہ ے ے ہ ہ ہے ہ ہ ہے

ش��تگرد ابیت جیس د ا ک اس چینل کی تاسیس میڈیا کا ایک موثرکارن��ام ک ج��و داعش اورو وئ ک وں ن والیت چینل کی سرگرمیوں کی طرف اشار کرت ہان ے ہ ہ ہے ہ ہ ہے ہ ے ہ ے ہ ے ہ

ا ہے۔گروپوں کی سرگرمیوں کا تعارف کروان میں موثرکردارادا کرر ہ ے

اپ�ن ملکی ذرائ�ع ابالغ پرغل�ب کی میں اس ثق�افت ک ا ک وئ ک اس مرجع تقلید ن میڈیا کی طرف مغربی ثقافت کی نگ�ا کی ط�رف اش�ار ک�رت ےشیعوں ک ے ے ہ ہ ہے ہ ے ہ ے ہ ہ ے ے

ی یں دینی چا ے۔اجازت ن ہ ہ

وری ای�ران ک ذرائ�ع ابالغ کی نظ�ری ک ری�ڈ ی لیکن اس�المی جم ونا چ�ا ت�ا ک جولوگ�وں کوپس�ند اس ذرائ�ع ابالغ س نش�ر ا ک مغرب ک وں ن مزید ک ہان ہے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ے ے ہے ہ ہے ہ ہ ہے ہ ے ہ

ی ونی چا ے۔الئنزاورقانون کی مراعات ہ ہ